Header Ads Widget

Responsive Advertisement

La Hasil Se Hasil Tak | Episode 6 | By Fozia Kanwal - Daily Novels

 



 


 

 

 

 


لاحاصل سے حاصل تک

فوزیہ کنول کے قلم سے

قسط6

اردو  ورچوئل پبلشرز

 

 

 

 

 

 

 

ہماری ویب سائٹ پر شائع ہونے والے ناولز کے تمام جملہ و حقوق بمعہ مصنف / مصنفہ محفوظ ہیں ۔ انہیں ادارے یا مصنف کی اجازت کے بغیر نقل نہ کیا جائے ۔ ایسا کرنے پر آپ کے خلاف قانونی کارروائی کی جاسکتی ہے ۔ ہمیں پہلی اردو ورچوئل لائبریری کے لیے لکھاریوں کی ضرورت ہے اور اگر آپ ہماری لائبریری میں اپنا ناول ، ناولٹ ، ناولہ ، افسانہ ، کالم ، مضمون ، شاعری قسط وار یا مکمل شائع کروانا چاہتے ہیں تو اردو میں ٹائپ کر کے مندرجہ ذیل ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے بھیج دیجیے ۔

UrduVirtualLibraryPK@gmail.com

+923114976245

ان شاءاللہ آپ کی تحریر ایک ہفتے کے اندر اندر ویب سائٹ پر شائع کردی جائے گی ۔ کسی بھی قسم کی تفصیلات کے لیے اوپر دیے گیے ذرائع پر رابطہ کرسکتے ہیں ۔

شکریہ

ادارہ : اردو ورچوئل لائبریری

 

 

 


 

Text Box: فوزیہ کنوللاحاصل سے حاصل تک

Text Box: قسط نمبر 06

 


کیسی ہو پارسا؟

كنول نے پورے ایک مہینے بعد اپنی شکل آن دکھایٸ تھی

اس کے سوال کی بازگشت کتنی ہی دیر تک فضا میں گونجتی رہی

مگر پارسا نے کوئی جواب نہ دیا

ارے بھئ کیا بات ہے ہماری بنو ناراض ہے ہم سے؟

كنول نے پارسا کی آنکھوں میں جھانکتے ہوئے شرارت سے کہا

تمہیں آگیا میرا خیال پارسا نے غصیلی  نظروں سے كنول کو دیکھا

پہلے تو بڑے دعوے کرتی تھی

میں یہ کرونگی،میں وه کروں گی، تمہیں کبھی اکیلا نہیں چھوڑوں گی، تمہیں کبھی تنہائی کا احساس تک نہ ہونے دونگی، ایسے کروگی میرا خیال۔؟

تمہاری ناراضگی جائز ہے پارسا

اصل میں نے سوچا کہ ابھی تک تم لوگ شادی کی پارٹیز میں مصروف ہوگے، اس لیے میں نے ڈسٹرب کرنا مناسب نہیں سمجھا

اس نے اس کے گال کو پیار سے تھپتھپا تے ہوئے کہا

پارسا تم میری کزن ہونے کے ساتھ ساتھ میری دوست بھی ہو

آج تم سے ایک بات کرنا چاہتی ہوں

جب تمہیں سبکتگین بھائی سے محبت ہوئی تو تمہیں کیسے معلوم ہوا کہ تمہیں محبت ہو گئی ہے؟

كنول نے معصومانہ سوال پوچھا

کیا ہوا كنول خیریت تو ہے؟

ابھی تم بچی ہو ان چکروں سے دور رہو پارسا نے اپنے آپ کو دادی اماں  ظاہر کرتے ہوئے بزرگوں والی فیلنگ میں کہا

یہ عمر جذباتی ہوتی ہے یہ جذباتی وا بستگی ہو سکتی ہے محبت نہیں

مگر میں کچھ نہیں کہوں گی، تمہیں اختیار ہے، اپنے متعلق کوئی بھی فیصلہ لینے کا پورا  حق رکھتی ہوتم،

ہم تم پر کیسے کوئی پابندی عاید کر سکتے ہیں، مگر میں یہ ضرور کہوں گی تم یہ ساری محبتیں الفتیں ایک وقت کے لیے اٹھا رکھو فی الحل نہیں

