Header Ads Widget

Responsive Advertisement

Hasratain | Episode 1 | By Aneela Anwar - Daily Novels

 



 

 

 

 


ہماری ویب سائٹ پر شائع ہونے والے ناولز کے تمام جملہ و حقوق بمعہ مصنف / مصنفہ محفوظ ہیں ۔ انہیں ادارے یا مصنف کی اجازت کے بغیر نقل نہ کیا جائے ۔ ایسا کرنے پر آپ کے خلاف قانونی کارروائی کی جاسکتی ہے ۔ ہمیں پہلی اردو ورچوئل لائبریری کے لیے لکھاریوں کی ضرورت ہے اور اگر آپ ہماری لائبریری میں اپنا ناول ، ناولٹ ، ناولہ ، افسانہ ، کالم ، مضمون ، شاعری قسط وار یا مکمل شائع کروانا چاہتے ہیں تو اردو میں ٹائپ کر کے مندرجہ ذیل ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے بھیج دیجیے ۔

UrduVirtualLibraryPK@gmail.com

+923114976245

ان شاءاللہ آپ کی تحریر ایک ہفتے کے اندر اندر ویب سائٹ پر شائع کردی جائے گی ۔ کسی بھی قسم کی تفصیلات کے لیے اوپر دیے گیے ذرائع پر رابطہ کرسکتے ہیں ۔

شکریہ

ادارہ : اردو ورچوئل لائبریری

 

 

 


 


حسرتیں

 


کہتے ہیں وقت کو مرہم بننے میں دیر نہیں لگتی پر میں کہتی ہوں وقت کو قاتل بننے میں بھی دیر نہیں لگتی،

جنوری کا موسم اپنے پورے جوبن ہر تھا،ہر طرف دھند کا سما چھایا ہوا تھا اس ٹھٹرتی سردی میں ٹیبل پر  پڑا چائے کا کپ آہستہ آہستہ ٹھنڈا ہو رہا تھا،

کھڑکی پر لگے محرون اور گولڈ کلر کے پردے اپنی جگہ پر تیر رہے تھے،

صبح کی دھوپ کی کرنیں ٹھنڈی ہوا کو روکنے میں ناکام ہو رہی تھی،

کہ احمد اچانک کمرے میں داخل ہوتا ہے،

چاروں طرف دیکھنے کے بعد پوچھتا ہے یہ نمرہ کہاں گئی؟

امبرین جواب دیتی ہے کہ باہر باغیچے میں کھیلنے گئی ہے، احمد مسکراتے ہوئے کہتا ہے کہ اسے تو بس پھولوں سے فرصت نہیں ملتی۔ایک پھول کو دن میں ہزاروں مرتبہ دیکھنے جاتی ہے۔اور پھولوں کو پانی سے سیراب کرتی ہے،جیسے پھول اسے دیکھ کر اپنی روانی میں آتے ہو۔احمد کو دیکھ کر امبرین بھی مسکرانے لگتی ہے،

(نمرہ آکر چائے کے ٹیبل پر احمد اور امبرین کے ساتھ بیٹھ جاتی ہے) اور کہتی ہے،

امی ہمارے نیلوفر (morning glory) پھول پر نیلی رنگت کے ساتھ نکلنے والی سفید رنگ کی روشنی نیلوفر کے حسن میں اور بھی اضافہ کر رہی۔اور میں انہیں دیکھ کر بہت خوش ہوتی ہوں،

نمرہ کی آنکھوں کی چمک بتا رہی ہوتی کہ وہ اپنے ان پھولوں کے کتنی زیادہ خوش رہتی،

امبرین چائے کا کپ پکڑتے ہوئے کہتی ہے،

نمرہ کیا تم جانتی ہو؟

نیلوفر پر لگنے والے پھول اتنے خوبصورت کیوں ہوتے ہے؟

نمرہ سوچتے ہوئے جواب دیتی ہے "نہیں امی جی"

