Header Ads Widget

Responsive Advertisement

Muhabbat Saniha Thahri Episode 6 | By Wajiha Javeed - Daily Novels

محبت سانحہ ٹھہری 

ناول نگار وجیہہ جاوید 

قسط #6

ساحر زوبیہ کو میسج کرتا ہے

تم کیسی ہو زوبیہ

وہ میسج دیکھ کر خوش ہوجاتی ہے

میں ٹھیک ہوں میں اپنے رویے کی تم سے معافی چاہتا ہوں میں بہت پریشان تھا جس وقت تمہاری کال آئ

کیوں ایسا کیا ہوگیا تھا

ذوبیہ پوچھتی ہے

میری جاب چلی گئی ہے میں شدید فائنینشل کرائسز  کا شکار ہوں

چلو تم حوصلہ رکھو اللہ سب ٹھیک کردے گا

تم میرے لیے دعا کرنا میرا ایک جگہ انٹرویو ہے اس لیے تمہیں مسیج کیا تھا

 میری دعائیں اور محبت ہر وقت تمھارے ساتھ ہیں ساحر

تمہیں پتا ہےتم دنیا کی سب سے سمجھدار محبوبہ ہوظاہری حسن مجھے اپنی طرف متوجہ کرتا ہی نہیں ہے  بات تمہاری نیچر کی ہے مجھے لگتا ہے پوری دنیا میں صرف تم ہی ہو جو مجھے سمجھتی ہوں میرے سامنے جنت کی حوریں بھی آجائے تو میں انہیں دیکھوں گاضرور مگر میری زوبیہ کو جب سامنے لایا جائے گا تو کہوں گا مجھے صرف یہی چاہیے 

ذوبیہ کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے ہیں 

بس کر دو میں نے اب رونے لگ جانا ہے

تو رو دو تمہارے آنسووُں پر بس میرا ہی حق ہے 

اوکے مجھے دیر ہو رہی ہے رات کو بات ہوگی ۔۔۔۔

ساحر آفس میں عاطف کے کمرے میں جاتا ہے جوکہ انٹرویو کر رہا ہے

 آپ کا اکسپیرئینس تو بہت زیادہ ہے لیکن آپ کی ڈیمانڈ کے مطابق ابھی کوئی سیٹ خالی نہیں ہے گرافکس کی پوسٹ پر ایک ویکینسی ہے اگر آپ اس پر کام کرنا چاہیں تو بتا دیں میں اس کو پریفر کروں گا آپ کل سے جوائن کر لیں

 ساحر عاطف سے سے ہاتھ ملا کر باہر چلا جاتا ہے 

ساحر زوبیہ کو کال کرتا ہے زوبیہ پہلی بیل پر ہی کال اٹھا لیتی ہے 

تم کیا فون ہاتھ میں پکڑ کر بیٹھی ہوئی تھی

ساحر کا موڈ خوشگوار ہے

بس آپ کی کال کا انتظار کر رہی تھی

اتنی بیتابی کی وجہ جان سکتا ہوں

ساحر زوبیہ سے پوچھتا ہے 

محبت کرنے والوں کو وجہ کی ضرورت کہاں ہوتی ہے آپ بہت پریکٹیکل آدمی ہے مجھے پتا ہے آپ کو میری یہ باتیں بچگانہ لگتی ہے لیکن محبت کے الہام عمر کے پابند نہیں ہوتے کبھی تو یہ نوعمر لوگوں پر اتر آتے ہیں اور کبھی کوئی موت کی دہلیز تک ان لذتوں سے ناآشنا ہی رہتا ہے