پارسا نے اسے سمجھاتے ہوئے کہا

کیا جاننا نہیں چاہوگی وه خوش نصیب کون ہے؟

كنول نے سوالیہ انداز میں پوچھا

ہاں کیوں نہیں بارہا یہ سوال میرے ہونٹوں پر آتے آتے رک گیا

پارسا  متجسس لہجے میں کہا

مجھے سالار سے محبت ہے پارسا

اور بےپناہ محبت ہے

وه میرے خیالوں خوابوں کا مالک بن چکا ہے

میری سوچوں پر قبضہ کر کے بیٹھ گیا ہے

مجھے اس کے سوا کچھ سوجھتا ہی نہیں

اپنے چاروں طرف بس اسی کی تشبہہ  نظر آتی ہے

کتنی خوبصورت پرسنیلٹی ہے اسکی

حسن وجاہت کاپیکر ہے وہ

کتنی سحرانگیز ہیں آنکھیں اسکی

لوگوں سے انڈر اسٹینڈنگ، بااخلاق میٹھا لہجہ

مجھے اس سے دھواں دھار عشق ہو گیا ہے پارسا

میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا مجھے سالار سے اتنا پیار ہو جاۓ گا

بس ایک دن یونہی ہم سب بیٹھے تھے

بہت ہی خشک ٹاپک پر گفتگو ہورہی تھی

جب سالار نے کہا کنول مجھ سے شادی کرو گی؟

میں تو حیرانگی سے اسکی سمت تکتی چلی گئی

ایسے لگا جیسے وقت کچھ لمحوں کے لیے وہی رک گیاہو

تب ناجانے کیسے میں نے اثبات میں ہولے سے سر ہلا دیا“ مگر اسکے بعد گھنٹوں سوچتی رہی کہیں یہ جذباتی وابستگی یا وقتی احساس تو نہیں ؟

اسکولنگ سے لے کر اب تک کتنے لوگوں سے واسطہ پڑا تھا اس کا

اس سے کہیں بڑھ کر اسکے اردگرد کے لوگ

کتنے ہی پر وجاہت مردوں کا حلقہ اس کے گرد تنا ہوا تھا

مگر باقی سب تو اس کے لیے نا مناسب تھے

تم ایسا کیسے کر سکتی ہو كنول۔؟

تم اتنی جلدی اتنا بڑا فیصلہ کیسے لے سکتی ہو؟

تم نے اپنے انتخاب میں جلد بازی سے کام دکھایا

كنول کاش تم تھوڑا سا سوچ لیتی

پارسا اسکو مسلسل سمجھا رہی تھی

كنول جذبات کی رو میں بہتی چلی جا رہی تھی مگر پارسا کو اب غصہ آ نے لگا تھا

کیونکہ وه سالار کی حرکتوں سے واقف تھی

تمہیں دھواں دھار عشق کرنے کے لیے سالار ہی ملا تھا کیا؟

شاہجہان تمہارے لیے جان دیتا ہے اور ہے بھی سالار سے کئ درجے بہتر

اچھے عہدے پر فائز بھی ہے

پھر تم نے اس آوارہ سالار کا انتخاب کیوں کیا كنول؟

تمہیں نظر کیوں نہ آیا؟

تمہاری قریب کی نظر کمزور ہے کیا؟

انتہائی اول  درجے کا باتونی شخص ہے وه

مجھے تو وه بالکل پسند نہیں

وه کتنی ہی دیر نان سٹاپ  بولتی چلی گئی

کم از کم مجھ سے ہی مشورہ کر لیتی شاید تمہاری آنکھوں سے یہ عشق کی پٹی کھل جاتی

ہاۓ پارسا

 

مجھ کو نہ سمجھایا کر اب تو میں کر بیٹھی

محبت گر مشورہ ہوتی تو تم سے پوچھ کر کرتے

 

وہ مست انداز میں صوفے سے ٹیک لگاۓ شاعری کرنے لگی

افراتفری میں تم نے کس غلط شخص کا انتخاب کر لیا كنول؟

ویسے اتنی جلدی محبت کیسے ہو سکتی تمہیں؟

اس محبت کے لیے صدیوں کا آشنا ہونا ضروری نہیں ہوتا

پیاری؟

محبت تو کسی ایک لمحے سے بھی ہو سکتی ہے

وه مفکرانہ لہجے میں بولی

ہاں وه تو اندازہ ہو ہی رہا ہے مجھے کاش میں دیکھ سکتی اس لمحے تم کتنی اسٹو پڈ لگ رہی تھی

