پیرزادی
وحید سلطان کے قلم سے
قسط9
اردو
ورچوئل پبلشرز
ہماری ویب سائٹ پر شائع
ہونے والے ناولز کے تمام جملہ و حقوق بمعہ مصنف / مصنفہ محفوظ ہیں ۔ انہیں ادارے یا
مصنف کی اجازت کے بغیر نقل نہ کیا جائے ۔ ایسا کرنے پر آپ کے خلاف قانونی کارروائی
کی جاسکتی ہے ۔ ہمیں پہلی اردو ورچوئل لائبریری کے لیے لکھاریوں کی ضرورت ہے اور
اگر آپ ہماری لائبریری میں اپنا ناول ، ناولٹ ، ناولہ ، افسانہ ، کالم ، مضمون ،
شاعری قسط وار یا مکمل شائع کروانا چاہتے ہیں تو اردو میں ٹائپ کر کے مندرجہ ذیل
ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے بھیج دیجیے ۔
UrduVirtualLibraryPK@gmail.com
+923114976245
ان شاءاللہ آپ کی تحریر
ایک ہفتے کے اندر اندر ویب سائٹ پر شائع کردی جائے گی ۔ کسی بھی قسم کی تفصیلات کے
لیے اوپر دیے گیے ذرائع پر رابطہ کرسکتے ہیں ۔
شکریہ
ادارہ : اردو ورچوئل
لائبریری
پیرزادی
" سدرہ
فرہین اپنی کلاس اٹینڈ کرنے کے بعد کلاس روم سے باہر آ رہی تھی کہ تبسم نامی لڑکی
نے کوریڈور میں سدرہ کا راستہ روک لیا اور سدرہ کو بتایا کہ بہت ضروری بات کرنے کے
لیے سالار مغل نے اسے سدرہ کے پاس بھیجا ہے۔
۔"تم نے جو ضروری بات کرنی ہے وہ
بولو۔"سدرہ فرہین تبسم نامی لڑکی سے مخاطب ہوئی جو اب بھی اس کا راستہ روکے
کھڑی تھی۔ تبسم نے سدرہ کو بتایا کہ بات بہت اہم اور ضروری ہے وہ یہاں پر بات نہیں
بتائے گی تو سدرہ نے اس سے استفسار کرتے ہوئے پوچھا۔
۔"تو پھر تم اپنی ضروری بات کہاں
بتاؤ گی؟"
۔"کیا ہم کنٹین چلیں؟"تبسم
نے پوچھا تو سدرہ فرہین نے سر کو جنبش دیتے ہوئے کنٹین جانے کے لیے رضامندی ظاہر
کر دی اور پھر وہ دونوں کنٹین کی جانب چلی گئیں۔
تبسم نے دو کپ کافی آرڈر کرنے کے بعد
سدرہ کو بتایا کہ سالار مغل کی ایک دوست جس کا نام مدثرہ ہے۔ مدثرہ ایک ماڈرن قسم
کی لڑکی ہے اور سالار مغل چاہتا ہے کہ آپ اسے وعظ و نصیحت کریں تاکہ وہ پردہ نشیں
لڑکی بن جائے۔
۔"وہ کہاں ملے گی؟"سدرہ نے
پوچھا تو تبسم نے سدرہ کو بتایا کہ مدثرہ کا اپنا بیوٹی پارلر ہے اور وہ صبح نو
بجے سے رات گیارہ بجے تک بیوٹی پارلر میں ہی ہوتی ہے۔
ویٹر دو کپ کافی لایا تو تبسم نے یہ
کہہ کر سدرہ کی توجہ ویٹر کی جانب مبذول کروائی کہ اگر سدرہ کافی کے ساتھ کوئی چیز
کھانا چاہتی ہے تو ویٹر کو آرڈر کر دے ۔ جب سدرہ ویٹر کو چپس اور پیسٹریاں آرڈر کر
رہی تھی تب اسی دوران تبسم نے اپنے پرس سے ایک چھوٹی شیشی نکالی اور شیشی میں موجود
محلول کے چند قطرے سدرہ کے کپ میں ڈال دئیے اور شیشی دوبارہ پرس میں رکھ دی۔ سدرہ
ویٹر کو آرڈر کرنے کے بعد تبسم کی جانب متوجہ ہوئی تو تبسم اپنا کپ اٹھا چکی تھی
اور جس کپ میں محلول مکس کیا گیا تھا وہ کپ سدرہ فرہین کے سامنے پڑا تھا۔
☆☆☆☆
آج جمعرات کا دن تھا ۔ نور بنت نذیر
مسند پر براجمان تھی جبکہ فرش پر بچھے قالین پر چند عورتیں اور دو بچیاں براجمان
تھیں۔ فیروزی خالہ سب کو چائے پیش کر کے وہاں سے جانے لگی تھی کہ نور بنت نذیر نے
اسے روک لیا اور اپنے سامنے بیٹھنے کے لیے اشارہ کیا تو وہ مودبانہ انداز میں دو
زانوں ہو کر بیٹھ گئی جبکہ اسی دوران ایک عورت نور بنت نذیر سے مخاطب ہوئی اور اس
عورت نے نور کو بتایا کہ اس کا پرانا تعویذ گم ہو چکا ہے۔
۔"جب ہمارا رب ہماری دعائیں سنتا
اور قبول کرتا ہے تو پھر ہم کیوں اپنی توکل اور امید کسی تعویز سے منسوب کریں؟ کیا
