Header Ads Widget

Responsive Advertisement

Mustaqbil Kay Mamar By Tahira Liaqat - Article

 


 

 

 

 

 

 

مستقبل کے معمار

از قلم :طاہرہ لیاقت

 

 

 

 

 


 

 

 

 

ہماری ویب سائٹ پر شائع ہونے والے ناولز کے تمام جملہ و حقوق بمعہ مصنف / مصنفہ محفوظ ہیں ۔ انہیں ادارے یا مصنف کی اجازت کے بغیر نقل نہ کیا جائے ۔ ایسا کرنے پر آپ کے خلاف قانونی کارروائی کی جاسکتی ہے ۔ ہمیں پہلی اردو ورچوئل لائبریری کے لیے لکھاریوں کی ضرورت ہے اور اگر آپ ہماری لائبریری میں اپنا ناول ، ناولٹ ، ناولہ ، افسانہ ، کالم ، مضمون ، شاعری قسط وار یا مکمل شائع کروانا چاہتے ہیں تو اردو میں ٹائپ کر کے مندرجہ ذیل ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے بھیج دیجیے ۔

UrduVirtualLibraryPK@gmail.com

+923114976245

ان شاءاللہ آپ کی تحریر ایک ہفتے کے اندر اندر ویب سائٹ پر شائع کردی جائے گی ۔ کسی بھی قسم کی تفصیلات کے لیے اوپر دیے گیے ذرائع پر رابطہ کرسکتے ہیں ۔

شکریہ

ادارہ : اردو ورچوئل لائبریری

 

 

 

 

مستقبل کے معمار

از قلم :طاہرہ لیاقت

 

افراد کے ہاتھوں میں  ہے اقوام کی تقدیر

ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارہ

 

23مارچ کا دن یومِ پاکستان

اور پاکستان ریپبلک ڈے کے طور پہ منایا جاتا ہے۔اس دن کا سارے پاکستانی بڑی بے تابی سے انتظار کرتے ہیں اور نہایت جوش و خروش کے ساتھ مناتے ہیں۔اس دن کی اہمیت اس لیے بہت زیادہ ہے کیونکہ 23 مارچ 1940ء کو لاہور منٹو پارک جو موجودہ اقبال پارک کہلاتا ہے اس میں ایک قرار داد منظور کی گئی جو کہ شیرِبنگال ابولقسیم نے پیش کی،چوھدری خلیق الزماں اور مولانا ظفر علی خان جیسے رہنماؤں نے اس قرارداد کی تائید کی۔اس قرارداد میں اس بات کا اعلان کیا گیا کہ مسلمان اور ہندو دو الگ قومیں ہیں جس سے برصغیر کے مسلمانوں کو اپنا الگ وطن حاصل کرنے کی امید اور زیادہ بر آتی ہوئی نظر آئی۔یہ مسلمانوں کا آزادی کی طرف بھی ایک مضبوط قدم تھا۔کیونکہ اس کے بعد مسلمانوں کا قدم تیزی سے ترقی کی طرف بڑھا اور آخرکار 14اگست 1947ء کو "پاکستان" ایک اسلامی ریاست کے طور پہ دنیا کے نقشے پے ابھرا۔23 مارچ کے دن صبح ہی اسلام آباد میں پاک آرمی، نیوی اور ائیر فورس کے ممبران پریڈ کے ذریعے اس دن کو مناتے ہیں۔اور اس تقریب میں ملک کے وزیرِاعظم اور اس طرح کے باقی وزرا مہمانِ خصوصی  کے طور پہ حاضر ہوتے ہیں۔ اس دن کی تاریخ سے تو الحمدللہ سب ہی واقف ہیں تو وہ بیان کرنا ضروری نہیں،ضروری یہ ہے کہ جن افراد کے ہاتھوں میں ہمارا یہ ملک ہے،جو اس قوم کے معمار ہیں  آیا کہ ان کو کس طرح  اپنے ملک کی باگ دوڑ سنبھالنی چاہیے۔اس دن کو منانا ہی اہم نہیں ہے بلکہ یہ دن تو تجدیدِ عہد کا دن ہے،ہم نے اس دن عہد کرنا ہے کہ اپنے ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لیے ہم نے کیا اقدامات کرنے ہیں۔یہ دن ہے تو ساری قوم کے لیے لیکن زیادہ اہم نوجوان نسل کے لیے ہے، جوکہ اس قوم کا مستقبل ہیں۔اس دن ہماری نوجوان نسل کو عہد کرنا ہو گا کہ جو امیدیں ہمارے قائد(قائدِاعظم) کو ہم سے تھیں ان کو ہم نے کیسے عملی جامہ پہنانا ہے۔نوجوان ہی کسی بھی قوم اور ملک کا کُل سرمایہ اور اس کا مستقبل ہوتے ہیں۔شاعرِمشرق اور بانئ پاکستان نے بھی نوجوانوں کو بہت اہمیت دی اور ان کو ہر ممکن کام اور محنت کی طرف راغب کرنے کی کوشش کی اور آئندہ نسلوں میں اپنا کردار ادا کرنے کی تلقین کی کیونکہ وہ جانتے تھے کی یہی ہیں جو اپنے وطن کی ترقی اور اس کے قیام کو عملی جامہ پہنا سکتے ہیں۔علامہ اقبال نے مختلف جگہوں پہ نوجوانوں کو غفلت سے اجاگر کرنے کی کوشش کی۔انہوں نے انہیں شاہین کی مانند قرار دیا کیونکہ" شاہین" ایک ایسا پرندہ ہے جس کی پرواز بہت تیز ہے اور علامہ صاحب بھی یہی کہتے تھے کہ نوجوانوں!  تمہیں سستی نہیں دیکھانی تمھارا کام آگے بڑھنا ہے تمھارے سامنے ابھی بڑا سفر ہے اور تم نے اس سب کو طہ کرنا ہے۔

