Header Ads Widget

Responsive Advertisement

Afat Ki Mari | Episode 5 | By Amir Sohail - Daily Novels



 


 

 

 

 

 


آفت کی ماری

عامرسہیل کے قلم سے

قسط نمبر 5

اردو  ورچوئل پبلشرز

 

 

 

 

 

 

 

ہماری ویب سائٹ پر شائع ہونے والے ناولز کے تمام جملہ و حقوق بمعہ مصنف / مصنفہ محفوظ ہیں ۔ انہیں ادارے یا مصنف کی اجازت کے بغیر نقل نہ کیا جائے ۔ ایسا کرنے پر آپ کے خلاف قانونی کارروائی کی جاسکتی ہے ۔ ہمیں پہلی اردو ورچوئل لائبریری کے لیے لکھاریوں کی ضرورت ہے اور اگر آپ ہماری لائبریری میں اپنا ناول ، ناولٹ ، ناولہ ، افسانہ ، کالم ، مضمون ، شاعری قسط وار یا مکمل شائع کروانا چاہتے ہیں تو اردو میں ٹائپ کر کے مندرجہ ذیل ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے بھیج دیجیے ۔

UrduVirtualLibraryPK@gmail.com

+923114976245

ان شاءاللہ آپ کی تحریر ایک ہفتے کے اندر اندر ویب سائٹ پر شائع کردی جائے گی ۔ کسی بھی قسم کی تفصیلات کے لیے اوپر دیے گیے ذرائع پر رابطہ کرسکتے ہیں ۔

شکریہ

ادارہ : اردو ورچوئل لائبریری

 

 

 


 

Text Box: عامرسہیل کے قلم سے

آفت کی ماری

Text Box: قسط نمبر5

 


شگفتہ کے دل میں بھی نمرہ کی باتوں سے محبت کے بارے میں کافی تجسس پیدا ہو چکا تھا، اب اس کے دل میں بھی یہ امنگ پیدا ہوئی کہ وہ بھی کسی پہ مر مٹے اور کوئی اس کا بھی ہو جس کے خیال میں وہ ہمہ وقت ڈوبی رہے، اور اسی کے خیال میں غرق رہے، دنیا کی کوئی بھی شے اس پر دسترس نہ رکھے فقط اس کے سوا، وہ ہو اور بس اس کا چاہنے والا، شگفتہ اب انہی خیالوں میں کھوئی رہتی تھی اور پڑھائی سے بھی اس کا جی اچاٹ ہو گیا، ایک دن جب وہ مستغرق تھی اسی طرح کی سوچیں لیے، پریشان و حرمان بیٹھی تھی، تو نمرہ نے اس کے خیال کو پا لیا اور اس کے حواس مختل پائے، نمرہ لب گویا ہوئی کہ نمرہ ٹھیک تو ہو نا؟ کیا ہو گیا ہے؟ جناب کا چہرہ کیوں اترا اترا سا ہے؟ نمرہ ورطہ حیرت میں ڈوبی تھی کہ یہ شگفتہ کو کیا ہو گیا ہے؟ اس لیے اس نے شگفتہ سے اس طرح کے سوالات استفسار کیے، بس نمرہ آپی، کچھ سمجھ نہیں آتی، یقین مانو کچھ اچھا نہیں لگتا، جب سے تمہارا Love letter ملا ہے، تب سے نیندیں مجھ سے روٹھ گئی ہے، کچھ کھانا پینا اچھا نہیں لگتا ،بس میں بھی چاہتی ہوں کہ میرا بھی کوئی چاہنے والا ہو، میں بھی اپنے چاہنے والے سے باتیں کروں۔۔۔۔میں بھی کسی سے منسلک ہو جاؤں، بس یقین مانو کہ میں بھی یہی چاہتی ہوں کہ کوئی اچھا مل جائے، جس سے دل کی باتیں بیان کر سکوں، کوئی میرا بھی راہ تکنے والا ہو، لیکن مجھے ایسا کوئی نظر نہیں آتا بس سارے ہی حرص و ہوس کے داعی ہی ملتے ہیں، لفظوں کے گورھ دھندے میں پھانس کر آبرو ریزی کر کے، اپنی ہوس پوری کر کے پھر یہ جا اور وہ جا کے مصداق غائب، اس دنیا میں یہی سب چل رہا ہے، نہیں معلوم آپی لوگ اس طرح کی قبیح حرکت کس لیے کرتے ہیں ،یہ کیس سرشت ہے کہ دو پل اپنی ہوس پوری کرو اور پھر بھاگ جاؤ، بتاؤ آپی۔۔۔۔بتاؤ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اس بار شبنی نے اختر کو پگھلتا دیکھ کر پینترا بدلا اور بڑے ہی انداز سے بولی کہ دیکھو ڈارلنگ دل تو کرتا ہے کہ تم سے باتیں ہی کرتی رہوں اور ایک پل بھی تمہارے سوا گزارنا نہ پڑے، اور یقین مانو جب تمہارے ساتھ ہوتی ہوں تو وقت گزرنے کا یاد ہی نہیں رہتا، اور بس دل کرتا ہے کہ تم سے ڈھیروں باتیں کروں، مگر میری جان یہ سب تبھی ممکن ہو سکتا ہے جب اس منحوس نمرہ کی جگہ میں تیرے سنگ سنگ ہوں گیں، اس آفت کے پتلے کو گھر سے نکالو، ورنہ وہ تمہارے ساتھ ساتھ تمہارے گھر والوں کی زندگی بھی دو بھر کر دے گی، کسی کل چین نہیں آئے گا، میں جس پہ مرتی ہوں اور جس کی بھلائی چاہتی ہوں وہ صرف اور صرف تم ہو اختر، پھر دیکھو نا، نمرہ کی اوقات ہی کیا ہے میرے آگے ،میں حسن کی ملکہ، وہ کلموہی، میں اتنی دولت والی، وہ بالکل غریب، میں خاندانی لڑکی ہوں، وہ نہیں معلوم کس گٹر کا کیڑا ہے، میرے اطوار دیکھو کس درجہ شاہانہ ہیں اور ادھر اس کے طور طریقے دیکھو کتنے گھٹیا اور جاہلوں جیسے ہیں، تمہیں کوئ کوئی فرق نظر نہیں آتا، کیوں آخر کیوں؟ اس کی تو کوشش ہے کہ تمہیں لوٹ کے کھا جائے اور تم بھوکے مرتے رہو اور اپنی زندگی بنا لے، مگر یہ جانتی کہ اپنے ہاتھوں سے اپنی زندگی تباہ و برباد کر رہی ہے، کیونکہ وہ نہیں جانتی کہ میں شبنی ہوں، آفت کی پرکالا، اسے تو میں اس کے مقصد میں کبھی سرخرو نہیں ہونے دوں گی، چاہے میری جان ہی کیوں نہ چلی جائے، شبنی نے دیکھ لیا کہ اتنی سی تعریف اور مکھن اختر واسطے کافی ہے اور اب وہ اس کی طرف جھکتا ہی چلا جا رہا ہے وہ فاتحانہ انداز میں آگے بڑھی اور اختر کا ہاتھ تھام کر جنم جنم ساتھ نبھانے کا وعدہ کرنے لگی، اتنے میں ملازم چائے لے کر آ گیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

