Header Ads Widget

Responsive Advertisement

Manqabat | Episode 2 | By Sidra Mohsin - Daily Novels

  


 


 

 

 

 

منقبت

سدرہ محسن  کے قلم سے

قسط2

اردو  ورچوئل پبلشرز

 

 

 

 

 

 

 

ہماری ویب سائٹ پر شائع ہونے والے ناولز کے تمام جملہ و حقوق بمعہ مصنف / مصنفہ محفوظ ہیں ۔ انہیں ادارے یا مصنف کی اجازت کے بغیر نقل نہ کیا جائے ۔ ایسا کرنے پر آپ کے خلاف قانونی کارروائی کی جاسکتی ہے ۔ ہمیں پہلی اردو ورچوئل لائبریری کے لیے لکھاریوں کی ضرورت ہے اور اگر آپ ہماری لائبریری میں اپنا ناول ، ناولٹ ، ناولہ ، افسانہ ، کالم ، مضمون ، شاعری قسط وار یا مکمل شائع کروانا چاہتے ہیں تو اردو میں ٹائپ کر کے مندرجہ ذیل ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے بھیج دیجیے ۔

UrduVirtualLibraryPK@gmail.com

+923114976245

ان شاءاللہ آپ کی تحریر ایک ہفتے کے اندر اندر ویب سائٹ پر شائع کردی جائے گی ۔ کسی بھی قسم کی تفصیلات کے لیے اوپر دیے گیے ذرائع پر رابطہ کرسکتے ہیں ۔

شکریہ

ادارہ : اردو ورچوئل لائبریری

 

 

 


 

Text Box: سدرہ محسنمنقبت

Text Box: قسط نمبر 02 


وقت# رات

جگہ # ہسپتال

ابرار ہسپتال میں آئ سی یو کے باہر پریشانی کے عالم میں ادھر سے ادھر چکر لگا رہا  عجیب بےچین  اس کے ذہن میں رافیہ کے الفاظ آئینے کی طرح اس بات کی شفاف شبیہہ دکھا رہے تھے اس کا ایک ایک حرف جیسے سدا بن کر کبھی گلا بن کر کبھی الزام کبھی زخم بن کر اس کے سامنے موجود تھا وہ خود کو سمجھا رہا تھا بار بار سمجھاتا کہ اس کی کوئ غلطی نہیں اس نے تو بس سب دینا چاہا وہ سب جو رافیہ کو میسر نہ تھی

ہاں پہلے وہ بھی اس کا طلبگار تھا بس اپنے نفس کے سکون کا طالب لیکن...

کب یہ طالب مطلوب بن گیا اسے خبر ہی نہ ہوئ کب یہ نفسانی خواہشات پاکیزہ رشتے کی طلبگار ہوئیں معلوم ہی نہ ہو سکا

. نیک نیتی کے ساتھ تھامے گۓ رشتے تو ہمیشہ سکون کی خبر لاتے ہیں پھر یہ کیسے امتحان ہیں جو ختم ہونے کا نام ہی نہیں لیتے پہلے اپنانے کا پھر دنیا سے چھپانے کا پھر اقرار کا اور پھر  رسوائ کا ایک دھبہ بھی اپنی منکوحہ کے دامن پرنہ پڑے اس تگ و دو میں اپنا سب لٹانے کا امتحان

اپنی شدت کو اپنے جنون کو سنبھالے رکھنے کا امتحان سب کی نظروں سے بچا کر اپنی محبت کی آبیاری سے خوشبودار پاکیزہ کونپل کے وجود میں لانے کا امتحان

حیدر جیسے دوست کا ساتھ انسان کو جیتے جاگتے مار دینے کا ہنر رکھتا ہے وہ تو سب جانتا تھا میری گمراہی سے لے کر درست راستے کی جانب پیش رفت کا مرحلہ ہر لمحے سے واقف ہونے کے بعد بھی اس نے وہ کیا جس کا تصور میں اپنی پوری زندگی میں نہیں کر سکتا تھا شاید آنکھوں سے نہ دیکھتا تو اب بھی اعتبار نہ کرتا کہ حیدر ایسا کر سکتا ہے

میرے ابو درست فرمایا کرتے  تھی کہ بیٹا کوئ بھی رشتہ بناتے ہوۓ چاہے دوستی کا ہی کیوںنہہو

نسل ضرور دیکھو کیونکہ اایک بات سیکھی ہے کہ اپنا سایہ کسی کو بناؤ تو بھی اس کے شر سےبچو کیونکہ وہ سایہ بھی آپ کو اپنے مفاد کے لیے دغا دینے میں دیر نہیں لگاتا