ہائے میری پروین شاکر بڑے رومینٹک موڈ میں ہے ذوبیہ ہنس دیتی ہے 

میں تم سے ایک بات کرنا چاہتا ہوں میں نے تم سے جھوٹ بولا تھا

کیسا جھوٹ؟؟زوبیہ حیرت سے پوچھتی ہے 

مجھ سے وعدہ کرو کہ تم مجھے سچ سننے کے بعد چھوڑ نہیں دو گی

ایسی کیا بات ہے آپ بتائیں 

مجھے دیکھنے کی ضد کر رہی تھی تم 

ہاں میرا دل کر رہا تھا ایک بار حقیقت میں آپ کو دیکھنے کا 

تو چلو کل پھر دیکھ لینا جب دیکھو گی تو تمہیں سچائی بھی پتا چل جائے گی

لیکن دیکھوں گی کہاں

 زوبیہ ساحر سے پوچھتی ہے 

اپنے کالج کے باہر میں مین گیٹ کے سامنے گاڑی میں بیٹھا ہوں گا تم گاڑی کا نمبر نوٹ کر لو تم مجھے وہاں دیکھ لینا 

زوبیہ ساحر کی یہ بات سن کر خوش ہو جاتی ہے مجھے کل کا بے صبری سے انتظار ہے ساحر 

اور میں دعا کر رہا ہوں کہ کاش وہ کل ہماری زندگی میں کبھی نہ آئے

کیا مطلب اس بات کا ؟؟

کوئی مطلب نہیں تم بس سو جاؤ کل بات کریں گے


. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .  


ساحر گاڑی میں بیٹھا ہے لڑکیاں کالج سے نکلنا شروع ہو جاتی ہیں زوبیہ ساحر کو فون کرتی ہے 

میں کالج سے نکل رہی ہوں

اچھا میں مین گیٹ کے رائٹ سائیڈ پر سفید گاڑی میں میں بیٹھا ہوں 

مجھے گاڑی نظر آ گئی ہے تم باہر نکلو ساحر زوبیہ کہتی ہے 

نہیں ایسا کرو تم گاڑی میں آ جاؤ زوبیہ 

میں نہیں آرہی ذوبیہ اس کی بات سن کر گھبرا جاتی ہے 

کیا تمہیں مجھ پہ یقین نہیں ایک بار مجھے دیکھ لو پھر واپس چلی جانا 

زوبیہ سوچ میں پڑ جاتی ہے 

وہ جاکر گاڑی کا دروازہ کھول کر اندر بیٹھ جاتی ہے گاڑی میں موجود دو ادھیڑ عمر مردوں کو دیکھ کر زوبیہ پریشان ہو جاتی ہے

میں شاید غلط گاڑی میں بیٹھ گئی ہو ں۔ 

نہیں تم بالکل ٹھیک گاڑی میں آئی ہوں فون میں سے ساحر کی آواز آتی ہے ساحر بیک سیٹ پے بیٹھا ہے اس مرد کو دیکھ کر زوبیہ حیران ہو جاتی ہے

یہ ساحر کا موبائل آپ کے پاس کیا کر رہا ہے وہ خود کہاں ہے؟

میں ساحر ہوں زوبیہ

مگر وہ تصویریں وہ سب جھوٹ تھا ؟؟

میں تمہیں کھونا نہیں چاہتا اس لیے جھوٹ بول دیا زوبیہ کی آنکھوں سے آنسو بہنا شروع ہو جاتے ہیں

تم مجھ سے مزید کتنے جھوٹ بولو گے اور میں مزید تمہارے کتنے جھوٹ برداشت کر سکو ں گی تم نے سب کچھ ختم کردیا ہے ساحر

ساحر اس کا ہاتھ پکڑتا ہے ہے مجھے معاف کر دو زوبیہ اس کا ہاتھ پیچھے جھٹکتی ہے 

جھوٹے لوگوں سے شدید نفرت ہے ساحر مجھے اپنے ناپاک جسم سے ہاتھ مت لگاوُ 

وہ یہ کہہ کر باہر نکل آتی ہے اور گھر کی طرف چل پڑتی ہے

اس کے قدم ڈولنے لگ جاتے ہیں ساحر کی جھوٹی تصویریں اس کے ڈائیلاگ سب کچھ اس کی آنکھوں کے سامنے گھومنا شروع ہو جاتا ہے وہ تمام اُس کے دماغ میں چل رہے ہوتے ہیں زوبیہ کو چکر آنے لگتے ہیں اور وہ بے ہوش ہو کر گر پڑتی ہے لوگ اس کے آس پاس اکٹھے ہونا شروع ہو جاتے ہیں


. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .  