 

تو شاہیں ہے، پرواز ہے کام تیرا

تیرے سامنے آسماں اور بھی ہیں

لیکن ہمرے لیے یہ بات قابلِ غور ہے کہ کیا آج کل کی نوجوان نسل ویسی ہے جیسے ہمارے قائد چاہتے تھے۔کیا یہ ان کی تعلیمات پر پورا اتر رہے ہیں، کیا یہ اپنے فرائض پورے کر رہے ہیں؟  یہ سوالات بہت اہم ہیں۔نوجوانوں کے لیےقوم ایک بلڈنگ کی مانند ہوتی ہے اور یہ اس کے " معمار" ہوتے ہیں اور معماروں کا یہ فرض ہوتا ہے کہ وہ اپنی بنیاد مضبوط اور بہتر بنائیں۔تاکہ وہ پائیدار ہو۔آج کے نوجوان کس طرف جارہے ہیں یہ ہمارے لیے لمحہ فکریہ ہے۔یہ صرف اورصرف آزادی چاہتے ہیں اور ایسی آزادی جو ان کو گمراہی کی طرف لے کہ جارہی ہے۔ اس کی اصل وجہ یہ ہے کہ یہ آزادی کا اصل مقصد بھول چکیں ہیں۔ہم نے آزادی اس لیے حاصل نہیں کی کہ ہم  یہاں" میرا جسم میری مرضی" کا قانون لاگو کریں۔بلکہ اس لیے حاصل کی ہے تاکہ ہم اپنے اسلامی اصولوں کے مطابق زندگی گزار سکیں۔اس غیر ضروری آزادی نے انھیں اس حد تک گمراہ کر دیا ہے کہ یہ برائی کی راہ پر گامزن ہوتے چلے جارہے ہیں۔بے راہ روی اور بےادبی ان میں کوٹ کوٹ کہ بھری ہوئی ہے۔یہ اپنے مقاصد کو بلکل بھولے بیٹھے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ ہمارا ملک ترقی نہیں کر رہا۔بہت سے نوجوان ایسے بھی ہیں جو بزدلی کا شکار ہیں اور کچھ بہادر ہونے کے باوجود اپنی بہادری کو اپنے ملک کے لیے نہیں بلکہ اور غلط کاموں میں استعمال کر رہے ہیں۔آج کی نوجوان نسل کو آج کے دن یہ عہد کرنا ہو گا کہ وہ صحیح منعوں میں اپنی قوم کے " معمار" بنیں گے۔ان کو اپنے اندر اس چیز کا جذبہ پیدا کرنا ہوگا۔ان کو مسلسل جدوجہد کرنا ہو گی اور محنت سے جی نہیں چرابا ہو گا تب ہی یہ قوم ترقی کرے گی۔کیونکہ آج کے نوجوان محنت سے گھبراتے ہیں۔انہیں اپنی سستی کو دور کرنا ہو گا اور کمربستہ ہو کر اپنے ملک و قوم کی ترقی کےلیے قدم بہ قدم آگے بڑھنا ہو گا۔اپنے اندر سے کاہلی کو دور بھاگا کر شاہین کی صفات اور عقابی روح بیدار کرنا ہو گی۔انہیں چھوٹی چھوٹی مشکلات کو آڑے نہیں آنے دینا بلکہ ان کی پرواہ کیے بغیر آگے بڑھنا ہو گا۔بقول شاعرِمشرق:

