Header Ads Widget

Responsive Advertisement

Andheri Raat Ke Musafir | Episode 2 | By Naseem Hijazi - Daily Episodes

اندھیری رات کے مسافر
نسیم حجازی کے قلم سے
دوسری قسط
ازابیلا کا چہرہ خوشی سے تمتما اٹھا۔وہ اٹھ کر چند قدم آگے بڑھی اور فرڈیننڈ نے مشرق کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا"آپ وادی کے نشیب و فراز سے ذرا آگے دیکھنے کی کوشش کریں!"
ملکہ چند ثانیے بغور دیکھتی رہی پھر اس نے کہا"وہاں بہت سے آدمی نظر آتے ہیں لیکن وہ کیا کر رہے ہیں؟"
"وہ سڑک کی مرمت کر رہے ہیں ۔آپ نے یہ خیال نہیں کیا کہ یہ کام گزشتہ تین دن سے ہو رہا ہےاور اگر آپ کی نگاہ ایک میل اور آگے دیکھ سکے تو وہاں آپ کو غرناطہ کے آدمی دکھائی دیں گے جنہوں نے اپنے حصے کا کام قریبا ختم کر لیاہے"۔
ملکہ نے حیرت زدہ ہو کر سوال کیا"آپ کا مطلب ہے ابو القاسم نے انہیں ہماری فتح کا راستہ کشادہ اور ہموار کرنے کے کام پر لگا دیا ہے؟"
فرڈیننڈ نے جواب دیا"ابوالقاسم نے اہل غرناطہ کو یقین دلایا ہے کہ انہیں سینٹافے سے رسدخریدنے کی اجازت ملنے والی ہےاور وہ یہاں آکر اپنی مصنوعات بھی فروخت کر سکیں گے۔اب ذرا اس طرف چلیے!"
ازابیلا فرڈیننڈ کے ساتھ ٹیلے کے دوسرے کونے کے قریب پہنچی تو اس نے کہا"شمال اور مغرب کی سمتوں سے سینٹافے کی طرف آنے والے راستوں پر نظر دوڑایئے۔آپ نے ان راستوں پر اتنی بیل گاڑیاں پہلے کبھی نہ دیکھی ہوں گی"۔
"لیکن وہ کیا کر رہے ہیں؟"ملکہ نے ادھر دیکھنے کے بعد پوچھا۔
فرڈیننڈ نے مسکرا کر جواب دیا"غلہ،پھل ،سبزیاں،ایندھن ،گھاس،مرغیاں،انڈےاور شاید آپ کو بھیڑ بکریوں کے ریوڑ بھی نظر آ جائیں۔کل میں نے حکم دیا تھا کہ دو دن کے اندر اندر سنیٹافے کو بہت بڑی منڈی بن جانا چاہئےاور ابو القاسم کو یہ پیغام مل چکا ہے کہ پرسوں ہم سینٹافے کا راستہ کھول دیں گے۔مجھےصرف اس بات کا افسوس ہے کہ میں یہ کام ذرا دیر سے کر رہا ہوں"۔
ملکہ بڑی مشکل سے اپنی پریشانی چھپانے کی کوشش کر رہی تھی ۔اس نے جھجکتے ہوئے کہا"کیا آپ واقعی ہی تجارت کا راستہ کھولنا چاہتے ہیں؟"
"ہاں!میں اس بات کا عملی ثبوت دینا چاہتا ہوں کہ قسطلہ کی رحمدل ملکہ کو اپنی نئی رعایا کا بھوکوں مرنا پسند نہیں.....ویسے ریمینس یقینا اسے پسند کرے گا"۔
ملکہ نے کہا"میرا تو خیال ہے کہ وہ ایسی باتیں سن کر خودکشی پر آمادہ ہو جائے گا"۔
فرڈیننڈ مسکرایا"کیا اس سے یہ کہہ دینا کافی ہو گا کہ اہل غرناطہ کو چند دن اچھی خوراک مہیا کرنے کے عوض انہیں دائمی غربت و افلاس کے جہنم میں جھونک دینے کا سودا ہمارے لیے مہنگا نہیں۔آپ حیران ہوں گی کہ یہ تجویز بھی ابو القاسم نے پیش کی تھی.....اسے یہ شکایت ہے کہ اگر اہل غرناطہ جنوب کے پہاڑی علاقوں سے رسد حاصل کرتے رہے تو قبائل کے ساتھ ان کے روابط گہرے ہوتے جائیں گے۔میں نے ان کی یہ شکایت دور کر دی ہے.....اب ہماری یہ کوشش ہونی چاہیے کہ اہل غرناطہ کو کھانے پینے کا سامان انتہائی مناسب قیمتوں پر دیا جائے۔بھوکا انسان پیٹ بھرنے کے بعد لڑنے کی بجائے آرام سے سونا زیادہ پسند کرتاہے"۔
