Header Ads Widget

Responsive Advertisement

Talash E Bahaar | Episode 7 | By Qurat Ul Ain - Daily Novels

 

  

 

 

 


تلاش بہار

قرات العین قیصرانی کے قلم سے

قسط نمبر 7

اردو  ورچوئل پبلشرز

 

 

 

 

 

 

 

ہماری ویب سائٹ پر شائع ہونے والے ناولز کے تمام جملہ و حقوق بمعہ مصنف / مصنفہ محفوظ ہیں ۔ انہیں ادارے یا مصنف کی اجازت کے بغیر نقل نہ کیا جائے ۔ ایسا کرنے پر آپ کے خلاف قانونی کارروائی کی جاسکتی ہے ۔ ہمیں پہلی اردو ورچوئل لائبریری کے لیے لکھاریوں کی ضرورت ہے اور اگر آپ ہماری لائبریری میں اپنا ناول ، ناولٹ ، ناولہ ، افسانہ ، کالم ، مضمون ، شاعری قسط وار یا مکمل شائع کروانا چاہتے ہیں تو اردو میں ٹائپ کر کے مندرجہ ذیل ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے بھیج دیجیے ۔

UrduVirtualLibraryPK@gmail.com

+923114976245

ان شاءاللہ آپ کی تحریر ایک ہفتے کے اندر اندر ویب سائٹ پر شائع کردی جائے گی ۔ کسی بھی قسم کی تفصیلات کے لیے اوپر دیے گیے ذرائع پر رابطہ کرسکتے ہیں ۔

شکریہ

ادارہ : اردو ورچوئل لائبریری

 

 

 


 

Text Box: قرات العین قیصرانی

تلاش بہار

Text Box: قسط نمبر 07

 


عمیر کی میت رات کو گھر لے جانے کی بجاۓ ادھر ملک سنکدر کی حویلی میں رکھی گئ

ادھر گھر میں عدنان بار بار چکریاں کاٹ رہا تھا کبھی ادھر تو کبھی ادھر

ابھی تک عمیر کی اطلاع نا آئ تھی

 

امی ابو عمیر کے پیچھے گۓ وہ بھی واپس نا آۓ

 

اب وہ مزید پرشان ہوگیا

 

کیا کروں ؟؟؟

 

پھر یکدم اس نے سدرہ کو کال ملائ جس  کا نمبر بند تھا

***

 

کیا دیکھ رہے ہو برخوادر حیات ملک نے اپنے بیٹے سے سوال کیا

عمیر کے بارے میں سوچ رہا تھا

کیا مطلب تم کب سے دوسروں کے بارے میں سوچنے لگے

بابا وہ دوسرا نہیں میرا اپنا ہے میرا دوست

آپ کو معلوم ہے آج سدرہ کیا کر رہی تھی

کیا کررہی تھی انھوں نے ٹی وی آن کرتے بغیر ملک کونین کی طرف دیکھتے پوچھا

بابا وہ اپنی جان لے رہی تھی وہ اس خونی ندی میں اپنا آپ قربان کر رہی تھی وہ یہ سوچ رہی تھی عمیر اس کی وجہ سے مرا ہے

وہ ہوش میں ہوتے ہوۓ بے ہوشی والی باتیں کر رہی تھی کہ رہی تھی کہ وہ اس کی وجہ سے مرا ہے وہ بد نصیب ہے وہ اپنے ماں باپ کو کھا گئ اور بھی پتا نہیں کیا کیا

میں تو یہ سوچ رہا ہوں وہ اتنا دقیانوسی خیالات آخر سوچ بھی  کیسے سکتی ہے

اس میں دقیانوسی والی بات کونسی ہے صحیح کہہ رہی تھی اسی کی وجہ سے عمیر فوت ہوا ہے اس کے پیدا ہوتے ہی اس کے ماں باپ کا ایکسیڈنٹ ہوگیا

تو بابا اس میں اس کا کیا قصور

سب قصور ہی تو اس کا ہے خیر تم نہیں سمجھو گے مجھے تو یہ سمجھ نہیں آرہا اس کا کمرا کس نے کھولا تھا وہ بدبخت لڑکی  جب جب گھر سے باہر نکلتی ہے کوئ نا کوئ طوفان لاتی ہے

