Header Ads Widget

Responsive Advertisement

Be Hasi Ka Zamana Apny Urooj Pr By Sara Yousaf Zai - Article

 


 

 

 

 

 

 

بےحسی کا زمانہ اپنی عروج پر

سارہ یوسف زئی

 

 

 

 

 


 

 

 

 

ہماری ویب سائٹ پر شائع ہونے والے ناولز کے تمام جملہ و حقوق بمعہ مصنف / مصنفہ محفوظ ہیں ۔ انہیں ادارے یا مصنف کی اجازت کے بغیر نقل نہ کیا جائے ۔ ایسا کرنے پر آپ کے خلاف قانونی کارروائی کی جاسکتی ہے ۔ ہمیں پہلی اردو ورچوئل لائبریری کے لیے لکھاریوں کی ضرورت ہے اور اگر آپ ہماری لائبریری میں اپنا ناول ، ناولٹ ، ناولہ ، افسانہ ، کالم ، مضمون ، شاعری قسط وار یا مکمل شائع کروانا چاہتے ہیں تو اردو میں ٹائپ کر کے مندرجہ ذیل ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے بھیج دیجیے ۔

UrduVirtualLibraryPK@gmail.com

+923114976245

ان شاءاللہ آپ کی تحریر ایک ہفتے کے اندر اندر ویب سائٹ پر شائع کردی جائے گی ۔ کسی بھی قسم کی تفصیلات کے لیے اوپر دیے گیے ذرائع پر رابطہ کرسکتے ہیں ۔

شکریہ

ادارہ : اردو ورچوئل لائبریری

 

 

 

 

بےحسی کا زمانہ اپنی عروج پر

سارہ یوسف زئی

ﺁﺝ ﺳﮯ تقریباً تیس ﺳﺎﻝ ﭘﮩﻠﮯ ﺟﺐ  کسی گاؤں میںﻓﻮﺗﮕﯽ ﮨﻮﺗﯽ ﺗﮭﯽ۔ ﺗﻮ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﻣﺎﮞ ﺑﺎﭖ ﺩﺍﺩﯼ ﺩﺍﺩﺍ ﮔﮭﺮ ﮐﮯ ﭼﻮﻟﮩﮯ ﻧﮩﯿﮟ ﺟﻼﺗﮯ ﺗﮭﮯ۔ ﭨﯽ ﻭﯼ کا تو وجود ہی نہ تھا، البتہ ﭨﯿﭗ ﺭﯾﮑﺎﺭﮈﺭ ﮐﻮ ﺍُﭨﮭﺎ ﮐﺮ ﺻﻨﺪﻭﻕ ﻣﯿﮟ ﮈﺍﻝ ﺩﯾﺘﮯ ﺗﮭﮯ- ﭘﻮﺭﮮ ﮔﺎﺅﮞ ﻣﯿﮟ ﺳﻨﺎﭨﺎ ﺳﺎ ﭼﮭﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﺗﮭﺎ۔ ﺍیسا ﻣﺤﺴﻮﺱ ﮨﻮﺗﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﻣﺮﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺳﺎﺗﮫ ﭘﻮﺭا ﮔﺎﺅﮞ ﺑﮭﯽ ﻣﺮ ﮔﯿﺎ ﮨﮯ۔ ﮨﺮ ﺁﻧﮑﮫ ﺍشک بار ﮨﻮﺗﯽ ﺗﮭﯽ۔