طفیل کی میٹھی میٹھی باتیں اور جھوٹی جھوٹی تعریف سن کر بیگم کی باچھیں کھل گئیں، اور چائے اور کھانے کے ساتھ ساتھ طفیل کے سارے گھر والوں کا کھانا بھی اپنی طرف سے بھیجنے کا کہہ دیا اور مہرو کو فوری طور پر کھانا تیار کرنے کا کہا، وہ طفیل کی بالائیں لینے لگی، اور کہنے لگی کہ طفیل تیری باتیں میرا دل موہ لیتی ہیں، جی چاہتا ہے کہ تم یونہی میرے سامنے بیٹھے رہو اور میری تعریفیں کرتے رہو، میری امارت کا تذکرہ جاری رکھو، اچھا یہ بتاؤ کہ اس گاؤں کے امیر اور غریب میری بابت کیا کہتے ہیں، میری امیری کے بارے میں ان کے کیا خیال ہیں؟ کہیں کوئی مجھ سے آگے تو نکلنے کی نہیں سوچ رہا، نہیں نہیں بیگم صاحبہ ایسی کوئی بات نہیں، کس میں اتنی مجال کہ ایسی جسارت کر سکے کہ وہ بیگم سے آگے بڑھنے کی سوچے، آپ کا یہ شاہانہ بنگلہ، جاگیر اور یہ ٹھاٹھ باٹھ اس بات کی غمازی کرتے ہیں ،آپ جس عروج، مقام اور اوج پر ہیں، وہاں تک ہہنچنے کے فقط سپنے ہی دیکھے جا سکتے ہیں، مزے کی بات بتاؤں کہ ارد گرد کی عورتیں آپ کی برابری کا سوچ کر مجھ سے سود بھی لیتی ہیں، اب اس طرح کیوں پوچھ رہی ہیں ؟بس طفیل میری کوشش ہے کہ آخری دم تک غریبوں سے نفرت جاری رکھوں اور دونوں ہاتھوں سے لٹا دوں،بس تم مجھے ان بیگمات کی تفاصیل دیتے جاؤ، تا کہ مجھے بھی اپنے حریفوں کے بارے میں معلومات ملتی رہیں، بیگم جی، دشمن کیسے؟

جاری ہے

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

ہماری ویب سائٹ پر شائع ہونے والے ناولز کے تمام جملہ و حقوق بمعہ مصنف / مصنفہ محفوظ ہیں ۔ انہیں ادارے یا مصنف کی اجازت کے بغیر نقل نہ کیا جائے ۔ ایسا کرنے پر آپ کے خلاف قانونی کارروائی کی جاسکتی ہے ۔ ہمیں پہلی اردو ورچوئل لائبریری کے لیے لکھاریوں کی ضرورت ہے اور اگر آپ ہماری لائبریری میں اپنا ناول ، ناولٹ ، ناولہ ، افسانہ ، کالم ، مضمون ، شاعری قسط وار یا مکمل شائع کروانا چاہتے ہیں تو اردو میں ٹائپ کر کے مندرجہ ذیل ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے بھیج دیجیے ۔

UrduVirtualLibraryPK@gmail.com

+923114976245

ان شاءاللہ آپ کی تحریر ایک ہفتے کے اندر اندر ویب سائٹ پر شائع کردی جائے گی ۔ کسی بھی قسم کی تفصیلات کے لیے اوپر دیے گیے ذرائع پر رابطہ کرسکتے ہیں ۔

شکریہ

ادارہ : اردو ورچوئل لائبریری

۔

  

Post a Comment

0 Comments