Header Ads Widget

Responsive Advertisement

La Hasil Se Hasil Tak | Episode 5 | By Fozia Kanwal - Daily Novels

 



 


 

 

 

 


لاحاصل سے حاصل تک

فوزیہ کنول کے قلم سے

قسط5

اردو  ورچوئل پبلشرز

 

 

 

 

 

 

 

ہماری ویب سائٹ پر شائع ہونے والے ناولز کے تمام جملہ و حقوق بمعہ مصنف / مصنفہ محفوظ ہیں ۔ انہیں ادارے یا مصنف کی اجازت کے بغیر نقل نہ کیا جائے ۔ ایسا کرنے پر آپ کے خلاف قانونی کارروائی کی جاسکتی ہے ۔ ہمیں پہلی اردو ورچوئل لائبریری کے لیے لکھاریوں کی ضرورت ہے اور اگر آپ ہماری لائبریری میں اپنا ناول ، ناولٹ ، ناولہ ، افسانہ ، کالم ، مضمون ، شاعری قسط وار یا مکمل شائع کروانا چاہتے ہیں تو اردو میں ٹائپ کر کے مندرجہ ذیل ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے بھیج دیجیے ۔

UrduVirtualLibraryPK@gmail.com

+923114976245

ان شاءاللہ آپ کی تحریر ایک ہفتے کے اندر اندر ویب سائٹ پر شائع کردی جائے گی ۔ کسی بھی قسم کی تفصیلات کے لیے اوپر دیے گیے ذرائع پر رابطہ کرسکتے ہیں ۔

شکریہ

ادارہ : اردو ورچوئل لائبریری

 

 

 


 

Text Box: فوزیہ کنوللاحاصل سے حاصل تک

Text Box: قسط نمبر 05

 



ڈائننگ ٹیبل پر بیٹھ کر سب نے ڈنر کیا ڈائننگ ٹیبل پر بھی سبکتگین نے مجھ سے مختصربات کی

خالہ جان بھی سنگین کے اس رویے پر حیرا ن تھی مگر انہوں نے محسوس نہ ہونے دیا

کھانا کھا کر ہم کمرے میں آ گئے

سبکتگین سب ٹھیک تو ہے؟

سوال لبوں پر آتے آتے رک گیا

میں دو دن سے نوٹ کر رہی ہو آپ کچھ کھِنچے کھِنچےسے ہیں

 

ہم بھی شکستہ دل ہیں پریشاں تم بھی ہو

اندر سے ریزہ ریزہ میری جان تم  بھی ہو

 

ہم بھی خزاں کی شام کاآنگن ہیں بےچراغ

بیلیں جسکی زرد وہ دلان تم بھی ہو

 

ہم بھی اک اجڑے ہوۓ شہر کی مثال

آنکھیں بتا رہی ہیں ویران تم بھی ہو

 

مل جاٸیں ہم تو کیسا سہانا سفر کٹے

گھاٸل ہیں ہم بھی سوختہ سامان تم بھی ہو

 

آخر وجہ کیا ہے؟

میں جان سکتی ہوں ؟؟

دو دن کی مسلسل خاموشی کے بعد آخر بات لبوں تک آ ہی گئی

نہیں۔۔۔۔۔

کچھ نہیں

بس آفس کے کاموں میں بہت مصروف ہوں اس لیے تمہیں زیادہ ٹائم نہیں دے پاتا

میں سوچ رہی تھی کہ یہ وہی سبکتگین ہے جو دن رات  میرے ہونے کی دعائیں مانگتا تھا، اور دن میں بھی میرے خواب دیکھتا تھا

اس نےبودا سا جواز پیش کیا

اس کی بودی سے تاویل میری سمجھ میں نہ آئی،کیونکہ میں جانتی تھی میرا سبکتگین ایسا نہیں کر سکتا

وہ مجھے کبھی نظر انداز نہیں کر سکتا

سبکتگین اگر کوئی بات ہے تو پلیز مجھ سے شیئر کیجئے میں نے ان کی آنکھوں میں دیکھ کر تصدیق کی

مگر زیادہ بحث کرنے کی کوشش نہ کی

نہیں کچھ خاص نہیں

جاٶ چائے بنا کر لاٶ تم میرے لیے تم

سبکتگین چائے پیتے پیتے اچانک مہربان نظروں سے مجھےگھورنے لگے، میں حیران تھی کہ ایک پل میں تولہ ایک پل میں ماشہ

پھر کہنے لگے پارسا ایک بات پوچھوں

پلیز سچ سچ بتانا

وہ بہت سنجیدہ اور محبت بھرے لہجے میں بولے

جی پوچھیں میں آپ سے کیوں کر کچھ چھپانے لگی“ میں آپ کی بیوی بعد میں پہلے ہم کزن ہیں اور دوست بھی تو  ہیں