ملکہ نے کہا"اگر مجھے ان منصوبوں کا علم ہوتا تو میں اس قدر پریشان نہ ہوتی۔لیکن ایک بات میری سمجھ میں نہیں آتی کہ ہمارے دشمن آٹھ سو سال اس ملک پر حکومت کرنے کے بعد اپنے مستقبل سے بے خبر ہیں۔کیا وہ اتنا بھی نہیں سوچ سکتے کہ ہمارے لیے غرناطہ کے دروازے کھل جائیں گے تو ان کا یوم حساب شروع ہو جائے گا؟"
فرڈیننڈ نے جواب دیا"وہ سب جانتے ہیں لیکن جب کسی قوم پر زوال آتا ہے تو وہ اپنی سلامتی کے سیدھے راستے سے انحراف کے بہانے تلاش کرتی ہےاور ہمیشہ خود کو یہ فریب دیتی ہے کہ اس کے حیلے اس کی قوت و توانائی کا نعم البدل ہو سکتے ہیں اور قوموں کی اخلاقی انحطاط کا آخری مرحلہ یہ ہوتاہے کہ وہ اپنی بقا کی جدوجہد کی بجائے خودکشی کر لینا زیادہ آسان سمجھتی ہیں۔آج یہی حالت ہمارے دشمن کی ہے۔ وہ اجتماعی زندگی کی ذمہ داریوں سے بچنے کے لیے اجتماعی ہلاکت کے خطرے سے آنکھیں بند کر لینا زیادہ آسان سمجھتے ہیں۔یہ ہماری خوش قسمتی ہے کہ جن آدمیوں کی ذہانت اور مکاری کو وہ اپنا آخری سہارا سمجھتے ہیں وہی اپنا مستقبل ہمارے ساتھ وابستہ کر چکے ہیں"۔
ازابیلا نے کہا"ابو عبداللہ کو یہ معلوم ہے کہ چند ہفتوں کے بعد اس کی بادشاہت ختم ہو جائے گی .....اور اس کے عوض الفجارہ میں ایک چھوٹا سا علاقہ حاصل کرنے کے بعد اس کی حیثیت ایک معمولی جاگیردار کی ہو گی۔ہم جب چاہیں گے اسے ملک سے باہر نکال دیں گے۔ابوالقاسم کو بھی یہ خوش فہمی نہیں ہو سکتی کہ جب ابو عبداللہ کی بادشاہت ختم ہو جائے گی تو اس کی وزارت باقی رہے گی.....پھر وہ کس امید پر یہ کھیل کھیل رہے ہیں؟"
فرڈیننڈ مسکرا دیا"کھیل صرف میرا ہے وہ دونوں تو شطرنج کے مہرے ہیں .....ابوعبداللہان لوگوں میں سے ہے جو نزع کے عالم میں بھی موت کو فریب دینے کی کوشش کرتے ہیں اور ابوالقاسم جیسے عیار آدمی کے لیے اسے یہ اطمینان دلانا مشکل نہ تھاکہ ہم جو کچھ کر رہے ہیں،وہ سب اسی کے فائدے کے لیے ہے۔جب متارکہ جنگ کے متعلق گفتگو ہو رہی تھی تو اس کی سب سے بڑی خواہش یہ تھی کہ اسے ہتھیار ڈالنے کے بعد بھی کم از کم ایک سال کے لیے الحمرا کے شاہی محلات اور قلعے سے بے دخل نہ کیاجائے"۔
"اور آپ نے میرے احتجاج کے باوجود تسلیم کر لیا تھا"۔
~¤¤~
"آپ کو احتجاج کرنے کی ٖضرورت نہ تھی۔میں نے یہ مطالبہ تسلیم کرنےسے پہلے اس بات کا اطمینان کر لیا تھا کہ جب ہمارا لشکر غرناطہ میں داخل ہو گا تو ابوعبداللہ الحمرا میں نہیں ہو گا"۔
"لیکن یہ کیسے ممکن ہے ہم کس بہانے اپنے تحریری معاہدے کی خلاف ورزی کر سکتے ہیں؟"ملکہ نے حیران ہو کر سوال کیا۔
