Header Ads Widget

Responsive Advertisement

Dil Se Dil Tak | Episode 8 | By Sidra Shah - Daily Novels

 




 

 

 

 

 


دل سے دل تک

سدرہ شاہ کے قلم سے

قسط نمبر08

اردو  ورچوئل پبلشرز

 

 

 

 

 

 

 

ہماری ویب سائٹ پر شائع ہونے والے ناولز کے تمام جملہ و حقوق بمعہ مصنف / مصنفہ محفوظ ہیں ۔ انہیں ادارے یا مصنف کی اجازت کے بغیر نقل نہ کیا جائے ۔ ایسا کرنے پر آپ کے خلاف قانونی کارروائی کی جاسکتی ہے ۔ ہمیں پہلی اردو ورچوئل لائبریری کے لیے لکھاریوں کی ضرورت ہے اور اگر آپ ہماری لائبریری میں اپنا ناول ، ناولٹ ، ناولہ ، افسانہ ، کالم ، مضمون ، شاعری قسط وار یا مکمل شائع کروانا چاہتے ہیں تو اردو میں ٹائپ کر کے مندرجہ ذیل ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے بھیج دیجیے ۔

UrduVirtualLibraryPK@gmail.com

+923114976245

ان شاءاللہ آپ کی تحریر ایک ہفتے کے اندر اندر ویب سائٹ پر شائع کردی جائے گی ۔ کسی بھی قسم کی تفصیلات کے لیے اوپر دیے گیے ذرائع پر رابطہ کرسکتے ہیں ۔

شکریہ

ادارہ : اردو ورچوئل لائبریری

 

 

 


 

Text Box: سدرہ شاہدل سے دل تک

Text Box: قسط نمبر08 


تم لوگوں کو پتہ ہے آج میں نے کیا سین دیکھا ۔۔۔

عاینہ  نے پُرجوش لہجے میں کہا ۔۔

اب کیا دیکھ لیا ۔۔۔

تحریم نے حیرت سے کہا ۔۔۔

ہماری کلاس کی گل لالئ کو تو جانتی ہی ہو نا  تم ۔۔

ہاں ہاں جانتے ہیں پر کیا ہوا ۔۔۔

تحریم نے تجسس بھرے لہجے میں کہا ۔۔۔

یار یہ پوچھو کیا دھمال کیا ہے ۔۔

نیلوفر چڑیل کو ایسا سبق سکھایا ہے  کہ مت پوچھو ۔

عاینہ نے ہنستے ہوۓ کہا ۔۔۔

تم بتا رہی ہو یا نہیں ۔۔۔۔

تحریم نے آنکھیں دیکھائی اسکو ۔۔۔

اچھا تو پھر سنو ۔۔۔۔۔۔۔۔

اور پھر عاینہ جیسے جیسے بتاتی گئی ۔۔ سب کے قہقہے پورے کیفے میں گونجتے رہے ۔۔۔

سب انکو حیرت سے دیکھ رہے تھے ۔۔

میم پلیز  آپ لوگ نوئس نہ کریں یہاں کے کسٹمرز ڈسٹرب ہو رہے ہیں ۔۔۔

ویٹر نہایت آداب سے گویا ہوا ۔۔۔

اوکے

 

عاینہ نے کہا ۔۔۔۔

ارے یہ سحرش نہیں ہے تمھاری کزن ۔۔۔۔

نتاشہ نے ایک طرف بیٹھی سحرش کو دیکھ کر کہا ۔ جو کسی لڑکے کے ساتھ ہنس ہنس کر باتیں کر رہی تھی ۔۔۔۔

عاینہ نے ایک نظر اسکو دیکھا ۔۔۔

پھر ماتھے پر ناگوار سی شکن آئی وہ لڑکا کوئی اور نہیں شاویز تھا ۔۔۔ نہ جانے کیوں عاینہ کو اچھا نہ لگا۔۔۔