ہماری امید اپنے رب سے وابستہ نہیں ہونی چاہیے اور کیا ہمیں اللہ پر بھروسہ اور
توکل نہیں کرنی چاہیے؟"نور بنت نذیر نے بارعب انداز میں اس عورت سے پوچھا تو
وہ عورت لمحہ بھر کے لیے مرعوب ہو کر خاموش ہوئی اور پھر لمحہ بھر توقف کے بعد بولی۔
۔"وہ پرانا تعویز آپکی پھوپھو سبین
صاحبہ نے دیا تھا ۔ ۔ ۔ ۔"اس عورت نے کہا اور جملہ ادھورا چھوڑ دیا جبکہ نور
بنت نذیر نے اسے خاموشی اختیار کرنے کے لیے اشارہ کیا اور پھر دعا کی فضیلت بیان
کرنا شروع کر دی۔
حضرت علی رضی اللہ کا قول مبارک ہے کہ
جس زبان سے جھوٹ نکلنا بند ہو جائے اس
زبان سے نکلی ہوئی ہر دعا قبول ہوتی ہے ۔
اپنی تقدیر کا ہر فیصلہ اللہ کے ہاتھ
میں دے دو ، اس سے دعا تو کرو پر ضد نہ کرو کیونکہ جب تم اللہ پاک پہ اپنی زندگی
کا ہر فیصلہ چھوڑتے ہو تو اللہ بھی وہی کرتا ہے جو تمہارے حق میں بہتر ہوتا ہے ۔
اس لیے تو کہا گیا ہے کہ تم اپنی رضا
اللہ کی رضا میں شامل کرو پھر دیکھنا وہ کس طرح اپنی رضا تمہاری رضا میں شامل کرتا
ہے ۔ بے شک اللہ سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا ہے ۔
حضرت موسی علیہ السلام کی دعاکی وجہ
سے بنی اسرائیل پر نادیدہ خزانوں کے منہ وا ہوگئے اور صحرائے سنین میں وہ لطف
اندوز ہوتے رہے ، من وسلوی کا نزول ہوتا رہا اور بادلوں کے سائے سایہ فگن رہے ، جب
پیاس لگی تو لاٹھی ماری ۱۲ قبیلوں
کے لیے بارہ چشمے جاری ہوگئے ۔
دعا کی فضیلت بیان کرنے کے بعد نور
بنت نذیر نے بارہ سالہ بچی کو اشارہ کیا تو اس نے سریلی سر کے ساتھ یوں گنگنانا
شروع کر دیا۔
اللہ اللہ یا میرے اللہ یا میرے اللہ
میری قسمت جگانے کو خدا کا نام کافی
ہے
ہزاروں غم مٹانے کو خدا کا نام کافی
ہے
یا میرے اللہ یا میرے اللہ یا میرے
اللہ یا میرے اللہ
جو پوچھا کملی والے نے کہا صدیق اکبر
نے میرے سارے گھرانے کو خدا کا نام کافی ہے
یا میرے اللہ یا میرے اللہ یا میرے
اللہ یا میرے اللہ
سلگتی آگ پر حبشی کے ہونٹوں سے صدا آئی
میری بگڑی بنانے کو خدا کا نام کافی ہے
یا میرے اللہ یا میرے اللہ یا میرے
اللہ یا میرے اللہ
خدا کا ذکر کرتا ہوں سکون قلب ملتا ہے
خدا کے اس دیوانے کو خدا کا نام کافی
ہے
یا میرے اللہ یا میرے اللہ یا میرے
اللہ یا میرے اللہ
خدا کے در پہ آ جاؤ اگر مقصود پانا ہے
کہ ہر مقصد پانے کو خدا کا نام کافی
ہے
یا میرے اللہ یا میرے اللہ یا میرے
اللہ یا میرے اللہ
تلاوت سے عبادت سے ریاضت خوب ملتی ہے
کہ دل سے زنگ ہٹانے کو خدا کا نام کافی ہے
یا میرے اللہ یا میرے اللہ یا میرے
اللہ یا میرے اللہ
☆☆☆☆
سدرہ فرہین کافی کا وہ کپ پی چکی تھی
جس میں تبسم نے محلول کے چند قطرے ڈالے تھے۔ اس کے بعد تبسم نے سدرہ کو بتایا کہ سالار مغل نے ٹیکسی بھیج دی
ہے۔
۔"کیا ہم ٹیکسی کے ذریعے مدثرہ
کے بیوٹی پارلر جائیں گے؟"سدرہ نے پوچھا تو تبسم نے اثبات میں سر ہلایا اور
پھر سدرہ کو ساتھ لے کر وہ تیز تیز قدموں سے یونی کے خارجی گیٹ کی جانب بڑھ گئی۔
۔"سالار کی اپنی گاڑی بھی تو
ہے؟"سدرہ فرہین ٹیکسی کی عقبی سیٹ پر سوار ہوتے ہوئے بولی تو تبسم نے اسے
جواب دیا کہ سالار کا خیال تھا تم اس کے ساتھ اس کی گاڑی میں سفر نہیں کرو گی اس لیے
اس نے ٹیکسی بھیج دی۔ جیسے ہی ٹیکسی نے روڈ کا رخ کیا تو سدرہ فرہین بے ہوش ہو گئی
اور تبسم کے ہونٹوں پر زہریلی مسکراہٹ پھیل گئی۔
☆☆☆☆
مشال سیما عصر کی نماز ادا کرنے کے
