Header Ads Widget

Responsive Advertisement

Momin | Episode 8 | By Ayesha Jabeen - Daily Novels

 



 


 

 

 

 

 


مومن

عائشہ جبین کے قلم سے

قسط نمبر 08

اردو  ورچوئل پبلشرز

 

 

 

 

 

 

ہماری ویب سائٹ پر شائع ہونے والے ناولز کے تمام جملہ و حقوق بمعہ مصنف / مصنفہ محفوظ ہیں ۔ انہیں ادارے یا مصنف کی اجازت کے بغیر نقل نہ کیا جائے ۔ ایسا کرنے پر آپ کے خلاف قانونی کارروائی کی جاسکتی ہے ۔ ہمیں پہلی اردو ورچوئل لائبریری کے لیے لکھاریوں کی ضرورت ہے اور اگر آپ ہماری لائبریری میں اپنا ناول ، ناولٹ ، ناولہ ، افسانہ ، کالم ، مضمون ، شاعری قسط وار یا مکمل شائع کروانا چاہتے ہیں تو اردو میں ٹائپ کر کے مندرجہ ذیل ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے بھیج دیجیے ۔

UrduVirtualLibraryPK@gmail.com

+923114976245

ان شاءاللہ آپ کی تحریر ایک ہفتے کے اندر اندر ویب سائٹ پر شائع کردی جائے گی ۔ کسی بھی قسم کی تفصیلات کے لیے اوپر دیے گیے ذرائع پر رابطہ کرسکتے ہیں ۔

شکریہ

ادارہ : اردو ورچوئل لائبریری

 

 

 


 

Text Box: عائشہ جبینمومن

Text Box: قسط نمبر 08

 


وہ ٹیکسی کے روکتے ہی اس  کو کرایہ دیکھ کر بھاگتی ہوئی اپنے ہاسٹل میں داخل ہوئی اور تقریبا دوڑ کر اپنے روم کی طرف چلی گئی ہاسٹل کی  لڑکیاں اور انتظامیہ بھی جاگ نہیں تھی اس کو آتے ہوئے کسی نے نہیں دیکھا وہ اپنے روم میں آئیں جہاں کی ٹینا  اور صوفیہ  سوۓ  جاگے کی سی کیفیت میں بیٹھی ہوئی تھی ۔

اس نے روم  میں  آکر  دروازہ  ٹھاہ  سے  بند کیا  اور  اس سے  پشت لگا  کر  پھلستی ہوٸی  نیچے  بیٹھتی  گی ۔

صوفیہ  جو بیڈ  کے  کنارے  پیٹھی  ہوٸی  تھی دوڑ کر دعا  کے پاس پہنچی

"  کیا  ہوا  ہے  دعا   تمھاری  حالت "?

ٹینا جو صوفے  پر لیٹی ہوئی تھی ۔

وہ  ایک  دم  سے  اٹھی  اور  بیڈ کی سائیڈ ٹیبل سے پانی کا جگ اٹھائے اور گلاس میں پانی ڈال کر دعا کے پاس آئی

دعا  کو پینے کے لیے پانی دینے لگی  تو  دعا ان دونوں سے بولی

"صوفیہ  اس  نے  ہمیں  برباد کردیا   پامال کر دیا "

اور شدت سے رونے لگی۔

شدت سے روتے  ہوۓ وہ  صوفیہ کے  گلے لگ  گی ۔

وہ رو رہی تھی تھی ۔

صوفیہ  کے ایک ہاتھ میں گلاس پانی  کا  پکڑا ہوا تھا۔

اور دوسرے ہاتھ سے اس کی کمر سہلا  رہی  تھی ۔

"خاموش ہو جاؤ بس کرو خاموش و آرام سے اور پانی پیو اور ریلیکس کرو"

صوفیہ اس کو پیار سے پچکارتے ہوئے بولی۔

" ہم پانی نہیں پی سکتے  اس نے ہمیں ناپاک کر دیا ہے ہم کسی کو منہ دکھانے کے لائق نہیں رہے "