ارے اسکے ساتھ تو وہی ہے نا سالک بھائی کا دوست شاویز ۔۔۔

تحریم نے کہا ۔۔۔

چلو چلتے ہیں یہاں سے ۔۔۔

عاینہ کا بیٹھنا محال ہو گیا ۔۔۔

کیا ہوا تم ٹھیک تو ہو ۔۔

تحریم نے اس کے چہرے کودیکھ کر کہا ۔۔۔۔ جو غصے سے لال تھا ۔۔۔ خوبصورت آنکھوں میں ہلکی سی نمی تھی ۔۔۔۔

آہ ہاں میں ٹھیک ہوں  ۔۔۔

عاینہ جلدی سے کہتی اُٹھی اور آگے جاتی کسی سے زور سے ٹکرا گی ۔۔۔

مقابل نے جلدی سے اسکو پکرا ورنہ وہ زمین بوس ہو جاتی ۔۔۔۔

اور یہاں شاویز  عاینہ کو کسی اور کی باہوں میں دیکھ کر غصے سے اسکی طرف بڑھا ۔ عاینہ کو کھینچ کر دور کیا ۔اور ایک پنج مقابل کے منہ پر مارا ۔۔۔۔

آہہہ ۔۔

مقابل گر گیا  ۔۔۔۔

یہ یہ کیا کیا ۔۔۔

عاینہ نے غصے سے کہا ۔۔۔

تم نے چھوا بھی کیسے اسکو تمھاری اتنی ہمت ہاں ۔۔۔۔

اس کے چہرے پر چٹانوں جیسی سختی دکھائی دی ۔۔۔

غصے کی شدت سے اسکی  آنکھیں لال انگار ہوئیں ۔۔۔ ۔۔۔

عالیان  تم ٹھیک ہو ۔۔۔

عاینہ نے نیچے بیٹھ کر اسکے ناک پر رومال رکھ کر خون صاف کرنے کی کوشش کی ۔۔۔۔

عاینہ فوراً گاڑی میں جاکے بیٹھو ۔۔۔

عاینہ ہنوز بیٹھی رہی جیسے اسکی آوازہ سنی ہی نہ ہو ۔۔۔۔

اور عاینہ کی اس حرکت پر شاویز کا غصہ سوانیزے پر پہنچ گیا ۔۔۔۔

چلو ۔۔۔۔

شاویز غصے سے کہتا ۔۔ اسکا ہاتھ پکڑا ۔۔۔۔

کیوں جاؤں

جاؤ گے تو تم مسٹر شاویز وہ بھی جیل ۔۔۔

عاینہ نے غصے سے اسکا ہاتھ جھٹک کر کہا ۔۔۔۔

عاینہ ۔۔۔

شاویز نے بےیقینی سے عاینہ کو دیکھ کر کہا ۔۔۔۔

واٹ عاینہ ہاں واٹ عاینہ مسٹر شاویز آپ میں زرا سا بھی احساس ہے  ۔۔۔۔

یہ سب اس نے جان کر نہیں کیا تھا ۔۔۔

غلطی میری تھی ۔۔۔

اور تم نے اسکا کیا حال کر دیا ۔۔۔۔

شیم آن یو  ۔۔۔۔۔

عاینہ غصے سے کہتی عالیان  کا ہاتھ پکڑ کر اسکے سامنے سے چلی گئی ۔۔۔

شاویز بےیقینی سے اسکو دیکھ رہا تھا ۔۔۔۔

پر دور ایک نظر تھی جو اپنے پلین کی کامیابی پر تمسخر بھری نظروں سے یہ سب دیکھ رہی تھی ۔۔۔۔

۝۝۝۝۝۝۝

 

ٹھک ٹھک ۔۔۔

آجاو

عالیہ ایوان نے کہا ...