بعد اسٹڈی روم میں آ چکی تھی۔ اسٹڈی پر فوکس کرنے کے لیے وہ بار بار خود کو مجبور
کر رہی تھی لیکن آج اسٹڈی میں اس کا دل بالکل نہیں لگ رہا تھا۔ ایک گھنٹہ کی تگ و
دو کے بعد وہ ہمت ہار گئی۔ اس نے کتابیں بند کر دیں اور موبائل فون پکڑ لیا ۔ فون
پر اس نے نور بنت نذیر کا نمبر ڈائل کیا۔ رابطہ قائم ہوتے ہی رسمی گفتگو کے بعد اس
نے نور بنت نذیر کو بتایا کہ وہ کچھ ایسا کرنے والی ہے جس کے نتیجے میں پیر ابدالی
مسند چھوڑ دے گا اور نور بنت نذیر کو اس کا پورا حق مل جائے گا۔ نور نے
جوابا" مشال سیما کو بتایا کہ ایسا ممکن نہیں ہے تو مشال سیما نے پھر جو بات
کہی وہ بات واقعی نور بنت نذیر کو ششدر کر گئی تھی۔
۔"مشال سیما جب کسی بات کی ٹھان
لیتی ہے تو پھر وہ ناممکن کو ممکن بنا کر ہی رہتی ہے اور مشال سیما جیتنے کی عادی
ہے اور جیت ہمیشہ مشال سیما کا مقدر ہوا کرتی ہے۔"مشال سیما نے کہا اور پھر
کال منقطع کر دی اور تب گلفام صاحب کی ملازمہ نے مشال سیما کو بتایا کہ آج شام
گلفام صاحب مشال سیما کو اپنے فارم ہاؤس کی سیر کروائیں گے۔ ملازمہ کی بات سن کر
مشال سیما کے چہرے پر مسکراہٹ نمودار ہو گئی۔ وہ جلدی سے اپنے کمرے میں گئی اور تیاری
شروع کر دی۔
☆☆☆☆
سدرہ فرہین کو جب ہوش آیا تو وہ ایک
کرسی پر بیٹھی تھی ۔ اس نے حرکت کرنے کی کوشش کی تو وہ ایک مضبوط رسی کی بندش میں
کسمسا کر رہ گئی۔ اس نے سر اٹھا کر اپنے مقابل کو دیکھا۔ سالار مغل گھٹنوں کے بل
فرش پر بیٹھا تھا۔
۔"دوسری بار اغوا کرنے پر مجھے
معاف کر دو۔"سالار مغل سدرہ فرہین کے سامنے ہاتھ جوڑتے ہوئے بولا۔
۔"اب کیا چاہتے ہو مجھ
سے؟"سدرہ خمار آلود لہجے میں بولی۔
۔"پہلے مجھے معاف کرو پھر مدعا بیان
کروں گا۔"سالار مغل التجائیہ لہجے میں بولا۔
۔"تم نے مجھے دوسری بار دھوکا دیا
ہے اس کے لیے میں تمہیں کبھی معاف نہیں کروں گی۔"سدرہ کا لہجہ بدستور
خمارآلود تھا۔
۔"میں تم سے شادی کرنا چاہتا ہوں
، جب پہلی بار تمہیں اغوا کیا تھا اور تم تین دنوں کے لیے میری مہمان بنی تھی تو
تب مجھے تم سے محبت ہو گئی تھی اور تب سے
آج تک پل پل تمہاری محبت میں تڑپ رہا ہوں ، کئی بار اظہار محبت کی کوشش کی مگر تم
موقع ہی نہیں دے رہی تھی اس لیے مجبور ہو کر تمہیں دوسری بار اغوا کرنا
پڑا۔"سالار مغل رطب اللسان بول رہا تھا جبکہ سدرہ فرہین کی آنکھوں سے خمار
ختم ہو چکا تھا اور اسکی آنکھیں پوری طرح کھل چکی تھیں۔ وہ اب متحیر نگاہوں سے
سالار مغل کو دیکھ رہی تھی۔
☆☆☆☆
گلفام کے فارم ہاؤس کی سیر کرنے کے
بعد مشال سیما گلفام کے بنگلے واپس لوٹ رہی تھی۔ گلفام گاڑی کی فرنٹ سائیڈ سیٹ پر
سوار تھا جبکہ مشال سیما گاڑی کی عقبی سیٹ پر براجمان تھی۔ رات کے نو بج رہے تھے۔
جب مشال سیما کا فون بج اٹھا تھا۔
۔"یہ تو سدرہ فرہین کا نمبر
ہے۔"مشال سیما نے فون اسکرین کو دیکھتے ہوئے سوچا اور پھر کال اٹینڈ کی تو
دوسری جانب سے سدرہ نے رسمی گفتگو کیے بنا اپنا مسئلہ بیان کر دیا۔
۔"مشال! میں اس وقت ریلوے اسٹیشن
ہوں تم بھی مجھے ملنے کے لیے فورا ریلوے اسٹیشن آ جاؤ۔"سدرہ نے فون پر بات
کرتے ہوئے کہا تو اسکی بات سن کر مشال سیما تھوڑی پریشان ہو گئی اور پھر سدرہ نے
اگلی بات کی اور کال منقطع کر دی۔ مشال سیما ڈرائیور سے مخاطب ہوئی اور ریلوے اسٹیشن
کی جانب جانے کے لیے بولا تو گلفام نے مڑ کر مشال سیما کو سوالیہ نگاہوں سے دیکھا
