Header Ads Widget

Responsive Advertisement

Meri Ghumshuda Aankhain | Episode 8 | By Syeda Alisha - Daily Novels

 



 


 

 

 

 

 


میری گمشدہ آنکھیں

سیّدہ علیشاہ کے  قلم سے

قسط نمبر 08

اردو  ورچوئل پبلشرز

 

 

 

 

 

 

ہماری ویب سائٹ پر شائع ہونے والے ناولز کے تمام جملہ و حقوق بمعہ مصنف / مصنفہ محفوظ ہیں ۔ انہیں ادارے یا مصنف کی اجازت کے بغیر نقل نہ کیا جائے ۔ ایسا کرنے پر آپ کے خلاف قانونی کارروائی کی جاسکتی ہے ۔ ہمیں پہلی اردو ورچوئل لائبریری کے لیے لکھاریوں کی ضرورت ہے اور اگر آپ ہماری لائبریری میں اپنا ناول ، ناولٹ ، ناولہ ، افسانہ ، کالم ، مضمون ، شاعری قسط وار یا مکمل شائع کروانا چاہتے ہیں تو اردو میں ٹائپ کر کے مندرجہ ذیل ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے بھیج دیجیے ۔

UrduVirtualLibraryPK@gmail.com

+923114976245

ان شاءاللہ آپ کی تحریر ایک ہفتے کے اندر اندر ویب سائٹ پر شائع کردی جائے گی ۔ کسی بھی قسم کی تفصیلات کے لیے اوپر دیے گیے ذرائع پر رابطہ کرسکتے ہیں ۔

شکریہ

ادارہ : اردو ورچوئل لائبریری

 

 

 


 

Text Box: سیّدہ علیشاہمیری گمشدہ آنکھیں

Text Box: قسط نمبر 08

 


"'' شکر ہے رب سوہنے کا ، تیرے ٹیسٹوں کی رپورٹس بلکل ٹھیک آئیں ہیں "

سانول نوری کے خون کے نمونوں کی جانچ پڑتال کی تفصیل پڑھ کر اسے سناتے ہوئے خوشی سے سرشار ہوتے ہوئے بولا

"دیکھا نوری اب سب ٹھیک ہونے والے ہے

بس اب دل چھوٹا مت کرنا "

وہ اس کی رپورٹس کی فائل اس کے گود میں رکھتے ہوئے بولا

نوری سر جھکائے اس کی باتیں سنتے ہوئے مسکراتی رہی

"تجھے پتا ہے تیری ہنسی کتنی دلکش ہے "

اس نے نوری کے لبوں کھلتی مسکراہٹ کو اپنی آنکھوں میں جذب کرتے ہوئے کہا

"نہیں "، نوری نے نہیں کہہ کر نفی میں سر ہلایا

"میں سوچ رہا ہوں نوری

جب تو آئینے میں اپنا چہرہ دیکھے گی اور مسکرائے گی تو تجھے تو خود سے ہی محبت ہو جائے گی تو پھر میرا کیا ہو گا

تو تو مجھے بھول جائے گی نا "

اس نے نوری کو تنگ کرنے کی غرض سے شرارت بھرے انداز میں کہا

"اللہ نہ کرے ، ایسا کبھی ہو سانول "

اس نے تڑپ کر اس کی بات کا جواب دیا

وہ سانول کہ بات پہ دل جان سے لرز گئی تھی

اس کی آنکھوں میں آنسو چمکنے لگے تھے

"جھلی ...کملی نہ ہو تو

میں نے مذاق کیا تھا تیرے سے اور تو ہے کہ رونے لگی "

اس کی آنکھوں میں آنسو دیکھ کر وہ اس کے پاس آ بیٹھا

"تو ایسی باتیں نہ کیا کر خدا کا واسطہ ہے تجھے

میرے دل کو کچھ ہوتا ہے ""