بی جان آپ نے بلایا تھا ۔۔۔

بی جان جو تسبیح پڑھ رہی تھیں ۔۔۔ سالک کی آمد پر سائیڈ ٹیبل پر رکھی ۔۔۔

آؤ بچے ۔۔۔

عالیہ ایوان نے کہا ۔۔۔

جی بی جان کیا کوئی ضروری بات ہے ۔۔۔

سالک نے احترام سے کہا ۔۔۔

ہاں بچے ضروری تو ہے ۔۔۔

شادی کے بارے میں تمھاری کیا راۓ ہے ۔۔

شادی کے نام پر سالک کی آنکھوں کے سامنے اس پری وش کا چہرہ آگیا ۔۔

بی جان ابھی میرا کوئی ارادہ نہیں شادی کے بارے میں ۔۔۔

ہہہممم ۔۔۔

تمھیں سحرش کیسی لگتی ہے ۔۔

عالیہ ایوان نے ایک اور سوال کیا ۔۔۔

سالک کو آپنے آس پاس خطرے کی گھنٹیاں بجتی سنائی دے رہی تھیں ۔۔۔

دادی جان نہایت آداب کے ساتھ پر مجھے سحرش لائف پاٹنر  کے طور پر پسند نہیں۔۔۔

سالک نے صاف لفظوں میں انکار کیا ۔۔۔

کیوں کوئی وجہ بھی تو ہوگی اگر میں کہوں کہ مجھے سحرش تمھارے لیے بیسٹ لگتی ہے  تو تب بھی  تمھارا یہی جواب ہوگا سالک ۔۔۔

عالیہ ایوان نے سنجیدگی سے کہا ۔۔۔

دیکھیں  دادی جان آپکا حکم سر آنکھوں پر لیکن ۔۔۔

عالیہ ایوان جو خوش ہو گئی تھی لیکن کی بات پر اُلجھ کر سالک کو دیکھا ۔۔۔

میں کسی اور کو پسند کرتا ہوں دادی پچھلے ایک سال سے ۔۔۔

سالک کی بات نے تو گویا دھماکا کیا عالیہ ایوان کی سماعتوں پر ۔۔۔

یہ کیا کہہ رہے ہو سالک تم ۔۔۔

عالیہ ایوان کی صدمے سے ڈوبی آوازہ کمرے میں گونجی ۔۔۔

آہ ۔

سالک نے ایک سرد آہ بھری ۔

دادی ایم سوری پر میں یہ نہیں کرسکتا ۔ مجھ میں اپنی محبت کو کھونے کا ظرف نہیں ۔۔۔

پلیز دادی مجھ پر یہ ظلم نہ کریں۔۔۔

سالک نے عالیہ ایوان کے قدموں میں بیٹھ کر ہاتھ جوڑ کرکہا ۔۔

عالیہ ایوان نے سالک کی آنکھوں میں دیکھا جہاں نمی کے ساتھ اپنی محبت کو کھو دینے کا ڈر بھی ہچکولے لے رہا تھا ۔۔۔

نہیں بیٹا تم غلط سمجھ رہے ہو ۔۔۔

میں تمھاری دادی ہوں  تمھاری خوشیوں کی دشمن میں بھلا کیوں ہوں گی ۔۔

میں نہیں چھین رہی تم سے تمھاری محبت کیا تم نے ایسا ظالم سمجھا ہے  اپنی بی جان کو ۔۔۔

عالیہ ایوان نے پیار سے سالک کو بیڈ پر اپنے ساتھ بیٹھا کر شکوہ کیا  ۔۔۔

سالک کو اپنی سماعتوں پر یقین ہی نہیں آرہا تھا ۔۔ آیا یہ سچ ہے یا اسکی سماعتوں کا دھوکہ ۔۔۔

اچھا تو اس  لڑکے نے چھپ کر محبت بھی کر لی اور دادی کو ہوا بھی نہ لگنے دی اس بات کی ہاں ۔۔