دعا روتے ہوئے بولی  روتے روتے اس کی ہچکی بندھ چکی تھی۔

" کون کس کی بات کر رہی ہو تم "

ٹینانے سوال کیا تو صوفیہ نے اس کو خاموش رہنے کا اشارہ کیا۔

" پانی پیو آرام سے بتاؤ پھر کیا ہوا تھا "

ٹینا نے زبردستی اس کے منہ سے پانی کا گلاس لگایا تو اس نے ایک گھونٹ پانی پیا پھر ٹینا  اس  کو زبردستی پانی پلا رہی تھی آدھا گلاس پانی پینے کے بعد دعا کو جیسے ہوش آیا تھا۔

وہ اٹھ کر جانے لگی  تھی  ٹینا  اس کا ہاتھ پکڑ لیا اور دوبارہ سے اپنے پاس بٹھایا۔

>کتنا تلاش کیا  ہم  نے  تمہیں مگر تمہیں نہیں ملی   موسم  خراب ہو رہا تھا کافی  دیر  تمہیں  تلاش  کرنے کے بعد  ہم  ہاسٹل  آگے تھے "

صوفیہ  نے  اس  کو بتایا

" کہاں  چلی گی تھی تم  اور یہ تمہارے ساتھ کیا ہوا ہے "

صوفیہ اس کے سر پر ہاتھ رکھ کر  بولی

کسی کو  منہ  دکھانے کے لاٸق  نہیں  رہے         وہ  رو  رہی  تھی چلا رہی تھی ۔ دونوں ہاتھوں سے اپنا چہرہ  پیٹ  رہی تھی ۔

" تم جانتی  ہو  کیا  ہوتا ہے  کسی لڑکی کا برباد ہونا   اس نے  ہماراسب کچھ  برباد کردیا  اب  ہم  کیسے اپنے رب کے سامنے جاٸیں گے ۔ ہم  کیسے  اس کے آگے سجدہ  کرے گے  وہ  مالک    ہمیں کیسے معاف کرے  گا  ہم  نے یہ  گناہ  جان بوجھ کر  نہیں  کیا "

روتے  ہوۓ بولی آنسو  موتیوں کی طرح  اس کی آنکھوں  سے  بہتے جارہتے تھے  رونے کی چلانے کی وجہ  سے  جیسے اس کے گلے  میں خراشیں پڑچکی تھی ۔  اس  کی  آواز  کافی  بھاری  ہوگی تھی ۔۔  صوفیہ اور ٹینا  اس  کو جتنا  سنبھالنے کی کوشش کررہی تھی ۔ وہ  اتنا ا ن کے ہاتھوں  سے  نکل رہی تھی ۔ اس  کا رونا دیکھ کر صوفیہ اور ٹینا بھی اپنے آنسو پر قابو نہیں  رکھ  سکی  اس کا کرب اس  کی اذیت  اس کی تکلیف  اتنی  شدت  تھی ۔

 

" ہمارے بخت  میں  سیاہی  بھر  دی اس نے ہم کسی کو منہ دیکھانے کے لاٸق نہیں  چھوڑا ہمارے بابا  ہمیں اپنا غرور  مان  کہتے  تھے  ہمارے  بھاٸی  ہمیں اپنا رول ماڈل  سمجھتے تھے۔ اوراب  !   اس نے سب  ختم  کردیا  سب  ختم  کردیا  سب خاک میں ملا دیا"

"  تم ایسے  مت کرو  دعا  اب ٹھیک  ہوجاۓ  گا  اور  ایسا  کچھ  نہیں  ہوا  ھوگا"

صوفیہ  نے  اس  کو  سمجھاتے  ہوۓ  کہا

" کیا  تم  نہیں  جانتی  جب ایک  مرد اورعورت  تنہا  ہوتے  تو ان کے درمیان  تیسرا  شیطان ہوتا  ہے ہم  تو  بے ہوش تھے  اور  وہ  انسان نہیں تو شیطان  ہے  "