امبرین مسکراتے ہوئے کہتی ہے

نیلوفر کے پھول اپنی رنگت اور اس سے آنے والی خوشبو سے لوگوں پر اپنا اثر چھوڑتی ہے بلکل اسی طرح جیسے وہ  خود کو مٹی میں ملا کر دو دن میں جڑ پکڑ لیتی ہے۔بیٹی اسی طرح ہماری ذندگی بھی نماز سے جڑنے کے بعد سیدھا اللہ کے ساتھ جڑ پکڑ لیتی ہے اور پھر وہ جڑ ہمیں ایک معصوم پھول بنا کر خوشبو سے نوازتی ہے تاکہ ہم اس کی عطا کی ہوئی بو سے لوگوں کے قلوب پر اسکے قادر ہونے کا اثر چھوڑ سکے۔

بیٹی زندگی میں ایک بات ہمیشہ یاد رکھنا،

نماز اور دعا یہ دو ایسی چیزیں ہے کہ جن کے ہونے سے دنیا و آخرت کی ہر چیز حاصل ہو جاتی ہے۔

نماز اور دعا لاحاصل کو حاصل بنا دیتی ہے،اس لیئے زندگی میں کبھی مایوس مت ہونا،

آفان کے رونے کی آواز گونجتی ہے،

نمرہ اس کی جانب بڑھتی ہے کہ اسے اپنی بانہوں میں اٹھا کر پیار کر سکے اور چپ کروا سکے،

امبرین ٹیبل سے برتن اٹھا کر کچن میں رکھنے کے بعد نمرہ کے پیچھے چل پڑتی ہے

امبرین آفان کو سولانے کے بعد کچن میں مصروف ہو جاتی ہے،

اور نمرہ پاس ہی بیٹھ کر پینٹگ میں لگ جاتی ہے

امبرین کھانا بناتے ہوئے نمرہ کو دیکھتی ہے اور مسکرا کر کہتی ہے۔

بیٹی یہ عجیب سی پینٹگ میں کیا بنا رہی ہو؟

امی جی میں اپنا ایک خوبصورت سا بنگلہ بنا رہی ہو جس میں ایک تالاب ہے اور اس میں ہزاروں رنگ کی خوبصورت مچلیاں تیر رہی ہے۔جو دنیا سے بے نیاز ہو کر اپنی موج میں اوپر آتی اور اپنے حصے کا رزق لے کر زمیں کی تہ میں چلی جاتی ہے۔

اور یہ کونے میں کھڑی لڑکی کیا کر رہی؟ امبرین کہتی ہے

امی جی یہ میں ہوں جو اس نظارے کو اپنی آنکھوں میں سما رہی ہوں اور سوچ رہی ہوں کہ اللہ پاک نے اتنی پیاری مخلوق پیدا فرماکر ہمارے لیے نشانیاں دی ہے۔کہ وہی واحد قدر مطلق ہے جو ہر چیز کا بہترین پیدا کرنے والا ہے،

امبرین نمرہ کے ماتھے پر بوسہ دے کر اسے چمک دار آنکھوں سے دیکھتی ہوتی لبوں کو حرکت دیتی۔اور کہتی ہے

کب سے اتنی بڑی ہو گئی ہے میری بیٹی۔

اتنے میں فون کی گھنٹی بجتی ہے،امبرین فون کی طرف لپکتی ہوئی سکرین پر نظر ڈالتی،

دوسری طرف اس کی بہن عائشہ کال پر ہوتی ہے

امبرین فون کان کو لگاتے ہی جیسے سکتہ میں چلی جاتی ہے،دوسری طرف سے عائشہ روتے ہوئے بولتی جاتی ہے کہ

ابا جی کی طبعیت اچانک خراب ہوگئی ہے وہ بلکل ٹھیک نہیں ہے۔انکا سانس بند ہو رہا۔تم جتنی جلدی ممکن ہو آ جاؤ۔

جلدی آ جاؤ امبرین۔وہ روتی چلی جاتی ہے۔

امبرین کی پریشانی اس کے چہرے پر صاف دکھائی دیتی ہے اور فون رکھتی ہے

دروازہ پر لگی گھنٹی کی آواز سنتے ہی نمرہ دروازے پر ہانکتے ہوئے جاتی ہے اور دروازہ کھلتے ہی وہ احمد سے لپٹ جاتی ہے

بابا بابا آپ آگئے؟

امبرین کو پریشان دیکھ کر احمد کی سوالیہ نظریں امبرین سے سوال کرتی ہے۔

کیا ہوا امبرین؟ رو کیوں رہی ہو؟ کچھ بتاؤ تو؟ کیا ہوا آخر اس گھر میں؟

امبرین سسکتے ہوئے بڑی مشکل لبوں کو حرکت دیتی۔

ابو جی کی طبیعت بہت ناساز ہے۔ابھی عائشہ کا فون آیا تھا کہ ابو کو سانس نہیں آ رہا۔

