Header Ads Widget

Responsive Advertisement

Peer Zadi | Episode 10 | By Waheed Sultan - Daily Novels

 


 

 

 

 

 


پیرزادی

وحید سلطان کے قلم سے

قسط10

اردو  ورچوئل پبلشرز

 

 

 

 

 

 

 

ہماری ویب سائٹ پر شائع ہونے والے ناولز کے تمام جملہ و حقوق بمعہ مصنف / مصنفہ محفوظ ہیں ۔ انہیں ادارے یا مصنف کی اجازت کے بغیر نقل نہ کیا جائے ۔ ایسا کرنے پر آپ کے خلاف قانونی کارروائی کی جاسکتی ہے ۔ ہمیں پہلی اردو ورچوئل لائبریری کے لیے لکھاریوں کی ضرورت ہے اور اگر آپ ہماری لائبریری میں اپنا ناول ، ناولٹ ، ناولہ ، افسانہ ، کالم ، مضمون ، شاعری قسط وار یا مکمل شائع کروانا چاہتے ہیں تو اردو میں ٹائپ کر کے مندرجہ ذیل ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے بھیج دیجیے ۔

UrduVirtualLibraryPK@gmail.com

+923114976245

ان شاءاللہ آپ کی تحریر ایک ہفتے کے اندر اندر ویب سائٹ پر شائع کردی جائے گی ۔ کسی بھی قسم کی تفصیلات کے لیے اوپر دیے گیے ذرائع پر رابطہ کرسکتے ہیں ۔

شکریہ

ادارہ : اردو ورچوئل لائبریری

 

 

 


 


پیرزادی


 


کلاس اٹینڈ کرنے کے بعد لائبریری ، لان اور کنٹین میں غرضیکہ قطب نے مشال سیما کو ہر جگہ تلاش کیا مگر وہ اسے کہیں نظر نہ آئی تو قطب نے فون پر مشال سیما سے رابطہ کیا تو مشال نے اسے بتایا کہ وہ آج یونیورسٹی نہیں آئی اور پھر مشال نے قطب کو گلفام صاحب کے بنگلے کا ایڈریس دیا اور کال منقطع کر دی۔ بیس سے پچیس منٹوں بعد قطب گلفام صاحب کے بنگلے پہنچ گئی۔ خارجی گیٹ پر گلفام صاحب کی ملازمہ نے قطب کو خوش آمدید کہا اور پھر اسے مشال سیما کے کمرے تک لے گئی۔

۔"مشال! دیکھو گیارہ بج گئے ہیں اور تم ابھی بھی بستر پر ہو۔"کمرے میں داخل ہوتے ہی قطب کافی بلند آواز میں بولی تھی۔

۔"ہاں ، تھوڑی دیر پہلے جب تمہارا فون آیا تھا تب ہی نیند سے بیدار ہوئی تھی لیکن بستر سے اٹھنے کی ہمت ہی نہیں ہوئی۔"مشال آنکھوں کو مسلتے ہوئے بولی اور پھر اٹھ کر بیڈ پر ہی بیٹھ گئی۔

۔"خیریت تو ہے نا؟"قطب تھوڑا حیران ہوتے ہوئے بولی۔

۔"تم یہاں بیٹھو میں تھوڑی دیر میں آتی ہوں۔"مشال سیما نے کہا تو قطب اپنا ہینڈ بیگ مشال کے بیڈ سے ملحقہ میز پر رکھنے کے بعد بیڈ کراؤن سے ٹیک لگا کر بیٹھ گئی۔

کمرے سے نکلنے سے پہلے مشال نے اپنا لباس درست کیا اور پھر اپنے کمرے سے نکل کر وہ گلفام کے کمرے کی جانب بڑھ گئی اور کمرے کے باہر اسکا سامنا گلفام کی ملازمہ سے ہوا۔

۔"صاحب ابھی سو رہے ہیں۔"مشال کے بکھڑے اور الجھے بالوں کو دیکھتے ہوئے ملازمہ نے مشال سیما کو بتایا۔

۔"کھانے کے لیے کچھ ہے تو میرے کمرے میں لے آؤ۔"مشال سیما نے کہا تو ملازمہ نے اثبات میں سر ہلایا۔