 

دعا بے گمانی کے عروج  پر  تھی  اس وقت  وہ  کسی کی بات سننے سمجھنے کے لاٸق  نہیں  تھی  اس  وقت  بس  اس  کو  اپنی بات  ٹھیک لگ  رہی  تھی ۔  وہ  کسی  کی بات سننے کے  تیار  نہیں  تھی ۔        دعا روتے ہوئے بولے۔

"کیوں ایسی   بات کر رہی ہو سیدھی بات کرو کیوں ایسے گھما کر بات کر رہی ہوں کون  انسان  نہیں  ہے  شیطان  ہےکچھ سمجھ نہیں آیا نہیں آرہا ہے"   ٹینا  بولی اور  دعا  کے  کندھےپر ہاتھ  رکھنےلگی

" ہاتھ مت لگاو  ہمیں  وہ منافق ہے ہماری طرح تم بھی ناپاک ہو جاو گی  ہمیں مت  چھونا  تم "

"ہم کیسے اپنے ماں باپ کا سامنا کریں گے   ہمیں برباد کر دیا تم جانتی ہو ایک لڑکی کا برباد ہونا کیا ہوتا ہے جانتی ہو تم کیا ہوتا ہے ایک لڑکی کو برباد ہوتا"

وہ چلا کر بولی

" جانتی  ہو اس نے زنا کیا ہمارے ساتھ ہماری بیہوشی کافائدہ اٹھایا ہم کیسے نماز ادا کریں گے اپنے رب کو کیسے منہ دکھائیں گے کیا ہمارا رب ہمیں معاف کر دے گا ہم  جانتے تھے  کہ جب ایک مرد اور ایک عورت تنہا ہوتے ہیں   تو  شیطان   اپنی  چال چلتا ہے ہمارا مان  چھین لیا ہم کیا کریں گے "

صوفیہ  اور  ٹینا  اس کو بامشکل سنبھالنے کی کوشش کر رہی تھی وہ خود کو بری طرح پیٹ رہی تھی وہ اپنے بال نوچ رہی تھی سر پیٹ رہی تھی   اس  کی  حالت  دیکھنے  کی لاٸق  نہیں  تھی

 

#######

 

اپنے ہاتھوں سے سب گنوا کر اب خالی آنکھوں سے  شیشے ے سامنے کھڑی ہوئی تھی جس سے میں خود کو دیکھ رہی تھی گزری رات میں سب ختم کر دیا تھا وہ اپنے بال نوچنے لگی ۔

وہ اس بات ماننے  کوتیار  نہیں  تھی  اس کی بساط  اس پر  پلٹ گی  تھی  اس  نے ہاتھ مار کر  شیشے کے سامنے پڑا  سامان گرا دیا تھا ۔

پرفیوم کی بوتل اٹھا کر شیشے پر دے ماری جہاں دعا اس پر  ہنستی جا رہی تھی ۔

"مار دوں گی میں تمہیں ذلیل لڑکی یہ سب تمہاری وجہ سے ہوا ہے۔ وہ میں نے تمہارے لئے "

" مگر اس میں میں خود پھنس گئی  اللہ نے ہمیں بچا  تم  نے سنا نہیں   اللہ ان لوگوں کو دوست رکھتا ہےجو اللہ  کی اطاعت  کرتے  ہیں ۔

ان لوگوں کو دوست نہیں  رکھتا جو اس کی  کسی طرح نافرمانی کرتے ہیں دوسروں کے گڑھے کھود رہے ہیں برائی کا انجام برا ہوتا ہے۔"

دعا   اس  کی  بات  کاٹ  کر  بولی  تھی ۔

اب  دعا  کاعکس  اس پر بری طرح ہنس رہا تھا وہاں موجود  ہر چیز   اس  نے  دعا کے عکس کو دے ماری  تھی  وہ    پاگل ہونے کے قریب تھی۔

