Header Ads Widget

Responsive Advertisement

Manqabat | Episode 1 | By Sidra Mohsin - Daily Novels

 


 



 

 

 

 


منقبت

سدرہ محسن  کے قلم سے

قسط1

اردو  ورچوئل پبلشرز

 

 

 

 

 

 

 

ہماری ویب سائٹ پر شائع ہونے والے ناولز کے تمام جملہ و حقوق بمعہ مصنف / مصنفہ محفوظ ہیں ۔ انہیں ادارے یا مصنف کی اجازت کے بغیر نقل نہ کیا جائے ۔ ایسا کرنے پر آپ کے خلاف قانونی کارروائی کی جاسکتی ہے ۔ ہمیں پہلی اردو ورچوئل لائبریری کے لیے لکھاریوں کی ضرورت ہے اور اگر آپ ہماری لائبریری میں اپنا ناول ، ناولٹ ، ناولہ ، افسانہ ، کالم ، مضمون ، شاعری قسط وار یا مکمل شائع کروانا چاہتے ہیں تو اردو میں ٹائپ کر کے مندرجہ ذیل ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے بھیج دیجیے ۔

UrduVirtualLibraryPK@gmail.com

+923114976245

ان شاءاللہ آپ کی تحریر ایک ہفتے کے اندر اندر ویب سائٹ پر شائع کردی جائے گی ۔ کسی بھی قسم کی تفصیلات کے لیے اوپر دیے گیے ذرائع پر رابطہ کرسکتے ہیں ۔

شکریہ

ادارہ : اردو ورچوئل لائبریری

 

 

 


 

Text Box: سدرہ محسن  منقبت

Text Box: قسط نمبر 01

 



وقت # رات

لوکیشن # ابرار کا گھر

 

نرم گداز عالیشان بستر پر سوئ رافیہ کی آنکھ کچن سے آنے والی آواز سے کھلی  چھننننن  تو وہ گھبرا کر اٹھ گئ اس نے اپنا گاؤن پہنا اور گھبراتی ہوئ دروازے تک پہنچی ہلکا سا دروازہ کھلنے پر اس نے آواز دی کسی نے جواب نہ دیا تو وہ خود ہلچل کی وجہ معلوم. کرنے کی خاطر کچن کی جانب بڑھ گئ

کمرے کے باہر موجود سیڑھیاں اترتے وقت اس کی سانس تیز اور خوف اپنی انتہا کو پہنچ چکا تھا جیسے ہی وہ ڈرتے کانپتے کچن تک پہنچتی ہے تو  اس کو ایک آہٹ محسوس ہوتی ہے کسی کے دبے قدم. جیسے اس کی جانب بڑھے ہوں وہ مڑ کر دیکھتی. ہے لیکن کچھ بھی دکھائ نہیں دیتا وہ اپنے ارد گرد مکمل طور پر نظر دوڑاتی ہے کچھ نہ پا کر وہ پھر سے کچن. کی. جانب بڑھ کر لائیٹ آن کرتی ہے پھر آگے بڑھتی ہے تو ٹوٹا ہوا گلاس اس کے پاؤں میں چبھ جاتا ہے وہ سسسسس کرتی نیچے جھک کر گلاس کا ٹکڑا اپنے پاؤں سے نکالتی جونہی کھڑی ہوتی ہے کوئ پیچھے سے یکدم اس کو کمر سے پکڑ لیتا ہے وہ گھبراتی ان ہاتھوں کو خود سے دور کرنے کی ان تھک کوشش کرتی ہے لیکن گرفت بہت مضبوط ہونے کی وجہ سے چھڑوا نہیں پاتی  کہ. اس کی نظر اپنے قریب پڑے فورک پر پڑتی ہے وہ وہی اٹھا کر ان ہاتھوں پر مارتی ہے تو اچانک گرفت کرنے والے کی آہ نکلتی ہے اور وہ گرفت سے رافیہ کو آزاد کر دیتا ہے