بابا ایسا تو نا کہیں وہ ایسی نہیں ہے

ملک کونین مرد بنو کل پچھتاو گے اپنی انھی باتوں سے جب وہ اپنی منحوسیت لے کر تمھیں بھی اپنے ساتھ لے ڈوبی گی

آپ اور آپ کی باتیں بابا مجھے سمجھ نہیں آتی ابھی کم عمر ہو آجآئیں گی سمجھ ذرا ٹھہرو

وہ اسے دیکھتے ہوۓ ٹی وی دیکھتے لگے

ٹی وی میں ایک نیلے رنگ کے کپڑے پہنا وہ آدمی کچھ سمجھانے کی کوشش کرہا تھا اپنے عکس کو وہ شیشے کے سامنے کھڑا تھا اب اس نے بولنا شروع کیا

 

کامیابی  ایک جنگ ہے -وہ جنگ جسے نا مر کے حاصل کیا جاسکتا ہے اور نا ہی جیت کے -

یہ وہ میدان ہے جہاں انسان ایک سیڑھی پار کرے تو دوسرے کی ہوس اسے اور آگے لے جاتی ہے پھر آگے پھر اور آگے یوں کرتے کرتے وہ ایک سیڑھی پہ پنچ جاتا ہے وہ سمجھتا ہے وہ کامیاب ہوگا -لیکن پھر اوپر نظر دوڑاتا ہے ابھی تو پہلا قدم بڑھایا ہے اسے محسوس ہوتا ہے میں ابھی بھی وہیں ہوں جہاں کل تھا پھر ایک سنپولہ اسے ڈنک مارتا ہے -وہ لڑھکتے ہوۓ واپس وہیں آکر گرتا ہے جہاں سے اس نے اپنی  منزل کی جانب پہلا قدم اٹھایا تھا - یعنی واپس اسی دنیا میں جہاں سے چلا تھا اس دنیا میں جانا اس کا پہلا ٹاسک تھا اب اس نے پھر سے وہیں سے شروعات کرنی تھی جہاں سے و چلا تھا اسے کوئ راہ دکھائ نا دیا کیونکہ اس کے دماغ نے کام کرنے بند کردیا اس کے ذہن میں وہی سنپولہ گھوم رہا تھا جس کی وجہ سے وہ اس حال میں پہنچا - وہ سوچنے لگا مجھ سے تو وہ سنپولہ اچھا ہے جو اپنے کام کو ایمانداری سے تو کرتا ہے - پھر اس نے لڑکوں کا ایک گروہ دیکھا جو فٹ بال کھیل رہا تھا - اس فٹ بال کو لات پہ لات پڑ رہی تھی کیا قصور ہے اس کا وہ سوچنے لگا

اسے یہ نہیں معلوم یہ کون ہے ؟؟شاید اس لیے یہ اس حالت میں ہے اس کے ذہن کے ایک گوشے سے آواز آئ جو خود کو نہیں جانتا اس کے ساتھ یہی ہوتا ہے کیا وہ خود سے سوال کرنے لگا

اپنا انجام دیکھ کر بھی تم پوچھ رہے ہو .....

بکواس ملک ملک سکندر حیات نے کہہ کر ٹی وی بند کردی

 

****

 

وہ جیسے ہی اس کا کمبل ہٹانے لگی باہر دروازہ لوک کردیا گیا

اسم بھاگتی دروازے کی طرف آئ مگر دروازہ بند کیا جا چکا تھا اور جو بھی تھی پھرتی سے اس نے یہ کام کیا وہ اب دروازہ پیٹ رہی تھی

اللہ کے لیے دروازہ کھولو

میں یہاں پھنس گئ ہوں

کوئ ہے دروازہ کھولو

وہ روتی ہوئ ادھر ہی بیٹھ گئ

اچانک اسے افرا کا خیال آیا

افرا کا خیال آتے ہی وہ بیڈ کی طرف بھاگی کمبل ہٹایا مگر یہ کیا وہ تکیے ایسے سیٹ کیے گۓ تھت جیسے کوئ انسان سو رہا ہو وہ تکیے اس کا منہ چڑانے لگے