فریش ہونے کے بعد مشال سیما کمرے میں آئی اور قطب کے پاس بیٹھ گئی۔

۔"ساری رات سدرہ سے باتیں کرتی رہی اور صبح سات بجے سوئی تھی۔"مشال سیما نے قطب کو بتایا تو اس نے اسے سوالیہ نگاہوں سے دیکھا۔

۔"کل دن کے وقت سالار نے سدرہ کو اغوا کر لیا تھا اور پھر رات کے اندھیرے میں اس نے اپنی مرضی سے سدرہ کو چھوڑ دیا تو وہ میرے پاس آ گئی تھی تاکہ اس کے پاپا پر سچائی عیاں نہ ہو۔"مشال سیما کی بات سن کر قطب حیرت زدہ ہو گئی اور چند لمحوں کے توقف کے بعد وہ بولی۔

۔"تم نے جو بتایا اس نے مجھے حیرت زدہ کر دیا لیکن میرے پاس کچھ ایسا ہے جسے دیکھتے ہی تم حیران ہو جاؤ گی۔"قطب کی بات سن کر اسکی جانب متوجہ ہوئی تو قطب نے اپنا موبائل فون مشال سیما کی جانب بڑھا دیا۔ موبائل فون کی اسکرین کو دیکھتے ہی مشال سیما کے چہرے پر حیرت کے آثار نمودار ہو گئے۔

۔"یہ کونسی جگہ ہے؟"مشال سیما نے متحیر لہجے میں پوچھا جبکہ فون اسکرین پر اگلی تصویر ڈسپلے ہو چکی تھی۔

۔"یونی میں تمہارے ڈیپارٹمنٹ کے عقب میں پانی والی جو ٹینکی ہے یہ وہاں کی تصویریں ہیں ، ٹینکی کے ستونوں اور سیڑھی پر اشتہارات آویزاں ہیں جن پر پیرزادی اور چھوٹی سرکار واضح الفاظ میں لکھا ہے۔"قطب نے مشال سیما کو بتایا تو مشال سیما فون اسکرین پر ڈسپلے ہوئی تصویر کو زوم کر کے دیکھنے لگی تھی۔

☆☆☆☆

۔"تم دھوکے باز ہو ، اگر تم نے دو بار دھوکے سے مجھے اغوا نہ کیا ہوتا تو شاید میں تم سے شادی کے لیے راضی ہو جاتی لیکن اب شادی تو دور کی بات ہے اب میں تمہارے منہ پر تھوکنا بھی پسند نہیں کرتی۔"سالار مغل کو سدرہ فرہین کے کہے ہوئے جملے یاد آئے تو وہ بے اختیار رونے لگا تھا۔

☆☆☆☆

کھانا کھانے کے بعد مشال سیما گاڑی میں سوار ہو کر قطب کے ہمراہ یونیورسٹی کے لیے روانہ ہوئی تو راستے میں قطب نے مشال سے پوچھا کہ کیا وہ سالار مغل سے ملاقات کے لیے یونیورسٹی جا رہی ہے تو مشال سیما نے اثبات میں سر ہلا کر قطب کے سوال کا جواب دیا اور پھر قطب نے اسے بتایا۔

۔"سالار مغل آج یونیورسٹی نہیں آیا۔"قطب کی بات سن کر مشال نے سڑک کنارے گاڑی روکی اور پھر قطب کی جانب متوجہ ہوئی۔

۔"سالار کی ایکس گرل فرینڈ ہونے کے باعث میں یہ جانتی ہوں کہ سالار جب یونی نہیں آتا تو تب وہ کہاں ہوتا ہے؟"قطب نے اپنے مخصوص انداز میں کہا۔

۔"سالار کہاں ملے گا؟"مشال سیما نے تیکھے لہجے میں پوچھا تو مشال کے لہجے کی تلخی سے قطب کو اندازہ ہو گیا کہ مشال سیما اس وقت شدید غصے میں ہے۔ قطب نے اس جگہ کا پتہ بتایا تو مشال سیما نے گاڑی روڈ پر چڑھاتے ہی اسپیڈ بڑھا دی اور چند لمحوں میں ہی گاڑی ہوا سے باتیں کرنے لگی تھی۔

