Header Ads Widget

Responsive Advertisement

Afat Ki Mari | Episode 3 | By Amir Sohail - Daily Novels

 

 


 

 

 

 

 


آفت کی ماری

عامرسہیل کے قلم سے

قسط نمبر 3

اردو  ورچوئل پبلشرز

 

 

 

 

 

 

 

ہماری ویب سائٹ پر شائع ہونے والے ناولز کے تمام جملہ و حقوق بمعہ مصنف / مصنفہ محفوظ ہیں ۔ انہیں ادارے یا مصنف کی اجازت کے بغیر نقل نہ کیا جائے ۔ ایسا کرنے پر آپ کے خلاف قانونی کارروائی کی جاسکتی ہے ۔ ہمیں پہلی اردو ورچوئل لائبریری کے لیے لکھاریوں کی ضرورت ہے اور اگر آپ ہماری لائبریری میں اپنا ناول ، ناولٹ ، ناولہ ، افسانہ ، کالم ، مضمون ، شاعری قسط وار یا مکمل شائع کروانا چاہتے ہیں تو اردو میں ٹائپ کر کے مندرجہ ذیل ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے بھیج دیجیے ۔

UrduVirtualLibraryPK@gmail.com

+923114976245

ان شاءاللہ آپ کی تحریر ایک ہفتے کے اندر اندر ویب سائٹ پر شائع کردی جائے گی ۔ کسی بھی قسم کی تفصیلات کے لیے اوپر دیے گیے ذرائع پر رابطہ کرسکتے ہیں ۔

شکریہ

ادارہ : اردو ورچوئل لائبریری

 

 

 


 

