Header Ads Widget

Responsive Advertisement

Ishq E Yazdaan | Episode 5 | By Gohar Arshad - Daily Novels

 



 


 

 

 

 


عشق یزداں

گوہرارشد کے قلم سے

قسط5

اردو  ورچوئل پبلشرز

 

 

 

 

 

 

 

ہماری ویب سائٹ پر شائع ہونے والے ناولز کے تمام جملہ و حقوق بمعہ مصنف / مصنفہ محفوظ ہیں ۔ انہیں ادارے یا مصنف کی اجازت کے بغیر نقل نہ کیا جائے ۔ ایسا کرنے پر آپ کے خلاف قانونی کارروائی کی جاسکتی ہے ۔ ہمیں پہلی اردو ورچوئل لائبریری کے لیے لکھاریوں کی ضرورت ہے اور اگر آپ ہماری لائبریری میں اپنا ناول ، ناولٹ ، ناولہ ، افسانہ ، کالم ، مضمون ، شاعری قسط وار یا مکمل شائع کروانا چاہتے ہیں تو اردو میں ٹائپ کر کے مندرجہ ذیل ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے بھیج دیجیے ۔

UrduVirtualLibraryPK@gmail.com

+923114976245

ان شاءاللہ آپ کی تحریر ایک ہفتے کے اندر اندر ویب سائٹ پر شائع کردی جائے گی ۔ کسی بھی قسم کی تفصیلات کے لیے اوپر دیے گیے ذرائع پر رابطہ کرسکتے ہیں ۔

شکریہ

ادارہ : اردو ورچوئل لائبریری

 

 

 


 

Text Box: گوہرارشدعشق یزداں

Text Box: قسط نمبر 05

 



میری اور اس کی باتیں جاری تھی،کہ ہم بازار تک آ گے۔بازار کے اندر داخل ہوتے ہی اک الگ طرح کا ماحول دیکھنے کو ملتا ہے،

ہر طرح رنگ برنگے پھولوں کے گلدستے،کپڑوں کے سٹالز،ہر رنگ کے کپڑوں میں ملبوس خواتین و حضرات،نوجوانوں کے الگ شوق کہیں پینٹ شرٹ, تو کہیں شلوار قمیض،خواتین کی تو بات ہی کچھ اور ہے،کپڑوں کا نیا سے نیا ڈیزائن بھی ان کے لیے پرانا۔۔۔۔اس حوالے سے اک بات ذہن میں آ گئی

آج سے قریباً دو ماہ پہلے میں اک کپڑوں کی دوکان سے کچھ سامان لے رہا تھا،اتنے میں اک دو لڑکیاں اس دوکان کے اندر آئی۔اندر آتے ہی سلام کیا اور کسی گمشدہ چیز کو تلاش کرنے میں مصروف ہوگئی،کبھی ادھر دیکھتی تو کبھی ادھر۔۔۔۔کبھی اک سوٹ کو کھولتی تو کبھی دوسرا،دوکاندار ان سے مخاطب ہوا،کیا چاہیے آپ کو مجھے بتائے،انھوں نے اس کی طرف حیرت سے دیکھا

پھر بولی ہم کو فلاں طرح کا سوٹ چاہیے لیکن نیا ڈیزائن ہو،پہلے پہل تو اس نے دوکان کے اندر لگے ہوئے سوٹ ان کے سامنے رکھے،جیسا کہ ہر دوکاندار کی کوشش ہوتی ہے کہ پہلے کا سامان پہلے فروخت کیا جائے،جب وہ کچھ خاصی مطمئن نظر نہ آئی تو اس نے نیا آیا ہوا سامان کھولے کر تقریباً ان کے سامنے 20 سوٹ اور سامنے رکھے

،(لیکن کچھ لوگوں کی پسند بڑی حیران کن ہوتی،ہو سکتا ہے اک عام سی چیز پسند آ جائے اور کبھی یہ بھی ہو کہ اچھی سے اچھی بھی پسند نہ آئے)