رافیہ جونہی مڑ کر دیکھتی ہے وہ ابرار کا دوست حیدر تھا

رافیہ حیرانگی سے اسے پکارتی ہے حیدر بھائ آپ؟

اس لمحے اس کی نگاہ میں وحشت کے ساۓ لہرا رہے ہوتے ہیں اس کی آنکھوں سے بہتے اشک اس کی ذات لا زرہ زرہ بکھر جانے اور اس کی عزت کے دامن پر لگے  داغ کے پھر سے اسی رنگ میں آشکار ہوجانے کی علامت تھی اس نے اگلے لمحے ہی خود کو جھنجھوڑ ڈالا اور حیدر کو اپنے دونوں ہاتھوں سے دھکا دیا

وہ پیچھے شیلف پر جا لگا اور غصے سے چلا اٹھا

تم پاگل ہو گئ ہو رافیہ؟

اس کی تیوری چڑھا کر بنا شرم و ملال ایسا بولنا رافیہ کو دہکا گیا

رافیہ نے انتہائ سختی سے اس کا گریبان پکڑ کر کہا

تمہیں شرم. نہ آئ؟ اپنے ہی دوست کی بیوی کے ساتھ یہ حرکت کرتے ہوۓ؟

حیدر نے اپنے گریبان سے اس کا ہاتھ پیچھے کرتے ہوۓ  طنزیہ نگاہ اس کے وجود پر ڈالی اور کہا کہ

ہاں شرم. آتی مجھے اپنے دوست کی بیوی کے ساتھ ایسا کرتے ہوۓ اگر وہ بیوی ایک پاکیزہ عورت ہوتی  اسے کسی مرد نے چھوا تک نہ. ہوتا اور تم..... تم. پر اس نے اس کے ہاتھوں کو چومنے کے لیے منہ آگے کیا اور رافیہ نے فوراً اپنے ہاتھ کو پیچھے کر لیا وہ اس کے اس جواب سے خوف زدہ ہونے کے ساتھ ماضی تلخ ماضی کی جھلکیوں میں جانے لگی تھی اس کی سانس تیز ہو چکی تھی اور حیدر اس کی بڑھتی سانس  کے ساتھ اپنی شہوت کو بڑھتا محسوس کر رہا تھا وہ جتنا اس سے دور جاتی اتنے ہی قدم حیدر اس کے قریب آتا

رافیہ  کچھ بےجان ہوچکی تھی کہ سب کچھ دیکھنے سمجھنے کے باوجود بھی جیسے اپنی حفاظت کرنے کی. سکت نہ ہو اس میں وہ بس قدم پیچھے کرتی راہ فرار تلاش کر رہی تھی

حیدر جونہی اس کے قریب آیا اور رافیہ کے کندھے پر ہاتھ لگانے لگا تھا کہ حیدر آں پہنچتا ہے اور حیدر کو تھپر رسید کرتا رافیہ کو اپنے پاس کر لیتا ہے

رافیہ ابرار کے سینے لگتے ہی بلک بلک کے رونے لگتی ہے ابرار رافیہ کا چہرا اپنے ہاتھوں میں لیا اور اس کو خاموش کروانا چاہا لیکن اس کی سسکیاں تو جیسے تھمنے ہی نہیں والی تھیں

اس نے روتے ہوۓ ابرار کا ہاتھ پکڑا اور کہا

دیکھو ابرار

دیکھو میں نے کہا تھا نا یہ دنیا و زندگی تماشائی ہے اپنی چال چلنے کے بعد بلکتے سسکتے وجود کو دیکھنا اس کا مشغلہ ہے یہ ترتیب کی حسرت لیے بھٹکتے وجود کو بنجارے کی مانند تپتی دھوپ میں جھلستے دیکھ یہ تسکین پاتی ہے

لیکن تم. نے ہی کہا تھا کہ نہیں ایسا نہیں تمہاری زندگی کو گلزار میں بناؤں گا تمہیں زندگی کے ہر اس رنگ سے آشنائ دوں گا جس سے تم. ناواقف ہوہر ذلت ہر رسوائی کی جگہ عزت محبت کو دوں گا کبھی ماضی کا بیتا ایک لمحہ بھی تمہارے سامنے نہیں آۓ گا جو بیت گیا وہ بھیانک رات کی طرح تھا لیکن اب جان لو کہ ہر وہ کالی گھٹا گزر چکی اندھیرا جتنا تمہیں ڈرا سکتا تھا جتنا اذیت ناک بن سکتا بن چکا اب صرف روشنی ہوگی تمہاری زندگی میں جیسے ہر عام. عورت اپنی زندگی کو جیتی ہے تم. جیو گی جیسے ہر عورت اپنے گھر کو اپنے ہاتھ سے سجاتی ہے جود کو س کے شوہر کے لیے تیار ہوتی ہے