اس نے نروٹھے پن سے سانول سے کہا

اچھا چل معاف کر دے اپنے سانول کو" وہ اس کا ہاتھ پکڑ اپنے سینے پر رکھتے ہوئے بولا

جبکہ نوری نے اپنا ہاتھ اس کے ہاتھ سے واپس کھنچ لیا اور سونے کے ارادے سے بستر پر لیٹ گئی سانول بھی ہوٹل کے کمرے کی بتی بند کر کے اس ساتھ ہی لیٹ گیا

نوری کی نارضگی سے اس کا دل دکھا تھا مگر وہ خاموش ہو رہا نیند اسکی آنکھوں سے کوسوں دور تھی ، نیند تو نوری کی آنکھوں سے بھی روٹھی ہوئی تھی نجانے کیوں نوری کے پاس اپنی روٹھی نیند کا کوئی سبب بھی نہیں تھا بس ایک ہوک سی دل میں اٹھ کر دل ہی میں ہلچل سی برپا کر دیتی تھی جو اس کی  سمجھ سے باہر تھی

 

وہ عنایا کے کورٹ میں فیصلے کی گیند پھینکنے کے باوجود مضطرب تھا

آج نہیں تو کل اسے کسی نا کسی سے تو شادی کرنی ہی تھی مگر اس نے عنایا سے شادی کا کب سوچا تھا

سوچا تو اس نے شادی کا اس ساحرہ سے  بھی نہیں تھا بلکہ اس نے تو کبھی شادی ہی نہیں سوچا تھا یا اسے کبھی وقت ہی نہیں ملا تھا کہ وہ کچھ سوچتا

جب کچھ سوچنے کا وقت ملا بھی دل ،دماغ اس ساحرہ کی آنکھوں سے الجھ بیٹھے جس کا کوئی سراغ ہی نہیں ملتا تھا

وہ تو اس ساحرہ کی ایک جھلک ایک ملاقات کی آس لگائے بیٹھا تھا

مگر اب جب عنایا سے شادی کی بات ہوئی تو اسے اس ساحرہ کے حوالے سے انوکھے خیال ستانے لگے تھے

وہ کیا کرے کیا نہ کرے کی ادھیڑ پن میں تھا اسی اضطرابی حالت میں وہ اپنے بستر سے اٹھا اور کمرے سے ملحقہ غسل خانے میں بنی الماری سے اپنی سگریٹ کا پیکٹ اٹھا لایا

یہ اس کی پرانی عادت تھی جب کبھی زیادہ ذہنی دباؤ کا شکار ہوتا تو سگریٹ کے دھوئیں سے شغل کرتا ، حالانکہ اس نے کبھی سگریٹ لبوں سے بھی نہیں لگائی تھی مگر جلتی سگریٹ کا دھواں اسے عجب ہی اطمینان بخشتا تھا سو آج بھی وہ یہی سب کر کے اپنے دل دماغ کو بہلا نا چاہ رہا تھا

اس نے ایک سگریٹ پیک سے نکالی جلائی اور بجھا دی

وہ بستر سے اٹھا اور کمرے میں موجود واحد کھڑکی کے پاس آ کر اسے کھول دیا

باہر سے ایک تازہ ہوا کا جھونکا اندر اس کے چہرے سے ٹکرایا تو ایک سکون سا اسے اپنے اندر اترتا ہوا محسوس ہوا ۔۔۔۔۔۔۔ اس نے ایک گہری سانس لے کر بیڈ کے سامنے رکھی ہوئی کرسی اٹھائی اور  کھڑکی کے پاس رکھ کر اس پر بیٹھ گیا ، رات گہری ہوتی جارہی تھی