ﻗﺒﺮﮐﺸﺎﺋﯽ ﮐﮯ لیے ﭘﻮﺭﮮ ﮔﺎﺅﮞ ﮐﮯ ﻧﻮﺟﻮﺍﻥ ﺍﮐﮭﭩﮯ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﮯ ﺗﮭﮯ۔ﺍﮔﺮ ﻣﯿﺖ ﮐﻮ ﺭﺍﺕ ﺭﮐﮭﻨﺎ ﮨﻮﺗﺎ ﺗﻮ ﮨﺮ ﺭﻧﮓ ﻧﺴﻞ ﺑﺮﺩﺍﺭﯼ ﺳﻮﮔﻮﺍﺭ ﺧﺎﻧﺪﺍﻥ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺭﺍﺕ ﮔﺰاﺭﺗﮯ۔ ﺷﺎﺩﯼ ﺑﯿﺎﮦ ﮐﯽ تاریخ ﺟﻮ ﻣﻘﺮﺭ ﮨﻮﺗﯽ ﺗﮭﯽ ﺍُﺳﮯ تین سے چار ماہ آﮔﮯ ﮐﺮ ﺩﯾﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﺗﮭﺎ۔

 اگر ﺁﺝ کے زمانے پر نظر ڈالی جائے تو صاف ظاہر ہوتا ہے کہ لوگ بے حسِ ہوچکے ہیں جب کسی کی ﻓﻮﺗﮕﯽ ﮐﺎ ﺍﻋﻼﻥ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ﺗﻮ ﺁﺝ اکثر لوگإِنَّا لِلّهِ وَإِنَّـا إِلَيْهِ رَاجِعونَ ﺗﮏ ﻧﮩﯿﮟ ﭘﮍھتے ہیں۔ ﭼﻮﻟﮩﺎ ﻧﮧ ﺟﻼﻧﮯ ﮐﯽ ﺗﻮ  بہت ﺩﻭﺭ ﮐﯽ ﺑﺎﺕ ہے۔ ﮔﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﻣﯿﺖ رکھی ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ساتھ والے گھر میں ٹی وی پر ﮈﺭﺍﻣﮯ ﭼﻞ ﺭﮨﮯ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﻧﻮﺟﻮﺍﻥ ﮐﺎﻧﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﮨﯿﮉ ﻓﻮﻥ ﻟﮕﺎ ﮐﺮ گانوں سے خود کو ﻟُﻄﻒ اندوز کر ﺭﮨﮯ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﺭﺍﺕ ﮐﻮ ﺳﻮﮔﻮﺍﺭ ﺧﺎﻧﺪﺍﻥ ﮐﻮ ﯾﮧ ﮐﮩﮧ ﮐﺮ ﭼﻠﺘﮯ ﺑﻨﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﮔﮭﺮ ﭘﺮ ﺑﭽﮯ ﺍﮐﯿﻠﮯ ﮨﯿﮟ ﺯﻣﺎﻧﮧ ﭨﮭﯿﮏ ﻧﮩﯿﮟ ہے یوں رات بچوں کو اکیلا نہیں چھوڑ سکتے، چاہے بچے ساری ساری رات گھر سے باہر گزار دیں اُس وقت ان کو خراب زمانہ یاد نہ آئے گا اور نہ ہی کوئی فکر فاکہ ہوگا۔ ﭘﯿﺴﮯ ﺩﮮ ﮐﺮ اب ﻗﺒﺮ ﮐﺸﺎﺋﯽ ﮐﺎﺭﻭﺍﺋﯽ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ۔ ﻣﯿﺖ ﮔﮭﺮ رکھی ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺷﺎﺩﯼ ﻭﺍﻻ ﮔﮭﺮ ﺳﻮﮔﻮﺍﺭ ﺧﺎﻧﺪﺍﻥ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﭘﮩﻨﭻ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﮔﺮ ﺁﭖ ﺍﺟﺎﺯﺕ ﺩیں ﺗﻮ میت کو ﺩﻓﻨﺎﻧﮯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﮨﻢ ﮈﮬﻮﻝ، ﺑﯿﻨﮉ ﺑﺎﺟﮯ ﺑﺠﺎ لیں، ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﮨﻢ ﻧﮯ ﺑﭽﮯ ﮐﯽ ﺷﺎﺩﯼ ﮐﻮﻥ ﺳﺎ ﺑﺎﺭ ﺑﺎﺭ ﮐﺮﻧﯽ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﺗﻨﯽ ﮈﮬﯿﭧ ﭘﻦ ﺍﻭﺭ ﺳﺎﺩﮔﯽ ﺳﮯ ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﺑﻨﺪﮦ ﭼﺎہ ﮐﺮ ﺑﮭﯽ ﻣﻨﻊ نہیں ﮐﺮ پاتا، اِس ڈر سے کہیں اُن کو برا نہ لگ جائے اور وہ رشتے سے انکار ہی نہ کر دیں۔