تو مشال نے گلفام کو اپنی دوست سدرہ فرہین کے بارے میں بتایا کہ وہ کسی مصیبت میں
مبتلا ہے اور وہ اس وقت ریلوے اسٹیشن پر موجود ہے۔
۔"ہاں ، گاڑی ریلوے اسٹیشن لے چلو۔"مشال سیما کی بات سننے کے بعد
گلفام نے ڈرائیور سے کہا تو ڈرائیور نے اثبات میں سر ہلا دیا۔
☆☆☆☆
ٹی اسٹال کے قریب عبایا میں ملبوس
سدرہ فرہین کھڑی تھی۔ اسے شدت سے مشال سیما کا انتظار تھا۔ مشال سیما گاڑی سے نکل
کر اسی ٹی اسٹال کی جانب بڑھ گئی جس کا نام سدرہ نے فون پر بتایا تھا۔ وہ سدرہ فرہین
کے پاس گئی اور اسے بتایا کہ جتنی جلدی ممکن ہوا وہ اس کے پاس آ گئی۔
۔"مجھے بالکل بھی اندازہ نہیں
تھا کہ تم عبایا پہن کر آؤ گی۔"مشال سیما کو عبایا ملبوس دیکھ کر سدرہ مسکرا
کر بولی تھی۔ مشال سیما نے سدرہ کی بات کو نظرانداز کرتے ہوئے مختصر گفتگو کی اور
پھر گاڑی کی جانب پلٹ گئی۔
۔"میری دوست سدرہ فرہین آج رات میرے
پاس ٹھہرنا چاہتی ہے اگر آپکو کوئی اعتراض نہ ہو تو؟"مشال سیما نے گلفام سے
اجازت طلب کرتے ہوئے پوچھا تو گلفام نے کہا کہ اسے کوئی اعتراض نہیں اور پھر مشال
سیما سدرہ کو ساتھ لے کر گاڑی کی عقبی سیٹوں پر سوار ہو گئی۔
☆☆☆☆
مشال سیما کے کمرے میں پہنچ کر سدرہ
فرہین نے مشال سیما کو سارا واقعہ تفصیل سے بتایا کہ کیسے سالار مغل نے سدرہ کو
دوسری بار دھوکا دیا اور پھر اغوا کر لیا تھا۔ ساری بات سننے کے بعد مشال سیما نے
سدرہ سے اس کے پاپا کا فون نمبر لیا اور پھر سدرہ کے پاپا سے فون پر بات کرنے کے
بعد مشال سیما اسکی جانب متوجہ ہوئی تو سدرہ فرہین نے اسے سوالیہ نگاہوں سے دیکھا۔
۔"میں نے تمہارے پاپا کو بتا دیا
ہے کہ تم ٹھیک ہو اور آج رات میرے پاس ہی ٹھہرو گی۔"مشال سیما نے سدرہ کو بتایا۔
۔"مشال! اگر پاپا نے تمہاری بات
پر یقین نہ کیا ۔ ۔ ۔ ۔ مجھے بہت ڈر لگ رہا ہے۔"سدرہ بھڑائے ہوئے لہجے میں
بولی تو مشال سیما صوفے پر اس کے پاس بیٹھ گئی اور اس کا ہاتھ اپنے دونوں ہاتھوں میں
لے لیا اور سدرہ کو تسلی دیتے ہوئے کہا۔
۔"کچھ نہیں ہو گا سب ٹھیک ہو
جائے گا۔"
لمحہ بہ لمحہ سدرہ فرہین کی اداسی اور
افسردگی بڑھ رہی تھی اور اسی چیز کو دیکھتے ہوئے مشال سیما نے بات چیت کا موضوع
بدلنے کا فیصلہ کیا۔
۔"مجھے عبایا میں دیکھ کر تمہیں
بالکل ہی خوشی نہیں ہوئی۔ ۔ ۔ ۔ ۔"مشال سیما نے کہا اور جملہ ادھورا چھوڑ دیا۔
۔"ہاں خوشی تو ہوئی مگر ۔ ۔ ۔
۔"سدرہ نے کہا اور پھر اس نے بھی جملہ ادھورا چھوڑ دیا۔
۔"بہت عرصہ سے خواہش تھی کہ
گلفام صاحب کے فارم ہاؤس کا وزٹ کروں اور آج جب موقع ملا تو گلفام صاحب نے شرط
عائد کر دی کہ اگر عبایا پہنوں گی تب ہی وہ فارم ہاؤس لے کر جائیں گے۔"مشال سیما
چہرے سے نقاب ہٹاتے ہوئے پرمسرت لہجے میں بولی جبکہ مشال سیما کی بات سن کر سدرہ
کوئی رد عمل نہ دیکھا سکی اور اس کے چہرے پر افسردگی کے آثار بدستور نمودار تھے۔
☆☆☆☆
جاری ہے۔
تبصرہ نمبر 8
ناول:: پیر زادی
رائٹر ؛ وحید سلطان
مبصرہ: سدرہ شاہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔∆✓
شروع کرتی ہوں اللہ کے نام سے جو بڑا
مہربان اور رحم کرنے والا ہے ۔۔۔۔۔۔؛
ناول دلچسپ لگ رہا ہے
آج کل جو دور چل رہا ہے اس کے مطابق
ہے ابدالی پیر کا کردار ہمیں ٹھیک نہیں لگ رہا کچھ تو ہے تبھی ان کی بھتیجی نور
بنت نذیر تلخ نگاہ اٹھا کر دیکھا
مانا ٹھیک ہے پیر صاحب ہیں۔ قابل
احترام مگر پردہ ہٹانے کا کہنا
آج کل ایسے ہی پیر پائے جاتے ہیں