☆☆☆☆

کسی گاؤں میں ایک کمرے پر مشتمل یہ چھوٹا سا گھر تھا۔ یہ کمرہ نیم تاریک تھا۔ کمرے کی چھت کے ساتھ روئی اور فوم سے بنا ایک پتلا لٹک رہا تھا جبکہ سالار مغل لکڑی کے ڈنڈے سے اس پتلے کو پیٹ رہا تھا۔ دانیال کمرے کے دروازے میں کھڑا تھا اور وہ افسردہ نگاہوں سے یہ سارا منظر دیکھ رہا تھا۔ جیسے جیسے وہ ضربیں لگا رہا تھا اس کا غصہ بڑھتا ہی جا رہا تھا۔ غصے کی شدت کے باعث اسکی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے۔ جس مکان کے اندر سالار مغل پتلے کو پیٹ رہا تھا اسی مکان کے سامنے مشال سیما کی گاڑی رک چکی تھی۔ گاڑی سے نکل کر مشال سیما کمرے کے دروازے کی جانب بڑھ گئی۔ دانیال نے مشال سیما کا راستہ روکنے کی کوشش کی لیکن جب مشال سیما نے تیوری چڑھا کر شعلہ بار نگاہوں سے اسے گھورا تو مشال سیما کے سامنے سے ہٹ گیا۔ مشال سیما کمرے میں داخل ہو گئی جبکہ دانیال نے قطب کو کلائی سے پکڑا اور مشال سیما کی گاڑی کی جانب بڑھ گیا جبکہ قطب اس کے ساتھ کھینچتی چلی گئی تھی۔ قطب نے اپنا بازو چھڑوانے کی پوری کوشش کی مگر وہ ناکام رہی جبکہ دانیال نے گرفت مزید مضبوط کر دی تھی۔ گاڑی کے آس پاس چھوٹی بڑی عمر کے لڑکے جمع ہو چکے تھے اور وہ دانیال اور قطب کی جانب دیکھ رہے تھے۔

۔"یہ تو کوئی آوارہ سی لڑکی ہے اس کے ساتھ ایسا ہی ہونا چاہیے۔"ایک لڑکے نے دوسرے لڑکے سے سرگوشی کی۔

۔"اگر آوارہ لڑکی ہے تو یہ اسی سلوک کی حقدار ہے جو سلوک اس کے ساتھ ہو رہا ہے۔"تیسرا لڑکا قطب کو گھورتے ہوئے بولا تھا۔

دانیال نے قطب کو اپنی جانب کھینچا تو قطب اب دانیال کے انتہائی قریب تھی۔

۔"تمہارا ایک راز مجھے معلوم ہوا ہے اگر وہ راز فاش ہو گیا تو تم برباد ہو جاؤ گی۔"دانیال نے سرگوشیانہ انداز میں کہا جبکہ اسی دوران دانیال کی گرم سانسیں قطب کے رخسار سے ٹکڑائیں تھیں اور قطب نے پریشان ہوتے ہوئے دانیال کی آنکھوں میں دیکھا تھا۔

۔"اگر اپنے راز کے بارے میں جاننا چاہتی ہو تو آج شام گلیڈ فیل پارک میں بینچ نمبر نوے کے پاس آ جانا۔"دانیال اس بار بھی سرگوشیانہ انداز میں بولا اور پھر ایک جھٹکے سے قطب کی کلائی چھوڑ کر وہاں سے چلا گیا جبکہ قطب اب بھی اپنے دائیں رخسار پر دانیال کی گرم سانسوں کا لمس محسوس کر رہی تھی۔

☆☆☆☆

مشال سیما کمرے میں داخل ہو چکی تھی جبکہ سالار مغل اب بھی لکڑی کے ڈنڈے سے پتلے کو پیٹ رہا تھا۔

۔"سالار مغل۔"مشال سیما ناک چڑھا کر انتہائی غصیلے لہجے میں بولی تو سالار لمحہ بھر کے لیے ساکت ہوا اور پھر اس نے ڈنڈا فرش پر پھینک دیا۔ اس نے مڑ کر اپنے عقب میں دیکھا۔ مشال سیما پھاڑ کھانے والی نظروں سے سالار کو گھور رہی تھی جبکہ مشال سیما کو بنا نقاب کے دیکھ کر سالار مغل اسکے حسن کے سحر میں کھو کر رہ گیا۔ وہ ٹکٹکی باندھے مشال کے چہرے کو دیکھ رہا تھا۔