آمنہ بیگم بار بار گھڑی کو دیکھ رہی آج اتنی دیر ہوگئی ذوبیہ پتا نہیں کہاں رہ گُی

وہ زوبیہ کو بار بار کال کر رہی ہے مگر کوئی فون نہیں اٹھا رہا 

وہ مریم کا نمبر ملاتی ہیں 

ہیلو مریم بیٹا کیسی ہو آپ؟

میں ٹھیک ہوں آنٹی آپ سنائیں 

خیریت آج آپ نے مجھے کیسے کال کر لی ہے 

بیٹا آپ گھر آگئی ہو؟

آمنہ بیگم شدید گھبرائی ہوئی ہیں

جی انٹی مجھے آئے ہوئے گھنٹہ ہو گیا ہے

کیوں خیریت تو ہے مریم ان سے پوچھتی ہے

زوبیہ ابھی تک گھر نہیں آئ آپ دونوں آج کیا کالج سے اکٹھے نہیں نکلی تھیں

نہیں آنٹی آج زوبیہ جلدی نکل گئی تھی میں میڈم کو پریکٹیکل کاپی چیک کروا رہی تھی 

آمنہ بیگم مریم کی بات سن کر مزید پریشان ہوجاتی ہیں ۔اس کو تو پھر اب تک پہنچ جانا چاہیے تھا اللہ خیر کرے 

. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .  

آمنہ بیگم زوبیہ کے والد آصف کو فون کرتی ہیں

آمنہ میٹنگ میں ہوں تھوڑی دیر بعد بات کرتا ہوں

 میں جانتی ہوں کہ آپ مصروف ہیں مگر ضروری بات ہے زوبیہ اب تک گھر نہیں آئی ہے

اچھا تم مریم سے فون کرکے پتا کرو 

میں نے مریم سے پوچھا ہے مگر وہ کہہ رہی ہے کہ زوبیہ اس سے پہلے کالج سے نکل چکی تھی اور مریم اب گھر پہنچ چکی ہے 

اب تو پانچ بج چکے ہیں ذوبیہ تو دو بجے گھر واپس آ جاتی ہے تین گھنٹے سے زوبیہ گھر نہیں آئی اور تم مجھے آپ بتا رہی ہوں تمہاری عقل کو داد دینی پڑے گی آصف صاحب یہ کر غصے سے فون بند کر دیتے ہیں 

ذوبیہ ہاسپٹل میں بے ہوش ہے اسے ابتدائی طبی امداد مہیا کر دی گئی ہے ان کے گھر والوں سے رابطہ ہوا نرس سہیل سے پوچھتی ہے 

نہیں میں ان کا بیگ چیک کرتا ہوں شاید موبائل موجود ہو جس سے گھر والوں سے رابطہ ہو سکے 

وہ موبائل نکالتا ہے آمنہ بیگم کی missed calls کے نوٹیفیکیشن کو دیکھ کر وہ ان کا نمبر ڈائل کرتا ہے آمنہ بیگم کمرے میں ٹہل رہی ہیں اچانک زوبیہ کے نمبر سے فون آتا ہے 

ہیلو بیٹا تم کہاں ہو 

آنٹی میں زوبیہ نہیں سہیل ہو ں زوبیہ بے ہوش ہو گئی تھی میں اسے ہاسپیٹل لایا ہوں 

زوبیہ ٹھیک تو ہے نا آمنہ بیگم پریشانی سے پوچھتی ہیں جی شکر ہے وہ اب ٹھیک ہے تھوڑی دیر میں ہوش آجائے گی آپ ہاسپیٹل پہنچ جائیں 

آمنہ بیگم آصف صاحب کا نمبر ملاتی ہیں

 زوبیہ کا پتہ لگ گیا ہے وہ ہاسپیٹل میں ہے 

آصف صاحب آمنہ بیگم کو کہتے ہیں کہ تم حیدر کو لے کر ہاسپیٹل پہنچو میں وہیں پر پہنچ رہا ہوں۔


. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .  