ہمیں کسی بہانے کی ضرورت نہیں پیش آئے گی۔جب وقت آئے گا تو ابوالقاسم ایک دن کے اندر اندر ایسے حالات پیدا کر دے گاکہ وہ رضاکارانہ طور پر الحمرا سے نکل جائے گا۔لیکن سردست اسے خود فریبی میں مبتلا رکھنا ضروری ہے اور یہی وجہ ہے کہ میں اس کا کوئی مطالبہ رد نہیں کرتا بلکہ اس کے ایلچیوں کو یہ تاثر دینے کی کوشش کرتاہوں کہ ہم اسے اور بہت کچھ دینا چاہتے ہیں۔معاہدے کے دوسرے روز ہی میں نے اسے یہ خفیہ پیغام بھیج دیا تھا کہ غرناطہ کی مسلم رعایا کا اعتماد حاصل کرنے کے لیے مجھے ان میں سے ایک نائب السلطنت تلاش کرنا پڑے گااور اب وہ بے وقوف یہ سمجھتا ہے کہ الفجارہ میں اسے جاگیر دینے کے اعلان سے میرا مقصد صرف اس کی وفاداری کا امتحان لینا تھا۔ورنہ میں اسے اپنا نائب السلطنت بنانے کا فیصلہ کر چکا ہوں۔وہ خود فریبی میں مبتلا رہنا چاہتا ہے اور میں اسے خود فریبی میں مبتلا رکھنا چاہتا ہوں"۔
فرڈی نینڈ چند ثانیے داد طلب نگاہوں سے ملکہ کی طرف تکتا رہا پھر وہ اطمینان سے کہنے لگا....."جہاں تک ابوالقاسم کا تعلق ہے مجھے اس سے کوئی وعدہ کرنے کی بھی ضرورت نہیں۔وہ اپنی قوم کی کشتی گرداب میں دیکھ کر ہماری کشتی میں سوار ہوا ہے اور وہ یہ سمجھ چکا ہے کہ اب اسے زندہ رہنے کے لیے بھی ہمارے سہارے کی ضرورت ہے۔اس لیے وہ اپنی قوم سے غداری میں اتنا آگے جا چکا ہے کہ اب اس کے لیے واپسی کا کوئی راستہ باقی نہیں رہا۔میرا خیال ہے کہ اب آپ مطمئن ہو گئی ہوں گی"۔
"ہاں" ملکہ مسکرائی"اب مجھے ہر طرح کا اطمینان محسوس ہو رہا ہے کہ میری تمام دعائیں قبول ہوچکی ہیں۔آج میں فادر ریمینس کو یہ لکھوں گی کہ میرے شوہر کو سیاسی اور جنگی معاملات میں آپ کے مشوروں کی ضرورت نہیں ،آپ کو صرف دعا کرنی چاہیے۔کاش آج حامد بن زہرہ کے متعلق بھی ہمیں کوئی اطلاع مل جائے"۔
فرڈیننڈ نے کہا"آپ کو اس کے متعلق پریشان ہونے کی ضرورت نہیں میں نے کئی دن پہلے یہ سوچ لیا تھا کہ اہل غرناطہ کو اگر کوئی رہنما مل گیا اور اس نے عوام کو ابوعبداللہ اور ابو القاسم کے خلاف مشتعل کر دیا اور اس کے ساتھ ہی اہل بربر یا ترکوں کے چند دستے بھی ان کی اعانت کے لیے پہنچ گئے تو ہمارے یہ سارے منصوبے خاک میں مل جائیں گے"۔
ملکہ مضطرب ہوکر شاہ کی طرف دیکھنے لگی۔"آپ نے اس کا علاج کیا سوچا ہے؟"
"میں آپ کو یہ مژدہ سناسکتاہوں کہ میں ان خطرات کا سد باب کر چکا ہوں۔آپ کو معلوم ہے کہ جنگ بندی کا معاہدہ کرتے ہی میں نے یہاں سے تھوڑی دور مغرب کی طرف فوج کے لیے ایک نیا مستقر تعمیر کرنے کا حکم دیاتھا .....اب سینکڑوں آدمی وہاں رات دن کام کر رہے ہیں"۔
"ہاں!لیکن اب بھی میں سمجھتی ہوں کہ وہ تنگ وادی فوج کے لیے قطعا موزوں نہیں۔اور پھر جب آپ غرناطہ کی فتح کو اس قدر یقینی سمجھتے ہیں تو ہمیں مزید لشکر کی ضرورت ہی باقی نہیں رہتی۔پھر وہاں اس عارضی چھاؤنی تعمیر کرنے کی کیا ضرورت ہے؟"