۔"یہ تمہارا کارنامہ ہے نا؟"مشال سیما چند تصویریں سالار کے قدموں میں پھینکتے ہوئے استفہامیہ انداز میں بولی جبکہ سالار جھک کر وہ تصویریں اب فرش سے اٹھا رہا تھا ۔ یہ تصویریں ان اشتہارات کی تھیں جو یونیورسٹی میں پانی والی ٹینکی کے ستونوں اور سیڑھی پر چسپاں تھے اور ان اشتہارات پر چھوٹی سرکار اور پیرزادی لکھا تھا۔

مشال سیما اب طیش میں آ چکی تھی۔

۔"تمہارے اندر انسانیت نام کی کوئی چیز نہیں ، نوٹنکی اور نو سرباز ، تم نے میرے ساتھ پنگا لیا ہے تو اب دیکھنا میں تمہیں اس کا ایسا کڑارا جواب دوں گی کہ تو یاد رکھے گا۔"مشال سیما نے مشتعل لہجے میں کہا تو سالار مغل نے غڑاتے ہوئے اسے بتایا کہ ان تصویروں میں جو اشتہارات ہیں ان سے اسکا کوئی تعلق نہیں۔

۔"اب میں تمہارے مقابلے پہ اتر آئی ہوں تو اب میں تمہاری ایسی واٹ لگاؤں گی کہ آئندہ تم کسی لڑکی سے پنگا لینے سے پہلے سو بار سوچا کرو گے۔ تمہیں کوئی ایسا ملا نہیں جو تمہارے مقابلے پہ اتر آئے لیکن میں تمہارا مقابلہ کروں گی اور ایسا سبق سکھاؤں گی جو تم ساری زندگی نہیں بھول پاؤ گے۔ میں تمہیں بتاؤں گی کہ کسی کا نام دیواروں پر اچھالنے کا انجام کیا ہوتا ہے۔"انگشت شہادت کا رخ سالار مغل کی جانب کرتے ہوئے مشال سیما نے غصیلے لہجے میں کہا تو سالار نے اپنے قدم مشال سیما کی جانب بڑھائے اور اب مشال سیما اور سالار مغل ایک دوسرے کے اس قدر قریب کھڑے تھے کہ دونوں کی سانسیں انکے چہروں سے ٹکڑا سکتی تھیں۔

۔"تم نے جو کرنا ہے وہ کرو ، میں تمہیں دیکھ لوں گا اور اب یہاں سے دفعہ ہو جاؤ۔"سالار مغل نے مشال کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر قہرآلود لہجے میں کہا تو مشال سیما اس کے چہرے پر تھوک کر وہاں سے چلی گئی جبکہ سالار عقب سے اسے قہر آلو نگاہوں سے گھور رہا تھا۔

☆☆☆☆

شام ہونے میں کچھ وقت باقی تھا جبکہ قطب یہ سوچ سوچ کر شدید پریشان تھی کہ آخر دانیال کے ہاتھ اسکا کونسا راز لگ گیا جس کے بل بوتے پر وہ اسے دھمکانے کی کوشش کر رہا ہے۔ اس کے دماغ میں دانیال کا نام آتے ہی وہ دانیال کے خیالوں میں کھو گئی۔ خیالوں کی دنیا میں قطب کو پھر سے کلائی پر دانیال کی گرفت محسوس ہو رہی تھی اور وہ بے اختیار مسکرا رہی تھی اور پھر اس کے ذہن میں وہ منظر نمودار ہو گیا جب اس نے دائیں رخسار پر دانیال کی گرم سانسوں کا لمس محسوس کیا تھا۔ خیالوں کی دنیا میں وہ اب بھی دانیال کی سانسوں کی تپش اور لمس محسوس کر رہی تھی۔ اگلے ہی لمحے قطب نے سر جھٹکا اور خیالوں کی دنیا سے باہر آ گئی۔

۔"میں جگنو پارک ضرور جاؤں گی اور دانیال سے ملاقات کروں گی۔"قطب نے سوچا اور پھر جگنو پارک جانے کی تیاری شروع کر دی۔

