Header Ads Widget

Responsive Advertisement

Afat Ki Mari | Episode 6 | By Amir Sohail - Daily Novels



 


 

 

 

 

 


آفت کی ماری

عامرسہیل کے قلم سے

قسط نمبر 6

اردو  ورچوئل پبلشرز

 

 

 

 

 

 

 

ہماری ویب سائٹ پر شائع ہونے والے ناولز کے تمام جملہ و حقوق بمعہ مصنف / مصنفہ محفوظ ہیں ۔ انہیں ادارے یا مصنف کی اجازت کے بغیر نقل نہ کیا جائے ۔ ایسا کرنے پر آپ کے خلاف قانونی کارروائی کی جاسکتی ہے ۔ ہمیں پہلی اردو ورچوئل لائبریری کے لیے لکھاریوں کی ضرورت ہے اور اگر آپ ہماری لائبریری میں اپنا ناول ، ناولٹ ، ناولہ ، افسانہ ، کالم ، مضمون ، شاعری قسط وار یا مکمل شائع کروانا چاہتے ہیں تو اردو میں ٹائپ کر کے مندرجہ ذیل ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے بھیج دیجیے ۔

UrduVirtualLibraryPK@gmail.com

+923114976245

ان شاءاللہ آپ کی تحریر ایک ہفتے کے اندر اندر ویب سائٹ پر شائع کردی جائے گی ۔ کسی بھی قسم کی تفصیلات کے لیے اوپر دیے گیے ذرائع پر رابطہ کرسکتے ہیں ۔

شکریہ

ادارہ : اردو ورچوئل لائبریری

 

 

 


 

Text Box: عامرسہیل کے قلم سے

آفت کی ماری

Text Box: قسط نمبر6

 


نمرہ آپی اختر آج کل آفس سے بہت لیٹ آتا ہے اور ان کا رویہ بھی آپ کے ساتھ اکھڑا اکھڑا سا ہے کبھی پوچھا نہیں تم نے کہ کیا وجہ ہے؟ بس ان پہ اندھا اعتبار کیے جا رہی ہو، یہ اندھا اعتبار کسی دلدل میں نہ دھکیل دے میری پیاری آپی کو؟ ارے شٹ اپ شگفتہ، یہ شک والی بیماری مجھے نہیں لاحق ہوئی، کیونکہ یہ شک اس بلا کا نام ہے جو ہنستے بستے گھرانوں کو آن ہی آن میں نگل جاتی ہے، میرا اختر بالکل سیدھا سادھا اور با وفا انسان ہے وہ قطعاً ایسا نہیں ہے کہ میرے ساتھ اس طرح کی کوئی دغا کرے، وہ مجھ سے بے انتہا محبت کرتا ہے، اگر میں اس شک کے دائرے میں قید ہو گئی تو اس شک نے ہمارے رشتے میں دراڑ ڈال دینی ہے، اور ہم دونوں ہمہ وقت ایک عجب کشمکش کا شکار ہو جائیں گے، جس سے رہائی کی کوئی سبیل نہیں نکلے گی، میرے سنگ تو اختر کا رویہ اور بول چال ویسے کا ویسا ہے پہلے دن جیسا، اور مجھے اتنی ہی محبت دیتا ہے جتنی اس الفت کے رشتے کی اولیت میں دیتا تھا، میرے اوپر تو اب بھی ویسے ہی جان نچھاور کرتا ہے جیسے پہلے کرتا تھا اور کیا ہو سکتا ہے اور کیا کرے وہ بیچارہ میرے لیے؟ شگفتہ پھر لب گویا ہوئی کہ نہیں نمرہ آپی، میرے کہنے کا مطلب وہ نہیں تھا، میں تو فقط اتنا بتا رہی تھی کہ آج کل اکثر دیر سے ہی آتا ہے اور پھر اس کی حالت پر بھی غور کیا کرو، جب بھی گھر میں داخل ہوتا ہے اس کی ٹانگیں اس کے باقی جسم کا ساتھ نہیں دے رہی ہوتیں، انکھیں لال ہوتی ہیں، یوں لگتا ہے جیسے موصوف نے شراب حلق میں انڈیل رکھی ہے، ارے بدتمیز، احمق، جاہل، شگفتہ تمہیں شرم آنی چاہیے ایسی باتیں سوچتے ہوئے بھی، بھلا میرا اختر اور شراب کا رسیا، نہیں نہیں نہیں ۔۔۔ایسا کبھی سوچنا بھی مت ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