ہر طرف خاموشی کا راج تھا آدھا چاند کی روشنی اسے بھلی لگ رہی تھی

اس نے پھر سے اپنا لائٹر جیب سے نکالا اور سگریٹ سلگا لی

وہ بار بار سگریٹ کو سلگاتا اور بجھا دیتا  اسے اس بار سگریٹ کے دھوئیں سے بھی بیزایت محسوس ہو رہی تھی ، اس کا اطمینان،سکون سب تیس نہس ہو چکا تھا وقت دھیرے دھیرے گزر رہا تھا مگر اضطراب تھا کے کم ہی نہیں ہو رہا تھا

کھڑکی کو پورا کھول دینے کے باوجود اس اپنا دم گھٹتا ہوا محسوس ہوا

سگریٹ سے اکتا کر وہ کرسی سے اٹھا اور سگریٹ لائٹر سمیت کوڑے دان کی نظر کر دی اور خود  کمرے سے ملحقہ غسل خانے میں وضو کرنے چلا گیا

میں کیسے بھول گیا کہ سکونِ قلب اللہ کی یاد میں ہے

اس نے وضو کرتے ہوئے خود کلامی کی ۔۔۔۔۔۔ وضو کے ساتھ ساتھ اس کے اندر از خود سکون سا اترنے لگا اسے یوں لگا جیسے اندر کا حبس چھٹ رہا ہو جب ایک وضو اتنا سکون دے سکتا ہے تو پھر اللہ رب العزت کے حضور پیش کیے جانے والے سجدوں  کتنا سکون ہو سکتا ہے

ہم انسان ہمیشہ ہی فراموش کر دیتے رب کی کی ذات کو جو سب سے زیادہ محبت کرنے والی اور دلوں میں نور بھرنے والی ذات ہے جو اضطراب  کو روح ، دل اور ذہن سے نکال باہر کرتی ہے اور جو اللہ سے رجوع کر لے تو اللہ خود ہر تکلیف کا مداوا کر دیتا ہے ، اللہ سب کی سنتا ہے اور اللہ کے حکم سے۔معجزے آج بھی رونما ہوتے ہیں دعائیں آج بھی پوری ہوتی ہیں ہیں ،عبادات کے صلے آج بھی ملتے ہیں

بس لگن سچی ہونی چاہئیے ،یقینِ کامل ہونا چاہیے

اللہ سے دعا کے بعد اطمینان ہونا چاہیے اس کی کن پر اور سب سے  بڑھ کر دعا کا سلیقہ ہونا چاہیے کہ

ہم جس ذات سے مانگ رہے ہیں اس کا ڈر بہت بڑا ہے ،ہمیں دعا بھی اس ذات کی شایان شان مانگنی چاہئے ، اور دعا کا سلیقہ ہی ہماری منزل کی وہ چابی ہے جسے ہم انسان کہیں رکھ کے بھول گئے ہیں اور پھر شکوہ کناں ہوتے ہیں رب کی ذات سے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   ہم اکثر ہی ادھوری دعائیں کرتے ہیں تو صلے بھی ویسے ہی ملتے ہیں

ایسے ہی کچھ عبدالہادی بھی کر رہا تھا وہ پورے جذب سے اللہ سے دعا گو تو تھا مگر ادھوری دعا

وہ اللہ سے بس  اس ساحرہ سے ایک ملاقات کی کی  ضد لگا بیٹھا تھا وہ بھول گیا تھا دعا کا سلیقہ  بس وہ اللہ سے ایک ہی صلے کا طلب گار تھا  اور یہی اس کی سب سے بڑی غلطی تھی کہ وہ ضد کر رہا تھا اللہ سے بس ساحرہ سے  ملنے کی  ایک بار جیسے وہ اس سے ایک بار مل کر ہر چیز اپنے حق میں ٹھیک کر لے گا

جیسے ایک ملاقات کے وہ ساحرہ عمر بھر کے لئے اس کی ہو جائے گی

جیسے اس کی منزل ہی ایک ملاقات ہو

وہ بھول گیا تھا محبت میں  ایک ملاقات کے بعد اس کا دل کتنا بے ایمان ہو گا اپنے محبوب کے عمر بھر کے ساتھ کے لئے وہ بس سر جھکائے ہاتھ اٹھائے اللہ سے اس ساحرہ کی ملاقات کا طلب گار تھا