حیدر ،آمنہ، اور آصف ہسپتال پہنچتے ہیں وہ زوبیہ

کے کمرے میں موجود ہیں ذوبیہ کو ہوش آ جاتا ہے وہ آہستہ آہستہ آنکھیں کھولتی ہے 

تمہیں کیا ہوگیا تھا ؟؟ تم نے میری جان ہی نکال دی تھی آمنہ بیگم اس کے سر پہ ہاتھ پھیر تی ہیں زوبیہ کے ذہن میں صبح والا سارا واقعہ گھومنا شروع ہو جاتا ہے ۔پاس کھڑی نرس آمنہ بیگم سے مخاطب ہوتی ہے

لگتا ہے انہیں کسی بات پر گہرا صدمہ پہنچا ہے کوشش کریں گے یہ ذہنی طور پر ریلیکس  رہیں اگلی بار ہونے والے پینک اٹیک کی شدت زیادہ ہوسکتی ہے

.آمنہ بیگم اور آصف حیرت اور پریشانی کے عالم میں ایک دوسرے کو دیکھتے ہیں۔

آصف صاحب سہیل کا کندھا تھپتھپاتے ہیں 

بیٹا آپ کسی فرشتے سے کم نہیں میں آپ کا شکر گزار ہوں

نہیں انکل شکریہ ادا کر کے شرمندہ نہ کریں یہ انسانیت کے ناطے میرا فرض تھا میری امی گھر میں پریشان ہو رہی ہیں بار بار ان کی کال آرہی ہے وہ آصف صاحب کو ہاتھ ملا کر وہاں سے نکل جاتا ہے

. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .  


زوبیہ کو ہاسپیٹل سے چھٹی ہوجاتی ہے وہ گھر آ جاتی ہے وہ ساحر کی طرف سے بے حد پریشان ہے آج آپ اکیلی نہیں سوئیں گی میں آپ کے پاس لیٹ جاتی ہو ں 

آمنہ بیگم زوبیہ سے مخاطب ہوتی ہیں

مگر ماما اس کی ضرورت نہیں آپ کل بھی ساری رات ہاسپٹل میں تھیں آپ ریسٹ کریں اگر کسی چیز کی ضرورت ہو گی تو میں آپ کو بتا دوں گی

آمنہ بیگم مطمئن ہو کر کمرے سے نکل جاتی ہیں ذوبیہ  اپنا موبائل نکال کر دیکھتی ہے 

اس میں ساحر کا سوری کا میسج آیا ہوتا ہے وہ میسج دیکھ کر پھر پریشان ہو جاتی ہے 

وہ ساحر کا نمبر ڈائل کرتی ہے

کیسی ہو زوبیہ ؟

مری نہیں ہوں زندہ ہو ں ابھی 

اچھا یہ تو میرا ڈائیلاگ تھا ساحر ہنستے ہوئے کہتا ہے تمہیں اپنی حرکت اور جھوٹ پر کوئی پچھتاوا یا افسوس نہیں جو تم اس طرح سے دانت نکال رہے ہو زوبیہ اس کے رویے پر زچ ہو جاتی ہے 

یار کہا تو ہے سوری تمہیں 

بات سوری کی نہیں جھوٹ کی ہے ساحر 

میں تم سے اتنی محبت کرتی ہوں تمھیں اس بات کا اندازہ نہیں مجھے اس بات کا افسوس کہ انسان یا تو جھوٹ کسی کو دھوکہ دینے کے لئے بولتا ہے یا کسی کے ڈر سے اور ڈرتے تو تم کسی کے باپ سے نہیں مطلب تم نے جانتے بوجھتے ہوئے سب کچھ کیا

نہیں زوبیہ میں اپنے باپ کی قسم کھاتا ہوں میں تمہیں کھونے سے ڈرتا ہوں اور میں نے اسی وجہ سے جھوٹ بولا کہ میں تمہیں کہیں کھو نہ دوں 