شبنی اور اختر جب محفل میں پہنچے تو اس وقت محفل میں شراب، شباب اور کباب اپنے جوبن پر تھے اور سب آپس میں گھل مل چکے تھے، ایسا دکھائی دیتا تھا کہ جیسے یہاں یورپ کا قانون ہے اور یہ سب لوگ خارج الاسلام ہیں، نہ کسی شے کا کوئی ڈر، نہ کسی قسم کی کوئی لجا، بس ننگ دھڑنگ کپڑے پہنے تھے جو تقریباً نہ ہونے کے برابر تھے اور پھر شراب کے نشے میں بدمست ہو کر کوئی کسی سے لپٹ رہا تھا اور کوئی کسی سے، کسی کو کسی شے کی کوئی سمجھ بوجھ نہ تھی،بس ہر کوئی اپنی ہی دھن میں مگن تھا اور مست پھر رہا تھا، اختر کو یہ سب دیکھ کر تھوڑا عجیب لگا، شبنی نے اس کی طبعیت کا ادراک کرتے ہوئے فوری ردعمل دیا کہ اختر پریشان کیوں ہو؟ دوست کیا کہیں گے کہ کیسا ان پڑھ سا آدمی ہے کہ یہ سب دیکھ کر ششدر ہو گیا ہے، کیا کبھی پہلے شراب یا لڑکیاں نہیں دیکھیں، ارے پگلے یہ سب اپنا ہی ہے اور یہ کہنے کے بعد شبنی نے ایک نوجوان لڑکی کو اشارہ کیا کہ شراب لے آؤ، وہ لے کر آ گئی تو شبنی نے اختر سے اسے نوش کرنے کو بولا، اختر نے جواب دیا کہ شبنی ہم پہلے بھی تو پی چکے، تمہیں معلوم ہے میں اتنی شراب نہیں پی سکتا، گھر جا کر امی ابو اور نمرہ کو کیا منہ دکھاؤں گا، ارے یار پھر نمرہ گھس آئی بیچ میں، اسے کیا معلوم ان پڑھے لکھے لوگوں کی محافل کی بابت، وہ تو بس لسی اور دودھ پی کر اپنا کام چلانے والی لڑکی ہے، یہ شراب نہیں شربت ہے یار، ایسے ہی تم ڈرپوک قسم کے لڑکے ہو، ڈر جاتے ہو، یہ لو پیو، ٹھنڈا شربت ہے اور کچھ نہیں، اختر نے ڈرتے ڈرتے جام لیا اور پی گیا، اچانک سے غنودگی سی چھانے لگی اور اختر بے ہوش ہو کر زمین پر گر گیا، جب اسے ہوش آیا تو خود کو ایک کمرے میں پایا اور ساتھ ہی شبنی کو بیٹھا ہوا، اختر ایک دم سے چونکا کہ یہ کیا ہوا ؟میں کہاں ہوں؟ اور میرا لباس کیسے تبدیل ہو گیا؟ شبنی نے فوری جواب دیا کہ اختر دھیرج رکھو سب ٹھیک اور بہترین ہے اور کیا ہو گیا ہے؟ لباس میں نے تبدیل کیا تمہارا، جب تم بے ہوشی کی حالت میں گرے تھے تو تب لباس سارا خراب ہو گیا تھا، مگر شبنی تم نے کیسے، یہ کیا کیا تم نے، تم نے میرا لباس کیوں تبدیل کروا دیا،ابھی ہمارا رشتہ اس حد تک نہیں پہنچا یہ تم جانتی ہو، شبنی اختر یار یہ سب باتیں نہیں سوچو، کیونکہ ان کا کوئی مطلب نہیں، تم میری ہونے والے شوہر ہو، کیا اب اتنا حق بھی مجھ نا چیز کو حاصل نہیں ہے، تم بس یہ بتاؤ کہ طبعیت کیسی ہے اب؟ اب بھی چکر وغیرہ آ رہے ہیں یا نارمل ہو؟ کیا ہو گیا تھا؟ چلو اٹھو اب صبح ہو گئی ہے واک کرو پھر مزے کا ناشتہ کر کے گھر چلو ۔۔۔گھر؟کس منہ سے جاؤں گا گھر؟ اختر بڑ بڑایا۔۔۔شبنی کیا کہا؟ اختر کچھ نہیں، چلو واک کریں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ارے طفیل یہ فضول کی جھجک اور ڈر چھوڑو اور مجھ پر بھروسہ کرتے ہوئے ہمیشہ کی طرح سب بتا دو، اصل میں بیگم صاحبہ، آپ کا رتبہ اور مقام ایسا ہے اور پھر آپ کا رعب اور دبدبہ اتنا ہے کہ اگلے بندے سے بولا ہی نہیں جاتا، زبان یقین مانو، گنگ ہو جاتی ہے اور حواس باختگی کی نوبت چھا جاتی ہے، ارے طفیل یہ تو ہے، میں کوئی عام انسان تھوڑی ہوں اس پورے علاقے میں میرا ڈر اور دہشت ہے اور سب جانتے ہیں کہ میرا کتنا رتبہ اور مقام ہے، تھانے پہ چلی جاؤں تو سارا تھانہ سلام کرتا ہے اور ایس ایچ او تو تلوے چاٹتا ہے، خیر تم بتاؤ، وہ بیگم صاحبہ اصل میں آپ کو تو معلوم ہے کہ میرا کاروبار سود کے سہارے چلتا ہے اور میں غریب اور مجبور لوگوں کو بھاری سود پر قرض دیتا ہوں، بیگم بولی جی جی طفیل میں سب جانتی ہوں، تو بیگم صاحبہ، طفیل پھر گویا ہوا، اصل میں پچھلے سال جن لوگوں کو قرض دیا وہ اس بار بے موسمی بارشوں کی وجہ سے ادا نہیں کر پائے کیونکہ فصلیں تباہ و برباد ہو گئیں اب کنگال ہو گیا ہوں اور اوپر سے میری اکلوتی بیٹی شبنی کو بہت رقم چاہیے ہوتی ہے اپنے اوپر خرچ کرنے واسطے، ارے طفیل وہ شبنی ہے کیسی؟ کبھی نظر ہی نہیں آئی اب تو؟ بیگم صاحبہ وہ بالکل ٹھیک ہے اور ایک جگہ کام کرتی ہے جہاں پہ آپ کا ہمسایہ اختر بھی کام کرتا ہے اسی آفس میں، تو رات کو لوٹتی ہے واپس، وہ بیگم صاحبہ میں کہہ رہا تھا کہ ایک سال واسطے دو لاکھ دے دیں میں آپ کو لوٹا دوں گا، جی جی طفیل لے جا، مگر اس بیگم کو رحم کسی پر نہیں آتا اس لیے جو سود ملے گی اس کا پانچ فیصد میرا، جی بیگم صاحبہ جیسے آپ کا حکم، جا طفیل مہرو کو میرا نام کہہ کر لے جا دو لاکھ اور شبنی سے میرا سلام کہنا، ٹھیک ہو گیا بیگم صاحبہ، آپ کو اللہ اور دے اور آپ کی بیٹی سلامت رہے، چل جا جا طفیل اب۔۔۔۔