آج کل پیر کے بھیس میں کچھ شیطان بھی
پاۓ جاتے ہیں
جو اپنی تو عزت خراب کرتے ہیں کرتے ہیں
مگر اپنے آباؤ اجداد کی کمایا ہوا نام بھی ڈبو دیتے ہیں
ایسا ناول پڑھنے کا دوسرا تجربہ ہے میرا
ایک اس طرح کا ناول ہم پہلے بھی پڑھ چکے ہیں
ہمیں امید ہے آپ بہتر انصاف کرے گے
انشاء اللہ ❤️❤️❤️❤️
چچا جان یہ میری
مہمان ہے آپ ہی کوئی مریدنی نہیں 😂😂😂😂
واو 💞
نور بنت نذیر کا تپا ہوا جواب بہت بھایا ہمیں
ہر ناول کی ہیروئن ہمیشہ خوبصورت ہوتی
ہے 🙈🙈🙈🙈🙈🙈🙈🙈
💞
ہمیں بھا گی یہ مشال سیما
کاش مشال سالار مغل کے سر پر مار ہی دیتی
فائل
پتا نہیں کیوں مجھے سالار اچھا نہیں
لگا 😁😁😁
مغرور اور آنا والا ہے بہت
مشال سیما کا ڈائلاگ زبردست تھا
تم جو ہیرو بننے کی کوشش کر رہے ہو تو
یاد رکھنا بہت جلد تمھیں ہیرو سے زیرو بنا دوں گی
😂😂😂😂😂😂😂
کیسی کی بےبسی کا مزاق دنیا کیسے اڑا
لیتی ہے آخر لوگوں کو ملتا ہی کیا ہے
شکر عین وقت پر مشال سیما نے انٹری
ماری
یہ اعجاز ہیرو صاحب ہمیں اچھے لگے کافی
انوسینٹ ہیں۔
اور بھلکڑ سے
ہاےےےے بچاری مشال اسے ٹکٹکی باندھے دیکھتے
ہی رہ گی 😂😂😂😂😂
ہاےےےے یہ منسٹر کیا ہوتا ہے مجھے یاد
کیوں نہیں آرہا 🤣🤣🤣🤣🤣🤣🤣🤣🤣
حد۔ ہی ہوگی 🤣
واو اعجاز احمد خالطی زبردست نیم ہے
قطب کیوں دشمن بن بیٹھی اور
یہ کہی سالار کی چال تو نہیں
پر جو بھی ہو مجھے لگ رہا ہے مشال ہی
جیتی گی
پھر دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے
یہ سنہرے بالوں اور سنہری آنکھوں والا
شہزادہ کون ہے
بھئی ۔۔۔۔۔۔۔۔؟
کیا اتنی سی بات پر چھوڑ کر چلا گیا
امان علی نے یہ تو ناانصافی تھی نور بنت نذیر کے ساتھ
میری پھپھو کا نیم فیروزہ ہے
اب امان علی شاہ کی رہائش کا پتا کروا
کر بھی کیا کرنا وہ تو
چھوڑ کر جا چکے کبھی نہ انے کے لئے
کیا نور عین پر جنات کا سایہ ہے
اوہ دکھ ہوا
اچھا ہے نور مسند پر بیٹھے
یہ فیروز خالہ کا مسکرانا
کیا یہ نور کے ساتھ ہے ؟
ہاےےے اللہ نور عین کا یہ کہنا وہ دیکھو
نا جن مجھ سے میرے ناخن مانگ رہا ہے روح فنا کرگیا
اوفففف بچاری
اور ادھر ہمارا گھر تو جنات سے بھرا
ہوا ہے نور عین کے ڈائلاگ نے بہت خوفزدہ کردیا بے اختیار ادھر ادھر دیکھنے پر
مجبور کر دیا
التجائیہ دعا نے آنکھوں کو نم کردیا اور دل منور ہوگیا
یا الٰہی ہماری التجائیں قبول کر
سب کی مشکلات آسان فرما آمین ثم آمین
بالکل دعا کی پہلی سیڑھی ہی کامل یقین
ہے اور آنسوں سے تر آنکھیں لئے اللہ کے خضور سجدہ ریز ہوکر مانگے جانے والی دعائیں
تو عرش تک جاتی ہیں
ہمیں تو یہی سیکھایا گیا ہے دعا
مانگنے سے پہلے تین مرتبہ دورود پاک پڑھ لیا کریں پھر دعا مانگ کر پھر درود شریف
پڑھیں
تو
دعائیں عرش تک پہنچتی ہیں (اللہ میرے دادا جان کی مغفرت فرمائے انھوں نے ہمیں
سیکھایا ہے )۔
دعا کو دوا" کی طرح نہ سمجھیں
کہ بیماری تکلیف یا مصیبت میں ہی یاد آئے
بلکہ دعا کو ہوا کی طرح سمجھیں جس
کی ضرورت ہمیشہ رہتی ہے
دعا دراصل ندا ۔ ہے فریاد ہے مالک کے
سامنے التجا ہے ۔ اپنی فانی اور محدود زندگی کی ۔ کیسی الجھن سے نکلنے کے لئے
ماشاءاللہ کیا خوب موتوں سے پروۓ
الفاظ ہیں واصف علی واصف کے ԅ( ͒
͒
)ᕤ
یہ سالار ہیرو نہیں ہوسکتا پہلے ہی
معلوم تھا اور ہونا بھی نہیں چاہیے اتنی سی بات تھی
مجھے یقین تھا مشال ہی جیتے گی
اور سالار کو منہ کی کھانی پڑے گی
اتنا غصہ کے فون ہی توڑ ڈالا
ویری بیڈ ویری ویری بیڈ