اب  وہ   نیچے بیٹھ گئی اس نےبالوں  کو  دونوں  ہاتھوں  سے  نوچا   تھا ۔

مگر وہ اپنی غلطی ماننے کو تیار نہ تھی ۔  اس کی رگیں  تن گی آنکھیں بند ہو رہی تھی ۔

پھر ایک دم سے نجانے اس کے دل میں کیا سمائی اس نے شیشے کا ایک ٹکڑا اٹھایا اور اپنی کلائیوں پر  پھیرنے  لگی شیشہ لگنے کی دیر تھی کہ ایک سرخ موٹی  دھار  بہنےلگی  اور زمین کو رنگین کرنے لگی  اس  کی  آنکھیں جیسے میٹھی نیند آنے کی وجہ سے بند ہو

 

#####

نہ جانے کب سے چل رہا تھا۔

اب  چلنے کی وجہ سے اس کے پاؤں  تھکے گے  تھے اس نے ایک نے ایک سرد سانس خارج کی اور سیڑھیوں پر بیٹھ کے اسٹیپ پر رکھ پاؤں کے اوپر رکھ کر بیٹھ گیا اور دونوں ٹانگیں موڑ کر اس پر اپنے دونوں بازو پر رکھ دیا اور منہ نیچے کر بیٹھ گیا اس کے  کانوں میں ابھی تک تواتر سے  ان  جملوں کی تکرار ہو رہی تھی

" یا اللہ ہماری عزت کی حفاظت فرما "

"آج بھی ایسی لڑکیاں زمین پر موجود ہیں جن کو اپنی جان سے زیادہ ان سے زیادہ عزت اپنی پیاری ہے"

وہ سوچنے لگا میں نے کئی طرح کی لڑکیوں سے دوستی کی ہے میں نے ۔

آج تک اس طرح کی لڑکی سے میرا سامنا نہیں ہوا مجھے اس طرح کیوں بول رہی تھی? ایسا تو کچھ بھی نہیں کیا میں نے اس کے ساتھ میں جتنابھی برا ہوں ۔

مگر ایسا نہیں ہوں لڑکیوں سے دوستی رکھی ہے میں نے بہت ساری مگر کبھی اپنی حد نہیں اور اس کے ساتھ تو کچھ  غلط نہیں کیا ۔ "

"سگریٹ پیتا ہوں شراب بھی پیہے "

وہ  قدرے  اونچی آواز  میں  خود کلامی کرتے ہوئے  بولا

" میرے دوست جو شراب  ہے   یہ تمام گناہوں کا مجموعہ ہے اور تم اس کو اتنا ہلکا کیسے لے سکتے ہو"

کوٸی اس کے پاس بیٹھے ہوئے بولا تھا ۔

اس  نے ایک دم سر اٹھا کے دیکھا تو سنان  تھا ۔

"تم  یہاںکیا کر رہے ہو تمہاری حالت کو کیا ہوا"?

سنان نےاس کو دیکھ کر سوال ۔

"کیا لگتا ہے  تمہیں کہ میں کسی لڑکی کے ساتھ زنا کر سکتا ہے اس کا ناجائز فائدہ اٹھا سکتا ہوں جبکہ تم جانتے ہو کہ میری ہر طرح کی لڑکی سے دوستی رہی ہے ایسی  لڑکیوں  سے جو خود  کو پلیٹ میں رکھ کر پیش کرنے کو تیار ہیں "

مومن ٹوٹے ہوئے لہجے میں بولا

"وہ میرا اعتبار نہیں کر رہی وہ کہتی ہے کہ  کہتی ہے میں نے "

وہ بولتے بولتے روک گیا

"اس لیے میرے دوست وہ بہت پاکیزہ لڑکی ہے جس کو اپنی جان سے زیادہ اپنی عزت پیاری ہے"  سنان   مسکرا  کر  بولا