میں نے ان کی ہمت میں اضافہ کرتے ہوئے کہا

میں خوشی اور غم کی ملی جلی کیفیت میں تھی مگر میں نے اپنے آپ کو مضبوط رکھا  کیوں کہ  میں جاننا چاہتی تھی کہ کون سی بات سبکتگین کو پریشان کیے ہوئے ہے اور ہماری دوری کا سبب بنی ہوئی ہے

کیا تم اور سالار ایک دوسرے سے محبت کرتے ہو ؟؟

اگر تم اس کو چاہتی تھی تو مجھ سے شادی کیوں کی؟

سالار ایک بہت خوبصورت اور ہینڈسم لڑکا ہے اور پھر تمہاری محبت بھی، اور تم نے مجھ سے یہ سب کیوں چھپایا؟

میں تمہارا کزن ہونے کے ساتھ ساتھ تمھارا دوست بھی تھا تم مجھے کم ازکم بتا تو سکتی تھی

کاش مجھے شادی سے پہلے یہ سب پتہ چل جاتا تو میں تم سے کبھی شادی نہ کرتا

وہ تو شادی کی رات مجھے سالار نے بتایا کہ وہ تمہیں کس حد تک دیوانوں کی طرح چاہتا ہے اور شاید تم دونوں کے رشتے کی بات بھی چلی تھی

مجھے دکھ نہ ہوتا پارسا اگر تم مجھے سب کچھ بتا تی بلکہ مجھے خوشی ہوتی کہ تم نے مجھے اپنا سمجھا،مگر تم نے تو شاید مجھے دوستی کے قابل بھی نہ سمجھا“                                                                                              ”پارسا میں تم سے بہت شرمندہ ہوں کہ تمہیں حق زوجیت نہ دے سکا،مگر حقیقت میں میرا دل اس حقیقت کو تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں ہے کہ میں تم سے ایسی حالت میں رشتہ قائم کروں جب تمہارا جسم تو میرے پاس ہو مگر دل کسی اور کے پاس ہو“ میرے پہلو میں لیٹ کر تم کسی اور کے خواب دیکھو

مجھے ہرگز گوارہ نہیں پارسا

میں کوٸی بہانہ بناکر تمہیں حقِ زوجیت سے آزاد کر دوں گا،تب تک میں تم سے فاصلہ بناۓ رکھوں گا

اسطرح تم پر الزام بھی نہیں آۓ گا

سبکتگین اپنی باتوں کے نوکیلے تیر بنا سوچے سمجھے برساۓ جارہا تھا

میری آنکھوں سے آنسو جَھر جَھر برس رہے تھے

میرے سرتاج تم نے سوچ بھی کیسے لیا کہ میں تمہارے بغیر کسی اور کے بارے میں سوچ بھی سکتی ہوں؟

میں نے ہمیشہ تمہارے خواب دیکھے ہیں سبکتگین

تمہارے سنگ جینے کو ہی اپنی خوش قسمی سمجھا ہے

میرے ہم سفر،میرے ہم قدم،میرے ہم راہی،میرے راہبر

تم ہی میری پہلی اور آخری منزل ہو سبکتگین

میں اسی دن سمجھ گٸ تھی کہ کچھ نہ کچھ ضرور ہے،کہیں نہ کہیں کوٸی گرہ تو ہے،مگر کہاں ہے؟

لاکھ زہن دوڑانے کے باوجود بھی کچھ سمجھ نہ پاٸی

تم نہیں جانتے سبکتگین کیسے بھاری گزرے ہیں مجھ پہ یہ لمحات

کیسے تڑپی ہوں میں تمہارے قرب کے لیے

کیسے کروٹیں بدل بدل کر کاٹیں ہیں راتیں میں نے

چھوٹی سے چھوٹی آہٹ بھی مجھے تمہاری آہٹ کا پتہ دیتی تھی

یہ کون سا انداز ہے میرے دل کو جلانے کا سبکتگین؟

تمہاری راہیں تکتے تکتے میری آنکھیں دُکھنے لگیں تھیں

کیا اپنی پارسا کی محبت پر اتنا بھی بھروسہ نہ تھا؟

تم نے کیسے کسی کی باتوں میں آکر مجھ سے دوری اختیار کرلی؟

مجھے فخر تھا اپنی محبت پر،مگر آج اسی محبت نے مجھے رسوا کردیا

کیا یہی تمہاری محبت تھی سبکتگین؟

تم نے میری برسوں کی پاکیزہ محبت کو ایک پل میں آلودہ کردیا سبکتگین

میرے جذبوں کی توہین کی ہے تم نے

تم نے کیسے بغیر سوچے سمجھے مجھ سے اتنے سوال کر ڈالے؟

کیا تمہیں اپنی پارسا پر یقین نہ تھا سبکتگین؟

مجھے اپنے آپ سے گھن آنے لگی ہے اور اس نگوڑی محبت سے نفرت ہونے لگی ہے

صرف اسی وجہ سے تم مجھے بیوی کا درجہ نہیں دے سکے؟

وہ مقام نہ دے سکے جس کا میں حق رکھتی تھی

افسوس ہے سبکتگین آج مجھے لگ رہا ہے اس دیارِ غیر میں میرا کوئی نہیں ہے، میں اکیلی ہوں آج مجھے اپنے گھروالوں کی یاد آنے لگی ہے