واو اس لڑکے کے دماغ کو کچھ ہوگیا ہے
اس لئے بہکی بہکی حرکتیں کر رہا ہے
فنی تھا
پر جس طرح سالار گیا ہے مجھے لگتا ہے
کچھ تو کرنے والا ہوگا یہ
سالار جیسے لوگ نہ تو خود سکون سے بیٹھتے
ہیں نہ ہی دوسروں کو بیٹھنے دیتے ہیں
نور عین کا حال میں سمجھ سکتی ہوں
آنکھوں دیکھا حال دیکھا ہے اپنی آپی کا اس پر بھی ایسے ہی تھیں
اللہ بس ہدایت دے
مگر جنات خود نہیں آتے
یا تو جادو سے لائے جاسکتے ہیں یا پھر
ان کے ساتھ نادانستہ طور پر نقصان پہنچاۓ
جانے سے آتے ہیں یا پھر خوشبو یا بال کھولے چھوڑ کر درختوں کے ساۓ
تلے کھڑے ہونے سے آتے ہیں
یہ نیو کردار آگیا گلفام یہ کتنا ڈرتا
ہے مشال سے
گلفام نے ٹھیک کہا مشال کوئی عام سی
لڑکی نہیں
کوئی تعلق لگتا ہے ان دونوں کے درمیان
کہہ سنہرے بالوں والا شہزادہ یہی تو
نہیں
گلفام کا گفٹ شاندار تھا
ہمیں تو شاکٹ کردیا اس انکشاف نے
سالار مغل گلفام کا بھتیجا ہے
اسے نکال دیا اس کی بری عادتوں کی وجہ
سے
حیرت کن ہے
ایک بات ہے آپ کی منظر نگاری بہت اعلی
ہے بھائی
چچا سے میرے کچھ اختلافات ضرور ہیں لیکن
اپنے چچا کے کردار پر ایک بھی نامناسب لفظ برداشت نہیں کروں گا
زبردست 😍
چاہیے جتنا ہی برا سہی مگر کچھ کچھ اچھا ہے سالار
یہی لوگ ہوتے ہیں جو رشتوں میں زہر
گھول دیتے ہیں
کیا یہ ان کا دشمن ہے (سالار اور
گلفام کا ) جو یہ کہہ رہا ہے سالار اور گلفام کو ہرگز معلوم نہیں ہونا چاہیے کہ
تمہارا مجھ سے کوئی تعلق ہے
پیر لفظ اس پر بالکل سوٹ نہیں۔ کر رہا
جتنے اونچے مقام
اتنے ہی گرے کام
ماشاءاللہ حمد و ثناء کو پڑھ کر دل عش
عش کر اٹھا
پڑھتے ہوئے لگ رہا تھا ہمارے دل کی
حالت بیان کی گی ہو
ماشاءاللہ ماشاءاللہ
نور صبر کا دامن تھامے رکھے اللہ کے
گھر دیر ضرور ہے مگر اندھیر نہیں
اس کی یہ حالت ان کہی کہانیاں سنا رہی
ہے دلی افسوس نور بنت نذیر کے لئے
اللہ میرا نام اتنے اچھے کردار میں
اللہ ہمیں بھی توفیق عطا فرمائے آمین ثم آمین
انشاء اللہ ایک دن یہ ناول پڑھنے والی سدرہ بھی سدرہ فرہین کی طرح
والی سدرہ بھی سدرہ فرہین کی طرح
عبارت پڑھے گی ( اللہ ہمیں چن لے اور یہ سعادت عطا فرمائے ہم بھی شامل ہو اس محفل
منور میں
الفظ قرآن 32۔ سورتوں کی 65 آیات میں
آیا ہے
لفظ قرآن ، قرآن پاک میں بطور معرفہ
پچاس (50) بطور نکرہ اسی مرتبہ آیا ہے یعنی
پچاس بار قرآن کا مطلب کلام پاک ہے
اور اسی بار ویسے کیسی پڑھی جانے والی
چیز کے معنوں میں استعمال ہوا ہے
قرآن کریم میں اللہ پاک نے اپنی صفت
ربوبیت کا ذکر سب سے زیادہ مرتبہ فرمایا ہے ۔ قرآن کریم میں لفظ رب ایک ہزار چار
سو اٹھانوے مرتبہ آیا ہے ۔
قرآن کریم لفظ الرحمن ستاون بار اور
الرحیم ایک سو چودہ مرتبہ آیا ہے ۔۔۔
بےشک واضح روشنی ہے
آپ کی معلومات بہت وسیع ہے
اللہ آپ کو اس کا اجر عطا فرمائے ہمیں
بھی معلوم ہوگیا اس بارے میں
بےشک قرآن مجید ہمارے کالے میل اور گناہوں سے بھرے دل کو
نور کی روشنی عطا فرماتی ہے
ایک صاحبہ نصیحت تھی
کہ دن میں دو گھنٹے عبادات کے لئے
مخصوص کرلے
کیونکہ ہماری زندگی کا مقصد ہی یہی ہے
کیونکہ ہم سب کو ایک دن لوٹ کر اللہ
کے پاس جانا ہے
اور سرخرو ہونا ہے نہ کے ندامت سے سر
جکھاۓ
ہوۓ
ہماری ٹیچر کہا کرتی تھی کہ سورۃ ملک
ہماری حفاظت کرے گا قبر کے عذاب سے وہ پنچھی کی صورت میں اپنے پروں میں ہمیں چھپاۓ
رکھے گا
جس نے قرآن کا حق ادا کیا ہوگا قیامت
کے یہی قرآن تپتی دھوپ میں اس کے لئے سایا بنے گا