احمد خود کو نارمل رکھتے ہوئے انکا حوصلہ بنتا ہے اور کہتا ہے

مالک انکو شفا عطا فرمائے۔ہم صبح ہوتے ہی ان کی طرف چلیں گے۔یہ سننے کے بعد امبرین کے چہرے پر کچھ دیر کے لیے راحت دکھائی دیتی ہے لیکن نمرہ ایسے میں زبان کو حرکت دیتی اور کہتی،

بابا کل تو آپ نے میرے ساتھ پارک میں گھومنے جانا تھا اسکی آواز میں کپکپی سی تھی۔جیسے اسکی تمام خوشیاں اچانک سے کسی نے پیروں تلے روند دی تھی ۔

احمد اسکی طرف دیکھ کر دو زانوں بیٹھ کر اسے گود میں لیتے ہوئے سمجھاتا،میں تمہاری امی جان کو وہاں چھوڑ کر سیدھا اپنی بیٹی کے پاس آؤوں گا۔ہم ضرور پارک جائیں گے میری ننھی سی بیٹی۔

صبح ہوتے ہی وہ نمرہ کو سکول چھوڑ کر امبرین کو اسے ابو کی خیریت پوچھنے کے لیے لے جاتا۔

نمرہ سارا دن اداس رہتی،اسے کوئی چیز اچھی نہیں لگتی۔وہ کسی سے بات نہیں کر رہی تھی،مسکرانا تو جیسے بھول ہی گئی ہو۔وہ بلکل خاموش ہو گئی تھی۔جیسے اسکا دل پھٹ رہا ہو۔

اسے ایسے لگتا جیسے کوئی سٹیشن پر آخری ٹرین کے انتظار میں بیٹھا ہو اور اسکی آنکھ لگ گئی ہو اور ٹرین نکل گئی ہو۔

سکول سے چھٹی ہونے پر وہ گھر آتی ہے اور گھڑی کو دیکھ کر اپنے والدین کی راہ تکنے لگتی ہے کہ فون کی سکرین روشن ہوتی ہے اور آواز سے کمرے میں خاموشی ٹوٹتی ہے۔

وہ کال اٹھاتی ہے۔

دوسری طرف اسکی امی بولنے لگتی کہ نمرہ اپنا خیال رکھنا۔ہمیں دیر ہو جائے گی آنے میں ٹریفک بہت زیادہ ہے۔

وہ "جی امی ٹھیک ہے" کہ کر فون رکھ دیتی۔

اور جا کر اپنی دادی کی گود میں سر رکھ کر لیٹ جاتی جو کہ مصلے پر تسبیح پڑھنے میں مصروف ہوتی ۔اور اپنے والدین کا انتظار کرتے کرتے سو جاتی ہے۔

جاری ہے.....!!!

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

ہماری ویب سائٹ پر شائع ہونے والے ناولز کے تمام جملہ و حقوق بمعہ مصنف / مصنفہ محفوظ ہیں ۔ انہیں ادارے یا مصنف کی اجازت کے بغیر نقل نہ کیا جائے ۔ ایسا کرنے پر آپ کے خلاف قانونی کارروائی کی جاسکتی ہے ۔ ہمیں پہلی اردو ورچوئل لائبریری کے لیے لکھاریوں کی ضرورت ہے اور اگر آپ ہماری لائبریری میں اپنا ناول ، ناولٹ ، ناولہ ، افسانہ ، کالم ، مضمون ، شاعری قسط وار یا مکمل شائع کروانا چاہتے ہیں تو اردو میں ٹائپ کر کے مندرجہ ذیل ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے بھیج دیجیے ۔

UrduVirtualLibraryPK@gmail.com

+923114976245

ان شاءاللہ آپ کی تحریر ایک ہفتے کے اندر اندر ویب سائٹ پر شائع کردی جائے گی ۔ کسی بھی قسم کی تفصیلات کے لیے اوپر دیے گیے ذرائع پر رابطہ کرسکتے ہیں ۔

شکریہ

ادارہ : اردو ورچوئل لائبریری

۔

 

 

Post a Comment

0 Comments