Text Box: عامرسہیل کے قلم سےآفت کی ماری

Text Box: قسط نمبر3 


" بس انسان چاہتا ہے کہ جس سے اسے مودت ہے وہ ہر وقت نظروں کے سامنے رہے، تا کہ اس کے دل کو سکون ملے اور ایک تشفی ہوتی رہے، وہ ہمہ وقت اس کے خیالوں میں اور عجب مستیوں میں سر مست رہتا ہے اور اس کی سنگت کے خواب سجا کر حظ اٹھاتا رہتا ہے، سوتے ہوئے تو اس کے خواب دیکھتا ہی ہے، جاگتے ہوئے بھی اس من میں بسیرا کرنے والے کے سپنے سجائے رکھتا ہے اور اسی کا نام محبت، عشق اور پیار ہے، اپنے چاہنے والے کے سوا اسے کسی کل چین نہیں آتا، اسی کی صورت آنکھوں میں رقصاں رہتی ہے، اور جی تو ہمہ وقت یہی کرتا رہتا ہے کہ محبوب آنکھوں کے سامنے رہے اور ہم اسے تکتے رہیں، اسی کو دیکھ کر سبھی ارمان پورے ہوتے چلے جاتے ہیں اور ایک عجیب سا پریم ہر وقت دل کو ودیعت ہوتا ہے جس سے چھٹکارا پا لینا انسان کے بس میں ہی نہیں ہوتا، میں نے بھی اختر کو ایک دن گلی میں دیکھا تھا اور دیکھتے ہی موئے پر دل آ گیا، اس کی نظریں جھکی ہوئی تھیں اور موٹر سائیکل پہ سوار دو بچوں کو اپنے سنگ بٹھا کر میرے پاس سے گزرا، میں اسے دیکھ کر یوں سکتے میں آئی کہ اسے راستہ بھی دینا ہے یہ بھی یاد نہیں رہا، وہ تو ہوش تب آیا جب اس نےقریب آ کر باریک لگائی اور مجھ سے راستہ دینے کا طلبگار ہوا، کہنے لگا کہ محترمہ! مرنے کا قصد کر بیٹھی ہو کیا؟ میں ہنستی ہوئی ایک سمت کو ہو لی ،وہ بھی میری نظروں میں نظریں ڈالے ایک طرف کو ہو گیا، اس کے بعد تو جیسے روز کا معمول بن گیا، اس کا آنا، ہمارا ایک دوسرے کو تکنا اور پھر ہنستے ہوئے اپنے اپنے راستے ہو لینا، ایک عجب طرح کی کشش تھی اس کی آنکھوں میں، مانو کہ ایک جادو تھا اس کی چشم میں ،ایک دن یوں ہوا کہ اس نے مجھ سے موبائل نمبر مانگ لیا، میں نے جواب دیا کہ میں تو ایک غریب گھرانے کی لڑکی ہوں،اور پھر موبائل رکھنے پر میری دادی بھی مجھے بہت ڈانٹتی ہیں اور وہ تو مجھے مار ہی ڈالیں گیں، پھر اس نے پوچھا کہ اچھا یہ بتاؤ آپ پڑھ لکھ سکتی ہو؟ میں نے جواب دیا کہ نہیں میں تو کبھی ایک دن بھی سکول نہیں گئی، بس چھوٹی بہن سے پڑھ کے اور ادھر ادھر سے دیکھ کر، ٹی وی سے سیکھ کر اس قابل ہو گئی ہوں کہ یہ سمجھ سکتی ہوں کہ یہ لفظ کون سا لکھا ہوا ہے اور اس لفظ کو کیا پڑھنا ہے، بس اتنا سننا تھا کہ وہ مسکرایا اور چلتا بنا، اگلے دن موصوف کی طرف سے ایک محبت نامہ موصول ہوا جس میں انہوں نے اپنا دلی حال کھل کر مفصل انداز میں بیان کیا ہوا تھا، کہ کس طرح وہ میرے لیے دن رات تڑپتا ہے اور کیسے شبانہ روز اسے میرا ہی خیال ستائے رکھتا ہے، وہ جو کچھ میرے بارے محسوس کرتا تھا گوشِ گزار کر دیا، میں بھی بہت خوش ہوئی کیونکہ میں بھی یہی چاہتی تھی جو کچھ اس نے اس خط میں بیان کیا تھا اور میری کیفیت بھی اس سے مختلف چنداں نہ تھی، پھر اس کے بعد میں نے آدھا خط چھپا کر رکھ دیا اور رات کو بقیہ خط پڑھا اور بہت لطف اٹھایا، پھر میں نے سوچا کہ۔۔۔۔۔۔۔ارے شگفتہ۔۔۔اوئے۔۔۔سن رہی ہو نا۔۔۔لو جی میں کب سے مغز ماری کر رہی ہوں اور یہ شہزادی سو گئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اختر یار تم بھی نا، کتنے ڈرپوک اور نکھٹو بندے ہو، جب کبھی کہیں باہر لے جانے کیلئے کہوں تو ڈرنے لگتے ہو، ایک نمبر کے پھٹو اور ڈرپوک ہو تم بھی، اس قدر نکھٹو اور ڈرپوک انسان نہیں ہونا چاہیے، مجھے کہیں باہر لے جایا کرو، زندگی سے لطف اندوز ہوا کرو اور اس کا حظ اٹھایا کرو، شبنی جیسی حسین لڑکی جب تمہارے ساتھ ہے تو ہھر تمہارے ڈرنے اور گھبرانے کی وجہ کیا ہو سکتی ہے؟ ارے میں تو شیرنی ہوں شیرنی، تم پہلے بھی ڈرے اور کچھ نہیں کیا ،جس کی وجہ سے نمرہ جیسی گنوار لڑکی تمہارے پلو سے باندھ دی گئی، مگر اللہ کے بندے اب تو ذرا ہمت کرو، تا کہ تم اس کے چنگل سے آزاد ہو جاؤ، ارے شبنی اس میں کوئی شک نہیں کہ میں تم سے بے انتہا پیار کرتا ہوں اور تمہارے لیے کچھ بھی کر سکتا ہوں اور پھر ہمارا یہ پیار آج کا تھوڑی ہے کہ دو تین دن بعد یا مطلب نکل جانے پر میں تمہارا ہاتھ چھوڑ دوں گا میں تو زیست بھر تیرے ساتھ ہوں اور رہوں گا، لیکن اس مقصد کے حصول واسطے ہمیں مربوط حکمتِ عملی اور پلان ترتیب دینا ہو گا میری جان،ایسا پلان کہ جس سے ہمارے اوپر کسی کو شک بھی نہ ہو، شبنی نے کہا کہ تم خاک پلان مرتب کرتے ہو، اگر پلان بنایا ہوتا تو آج نمرہ کی بجائے تمہاری زوجیت میں یہ بد نصیب شبنی ہوتی، کبھی کبھی تو یہ گمان ہوتا ہے کہ تمہیں مجھ سے محبت ہے ہی نہیں، ایویں وقت پاس کرتے ہو، نہیں شبنی، اختر چونکا اور بھونچکا کر جواب دیا کہ نہیں شبنی میں تم پہ اب بھی اتنا ہی مرتا ہوں جتنا کہ کالج کے دور میں مرتا تھا بس فرق صرف اتنا ہے کہ تب میں بہت مجبور تھا اور میرے ماں باپ نے میرا رشتہ طے کر دیا اور والدین کی بات ٹالنا اتنا آسان نہیں ہوتا جتنا تم سمجھ رہی ہو، شبنی بولی کہ اب میں ہی کچھ کرتی ہوں، تم بس میری ہاں میں ہاں ملاتی جاؤ، یوں شبنی نے جب دیکھا کہ اختر کو اب شیشے میں اتار لیا ہے تو مکاری سے اسے اپنی بانہوں میں لے لیا اور بولی کہ کل تیرا دوست ڈینگی ملا تھا، بہت خوش تھا۔۔۔اختر معنی خیز مسکراہٹ مسکرا کر خاموش یو گیا، شبنی نے دو کپ چائے آرڈر کی اور دونوں پھر گپ شپ لگانے لگے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