میں اس معاملے میں قسمت والا بھی رہا اور بد قسمت بھی

ایک طرف خاندان جاننے بنا اور یہ جانتے ہوۓ کہ رافیہ اور عافیہ کا تعلق کہاں کس جگی سے ہے انسےنکاح کیا

اپنے ساتھ کا حصہ دار بنایا تاکہ وہ. زندگی دے سکو.ں جس کی وہ خواہش کا ہمیشہ اظہار کرتی تھیں جس زندگی کو پانے کی حسرت ہمیشہ ان کو آنکھوں میں چمکتی تھی اور میں اس چمک کو چاہتےہوۓ بھی نظرانداز نہیں کر پاتا تھا ناجانے ایسا کیوں تھا شاید ربنے مجھے وسیلہ بنانا تھا عافیہ اور رافیہ کو دلدل سے نکالنے کا  ہاں شاید نہیں ایسا ہی تھا ورنہ کیوں ان کے قریب جانے پر مجھے اور کی طلب ہونے کے ساتھ کچھ شرم کچھ پچھتاوا کچھ ندامت کا احساس ہوتا تھا کہ وہ سب کرتی ہیں مردو‌ کو پاس آنے عافیہ کی رافیہ کی دیتی ہیں مگر قربت کی وہ خوشی سکون ان کے گرد بھی موجود نہیں ہوتا  ان سب خیالات کے ہمراہ وہ خود  اپنی زات کو بھی ٹٹول رہا تھا کہ کیا تھا کیا کیا کیسے ہوا اور کیا نہیں ہونا اور کرنا چاہیے تھا

کشمکش تھی ایک خیالات اور ماضی کی لہر تھی جس کی زد میں آج ایک سال بعد پھر سے وہ سب آ چکے تھے اس لہر نے ان کو اتنی گہرائ میں ڈبو دیا تھا کہ رافیہ تو سنبھل ہی نہ پائ ابرار خود کو سمیٹنے کی ناکام کوشش کر رہا تھا کہ اتنی دیر میں عافیہ رسیپشنسٹ سے رافیہ کا پوچھتی ہوئ آیی سی یو کے باہر پہنچتی ہے جہاں ابرار سوچ و غم میں غرق ایک الگ ہی کشمکش کی جنگ لڑ رہا تھا

وہ جاتے ہی ابرار کے گلے لگ گئ

اور زور زور سے رونے لگی سسکتے ہوۓ عافیہ نے دریافت کیا رافیہ کیسی ہے

کیونکہ عافیہ ان لڑکیوں کے لیے جو اپنا گھر بھول جاتی ہیں مطلب ان کو انہی کے گھر سے سسرال والے دھکے دے کر نکال دیتے ہیں اور ان کے پاس جانے کو کوئ در نہ ہو یا وہ جو کسی عذاب والی زندگی سے خود کو بچاتی ناجانے کہاں کہاں کو.ن کون سے در سے ٹھوکریں کھاتی عافیہ کے پاس پہنچتی ہیں ان میں کچھ لڑکیاں وہ ہوتی ہیں جو اپنوں کی زیادتی کا شکار ہوتی ہیں اور کچھ زمانے کی زیادتیوں کو جھیلتی کچھ جسمانی زیادتی کو خاموش لبوں کے ساتھ سہتی کسی نہ کسی زریعگ سے عافیہ کے پاس پہنچتی ہیں  کیونکہ عافیہ ایک بہت بڑی این جی او کو چلا رہی تھی جو اَس کا خواب تھی جو ابرار کی مدد سے تکمیل کو پہنچی وہ اس این جی او کے معاملات کے سلسلے میں شہر سے باہر تھی

ہر بات سے انجان اس کو تو اس کی خدمت گزار نے بتایا کہ رافیہ کو ہسپتال لے کر جایا گیا ہے وہ بھی بیہوشی کی حالت میں...