،ان لڑکیوں نے کہا بھائی کچھ نیا دیکھئے۔۔۔اس بار دوکاندار کچھ خفا سا محسوس ہوا تو لڑکیاں نے دوکان کو چھوڑنا ہی مناسب سمجھا۔اکثر اوقات بازاروں کے اندر لڑکیوں کی خریدوفروخت بہت مشکل ہوتی ہے۔ان کی پسند ناپسند کا مسئلہ ہمیشہ سے ان کو درپیش رہا ہے۔مردوں کی پسند ناپسند کا مسئلہ عورتوں سے پچاس فیصد کم ہے

میں بات کر رہا تھا بازار کے اندر موجود اشیاء کی،بازاروں کی سجاوٹ کو دیکھ کر انسان کا دل یہ کرتا ہے کہ ہر اک چیز کو خرید لے لیکن ایسا کرنا اتنا آسان کام نہیں ہے،بازاروں کے اندر موجود دوکانداروں کی بہت سی قسمیں ہوتی ہیں۔ان میں سے کچھ جوان اور کچھ بوڑھے۔۔۔۔۔اب جتنے بھی بوڑھے ہوتے ہیں،ان کی کوشش یہ ہوتی کہ زیادہ سے زیادہ منافع حاصل ہو اور جوان فقط چند روپے کی خاطر چیزیں فروخت کر دیتے ہیں،دونوں قسم کے حضرات میں بہت اچھے لوگ بھی موجود ہوتے ہیں،جو مناسب قیمت پر جائز منافع کے ساتھ چیزوں کو فروخت کرتے ہیں۔اور اک وقت آتا ہے

جب اللہ ربّ العزّت کی بابرکت ذات ان کو بے انتہا عطا کرتی ہے۔اور جو لوگ زیادہ منافع کے حصول میں لگے رہتے ہیں۔وہ ساری زندگی اس سے آگے نہیں بڑھ پاتے۔ان کو لگ یہ رہا ہوتا ہے کہ وہ زیادہ منافع حاصل کر کے جلدی امیر ہو جائیں گے

لیکن یہ ان کی خام خیالی ہوتی ہے۔یاد رکھیے دیرپا سکون اور خوشی مناسب اور شریعت کے مطابق زندگی گزارنے میں ہے۔بازاروں کے اندر آنے والے لوگوں میں بہت سے لوگ مارکیٹ چیک کرنے،سیاسی بحث و مباحثہ کرنے اور منفی سوچوں کو جنم دینے کے لیے تشریف لاتے ہیں۔بہت کم لوگ ایسے ہوتے ہیں جو دوسروں کی خوشی میں خوشی محسوس کرتے ہیں،ورنہ یہاں آدھے سے زیادہ لوگ دوسرے کے نقصان میں اپنی راحت محسوس کرتے ہیں۔

سامان کی خرید وفروخت کے لیے بہت ہی کم لوگ تشریف لاتے ہیں۔نوجوانوں کی بڑی تعداد کچھ نیا دیکھنے ،کچھ محبوب کے درشن اور کچھ خواہشات کی تکمیل کے لیے تشریف لاتے ہیں۔کچھ لوگوں کے پاس اتنا پیسہ ہوتا ہے کہ ان کو سمجھ نہیں آ رہی ہوتی کے کہاں خرچ کیا جائے؟؟

اور کچھ کے پاس اتنا مناسب ہوتا ہے کہ ان کی ضروریات زندگی بڑی مشکل سے پوری ہورہی ہوتی ہیں۔

بازاروں کے اندر طرح طرح کی دوکانیں نئی نئی خواہشات کو جنم دیتی ہیں۔جن کو کنٹرول کرنا خاص مشکل کام ہے۔زندگی دونوں طرح کے مرحلے سے گزارتی ہے۔

"جو ہمیشہ سے متضاد رہے ہیں،کبھی خوشی ہے تو کبھی غم۔۔۔۔۔کبھی ہنسی ہے تو کبھی رونا۔۔۔۔۔کبھی عروج ہے تو کبھی زوال۔۔۔۔۔کہیں نشیب ہے تو کہیں فراز۔۔۔۔۔۔کہیں دھوپ ہے تو کہیں چھاؤں،یہ سب قدرت کے رنگ ہیں"۔