پلیز پارسا اب کچھ مت کہو اس کے بارے میں  بس میرے سامنے اسکی تعریفیں کرتی رہو میں ہر لمحہ اسکی تعریف سننا چاہتی ہوں

اس نے کُشن کو صوفے کے ساتھ لگا کر گردن اٹکاتے ہوئے  مست انداز میں کہا

پارسا سمجھ گئی کہ اب اس پر اسکی کسی بات کا اثر نہیں ہونے والا، اور جملے بازی میں تو اسکا کوئی ثانی نہ تھا، وه ہر بات کا جواب پہلے سے ہی تیار رکھتی تھی

تم نے کیا کر دیا كنول؟

پارسا نے ایک لمبی گہری سانس خا رج کرتے ہوئے کہا“ اس نے سوچا کہ وه كنول کو کچھ نہیں بتاۓ گی بلکہ اپنے کان بھی اسکی طرف سے مکمل طور پر بند کر لے گی

کیونکہ اب وه اسکی بات سننے یا ماننے والی نہ تھی

کیا میں نے واقع غلط فیصلہ کیا ہے پارسا ؟

كنول نے لیٹے لیٹے سوال پھینکا

نہیں نہیں

میں تو محض تمہیں چھیڑ رہی تھی

پارسا نے اپنی رضا مندی کی مہر ثبت کی

كنول کے جانے کے بعد پارسا کو ایک پل کے لیے بھی چین نہ آیا

خاندان کے کتنے خوبصورت لڑکےجو كنول پرجان چھڑکتے تھے

مگر كنول نے انتخاب بھی کیا تو کس کا؟

ہاۓ کنول تم اپنی محبت کے شگفتہ جملے کس کےلیےضاٸع کر رہی ہو، جس کو تمہاری محبت کی قدر ہی نہیں

اگر تمہیں محبت جیسی پا کیزہ شے مقصود تھی تو شاہجہان سے زیادہ معقول اور زیادہ چاہنے والا تمہیں اس ساری روۓ زمین پر نہیں مل سکتا تھا

کیسے مطمٸن تھی وہ؟

اور کیسے ہونٹ باچھوں تک پھیلا کر مسکرا رہی تھی؟

کیسے میری باتوں کو سنجیدہ نہ لے کر چٹکلوں اور ہنسی مذاق میں اڑا رہی تھی؟

تم ایسا کیسے کر سکتی ہو كنول یہ محبت نہیں ایک دھوکا ہے

سالار تمہارے لیے کسی طور بھی موزوں نہیں

یہ تمہارے خوبصورت اور ننھے جذبات کی توہین کرے گا

تمہیں رسوا کرے گا

تمہاری مخلص اور پاکیزہ محبت کی قدر نہیں کرے گا

میں تمہیں کیسے سمجھاٶں كنول؟

آہ۔۔۔۔ہ۔۔۔۔ہ۔۔۔۔ہ

پارسا نے ٹھنڈی آہ بھری اور گھر کے کاموں میں مصروف ہو گئی“

جاری ہے.....!!!

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

ہماری ویب سائٹ پر شائع ہونے والے ناولز کے تمام جملہ و حقوق بمعہ مصنف / مصنفہ محفوظ ہیں ۔ انہیں ادارے یا مصنف کی اجازت کے بغیر نقل نہ کیا جائے ۔ ایسا کرنے پر آپ کے خلاف قانونی کارروائی کی جاسکتی ہے ۔ ہمیں پہلی اردو ورچوئل لائبریری کے لیے لکھاریوں کی ضرورت ہے اور اگر آپ ہماری لائبریری میں اپنا ناول ، ناولٹ ، ناولہ ، افسانہ ، کالم ، مضمون ، شاعری قسط وار یا مکمل شائع کروانا چاہتے ہیں تو اردو میں ٹائپ کر کے مندرجہ ذیل ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے بھیج دیجیے ۔

UrduVirtualLibraryPK@gmail.com

+923114976245

ان شاءاللہ آپ کی تحریر ایک ہفتے کے اندر اندر ویب سائٹ پر شائع کردی جائے گی ۔ کسی بھی قسم کی تفصیلات کے لیے اوپر دیے گیے ذرائع پر رابطہ کرسکتے ہیں ۔

شکریہ

ادارہ : اردو ورچوئل لائبریری

۔

 

 

Post a Comment

0 Comments