وہ گھنٹے تک چیختی چلاتی رہی

صبح سے دوپہر ہوگئ اور پھر دوپہر سے رات مگر کوئ اس کی مدد کو نا آیا

اس کمرے کی لایٹ بھی اللہ جانے ابھی جانی تھی اب اس کمرے میں وحشت کے سوا کچھ نا تھا

یا اللہ اگر یہ افرا کی چال ہے تو  تو گواہ ہے میرا بے قصور ہوں میں  میری مدد کر مولا میری مدد کر

ارم بھوک اور پیاس سے نڈھال ہوگئ اس نے دوبارہ اٹھنے کی کوشش کی

اب وہ دیوار کا سہارا لیے دروازے تک پہنچی لکڑی کا دروازہ تھا وہ زور زور سے اسے بجانے لگی جتنی طاقت بچی تھی اس نے سب کی سب جمع کی

اب وہ دوبارہ دروازہ پیٹ رہی تھی

اچانک اسے آس پاس سے وسل کی آواز آئ

وسل کی آواز نے ارم کی جان میں نئی جان ڈال دی

اچانک دروازہ کھلا اندھیرے کی وجہ سے وہ اس کا چہرا دیکھنے سے قاصر تھی

اچانک اس نے ارم کا بازو پکڑا

ارم کا ذہن چند لہمحے کے لیے دور جا کھڑا ہوا

کچھ غلط ہونے کی احساس سے ارم نے اس آدمی کو دھکا دیا اور باہر کی جانب لپکی وہ کنڈی باہر سے بند کرنے ہی لگی تھی کہ اس سیاہ نقاب پوش نے کنڈی کو اپنے ہاتھوں سے جکڑ لیا

ارم کے وسوسے سچ ہونے لگے

اس نے اب دوڑ لگائ جتنا تیز وہ دوڑ سکتی تھی وہ دوڑ رہی تھی

آگے بھاگتے ہوۓ وہ بار بار پیچھے مڑ کر دیکھ رہی تھی

وہ اس کے پیچھے آرہے تھا آہستہ آہستہ چلتا ہوا

اسے معلوم تھا وہ زیادہ دور نہیں جاسکتی

ارم کے پیر جواب دینے لگے وہ آگے بھاگ رہی تھی پیچھے دیکھتے اسے پتا ہی نہیں چلا آگے سومنگ پول ہے

وہ دھڑام سے حواس باختہ ہوکر اس میں جاگری

وہ سیاہ نقاب پوش وسل بجاتا واپسی کی سمت جارہا تھا

ارم کو تیرنا نہیں آتا تھا

ارم اس چھوٹے سے سومنگ پول میں ڈوب رہی تھی

وہ سیاہ نقاب پوش وسل بجاتا جا رہا تھا اس کے چہرے پہ ایک عجیب سی مسکراہٹ تھی

 

*****

 

ہاں شانی کیا بنا پلین کا -افرا نے خود شانی کو فون کر کے پتا کروانے کا سوچا رات کے نو بج رہے تھے اور ارم ابھی تک واپس نہیں لوٹی

افرا کا ارداہ تو صرف اسے ڈرانے کا تھا

پلین کامیاب ہوگیا شانی نے خباثت سے کہا

لیکن اسم واپس کیوں نہیں آئ اب تک

ارم کے سوال پہ دوسری طرف بیڈ پہ بیٹھا شان اٹھ کھڑا ہوا

کیا مطلب ہے تمھارا وہ واپس نہیں ہے  اب حیران ہونے کی باری افرا کی تھی

یہ تم مجھ سے پوچھ رہے ہو - نہیں پہلے یہ بتاؤ تم نے واقعی وہی کیا تھا جو میں نے تمھیں کرنے کو کہا تھا

جواب دو شان خاموش کیوں ہو... زندہ جوان جہان لڑکی اب تک ہوسٹل نہیں پہنچی اور تم مجھ سے پوچھ رہے ہو؟؟؟