ابرارنے  اس کو بتایا کہ ابھی کچھ علم نہیں ڈاکٹرز نے ابھی تک کچھ نہیں بتایا ہے ابھی صرف معائنہ ہی ہو رہا ہے

عافیہ کے اسرار کرنے پر ابرار اسے حیدر رافیہ کے درمیان ہونے والا تمام حال بیان کیا

عافیہ کے قدم لڑکھڑا گۓ اور وہ دیوار کو تھامے خود کو سنبھالنے کی اور اپنے غصے و درد پر قابو کرنے کی کوشش میں آنسوؤں کو نہ روک پائ

اتنے میں ایک ڈاکٹر آئ سی یو سے باہر آیا تو؛ برار نے اسے روک لیا اور رافیہ کی حالت کے بارے میں پوچھا  ڈاکٹر نے  اسے بتایا کہ

کچھ ایسا ہوا ہے رافیہ کے ساتھ کہ جس کی  وہ تاب نہ لا سکی اس کے حواس کھو گۓ اس کا نروس بریک ڈاؤن ہو جانے کی وجہ سے وہ قومہ میں چلی گئ ہے اور اس قومہ کی مدت کیا ہوتی ہے کچھ نہیں کہا جا سکتا ایک لمحہ ایک دن ایک ہفتہ ایک سال  آپ بس دعا کریں کہ وہ اس حصار سے باہر آسکے حقیقت میں رافیہ خود بھی جینے کی اور ٹھیک ہونے کی خواہش نہیں رکھتی تبھی وہ قومہ میں چلی گئ ریکوری کے لیے اس کی جینے کی خواہش و ہمت لازم ہے

جو کہ رافیہ می‌ بالکل بھی نہیں

لیکن اسی کے ساتھ ایک اچھی خبر  جوف میں لپٹی آپ کے پاس آئ ہے شاید اندھیرے میں امید کی یا خوشی کی کرن ہے

ابرار نے حیرانی سے ڈاکٹر سے پوچھا کہ جلدی بتائیں ایسا کیا ہے؟ ڈاکٹر ابرار کے کاندھے پر ہاتھ رکھا اس کو تسلی دی بتایا کہ وہ باپ بننے والا ہے

یہ خبر اس کے لیے باعث خوشی بھی تھی باعث پریشانی بھی الجھن بھی کیونکہ ابرار کو بچوں سے کچھ  لگاؤ نہیں ہوتا اس کو خاموشی اور بس اپنی زات اور عافیہ رافیہ ہی کافی ہوتے ہیں

ڈاکٹر ابرار کے علم میں ہر بات لانے کے بعد وہاں سے چلا گیا

رافیہ کو آئ سی یو سے سپیشل وارڈ میں شفٹ کر دیا گیا اور ابرار اس کے پاس اس کا ہاتھ تھامے رونے  لگا  عافیہ اسی دیوار سے ٹیک لگاۓ ساکت وجود کے ساتھ کھڑی ہر گزرے پل کی کچھ باتیں اپنی سماعت میں گومجتی محسوس کر رہی تھی اس کے روم روم میں ماضی میں جھلسی شناخت گردش کرنے لگی تھی  ہر لمحہ اس کی نظرو کے سامنے رقص کرنے لگا تھا کہ اچانک ایک نرس نے اسے کاندھے پر ہاتھ رکھ کر ہلایا اور وہ یکدم.  گزرے ہوۓ کل سے آج میں لوٹ آئ

پھر وہ انہی لڑلھڑاتے مگر تیز قدموں کے ساتھ سپیشل وارڈ میں داخل. ہوئ

جاری ہے.....!!!

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

ہماری ویب سائٹ پر شائع ہونے والے ناولز کے تمام جملہ و حقوق بمعہ مصنف / مصنفہ محفوظ ہیں ۔ انہیں ادارے یا مصنف کی اجازت کے بغیر نقل نہ کیا جائے ۔ ایسا کرنے پر آپ کے خلاف قانونی کارروائی کی جاسکتی ہے ۔ ہمیں پہلی اردو ورچوئل لائبریری کے لیے لکھاریوں کی ضرورت ہے اور اگر آپ ہماری لائبریری میں اپنا ناول ، ناولٹ ، ناولہ ، افسانہ ، کالم ، مضمون ، شاعری قسط وار یا مکمل شائع کروانا چاہتے ہیں تو اردو میں ٹائپ کر کے مندرجہ ذیل ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے بھیج دیجیے ۔

UrduVirtualLibraryPK@gmail.com

+923114976245

ان شاءاللہ آپ کی تحریر ایک ہفتے کے اندر اندر ویب سائٹ پر شائع کردی جائے گی ۔ کسی بھی قسم کی تفصیلات کے لیے اوپر دیے گیے ذرائع پر رابطہ کرسکتے ہیں ۔

شکریہ

ادارہ : اردو ورچوئل لائبریری

۔

 

 

Post a Comment

0 Comments