☆☆☆☆

گلفام مغل اپنے بنگلے میں داخل ہوا اور باغیچے کے درمیانی راستے سے گزرنے کے بعد وہ لاؤنج میں پہنچا تو وہاں پر اسکی ملازمہ موجود تھی جو فرنیچر کی صفائی ستھرائی میں مصروف عمل تھی۔ گلفام نے آپا جی کہہ کر اسے مخاطب کیا تو ملازمہ گلفام کی جانب متوجہ ہوئی۔ گلفام نے ملازمہ کو بتایا کہ وہ اپنی دوائیاں لانا بھول گیا تھا اور پھر ایک پرچی اور گاڑی کی چابی ملازمہ کی جانب بڑھا دی اور وہ سر ہلاتی ہوئی چلی گئی۔ ملازمہ کے جانے کے بعد گلفام مشال سیما کے کمرے کی جانب چلا گیا۔ دروازے کا ہینڈل گھمانے پر معلوم ہوا کہ دروازہ لاک نہیں ہے۔ تھوڑا سا دروازہ کھول کر اس نے اندر جھانکا تھا۔ مشال سیما گہری نیند سو رہی تھی۔ گلفام نے گھڑی پر نگاہ ڈالی تو شام کے پانچ بج رہے تھے۔ گلفام دبے پاؤں کمرے میں داخل ہوا اور اس نے بڑے محتاط انداز میں کمبل کو پکڑا جو مشال سیما کے پاؤں کے قریب پڑا تھا۔ گلفام نے ایک نظر مشال سیما کے پاؤں کو دیکھا اور پھر نہایت احتیاط سے کمبل مشال سیما کے اوپر اوڑھ دیا۔ کمبل اوڑھنے کے بعد وہ مشال سیما کے چہرے کو کافی دیر تک دیکھتا رہا اور پھر گہری سانس لینے کے بعد بڑبڑاتے ہوئے یوں بولا۔

۔"یااللہ! مجھے معاف کر دے ، یہ کیا سوچ رہا ہوں میں ، کیسی ہلچل ہے یہ دل میں ، اس لا حاصل محبت سے مجھے بچا لے میرے رب۔"

۔"یااللہ! مجھ پر رحم فرما ، میری حفاظت فرما میرے پروردگار۔"گلفام دھیمے لہجے میں بولا اور پھر الٹے پاؤں کمرے لوٹ گیا۔

☆☆☆☆

پیر ابدالی اپنی بیوی فہمیدہ کے ساتھ کھیتوں میں چہل قدمی کر رہا تھا کہ فیروزہ زریں بھی وہاں آ گئی اور وہ بھی میاں بیوی دونوں کے ساتھ پیدل چلنے لگی تھی۔

۔"آپکی بھتیجی نور نے نور عین کے چچا کو بلایا تھا اور انہیں یہ کہہ کر نور عین کو ان کے ساتھ واپس بھیج دیا کہ نور عین اب بالکل ٹھیک ہے اور اب وہ پہلے کی طرح خوفزدہ نہیں ہوتی۔"فیروزہ زریں نے پیر ابدالی کے برابر چلتے ہوئے اسے بتایا۔

۔"ایک اور بات بھی ہے جو آپکو بتانا چاہتی ہوں۔"فیروزہ نے کہا تو پیر ابدالی چلتے چلتے رک گیا اور وہ فیروزہ کی جانب متوجہ ہوا۔

۔"میں نے نور کو فون پر کسی سے بات کرتے سنا ، فون پر گفتگو کے دوران وہ آپ کا نام بھی لے رہی تھی۔"فیروزہ نے پیر ابدالی کو بتایا۔

۔"مطلب میری بھتیجی پھر سے میرے خلاف کوئی سازش کر رہی ہے ، اس نے نور عین کو واپس بھیج دیا تاکہ اس کی کوئی کمزوری باقی نہ رہے اور میرے خلاف سازش کرتے وقت وہ نقصان سے محفوظ رہ سکے۔"پیر ابدالی نے نور بنت نذیر کے متعلق بات کرتے ہوئے کہا تو اسکی بات سن کر فیروزہ اور فہمیدہ چونک گئیں۔

☆☆☆☆

جاری ہے۔

 

تبصرہ 9

ناول: پیر زادی

مصنف: وحید سلطان

مصبر : عبداللہ جان

السلام علیکم!