"اگر میں آپ کو یہ بتاؤں کہ جب یہ چھاؤنی تعمیر ہو جائے گی تو غرناطہ کی کنجی آپ کے ہاتھوں میں ہوگی تو آپ یقین کر لیں گی؟"
ملکہ نے شکایت کے لہجے میں کہا"آپ کوئی اچھی خبر سنانے سے پہلے میری ذہانت کا امتحان لینا کیوں ضروری سمجھتے ہیں۔خدا کے لیے بتائیے ناں وہاں کیا ہونے والا ہے؟"
فرڈی نینڈ چند ثانیے کے لیے فاتحانہ انداز سے اس کی طرف دیکھتا رہا پھر اس نے کہا،"میں اپنی فوج کے لیے کوئی نیا پڑاؤ نہیں بلکہ دشمن کے لیے ایک پنجرہ تیار کروا رہا ہوں جس میں غرناطہ کی روح آزادی بند کر دی جائے گی۔اس مہینے کے اختتام سے پہلے غرناطہ کے چارسو افسر یرغمال کے طور پر ہمارے حوالے کر دیئے جائیں گے اور یہ چار سو آدمی فوج کے علاوہ ان بااثر خاندانوں سے منتخب کیے جائیں گے جن کی تائید و حمایت کے بغیر غرناطہ کے اندر کوئی تحریک کامیاب نہیں ہو سکتی"۔
ازابیلا چند ثانیے دم بخود ہو کر اپنے شوہر کی طرف دیکھتی رہی۔پھر اس نی کہا"آپ کا مطلب ہے کہ ابوعبداللہ اور اس کا وزیر انہیں بھیڑ بکریوں کی طرح باندھ کر ہمارے حوالے کر دیں گے؟"فوج اور عوام کی طرف سے کوئی مزاحمت نہیں ہوگی؟"
"نہیں!یہ ابوالقاسم کی ذمہ داری ہے کہ وہاں کوئی مزاحمت نہ ہو اور وہ اس ذمہ داری سے اس صورت میں عہدہ برا ہو سکتاہے کہ اہل غرناطہ کو امن کی طرف مائل کرنے میں میری تجاویز کامیاب ہوں۔تجارت کا راستہ کھولنے اور فوری طور پر انہیں زندگی کی ضروریات مہیا کرنے کا مقصد یہی ہے کہ وہ ہمیں دشمن کے بجائے اپنا محسن خیال کریں"۔
"چار سو معزز انسان"۔
"ہاں چار سو ایسے انسان جنہیں زندہ واپس لانے کا مسئلہ ان کے ہزاروں عزیزوں اور رشتہ داروں کے لیے غرناطہ کی آزادی یا غلامی کے مسائل سے زیادہ اہم بن جائے گا اور ہم ان سے اپنی ہر بات منوا سکیں گے"۔
ملکہ نے کہا"مجھے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ میں خواب دیکھ رہی ہوں۔کیا آپ کو یہ یقین ہے کہ ابوالقاسم آپ کا یہ مطالبہ مان لے گا اور عوام سے کوئی خطرہ محسوس نہیں کرےگا؟"
"وہ یہ مطالبہ تسلیم کر چکا ہے اور اس کے نزدیک عوام سے بچنے کی واحد صورت یہی ہے۔اس کا خیال ہے کہ اگر کوئی سرپھرا انہیں مشتعل کرنے کی کوشش کرے تو بااثر لوگ اسے اپنے بیٹوں اور بھائیوں کی سلامتی کا دشمن سمجھ کر اس پر تلواریں سونت لیں گے"۔
ازابیلا نے کہا"اب ریمینس کے خط کے متعلق ہمیں کسی بحث کی ضرورت باقی نہیں رہی۔ان کا ایلچی واپس جانے کے لیے سخت بے چین ہے۔اگر آپ اسے چند منٹ دیں سکیں تو اسے کل صبح رخصت کر دیاجائے"۔
"میں کل اسے ملاقات کے لیے بلا لوں گا۔آج میں بہت مصروف ہوں۔مجھے ابوالقاسم کے ایلچی کا انتظار ہے"۔
~¤¤~
جاری ہے

Post a Comment

0 Comments