" وہ سمجھتی ہے میں نے اس کے ساتھ غلط کیا ہے وہ مجھے گناہ گار سمجھتی ہے نہیں میں نے کچھ غلط نہیں کیا اب میں نے پہلی بار اس کو بنا  نقاب  کے دیکھنے کا جرم کیا ہے بس  "

مومن  جیسے  خلا  میں دیکھتے  ہوۓ  بولا

"اس کی معصومیت اس کے چہرے کی پاکیزگی میں مجھے اپنے ہوش و حواس سے ضرور کھو بیٹھا تھا ک مگر یہ میں نے اس کے ساتھ کچھ غلط ارادہ نہیں کیا اور میں ایسا کر بھی سکتا ہوں جبکہ وہ میں"

بولتے بولتے رو کاتھا آنسو کا گولہ تھا جو اس کے گلے میں کسی  پھندے  کی مانند اٹک گیا تھا۔

اس کی آنکھوں میں بھرا پانی بہنےکو تیار تھا۔

" جب کہ  سے تمہارا کیا مطلب مومن پوری بات بتاؤ اپنے دل کا بوجھ ہلکا کر و "

سنان  اس  کو حوصلہ  دیتے  ہوۓ  بولا اور اس کے کندھے پر اپنا ہاتھ رکھ دیا ۔

"اپنی حدود کا پتہ ہوگا   اس  کوجانتے وہ   جس لڑکی  کے لیے  اپنے باپ بھائی شوہر  کی عزت مقدم ہو گئی ہر اس لڑکی کے لیے عزت  اپنی جان سے پیاری ہو گئی اور وہ جان دینا تو گوارا  کرے گی مگر اپنی عزت پر آنچ نہیں آنے دے گئی۔

سنان بول رہا تھا اور مومن اس کو حیرت سے دیکھ رہا تھا تھا ۔

"کمرے میں  وہ    او  میں تنہا تھے۔ کسی  وجہ سے اس کو چوٹ لگی تھی۔    میس  نے اس کے  دوپٹ  سے  اس  کے زخم  پر  پٹی کی   تھی  اور  اس بعد میں  اس  کا  چہرہ دیکھتا  رہا  اور سوچنے لگا   کیا   کبھی   یہ میرا  نصیب  ہوسکتی  ہے   مجھے   اس  سے پہلٕی  نظر  میں   محبت   ھوگی  ہے "

 

مومن نے  انکشاف   کیا   تھا

جاری ہے.....!!!

 

 

 

 

 

ہماری ویب سائٹ پر شائع ہونے والے ناولز کے تمام جملہ و حقوق بمعہ مصنف / مصنفہ محفوظ ہیں ۔ انہیں ادارے یا مصنف کی اجازت کے بغیر نقل نہ کیا جائے ۔ ایسا کرنے پر آپ کے خلاف قانونی کارروائی کی جاسکتی ہے ۔ ہمیں پہلی اردو ورچوئل لائبریری کے لیے لکھاریوں کی ضرورت ہے اور اگر آپ ہماری لائبریری میں اپنا ناول ، ناولٹ ، ناولہ ، افسانہ ، کالم ، مضمون ، شاعری قسط وار یا مکمل شائع کروانا چاہتے ہیں تو اردو میں ٹائپ کر کے مندرجہ ذیل ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے بھیج دیجیے ۔

UrduVirtualLibraryPK@gmail.com

+923114976245

ان شاءاللہ آپ کی تحریر ایک ہفتے کے اندر اندر ویب سائٹ پر شائع کردی جائے گی ۔ کسی بھی قسم کی تفصیلات کے لیے اوپر دیے گیے ذرائع پر رابطہ کرسکتے ہیں ۔

شکریہ

ادارہ : اردو ورچوئل لائبریری

 

 

 

۔

Post a Comment

0 Comments