امید ہے سب خیریت سے ہونگے ہنستے مسکراتے ہونگے 😊😊😊 آج میں تبصرہ جس ناول پر کرنے جا رہی ہوں وہ ناول بہت ہی کمال کا ہے ماشاءاللہ اس ناول کا نام ہے پیر زادی نام ہی بہت منفرد ہے اور ناول کے تو کیا ہی کہنے پانچ اقساط پڑھی ہیں سب ایک سے بڑھ کر ایک تھی پہلی دو میں تو سسپینس بہت زیادہ تھا لیکن مزہ بہت آیا

یہ ناول بھی بھائی کے تمام ناولوں کی طرح بہت ہی اچھا ہے ماشاءاللہ جتنی تعریف کی جائے کم ہے ان کا لکھنے کا انداز بہت اچھا ہے سب رائٹرز لکھتے ہیں لیکن بہت ہی کم رائٹرز ہیں جو قرآن اور احادیث کا حوالہ دے کر لکھتے ہیں ایسی لیے ان کے ناولز مجھے بہت پسند ہیں

اب آتے ہیں ناول کی طرف تو ناول ناول یہ اتنا اچھا ہے کہ میرے پاس الفاظ کم پڑھ جائیں گئے لیکن ناول کی تعریف ختم نہ ہو گی

اس ناول میں مجھے نور بنت نذیر بہت اچھی لگی مجھے اور دوسری طرف اس کے چچا پیر ابدالی جو کہ پیر کے نام پر دھبہ لگے مجھے ایسے ہی ہوتے ہیں آج کل کے پیر اچھے پیر بہت ہی کم رہ گئے ہیں اور وہ سین بہت مزے کا لگا جب نور بنت نذیر نے پیر ابدالی کو نورعین کا نقاب اتارنے نہیں دیا  اس سے پتا چلا کہ نور بنت نذیر بہت بہادر بھی ہے ماشاءاللہ لڑکیوں کو ایسا ہی ہونا چاہیے اور دوسری طرف نورعین بہت ہی ڈر پوک سی لڑکی ہے ضرور اس کے پیچھے بھی کوئی کہانی ہے چلیں دیکھتے ہیں آگے جا کر ہوتا ہے کیا

اورمشال سیما بہت چلاکو ماسی لگی مجھے بہت اچھی ہے اور بہادر بھی کیسی سے نہ ڈرنے والی ایسی لڑکیاں کی کامیاب ہوتی ہے اپنے ہر مشن میں اور دوسری طرف سالار مغل مغرور اور نک چڑھا ہے مجھے نہیں لگتا مشال سیما اس سے ڈرے گی کبھی اور اس کو کبھی بھی کامیاب نہیں ہونے دے گی یہ کیونکہ وہ کافی ذہین لڑکی ہے اس لیے تو اس نے پردہ کرنا بھی شروع کر دیا ہے تا کہ اس کی کوئی کمزوری سالار مغل کے ہاتھ نہ لگے

اور مقبول لغاری بھی سالار مغل کو خبریں لاکر دیتا ہے میں تو یہ دیکھ کر حیران رہ گئی وہ کب پیر ابدالی کے پاس پہنچا خبر دینے ضرور اس کی کوئی دشمنی ہے گفام مغل کے ساتھ چلیں دیکھتے ہیں اونٹھ کس کروٹ بیٹھتا ہے گلفام مغل کا کردار بھی بہت اچھا لگا مجھے اصلی پیر ایسے ہی تو ہوتے ہیں جو لوگوں کو قرآن اور احادیث کا حوالہ دے کر تبلیغ کرتے ہیں

اور امان علی پر تو مجھے افسوس ہی ہوا وہ اپنی بیوی کو جان نہ سکا ایک سال تک بھی نہ اس پر اعتبار کیا اور چھوڑ کر چلا گیا

اور دعائیہ کلام بہت زیادہ اچھا لگا نور بنت نذیر نے سہی کہا ہے دعا پورے یقین سے مانگنی چاہیے پھر وہ قبول ضرور ہوتی ہے کیونکہ جو قبول کرنے والا ہے ہماری دعائیں وہ تو ہم سے ستر ماؤں سے بھی زیادہ محبت کرنے والا ہے 🌺🌺🌺🌺 بیشک