وجہ چاہے جو بھی تھی ساحر تم نے مجھے شدید ہرٹ کیا ہے

بس آخری بار معاف کر دو میں وعدہ کرتا ہوں دوبارہ ایسا نہیں ہوگا 

زوبیہ یہ بات سن کر فون کاٹ دیتی ہے 


زوبیہ فلیش بیک سے واپس آ جاتی ہے ہمارے تعلق میں کتنے اپ ڈاؤن آئے لیکن میری محبت کی شدتوں نے اسے قائم رکھا۔زوبیہ سوچ میں مبتلا ہے 

وہ کمپیوٹر ان کرتی ہے

ساحر کو آن لائن دیکھ کر وہ سے میسج کرتی ہے 

ساحر میں نے تم سے ضروری بات کرنی ہے 

ساحر اسے کال کرتا ہے

کیسی ہو میری جان 

میں ٹھیک ہوں بولو کیا ضروری بات کرنی ہے 

ساحر میں تم سے شادی کرنا چاہتی ہوں

اس کی بات سن کر ساحر کے تیور بدل جاتے ہیں

 ہمارے درمیان کسی قسم کا ایسا کوئی وعدہ نہیں ہوا تھا

ہاں میں جانتی ہوں مگر اب کرلو وعدہ

سوری میں ایسا نہیں کرسکتا 

مگر ایسی کیا مجبوری ہے میں تمہیں پسند ہوں مجھے بھی تم اچھے لگتے ہو 

کیا تمہارے گھر والے مان جائیں گے ذوبیہ؟ 

ساحر زوبیہ سے پوچھتا ہے 

میرے گھر والے کوئی ہٹلر نہیں ہے میں انہیں کہہ دوں گی تو وہ کنونس  ہوجائیں گے تمھیں اس سے متعلق پریشان ہونے کی ضرورت نہیں 

مگر میں اس قسم کے تعلق کے ساتھ کمفرٹیبل نہیں ہوں ساحر ذوبیہ کی بات سن کر جواب دیتا ہے

تو اس تعلق کا پھر کیا اینڈ نظر آرہا ہے تمہیں؟ 

زوبیہ ساحر سے پوچھتی ہے 

تم نے اینڈ کرنا ہے تو اینڈ کرلیتے ہیں آج کے بعد مجھے فون نہ کرنا میں تمہیں بلاک کرنے لگا ہوں اور ہاں میں بہت اچھی فیملی سے تعلق رکھتا ہوں کسی کی کالک کو اپنے منہ پر کیوں ملوں میرے علاوہ نجانے کس کے ساتھ تمہارے تعلقات ہیں اگر تم میرے لئے اپنے گھر والوں کو دھوکا دے سکتی ہو تو کسی کے لیے مجھے بھی دے سکتی ہوں اتنی ذہنی ٹینشن کے ساتھ میں اپنی زندگی نہیں گزار سکتا 

زوبیہ اس کی باتیں سن کر سکتے میں چلی جاتی ہے 

ساحر تم کیا مجھے چھوڑ دو گے؟؟؟

تم مجھے کیا چھوڑو گے میں تمہیں چھوڑنے لگی ہوں

مریم تمہارے بارے میں ٹھیک ہی کہتی تھی

چلو ٹھیک ہے تو اس کی بات مان کر اس کی مرضی کے ٹھیک آدمی سے شادی کرلو مہربانی کرکے میرے گلے مت پڑو

تمہارے پاس ہے ہی کیا نہ شکل نہ جسم نہ ایجوکیشن کسی واجبی سی لڑکی کے ساتھ میں شادی نہیں کرسکتا تم جیسی لڑکیوں کو صرف دوست بنایا جاتا ہے ان سے شادیاں نہیں کی جاتیں

 آئی ایم سوری زوبیہ

آئی ایم سوری ٹو ساحر 

میں نے تم جیسے گھٹیا ‏انسان پر اعتبار کیا تو میں یہ سب باتیں ڈیزرو  کرتی ہوں

یہ کہہ کر زوبیہ کال کاٹ دیتی ہے۔۔۔ 

Post a Comment

0 Comments