میں نے کچھ نہیں کیا ؟؟شان گھبرا گیا

کیا مطلب ہے اس بات کا تم کیا کر کے آرہے ہو ؟ شان تم نے کچھ ایسا ویسا تو نہیں کردیا؟اللہ کئ قسم اگر تم نے کچھ ایسا کیا ہے تو میں چھوڑوں گی نہیں تمھیں

ایک چھوٹا سا مزاق تھا

یا اللہ مجھے ہمت دے

یہ کیا ہوگیا ؟ اب کیا کروں ؟ کس سے مدد لوں ؟

وہ کمرے میں ٹہل رہی تھی

اچانک ایک خیال کے تحت اس نے پولیس کو کال ملائ

فلاں یونورسٹی کی ایک لڑکی گم ہے جو اب تک ہوسٹل نہیں پپہنچی

آپ کون ؟پولیس اہلکار نے سوال کیا

ہمدرد

افرا نے بس اتنا کہ کر کال کاٹ دیا

اس اہلکار نے سارا ماجرا اپنے ایس ایچو کو بتایا

کرم داد جلدی سے پولیس کا ایک دستہ تیار کرو

پانچ منٹ میں ہم اس جگہ پہ جارہیں ہیں ایس ایچ او شاہ نواز نے کہا

سائیں چھوٹا منہ بڑی بات! ہم ایسے ہی اگر ہر ایک اطلاع پہ جانے لگے تو ہوگیا ہمارا کام

کیا مطلب ہے تمھارا کرم داد ؟ شاہ نواز نے رعب سے پوچھا

سر پچھلے ہفتے ایک ایسی ہی کال آئ تھی مگر جانے پہ پتا چلا کہ کسی بچے نے مذاق کیا تھا

دیکھو کرم داد لازمی نہیں ہر دفعہ مذاق ہو ؟ مجھے ایک بات بتاو تم یہاں اس وردی میں لہو کیوں کھڑے ہو؟ قسم پریڈ بھول گۓ ہو کیا خدانخواستہ اگر یہ پیغام سچ ہو اور ہم نا گۓ تو جانتے ہو تم کیا ہوگا ؟لوگوں کا پولیس پر سے اعتبار اٹھ جاۓ گا -

اور اس لڑکی کی جگہ  اگر تمھاری بیٹی ہوتی تو کیا تب بھی تمھیں یہی کرتے ؟

ہم تیار ہیں جناب عالی کرم داد نے زوردار آواز میں کہا

وہ پانچ منٹ میں پولیس کا ایک دستہ لے کر وہاں سے اپنے جیپ میں روانہ ہوچکا تھا

ایس اچ او صاحب کو وہ پل پل کی خبر دے رہا تھا

اب ان کی جیپ یونیورسٹی کے سامنے رک گئ

 

جاری ہے۔

 

 

 

ہماری ویب سائٹ پر شائع ہونے والے ناولز کے تمام جملہ و حقوق بمعہ مصنف / مصنفہ محفوظ ہیں ۔ انہیں ادارے یا مصنف کی اجازت کے بغیر نقل نہ کیا جائے ۔ ایسا کرنے پر آپ کے خلاف قانونی کارروائی کی جاسکتی ہے ۔ ہمیں پہلی اردو ورچوئل لائبریری کے لیے لکھاریوں کی ضرورت ہے اور اگر آپ ہماری لائبریری میں اپنا ناول ، ناولٹ ، ناولہ ، افسانہ ، کالم ، مضمون ، شاعری قسط وار یا مکمل شائع کروانا چاہتے ہیں تو اردو میں ٹائپ کر کے مندرجہ ذیل ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے بھیج دیجیے ۔

UrduVirtualLibraryPK@gmail.com

+923114976245

ان شاءاللہ آپ کی تحریر ایک ہفتے کے اندر اندر ویب سائٹ پر شائع کردی جائے گی ۔ کسی بھی قسم کی تفصیلات کے لیے اوپر دیے گیے ذرائع پر رابطہ کرسکتے ہیں ۔

شکریہ

ادارہ : اردو ورچوئل لائبریری

۔

 

Post a Comment

0 Comments