ﭘﻮﺭﮮ ﮔﺎﺅﮞ ﭘﺮ ﮐﯿﺎ سناٹا ﭼﮭﺎﻧﺎ ﮨﮯ ﻣﺤﻠﮯ ﺩﺍﺭﻭ ﮐﻮ ہی معلوم ﻧﮩﯿﮟ  ﮨﻮﺗﺎ ﮐﮧ آخر انتقال کس کا ہوا ﮨﮯ۔ ﺟﺐ ﺳﮯ ﭘﯿﺴﮧ ﺁﯾﺎ ﮨﮯ ﺭﺷﺘﮯ ﺑﺲ ﺑﻨﺎﻭﭦ ﮐﮯ ہو کر رہ گئے ﮨﯿﮟ، وقت ﮨﯽ ﻧﮩﯿﮟ ہوتا ﮐﺴﯽ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ کسی کے لیے آج کے زمانے میں ﺭﺷﺘﮯ ﺑﮩﺖ ﺩﻭﺭ ﭼﻠﮯ ﮔﺌﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﻧﻔﺴﺎ ﻧﻔﺴﯽ ﮐﺎ ﻋﺎﻟﻢ ﮨﮯ۔ ﻏﺒﯿﺖ، ﭼﻮﺭﯼ، ﮐﺎﻻ ﺟﺎﺩﻭ ﻋﺎﻡ ﮨﻮ ﮔﯿﺎ ﮨﮯ۔ ﻧﻤﺎﺯ ﺳﮯ ﺩﻭﺭﯼ ہوتی جا رہی ہے ﺍﻭﺭ ﮨﻢ ﺻﺮﻑ ﻧﻤﺎﺯِ ﺟﻤﻌﮧ ﺍﺩﺍ ﮐﺮ ﮐﮯ خود کو ﺟﻨﺖ ﮐﮯ ﺣﻘﺪﺍﺭ سمجھنے لگتے ﮨﯿﮟ۔ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﺍﺱ ﻣﻌﺎﺷﺮﮮ کی ﺣﺼﮯ ﺩﺍﺭ ﮨﻮں اور آپ بھی، ہم بے حس ہو گئے ہیں اور خاموش بھی۔

 

 

 

 

ہماری ویب سائٹ پر شائع ہونے والے ناولز کے تمام جملہ و حقوق بمعہ مصنف / مصنفہ محفوظ ہیں ۔ انہیں ادارے یا مصنف کی اجازت کے بغیر نقل نہ کیا جائے ۔ ایسا کرنے پر آپ کے خلاف قانونی کارروائی کی جاسکتی ہے ۔ ہمیں پہلی اردو ورچوئل لائبریری کے لیے لکھاریوں کی ضرورت ہے اور اگر آپ ہماری لائبریری میں اپنا ناول ، ناولٹ ، ناولہ ، افسانہ ، کالم ، مضمون ، شاعری قسط وار یا مکمل شائع کروانا چاہتے ہیں تو اردو میں ٹائپ کر کے مندرجہ ذیل ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے بھیج دیجیے ۔

UrduVirtualLibraryPK@gmail.com

+923114976245

ان شاءاللہ آپ کی تحریر ایک ہفتے کے اندر اندر ویب سائٹ پر شائع کردی جائے گی ۔ کسی بھی قسم کی تفصیلات کے لیے اوپر دیے گیے ذرائع پر رابطہ کرسکتے ہیں ۔

شکریہ

ادارہ : اردو ورچوئل لائبریری

۔

 

Post a Comment

0 Comments