اللہ ہم سب مومنین کو قرآن پڑھنے اور
پڑھانے کی سعادت عطا فرمائے
ہم سب کے دل قرآن کی روشنی سے منور
کرے آمین ثم آمین
آپ کی یہ چھوٹی سی کاوش بہت سے بےجان
بدلوں کو منور کر گی اس کا شکریہ (
سورۃ بنی اسرائیل آیت نمبر 9)
یہ قرآن وہ راہ دکھاتا جو سب سے سیدھی
ہے
ماشاءاللہ
ماشاءاللہ سبحان اللہ جزاک اللہ
تبارک اللہ
اس آیت اور اس کے بعد والی آیت میں
اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک کی تین خوبیاں بیان فرمائی ہیں(1)
قرآن سب سے سیدھا راستہ دکھاتا ہے اور
وہ سیدھا راستہ اللہ تعالیٰ کی توحید کا اقرار کرنا اس کے
رسول پر ایمان لانا اور اُن کی اطاعت کرنا ( یہی راستہ سیدھا جنت تک اور خدا تک پہنچانے
والا اللہ تعالیٰ کے انعام یافتہ بندوں یعنی
ولیوں اور ان نیک بندوں کا ہے جن کی پیروی کا قرآن پاک میں حکم دیا گیا ہے )
(2) نیک
اعمال کرنے والے مومنوں کو جنت کی بشارت دیتا ہے
(3) آخرت
کے منکرین کو درد ناک عذاب کی خبر دیتا ہے
نم آنکھوں سے پڑھی
یہی دعا لب پر جاری تھی کہ ہمارا بھی
دل بدل دے مولا
غفلت میں ڈوبا دل بدل دے
(آمین ثم آمین )
بےشک اللہ ہمیں زیادہ سے زیادہ قرآن
پاک پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے آمین ثم آمین
مشال چونکہ پیر ذادی ہے مگر اسے عبایا پہنے کی عادت نہیں
سٹرینج
عبایا عورت کو مردوں کی غلیظ
نظروں سے بچاتا ہے
جیسے کیلے کا چھلکا اترنے سے اس پر
مکھیاں بھنبھناتی ہیں
اس طرح عورت کی مثال بھی ہے اگر وہ
بابردہ ہوکر نکلے گی تو کوئی بھی ان کی طرف متوجہ اور مائل نہیں ہوگا
گلفام کا کردار بہت پراسرار واقع ہوا
ہے
ابدالی پیر نے اپنی بیٹی کو نہیں چھوڑا تو کیسی اور کا
کیا گلا کریں بدلے یا دشمنی کی آڑ میں اس نے اپنی بیٹی کو رکھیل تک
کھلوا دیا
کیسا زلیل باپ ہے مشال اس معاملے میں
بد قسمت واقع ہوئی اس کو ایسا باپ ملا
پر یہ سمجھ نہیں آرہی کہ
گلفام اور سالار کی تو دشمنی ہے ابدالی
پیر سے کیونکہ باتوں سے تو یہی معلوم ہوتا ہے
مگر وہ اپنی بیٹی کو کیوں دشمنوں کے
گھر رہنے کی اجازت دے گا
سالار کیوں معلومات کروادیا ہے مشال کی
اور سالار کا اسے زچ کیے رکھنا
بہت پراسرار ہے
یہ ناول سسپنس سے بھرپور ہے
پڑھ کر مزہ آرہا ہے ایک بار بھی بور
نہیں ہوئی مکمل پیکج ہے ❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️
جب بھی کوئی مصیبت آئے تو فوراً جاۓ
نماز اٹھا لے اور اللہ کے حضور حاضر۔ ہوں
کیونکہ ہماری ساری تکلیفوں کا حل اللہ
کے پاس سے
اس کے پیارے محبوب کے صدقے میں مانگی
گی دعائیں ضرور قبول ہوتی ہیں دردو تنجینا پڑھیں قرآن پاک کی تلاوت کریں
یہی سب سے بہتر ہے
بےشک استغفرُللہ کی کثرت بھی انسان مصیبتوں،
پریشانیوں
اور گناہ کو کم کرتی ہے
بےشک دعا ۔ بھروسہ ۔ امید ۔ وسیلہ اور
طاقت ہے
ہر لائنز دل میں گھر کرتی جارہی ہیں
تمناؤں کی دنیا تو ہرانسان بساتا ہے
مگر پاتا وہی ہے جو یہاں تقدیر لیکر
آتا ہے
سنا ہے ہماری جو دعائیں قبول نہیں ہوتی
وہ ایک باکس میں بندہ ہوتی ہیں اور قیامت کے دن وہ ہماری نیکیوں میں شمار ہوتی ہیں
یہ ہماری اللہ کی شان ہے
اللہ تعالیٰ کتنا غفور الرحیم ہے
سترہ ماؤں سے بڑھ کر محبت کرتا ہے ہم
سے مگر ہم گنہگار
ہیں خطا کار ہیں
الہی ہمیں سیدھی رہ پر چلا
ہماری دلوں پر لگے گناہوں کو دھو دے
آمین ثم آمین
مرے ٹوٹے ہوئے پائے طلب کا مجھ پہ
احساں ہے.