 

عقابی رُوح جب بیدار ہوتی ہے جوانوں میں

نظر آتی ہے اس کو اپنی منزل آسمانوں میں

نہ ہو نومید، نومیدی زوالِ علم و عرفاں ہے

اُمیدِ مردِ مومن ہے خدا کے راز دانوں میں

نہیں تیرا نشیمن قصرِ سُلطانی کے گُنبد پر

تو شاہیں ہے، بسیرا کر پہاڑوں کی چٹانوں میں

 

نوجوانوں کو نومید نہیں ہونا، کیونکہ ناامیدی انسان کو زوال کی جانب لے جاتی ہے۔اور زوال صرف اور صرف تباہی ہے تو پھر ایسی قوم ترقی نہیں بلکہ تنزلی کا شکار ہو گی۔نوجوانوں کو باہمت، جواں مرد اور شجاعت پسند ہونا پڑے گا اس سب کے لیے پہلے ان کا اسلام سے لگاؤ ہونا ضروری ہے اور انہیں اپنی زندگیوں میں شب بیداری کا خاتمہ کر کے صبح خیزی کو اپنانا ہوگا۔کیونکہ آج تک وہی قومیں عروج تک پہہنچی ہیں جنہوں نے محنت کی ہے اور محنت سو کر نہیں کی جاتی۔انہیں اپنے اندر "خودی" کو پیدا کرنا ہوگا۔خوداری ہی کامیابی ذریعہ بنتی ہے، تو جس قوم کے نوجوانوں میں "خودی"کا عنصر ہو تو ایسی قومیں کبھی ناکام نہیں ہوتی انہیں کوئی مشکل مشکل نہیں لگتی۔بقول علامہ صاحب:

 

اس قوم کو شمشیر کی حاجت نہیں رہتی

ہو جس کے جوانوں کی خودی صورتِ فولاد

میری دعا ہے کہ اللہ پاک ہماری نوجوان نسل کو مثالی بنائے تاکہ ہمارا ملک دن دگنی رات چوگنی ترقی کرے اور ہمیں اس عظیم نعمت(وطن) کی قدر کرنے کی توفیق دے۔ملک پاکستان کو تاقیامت سر سبز و شاداب رکھے۔آمیں ثمٰ آمین

 

 

ہماری ویب سائٹ پر شائع ہونے والے ناولز کے تمام جملہ و حقوق بمعہ مصنف / مصنفہ محفوظ ہیں ۔ انہیں ادارے یا مصنف کی اجازت کے بغیر نقل نہ کیا جائے ۔ ایسا کرنے پر آپ کے خلاف قانونی کارروائی کی جاسکتی ہے ۔ ہمیں پہلی اردو ورچوئل لائبریری کے لیے لکھاریوں کی ضرورت ہے اور اگر آپ ہماری لائبریری میں اپنا ناول ، ناولٹ ، ناولہ ، افسانہ ، کالم ، مضمون ، شاعری قسط وار یا مکمل شائع کروانا چاہتے ہیں تو اردو میں ٹائپ کر کے مندرجہ ذیل ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے بھیج دیجیے ۔

UrduVirtualLibraryPK@gmail.com

+923114976245

ان شاءاللہ آپ کی تحریر ایک ہفتے کے اندر اندر ویب سائٹ پر شائع کردی جائے گی ۔ کسی بھی قسم کی تفصیلات کے لیے اوپر دیے گیے ذرائع پر رابطہ کرسکتے ہیں ۔

شکریہ

ادارہ : اردو ورچوئل لائبریری

۔

 

Post a Comment

0 Comments