یہ دیکھیں اپ کی سب باتیں سب دعوے اپ ہی کے دوست نے غلط  ثابت کر دیے

وہ مزید آہ و زاری کرنے لگی

یہ دنیا یہ معاشرہ بس وقتِ ماضی کو دیکھ کر تمام تر اندازے لگاتا ہے حال میں کوئ کتنا بدل چکا وقت کیا سے کیا ہو گیا کوئ کس رتبے پر ہے اسے اس بات سے کوئ غرض نہیں

اس نے آنسو صاف کرتے ہوئے کہا ہاں! لیکن یہ ضرور جانتی ہے کہ ماضی داغ دار تھا تو حال بھی ویسا ہوگا اور مستقبل تو اس کیچڑ سے دور کہسے رہ سکتا آئینہ دیکھ کر مسکراتے چہرے کو دیکھتے اور خوشی کا اندازہ لگا لیتتے ہیں کوئ اس تصویر میں مسکرانے کے لہے کیا کچھ ضبط کر گیا ہوگا جانتے ہی نہیں ہیں

ابرار مجھے کیوں اتنی حسین زندگی سے آشنائی  دی

 

ابرار نے اس کو کندھوں سے پکڑ کر جھنجھوڑ دیا لیکن. وہ اس صدمے کی تاب نہ لاسلنے کی. وجہ سے زمین پر ادھ مری جان کی طرح ڈھے گئ

ابرار نے اس کو اپنی گود میں اٹھا اور گھر سے باہر کھڑی اپنی گاڑی کی طرف لے گیا

حیدر وہیں تھا اس نے اس رات کئ رنگ کئ احساس کئ لمحے بہت کچھ دیکھا تھا

کسی کا خوف کسی. کی منت گزارش کسی کا مان توٹتا ہوا تو کسی کا وجود بھسم. ہوتا دیکھا تھا وہ جود کو بھی پستی کی جانب جاتا محسوس کر رہا تھا اس کی زات انتہائی پست شرمندہ تھا لیکن اتنی شرمساری انسان. کے اندر معافی طلب کرنے کی ہمت کو کھا جاتی ہے

وہ کئ لمحے کئ وقت اسی لمحے اپنے اوپر بوجھ کی طرح محسوس کر رہا تھا یوں معلوم ہوتا تھا کہ رافیہ کے ایک ایک. جملے نے اس کی زات کو کنکروں کی ضرب  سے یوں جگا دیا کہ اس کی. سانس گھٹنے لگی اور تن. سے روح رخصت کی طلبگار ہوگئ  اضطرابی اپنے عروج پر جا پہنچی تھی۔

جاری ہے.....!!!

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

ہماری ویب سائٹ پر شائع ہونے والے ناولز کے تمام جملہ و حقوق بمعہ مصنف / مصنفہ محفوظ ہیں ۔ انہیں ادارے یا مصنف کی اجازت کے بغیر نقل نہ کیا جائے ۔ ایسا کرنے پر آپ کے خلاف قانونی کارروائی کی جاسکتی ہے ۔ ہمیں پہلی اردو ورچوئل لائبریری کے لیے لکھاریوں کی ضرورت ہے اور اگر آپ ہماری لائبریری میں اپنا ناول ، ناولٹ ، ناولہ ، افسانہ ، کالم ، مضمون ، شاعری قسط وار یا مکمل شائع کروانا چاہتے ہیں تو اردو میں ٹائپ کر کے مندرجہ ذیل ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے بھیج دیجیے ۔

UrduVirtualLibraryPK@gmail.com

+923114976245

ان شاءاللہ آپ کی تحریر ایک ہفتے کے اندر اندر ویب سائٹ پر شائع کردی جائے گی ۔ کسی بھی قسم کی تفصیلات کے لیے اوپر دیے گیے ذرائع پر رابطہ کرسکتے ہیں ۔

شکریہ

ادارہ : اردو ورچوئل لائبریری

۔

 

 

Post a Comment

0 Comments