باہر دروازے پر دستک ہوئی، بیگم جی نے کہا کہ مہرو بیٹا دیکھو باہر کون ہے؟مہرو نے جا کر دروازہ کھولا تو معلوم ہوا کہ طفیل آیا ہے، مہرو نے اپنی ماں کو جا کر بتایا کہ امی جان باہر چاچو طفیل آیا ہے اور آپ سے ملنے کا اور بات کرنے کا کہہ رہا ہے، بیگم بولی کہ اسے آنے دے اور اندر جا کر ڈرائنگ روم میں بٹھا اور اسے بتا کہ بیگم صاحبہ آ رہی ہیں، مہرو نے اسے ڈرائنگ روم میں بیٹھنے کا کہہ دیا اور واپس آ کر اپنی ماں یعنی بیگم صاحبہ سے کہا کہ امی جان آپ اس چاچو طفیل سے نہ ملا کریں کیونکہ یہ ایک نمبر کا سودی انسان ہے اور سود کھاتا ہے، آپ اس دو نمبر انسان سے بات کرتی ہیں تو ایک نظر بھی اچھا نہیں لگتا مجھے، یہ ہمیں بھی سود کا چسکا لگا دے گا اور ہماری رہی سہی عزت کو بھی بٹہ لگا دے گا، مگر بیگم صاحبہ کو بات سمجھ میں نہ آئی کیونکہ اس کے ذہن میں یہ بات آ چکی تھی کہ اس کی عزت بنے چاہے اس واسطے جو کچھ الٹ سیدھا کرنا پڑ جائے، مہرو سے بولیں کہ آپ نہیں سمجھتی ہو بیٹا، ہم بڑے لوگوں کے چونچلے ہی الگ ہوتے ہیں،پھر یہ طفیل تو عاشی بیگم کا خاص بندہ ہے جو علاقے کے تمام لوگوں کی خبریں پہنچا دیتا ہے اور انہیں میری یعنی عاشی بیگم کی ٹھاٹھ کی خبریں بھی پہنچاتا ہے تا کہ لوگ سمجھیں کہ کس امارت کی زندگی کی مالک ہے یہ عاشی بیگم، مہرو بیٹا تو ہم امیر لوگوں کی چونچلے نہیں جانتی، تو بس چاچو واسطے چائے بنوا اور ابو کو چرس کی ایک سگریٹ لے کر بنا دے تا کہ ہماری گفتگو میں کسی قسم کا خلل نہ پڑے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جاری ہے

 

 

 

 

ہماری ویب سائٹ پر شائع ہونے والے ناولز کے تمام جملہ و حقوق بمعہ مصنف / مصنفہ محفوظ ہیں ۔ انہیں ادارے یا مصنف کی اجازت کے بغیر نقل نہ کیا جائے ۔ ایسا کرنے پر آپ کے خلاف قانونی کارروائی کی جاسکتی ہے ۔ ہمیں پہلی اردو ورچوئل لائبریری کے لیے لکھاریوں کی ضرورت ہے اور اگر آپ ہماری لائبریری میں اپنا ناول ، ناولٹ ، ناولہ ، افسانہ ، کالم ، مضمون ، شاعری قسط وار یا مکمل شائع کروانا چاہتے ہیں تو اردو میں ٹائپ کر کے مندرجہ ذیل ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے بھیج دیجیے ۔

UrduVirtualLibraryPK@gmail.com

+923114976245

ان شاءاللہ آپ کی تحریر ایک ہفتے کے اندر اندر ویب سائٹ پر شائع کردی جائے گی ۔ کسی بھی قسم کی تفصیلات کے لیے اوپر دیے گیے ذرائع پر رابطہ کرسکتے ہیں ۔

شکریہ

ادارہ : اردو ورچوئل لائبریری

۔

 

Post a Comment

0 Comments