تمہارے در سے اٹه کر،اب کہیں جایا نہیں
جاتا...
ماشاءاللہ دل کو چھو گیا
دعا ایک اعتماد ہے
دعا ایک یقین ہے
دعا ایک بھروسہ ہے
دعا ایک امید ہے
دعا ایک گفتگو ہے
دعا ایک پاکیزگی ہے
دعا ایک وسیلہ ہے
دعا ایک طاقت ہے
اور
میری دعا ہے کہ آپ ہمیشہ خوش رھیں اور اللہ العزت
آپ کو اپنی تمام نعمتوں سے
نوازتا رہے
(شکریہ اتنی پیاری
دعا کے لئے )
یہ فیروز خالہ کی سمجھ نہیں آتی مجھے
آخر یہ کس کی سائڈ پر ہے
یہ تو اچھی بات ہے امان علی
سے ملنے جارہی ہے نور بنت نذیر
اب کوئی چال نہ چل دے یہ
ابدالی پیر
مشال اور نور بنت نذیر کے تعلقات کچھ
نا خوش گوار ہیں باتوں سے لگ رہا ہے
پر ان کی ایک ہی شخص سے کی گی محبت کا
ہمیں اندازہ نہ تھا
اب ایک اور سسپینس آگیا
فارس کون ہے؟ دونوں کو ایک ہی شخص سے
محبت کیسے ہو
گی ؟ یا پھر ابدالی پیر کی چال تھی یہ
فارس بھی ؟
چلو جو بھی ہو مٹی پاؤ 😐
مشال نے پہل کی اس کی اعلی صرفی کو
ظاہر کرتی ہے
مشال نے دو لوگوں کے بیچ صلح کروا کر
بڑا ثواب کا کام کیا ہے
امان علی کو پتا ہے فارس اور نور کی محبت کے بارے میں
اس لئے ناراض تھا معقول وجہ تو یہی
لگتی ہے
تیری وفا کا قرض چکانے آئی ہوں
میری باتوں سے روٹھے ہو جانتی ہوں
اس لئے توتڑپ رہی ہوں ی
.
.
.
اس لئے توتڑپ رہی ہوں یہ بتلانے آئی
ہوں
کہتے ہیں سب اجڑا اجڑا لگتا ہے
تیرے پاؤں کے چھالوں سے گھبرا کر
تیری راہ میں پھول بچھا کر آئی
ہوں تمہیں منانے آئی ہوں
غزل کے پیرائے میں اپنا ہے کوئی
سحر جی تم کو درد سنانے آئی ہوں
(عفراء بتول سحر نے
کیا خوب لکھا ہے بھئی زبردست
ہمیں تو فٹ سے بھا گیا یہ 😍😍😍
یہ آدمی سالار کا بھیجا ہوا ہے
مگر سالار کی یہ سب کرنے کی وجہ ؟
وہ کیوں کروارہا ہے یہ سب
ان کا مقصد آخر کیا ہے ؟
شکر بروقت نور عین مے مشال کو بتا دیا
اور نہایت شاندار کارکردگی دیکھائی مشال نے
اللہ کرے مشال کی بات سچ ثابت ہو اور
امان علی خود چل کر نور کے پاس آئے 🤲🤲🤲
آخر یہ سالار چاہتا کیا ہے نقاب سے اس
کا کیا لینا دینا 🙄
پھر سے کونپیٹیشن اس بار بھی سالار کو
منہ کی کھانی ہوگی مشال سے
گلفام کا کردار بھی کچھ مشکوک سا ہے
پل میں تولہ پل میں ماشہ
پر برا تو نہیں لگ رہا گلفام مجھے پر
کچھ پراسرار سا ہے
مشال کے قدم نیکی کی طرف گامزن ہیں
اللہ اس کا راستہ آسان کرے
ساتھ ہماری مشکلات بھی آمین ثم آمین
یہ ناول کتنا اچھا ہے میں بیان نہیں
کر سکتی
ہر ایک چیز پرفیکٹ کیسی چیز کی بھی
مسٹیک نہیں
ایک مکمل شہکار ہے یہ
آپ نہایت قابل قلم کار ہیں
اللہ آپ کے قلم میں برکت ڈالے
مزید ترقیوں سے ہمکنار کرے
ہماری ویب سائٹ پر شائع
ہونے والے ناولز کے تمام جملہ و حقوق بمعہ مصنف / مصنفہ محفوظ ہیں ۔ انہیں ادارے یا
مصنف کی اجازت کے بغیر نقل نہ کیا جائے ۔ ایسا کرنے پر آپ کے خلاف قانونی کارروائی
کی جاسکتی ہے ۔ ہمیں پہلی اردو ورچوئل لائبریری کے لیے لکھاریوں کی ضرورت ہے اور
اگر آپ ہماری لائبریری میں اپنا ناول ، ناولٹ ، ناولہ ، افسانہ ، کالم ، مضمون ،
شاعری قسط وار یا مکمل شائع کروانا چاہتے ہیں تو اردو میں ٹائپ کر کے مندرجہ ذیل
ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے بھیج دیجیے ۔
UrduVirtualLibraryPK@gmail.com
+923114976245
ان شاءاللہ آپ کی تحریر
ایک ہفتے کے اندر اندر ویب سائٹ پر شائع کردی جائے گی ۔ کسی بھی قسم کی تفصیلات کے
لیے اوپر دیے گیے ذرائع پر رابطہ کرسکتے ہیں ۔
شکریہ
ادارہ : اردو ورچوئل
لائبریری
۔
0 Comments