میں لڑکیوں کی مارکیٹ سے ہوتا ہوا نیچھے مین بازار میں پہنچا جہاں ہر طرف گاڑیوں کا شور وغل موجود تھا۔وہ مجھے بازار میں اتر کر وہ سامان دینے کے لیے گیا ۔

میں نے بھی اس سے کہا کہ تم ہو آؤ میں یہاں پر ہی تمہارا انتظار کروں گا۔میں بریانی کی شاپ پر گیا۔وہاں جا کر بیٹھ گیا اس کو کہا کہ بریانی 4پارسل تیار کر دو۔ہمارے شہر کے اندر بریانی کے حوالے سے جازم بریانی سنٹر بہت مشہور تھا۔قدرت نے ان کے ہاتھ میں الگ طرح کی لذت رکھی تھی۔

جو اک بار کھاتا وہ ان کا دیوانہ ہو جاتا۔صاف ستھرائی کا بھرپور خیال رکھتے۔ قدرت کے ہر جگہ اپنے الگ ہی رنگ ہیں۔کسی کے دل کو سمندروں سے زیادہ وسعت عطا کی ہے،تو کسی کے ہاتھوں میں دو جہاں کے ذائقے سمو کر رکھ دیے ہیں۔کسی کو مصوری کا فن عطا کیا ہے،تو کسی کے الفاظ میں جان ڈال دی ہے،کسی کے بول میں اتنی مٹھاس پیدا کر دی ہے کہ سن کر دل باغ باغ ہو جاتا ہے،تو کسی کی نظر میں اتنی توانائی۔۔۔۔۔۔کہ کسی بھی کھرے کھوٹے کی تمیز کرنا اس کے لیے کوئی مشکل عمل نہیں۔

دوکاندار نے بریانی کے پارسل مجھے دیے،میں نے پیسے ادا کر کے شکریہ ادا کیا اور وہاں سے نکل گیا۔اس سے کچھ ہی دور اک ہمارے گاؤں کے اک شخص کی دوکان تھی۔ہم اکثر اوقات جب بھی گاڑی کا انتظار کرنا ہوتا تو اس کی دوکان پر ہی رکتے تھے۔میرے جانے سے قبل وہاں پر اک دو شخص اور موجود تھے۔وہ سب آپس میں محو گفتگو تھے۔

ان کی گفتگو کا موضوع بہت مزے کا تھا۔میں بھی بہت غور سے سننے لگا۔سب سے پہلے میرے جاتے ہی دوکاندار مخاطب ہوا۔آپ لوگ یہ بتائیں کہ زندگی کیا ہے؟؟

پہلا شخص نہایت سنجیدہ لہجہ میں بولا۔۔۔۔بھائی میرے نزدیک تو زندگی ٹھنڈی برف کے ٹھیلوں کی طرح ہے،شبنم کے گرتے ہوئے قطروں کی طرح ہے،پہاڑوں کی اونچائی کی طرح ہے،سمندر کے پانی کی طرح وسیع ہے،جنگل میں چلنے والی ہوا کی طرح ہے۔سورج کی طرح روشن،چاند کی طرح ہر اک کے دل کی خواہش ہے۔زندگی رب کائنات کی اک عظیم نعمت ہے۔اس کا جتنا شکر ادا کیا جائے کم ہے کیوں کہ سب سے پہلی چیز کے ہم کو اشرف المخلوقات بنایا۔اس کے بعد اک مسلمان گھرانے میں پیدا کیا۔اور حضور نبی اکرم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کا امتی ہونے کا اعزاز حاصل ہوا۔میں نہیں سمجھتا کہ اس سے بڑھ کر اور کوئی خوش نصیبی ہو سکتی ہے۔حضور نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کا امتی ہونا وہ انعام ہے جو نبیوں نے مانگا۔مگر اللّٰہ ربّ العزت کے ہم پر احسانات دیکھئیے بغیر مانگے ہی ہم کو حضور صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی امت میں پیدا کر دیا۔