"میں پھر کچھ نہیں مانگوں کا  یا اللہ بس مجھے ایک بار اس لڑکی سے ملا  دے بھلے میرے سے میرا سب کچھ لے لے مگر بس ایک بار اسے میرے سامنے لا کھڑا کر

یہی میری ایک آخری خواہش ہے یا اللہ تو اسے پورا کر دے"

اس کے اسی طرح دعا کرتے کرتے فجر کی اذان ہونے لگی

شائد یہی کوئی قبولیت کی ساعت تھی  یا کیا تھا جو اس کی منزل خود اس تک چل کے آنے والی تھی

اس کے شائد گمان میں بھی نہیں تھا آج کے دن طلوع ہونے والے سورج اس کی زندگی کے اس پر نئے در وا کرے گا

 

رکشہ ایک بہت بڑے آئیز کمپلیکس کے سامنے رکوا کر سانول نے نوری کو رکشہ سے باہر آنے میں مدد کی

"کتنے پیسے ہوئے؟ "

اس نےایک ہزار کا نوٹ رکشہ والا کو دیا اور پوچھا

" کھلے پیسے نہیں ہیں آپ کے پاس ؟!"

رکشہ ڈرائیور نے نوٹ اسے واپس کرتے ہوئے کہا

"نہیں کھلے پیسے تو میرے پاس ہیں پر تم ایک کام کرو

یہ سارے ہی پیسے رکھو اور اپنے بچوں کے لئے میری طرف سے کچھ کھانے کو لے جانا اور چاچا دعا  کرنا  میرے لیے آج میری نوری کا چیک اپ  ہے

وہ اسے نوٹ پکڑا کر نوری کا ہاتھ تھامے  ہسپتال کے داخلی دروازے کی جانب چل دیا

رکشہ والا آنکھوں میں تعجب لئے اسکی  پشت  کو کچھ دیر دیکھتا رہا اور اپنا رکشہ اسٹارٹ کر کے وہاں سے چلا گیا

نوری بوجھل بوجھل قدموں کے ساتھ سانول کے ہمراہ ہسپتال میں داخل ہو گئی

نجانے کیوں اس دل یک بار دھڑکا اس نے انجانے کسی جذبے کے زیر اثر سانول کا ہاتھ اور زور سے تھام لیا جیسے کسی ان دیکھی جدائی کا کوئی خدشہ ہو........

جاری ہے.....!!!

 

 

 

 

 

 

 

 

 

ہماری ویب سائٹ پر شائع ہونے والے ناولز کے تمام جملہ و حقوق بمعہ مصنف / مصنفہ محفوظ ہیں ۔ انہیں ادارے یا مصنف کی اجازت کے بغیر نقل نہ کیا جائے ۔ ایسا کرنے پر آپ کے خلاف قانونی کارروائی کی جاسکتی ہے ۔ ہمیں پہلی اردو ورچوئل لائبریری کے لیے لکھاریوں کی ضرورت ہے اور اگر آپ ہماری لائبریری میں اپنا ناول ، ناولٹ ، ناولہ ، افسانہ ، کالم ، مضمون ، شاعری قسط وار یا مکمل شائع کروانا چاہتے ہیں تو اردو میں ٹائپ کر کے مندرجہ ذیل ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے بھیج دیجیے ۔

UrduVirtualLibraryPK@gmail.com

+923114976245

ان شاءاللہ آپ کی تحریر ایک ہفتے کے اندر اندر ویب سائٹ پر شائع کردی جائے گی ۔ کسی بھی قسم کی تفصیلات کے لیے اوپر دیے گیے ذرائع پر رابطہ کرسکتے ہیں ۔

شکریہ

ادارہ : اردو ورچوئل لائبریری

 

 

 

۔

Post a Comment

0 Comments