میں تو سمجھتی تھی کہ میاں بیوی کے درمیان کوئی جھجک شرم  نہیں ہوتی، کوئی پردہ نہیں ہوتا،میاں بیوی ایک دوسرے کا لباس ہوتے ہیں۔

اوہ میری سویٹ وائف آہ ۔

مجھے معاف کردو میں کسی کی باتوں میں آ گیا تھا

میاں بیوی کے درمیان اعتماد کی مضبوط ڈور ہوتی ہے جس میں دو دل بندھے ہوتے ہیں

میں تو یہی سوچ سوچ کر اپنے آپ کو قاٸل کرتی رہی کہ تم مجھے جان سے بڑھ کر پیار کرتے ہو اور خود سے زیادہ اعتماد۔

اور رہی بات سالار کی تو خالہ جان نے ریشتہ ضرور ڈالا تھا مگر ابو نے یہ کہہ کر انکار کردیا کہ سالار کوٸی ڈھنگ کا کام نہیں کرتا،اور سبکتگین میں نے کبھی سالار کو اس نظر سے دیکھا ہی نہیں ،میں تو اسے ہمیشہ دل سے اپنا بھاٸی ہی مانتی رہی مگر نجانے اس نے کیوں مجھے تمہاری نظروں میں ڈی گریڈ کرنے کی کوشش کی؟

دل اس کی سمجھداری اور ایمانداری کا تو پہلے ہی قاٸل تھا اب تو اس کی معصومیت اور پاک دامنی پہ ایمان لے آیا تھا

سبکتگین پارسا کو فاتحانہ نگاہوں سے تکنے لگا، گویا اس نے کوٸی جنگ جیت لی ہو،کوٸی قلعہ فتح کرلیا ہو

پارسا نے جھکی نظریں اٹھاٸی تو آنکھوں سے دو آنسو لڑھک گۓ۔

سبکتگین نے اپنے ہاتھوں سے آنسو صاف کیے اور اپنی بانہوں کا گھیرا وسیع کرتے ہوۓ پارسا کو آنکھوں ہی آنکهوں میں سانسوں میں سما جانے کی دعوت دی۔

او  میری  سویٹ واٸف

مجھے معاف کردو

غلطی ہوگٸ

کسی کی باتوں میں آکر بھٹک گیا تھا

سِسِکتی  پارسا کو سبکتگین نے اپنے گلے سے لگا لیا

ارے اب چپ بھی ہو جاٶ

کہا ناں غلطی ہوگٸ بابا

آپکی اس غلطی نے میرا کیا حال کردیا جانتے ہیں؟

آپکی باتوں نے کس قدر لرزا کر رکھ دیا تھا مجھے

آپ تو مجھے چھوڑنے تک پہ امادہ ہوگۓ تھے

ارے میری سویٹ واٸف“میں تمہیں چھوڑنے والا تھوڑی تھا

مجھے یقین نہیں ہو رہا تھا کہ آج مجھے میرا وہی ہشاش بشاش ہنستا مسکراتا سبکتگین مل گیا ہے،جو مجھے دیوانوں کی طرح محبت کرتا ہے

مجھے سبکتگین کی بانہوں میں آکر دنیا جہان کی خوشیاں اور محبتیں مل گٸیں تھیں۔

جاری ہے.....!!!

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

ہماری ویب سائٹ پر شائع ہونے والے ناولز کے تمام جملہ و حقوق بمعہ مصنف / مصنفہ محفوظ ہیں ۔ انہیں ادارے یا مصنف کی اجازت کے بغیر نقل نہ کیا جائے ۔ ایسا کرنے پر آپ کے خلاف قانونی کارروائی کی جاسکتی ہے ۔ ہمیں پہلی اردو ورچوئل لائبریری کے لیے لکھاریوں کی ضرورت ہے اور اگر آپ ہماری لائبریری میں اپنا ناول ، ناولٹ ، ناولہ ، افسانہ ، کالم ، مضمون ، شاعری قسط وار یا مکمل شائع کروانا چاہتے ہیں تو اردو میں ٹائپ کر کے مندرجہ ذیل ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے بھیج دیجیے ۔

UrduVirtualLibraryPK@gmail.com

+923114976245

ان شاءاللہ آپ کی تحریر ایک ہفتے کے اندر اندر ویب سائٹ پر شائع کردی جائے گی ۔ کسی بھی قسم کی تفصیلات کے لیے اوپر دیے گیے ذرائع پر رابطہ کرسکتے ہیں ۔

شکریہ

ادارہ : اردو ورچوئل لائبریری

۔

 

 

Post a Comment

0 Comments