دوسرا شخص گویا ہوا زندگی تپتے ھوے صحرا میں چلنے کا نام ہے،جلتے ہوئے انگاروں کو نگل جانے کا نام ہے۔مصبتیں رنج و الم کا گھر زندگی ہے۔زندگی مسلسل اک کرب کا نام ہے،اک مصبیت کے جانے کا انتظار نہیں کرنا پڑتا دوسری پہلے سے موجود ہوتی ہے۔زندگی جنگوں کے اندر خوفناک درندوں کے بیچوں بیچ رہنا کا نام ہے،،زندگی شیر کا شکار بنے والے ہرن کی مانند ہے،زندگی دشت میں پیاسا بھاگنے کا نام ہے۔زندگی موت کی چھری چلنے کے انتظار کا نام ہے۔

تیسرا شخص وہ دوکاندار خود بھاگ کر گفتگو میں شامل ہوا،جو آج سے پہلے مجھے اتنا معزز نہیں لگا تھا آج اس کی باتوں سے اندازہ ہوا کہ وہ کتنا مخلص اور بہترین شحص ہے۔اکثر اوقات ہم دوسروں کے بارے میں جو سوچ رہے ہوتے ہیں وہ اس سے بہت مختلف ہوتا ہے.

انھوں نے کہا باذات خود زندگی کچھ چیز نہیں اس کو اچھی یا بری انسان خود بناتا ہے۔اگر اس کی زندگی اللہ تعالیٰ کی بندگی میں گزارتی ہے تو بہت خوب اگر برے اعمال کرتے ہوئے گزارتی ہے۔تو پھر آپ کی زندگی قابل غور ہے۔انسان کی بہترین زندگی بندگی خدا میں ہے۔اللہ پاک کی ذات سے تعلق جتنا بہتر ہو گا،

اسی قدر انسان اپنی زندگی سے مطمئن اور پرسکوں ہوتا ہے۔

ان کی باتیں جاری تھی اور میں بار بار باہر دیکھ رہا تھا کہ کہیں گاڑی نہ چلی جائے۔ان کی بات ختم ہوئی میں نے کوشش کی کہ کچھ بولوں لیکن اتنی دیر میں ریشم گاڑی لے کر آ گیا۔وہ بہت جلدی میں تھا،کچھ اور سواریاں بھی موجود تھی ان کو رکنے کے لیے نہیں کہہ سکتا تھا؟؟

اور میں لیٹ بھی ہو گیا تھا کافی

میں نے سامان اٹھایا۔۔۔اس کے ساتھ آگے والی سیٹ پر بیٹھ گیا،اس کے ساتھ دوبارہ گفتگو شروع ہو گئی۔وہ بہت نرم مزاج اور دھیمے لہجے کا مالک تھا۔اس کی باتیں بہت خوب صورت اور قابل غور ہوتی ہیں۔

اچھا تو یہ بتاؤ تم کو زیادہ انتظار تو نہیں کرنا پڑا نہ

میں نے سامان وہاں اترا تو اک کچھ عورتیں ملی جو کہنے لگی کہ ہمیں یہاں قریب چھوڑ آؤ

ان کو وہاں چھوڑنے گیا تھا۔

نہیں نہیں کوئی انتظار نہیں کرنا پڑا

میں ادھر آ کر بیٹھ تو ان کے درمیان گپ شپ ہو رہی تھی۔بس وہی سناتا رہا۔۔۔تو وقت کا پتہ ہی نہیں چلا وہ سارے زندگی کے بارے میں گفتگو کر رہے تھے۔بہت ہی دلچسپ اور حیرت انگیز چیزیں سننے کو ملی۔

اچھا تو پھر بتاؤں جی ہمیں بھی کہ زندگی کیا ہے؟

زندگی کے بارے میں ان کی باتوں سے مجھے یہی سمجھ آیا کہ زندگی کو جہنم اور جنت بنانے میں خاصا کردار ہمارا ہوتا ہے۔زندگی بہت خوب صورت ہے اگر اس کو اک ترتیب کے گزرا جائے۔