اور قرآن الفوپریزیٹشین بہت اچھی تھی ماشاءاللہ اس کی کچھ آیات کا ترجمہ میں یہاں لکھنا چاہوں گی۔

🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺

ترجمہ:

"یہ قرآن وہ واحد راہ دیکھاتا ہےجو سب سے سیدھی ہے"

"جو میرے ذکر سے منہ موڑے گا تو میں اس کی زندگی سے سکون چھین لوں گا" (القرآن)

"قرآن کی تلاوت کیا کرو بے شک قرآن اپنے پڑھنے والوں کی سفارش کرے گا"

واضع روشنی ہے:

"قرآن پڑھتے ہوئے ایسا لگتا ہے جیسے وہ دلاسہ دے رہا ہو کہ میں تمہارے ساتھ ہوں"

ان آیات سے واضع یہ پتا چلتا ہے کہ قرآن پاک ہمارے لیے ایک بہترین رہنمائی کی کتاب ہے

یہ الفاظ بہت اچھے لکھے آپ نے قرآن پڑھنے سے قرآن ہمارے ساتھ دوستی کر لیتا ہے تلاوت کرتے ہوئے آپ کی روح لطف اندوز ہوتی ہےاور دل قرار پاتا ہے روح کا قرآن سے ایک خاص رشتہ ہوتا ہے اور پھر ہماری روح کو تلاوت قرآن سے قوت حاصل ہوتی ہے قرآن جب کیسی سے دوستی کرتا ہےتو پھر دوستی نبھاتا ہے بلکہ قبر کا بھی ساتھی ہے بعضوں نے لکھا ہے کہ حشر میں بھی ساتھ ہو گا۔ حتی کہ قرآن اتنا وفا دار ہےکہ اپنے دوست کو بھی جنت میں داخل کر کے ہی چھوڑے گا 🌺🌺🌺🌺🌺

ان الفاظ کی تعریف کے میرے پاس الفاظ نہیں ہیں بھائی

اور گلفام مغل مشال سیما کو اتنے گفٹ دے رہا ہے اور اسے اپنے گھر میں رکھنا یہ سب کیا سٹوری کھلے گی بے چینی سے انتظار ہے

اور وہ سین بہت مزے کا لگا مجھے جہاں لڑکا مشال سیما کی تصویریں بنا رہا تھا مشال سیما نے بھی پکڑ ہی لیا موٹر سائیکل سے گرا دیا اور کیمرہ چھین لیا میں اس کی جگہ ہوتی تو چار جوتے بھی لگا دیتی 😂😂😂

بہت لمبا ہو گیا تبصرہ اب اگلی قسط کا بے صبری سے ہے انتظار پلیز ہم معصوم لوگوں پر رحم کھائیں اور اگلی ایپسوڈ جلدی سے دے دیں بھائی

امید ہے تبصرہ سب کو بسند آئے گا اب اجازت دیجیئے پریشے پری کو اللّٰہ حافظ

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

ہماری ویب سائٹ پر شائع ہونے والے ناولز کے تمام جملہ و حقوق بمعہ مصنف / مصنفہ محفوظ ہیں ۔ انہیں ادارے یا مصنف کی اجازت کے بغیر نقل نہ کیا جائے ۔ ایسا کرنے پر آپ کے خلاف قانونی کارروائی کی جاسکتی ہے ۔ ہمیں پہلی اردو ورچوئل لائبریری کے لیے لکھاریوں کی ضرورت ہے اور اگر آپ ہماری لائبریری میں اپنا ناول ، ناولٹ ، ناولہ ، افسانہ ، کالم ، مضمون ، شاعری قسط وار یا مکمل شائع کروانا چاہتے ہیں تو اردو میں ٹائپ کر کے مندرجہ ذیل ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے بھیج دیجیے ۔

UrduVirtualLibraryPK@gmail.com

+923114976245

ان شاءاللہ آپ کی تحریر ایک ہفتے کے اندر اندر ویب سائٹ پر شائع کردی جائے گی ۔ کسی بھی قسم کی تفصیلات کے لیے اوپر دیے گیے ذرائع پر رابطہ کرسکتے ہیں ۔

شکریہ

ادارہ : اردو ورچوئل لائبریری

۔

 

Post a Comment

0 Comments