جاری ہے

 

 

 

 

 

 

 

 

ہماری ویب سائٹ پر شائع ہونے والے ناولز کے تمام جملہ و حقوق بمعہ مصنف / مصنفہ محفوظ ہیں ۔ انہیں ادارے یا مصنف کی اجازت کے بغیر نقل نہ کیا جائے ۔ ایسا کرنے پر آپ کے خلاف قانونی کارروائی کی جاسکتی ہے ۔ ہمیں پہلی اردو ورچوئل لائبریری کے لیے لکھاریوں کی ضرورت ہے اور اگر آپ ہماری لائبریری میں اپنا ناول ، ناولٹ ، ناولہ ، افسانہ ، کالم ، مضمون ، شاعری قسط وار یا مکمل شائع کروانا چاہتے ہیں تو اردو میں ٹائپ کر کے مندرجہ ذیل ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے بھیج دیجیے ۔

UrduVirtualLibraryPK@gmail.com

+923114976245

ان شاءاللہ آپ کی تحریر ایک ہفتے کے اندر اندر ویب سائٹ پر شائع کردی جائے گی ۔ کسی بھی قسم کی تفصیلات کے لیے اوپر دیے گیے ذرائع پر رابطہ کرسکتے ہیں ۔

شکریہ

ادارہ : اردو ورچوئل لائبریری

۔

  

Post a Comment

0 Comments