دادی نے سالک کا کان مروڑ کر کہا ۔۔

آہ ہہ ۔

دادی چھوڑیں درد ہو رہا ہے  ۔۔

نہیں جب تک بتاو گے نہیں کون ہے میں چھوڑنے والی نہیں ۔۔

عالیہ ایوان نے کہا ۔۔۔

اچھا دادی کان تو چھوڑیں بتاتا ہوں ۔۔۔

سالک نے معصوم سی شکل بنا کر کہا ۔۔

آخرکار عالیہ ایوان کو رحم آہی گیا اسکی حالت پر تو کان چھوڑ دیا ۔۔۔

اب بتاو سب کچھ ۔۔۔۔

بی جان دراصل یہ ہوا ۔۔۔۔۔۔

پھر سالک نے ساری بات بتا دی کہ کس طرح ملاقات ہوئی انکی ۔۔۔۔

ہممممم تو کب لے جارہے ہو مجھے اس کے گھر ۔۔۔

بی جان ابھی نہیں تھوڑا انتظار کریں صحیح وقت آنے پر  ۔

مس پاور فل گرل ۔۔۔

وہ خیالوں  میں اپنی محبت کے ساتھ مخاطب ہوا ۔۔۔۔

اس کے چہرے پر جاندار مسکراہٹ تھی ۔۔۔

۝۝۝۝۝

 

عالیان تم بیٹھو میں ہاسپٹل کا بل دے آوں ۔۔

عاینہ کہتی ہوئی باہر گئی ۔۔

عالیان  انکے پڑوس میں رہتا تھا ۔۔

اور انکے ساتھ سلام دعا تھی ۔۔

عاینہ نے یہ صرف ہمدردی اور پڑوسی ہونے کے ناطے کیا ۔۔۔۔۔

چلو ۔۔۔۔

عاینہ نے  کمرے میں آکےکہا ۔

نہیں ایسا کرو تم جاو گھر میں خود آجاوں گا ۔۔۔۔

عالیان نے کہا ۔۔۔

Are you sure

عاینہ نے کہا ۔۔۔۔

yup ....مجھے کچھ کام ہے تم جاو اور تھینکس عاینہ  ۔۔۔

یہ میرا فرض تھا ۔۔

اور شاویز کی طرف سے میں معافی مانگتی ہوں  تم سے ۔۔۔

نہیں عاینہ تمھیں ایسکیوز کرنی کی ضرورت نہیں اس میں تمھاری کوئی غلطی نہیں ۔۔۔

اوکے باے اپنا خیال رکھنا ۔۔۔۔

اوکے ۔۔۔۔۔

۝۝۝۝

جاری ہے۔

 

 

 

 

 

 

ہماری ویب سائٹ پر شائع ہونے والے ناولز کے تمام جملہ و حقوق بمعہ مصنف / مصنفہ محفوظ ہیں ۔ انہیں ادارے یا مصنف کی اجازت کے بغیر نقل نہ کیا جائے ۔ ایسا کرنے پر آپ کے خلاف قانونی کارروائی کی جاسکتی ہے ۔ ہمیں پہلی اردو ورچوئل لائبریری کے لیے لکھاریوں کی ضرورت ہے اور اگر آپ ہماری لائبریری میں اپنا ناول ، ناولٹ ، ناولہ ، افسانہ ، کالم ، مضمون ، شاعری قسط وار یا مکمل شائع کروانا چاہتے ہیں تو اردو میں ٹائپ کر کے مندرجہ ذیل ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے بھیج دیجیے ۔

UrduVirtualLibraryPK@gmail.com

+923114976245

ان شاءاللہ آپ کی تحریر ایک ہفتے کے اندر اندر ویب سائٹ پر شائع کردی جائے گی ۔ کسی بھی قسم کی تفصیلات کے لیے اوپر دیے گیے ذرائع پر رابطہ کرسکتے ہیں ۔

شکریہ

ادارہ : اردو ورچوئل لائبریری

۔

 

Post a Comment

0 Comments