اچھا اچھا سمجھ گیا آپ کی بات ۔

آپ کے گھر میں سب ٹھیک ہیں ریشم

ریشم سامنے آنے والی تیز گاڑی کو کراس کرتے ہوئے بولا ہاں یار اللہ تعالیٰ کا شکر ہے سب ٹھیک ہیں ابھی

۔۔۔۔چھوٹی بہن بیمار تھی پچھلے دنوں ،بہت ہسپتالوں کے چکر لگائے اب ٹھیک ہے

میں کچھ سوچتے ہوئے اک دم سے پھر بولا کیا ہوا تھا اس کو؟؟؟

یار عاصم اس کو بہت تیز بخار رہا کچھ دن اب بلکل ٹھیک ہے،

گاڑی کی رفتار اس نے کافی تیز رکھی ہوئی تھی،ہم بہت جلد ہی گھر پہنچ گے،

اس نے گھر جا کر گاڑی کھڑی کی اور مجھے گھر چائے پر بلانے لگا ۔میں نے اس سے معذرت کی کہ مجھے گھر جلدی جانا ہے اس پر وہ تھوڑا خفا ضرور لگا لیکن اس نے مجھے اجازت دے دی۔لیکن اچانک اس کی امی وہاں آ گئی انھوں نے مجھے دیکھا تو خوشی سے جھوم اٹھی۔ارے عاصم بیٹا تم ریشم نے تم کو اندر نہیں بلایا کدھر جا رہے ہو آج ہمارے ساتھ کھانا کھا کر جانا۔وہ بہت اچھی اور مخلص ماں تھی۔

ان کی باتوں کو ان کر یوں محسوس ہوتا تھا۔جیسے اپنی امی بلا رہی ہوں۔ان کی ہر بات میں محبت بھری ہوئی ہوتی۔مجھے ان سے بات کرنا ان کے گھر جانا بہت اچھا لگتا تھا۔لیکن کچھ عرصہ سے سکول کے کاموں کی وجہ سے مصروف تھا تو ان کے گھر کی طرف جانا کم ہی ہوتا تھا۔ان سے میں نے کہا کہ آنٹی امی ابو انتظار کر رہے ہوں گے،پہلے ہی بہت دیر ہو گئی ہے

پھر کبھی چکر لگاؤں گا۔انھوں نے بہت کوشش کی اور آخر میں یہ بھی کہا کہ چلو کھانا تک نہیں رکتے تو چائے پی جاؤ۔

میں نے ان کو یقین دلایا کہ ان شاءاللہ اگلی بات ضرور

گھر کی طرف روانہ ہوا۔گھر پہنچ تو شفق آپی دروازے میں کھڑی میرے انتظار میں تھی۔

جاری ہے.....!!!

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

ہماری ویب سائٹ پر شائع ہونے والے ناولز کے تمام جملہ و حقوق بمعہ مصنف / مصنفہ محفوظ ہیں ۔ انہیں ادارے یا مصنف کی اجازت کے بغیر نقل نہ کیا جائے ۔ ایسا کرنے پر آپ کے خلاف قانونی کارروائی کی جاسکتی ہے ۔ ہمیں پہلی اردو ورچوئل لائبریری کے لیے لکھاریوں کی ضرورت ہے اور اگر آپ ہماری لائبریری میں اپنا ناول ، ناولٹ ، ناولہ ، افسانہ ، کالم ، مضمون ، شاعری قسط وار یا مکمل شائع کروانا چاہتے ہیں تو اردو میں ٹائپ کر کے مندرجہ ذیل ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے بھیج دیجیے ۔

UrduVirtualLibraryPK@gmail.com

+923114976245

ان شاءاللہ آپ کی تحریر ایک ہفتے کے اندر اندر ویب سائٹ پر شائع کردی جائے گی ۔ کسی بھی قسم کی تفصیلات کے لیے اوپر دیے گیے ذرائع پر رابطہ کرسکتے ہیں ۔

شکریہ

ادارہ : اردو ورچوئل لائبریری

۔

 

 

Post a Comment

0 Comments