Header Ads Widget

Responsive Advertisement

Lifafa Daayan By Fawad Fayyaz - Article

 


 

 

 

 

 

 

"لفافہ ڈائن "

تحریر : فواد فیاض

 

 

 

 

 


 

 

 

 

ہماری ویب سائٹ پر شائع ہونے والے ناولز کے تمام جملہ و حقوق بمعہ مصنف / مصنفہ محفوظ ہیں ۔ انہیں ادارے یا مصنف کی اجازت کے بغیر نقل نہ کیا جائے ۔ ایسا کرنے پر آپ کے خلاف قانونی کارروائی کی جاسکتی ہے ۔ ہمیں پہلی اردو ورچوئل لائبریری کے لیے لکھاریوں کی ضرورت ہے اور اگر آپ ہماری لائبریری میں اپنا ناول ، ناولٹ ، ناولہ ، افسانہ ، کالم ، مضمون ، شاعری قسط وار یا مکمل شائع کروانا چاہتے ہیں تو اردو میں ٹائپ کر کے مندرجہ ذیل ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے بھیج دیجیے ۔

UrduVirtualLibraryPK@gmail.com

+923114976245

ان شاءاللہ آپ کی تحریر ایک ہفتے کے اندر اندر ویب سائٹ پر شائع کردی جائے گی ۔ کسی بھی قسم کی تفصیلات کے لیے اوپر دیے گیے ذرائع پر رابطہ کرسکتے ہیں ۔

شکریہ

ادارہ : اردو ورچوئل لائبریری

 

 

 

 

"لفافہ ڈائن "

تحریر : فواد فیاض

جس طرح ایک پودے کی آبیاری کے لیے اسے روزانہ پانی دینا پڑتا ہے اس کی زمین کی کھدائی کرنا پڑتی ہے ٹھیک اسی طرح سے لکھنے اور پڑھنے کی صلاحیت بھی ہے ۔ اس کی بہتری اور نشوونما کے لیے آپ کو مشق کرنا پڑتی ہے اور مشق کے علاوہ مطالعہ اور مشاہدہ ، خیر یہ سب باتیں اس لیے لکھی ہیں کہ ذہن کچھ عرصے سے ماوف ہوچکا تھا ۔ اپنے ساتھ ڈائری میں رومانوی تحریریں لکھتا تھا لیکن کسی موضوع پہ کافی عرصے سے کچھ نہیں لکھا ہے لیکن رات کو ایک ویب سریز دیکھ کر اپنے ساتھ یہ ٹھان لی کہ اب کچھ نہ کچھ لکھنا ہے اسی موضوع پر اور صفحہ قرطاس پہ الفاظ بکھیرنے ہیں ۔آپ لوگوں نے "زرد صحافت" یا "لفافہ صحافت" کے ٹرم اکثر سنے ہونگے بلکہ موجودہ وزیراعظم جناب عمران خان صاحب جب اپوزیشن میں تھے تب سے لے کر آج تک ان کے پارٹی اراکین اور خصوصی طور پر ان کی سوشل میڈیا ٹیم چند مخصوص صحافیوں کے لیے "لفافہ صحافی" کا لفظ کثرت سے استعمال کرتے آرہیں ہیں ۔

دنیا میں تھیٹر ،فلم اور ڈرامہ انڈسٹری کے بعد آجکل ویب سریز کا بڑا دور ہے ۔مغرب اور ہمارے پڑوسی ملک میں ویب سریز کا نشہ سر چڑھ کر بول رہا ہے اسی کو دیکھتے ہی پاکستان میں بھی ویب سریز کا ٹرینڈ شروع ہونے جارہا ہے اور میرے نیزدیک یہ ایک اچھا اقدام ہے ۔ہمارے شوبز انڈسڑی کی ویب سریز کی بات کی جائے تو "چڑیل " نامی ویب سریز نے پاکستان میں کافی شہرت پائی ۔اس کے علاوہ ٹک ٹاک ایپ سے شہرت حاصل کرنے والی حریم شاہ کی بھی ویب سریز آرہی ہے اور چند دنوں میں پاکستان ٹیسٹ ٹیم میں دس سال بعد کم بیک کرنے والے فواد عالم بھی ویب سریز میں ادکاری کے جلوہ دکھاینگے۔

صحافت کو اگر میں ریاست کاچوتھا ستون کہہ لوں تو بے جا نہیں ہوگا۔اگر کوئی مجھ سے صحافت کی تعریف پوچھے تو میں بلا جھجک "قولو قولا سدیدا" پڑھ کر سناوں گا۔لیکن کہتے ہیں جس کام میں اچھے لوگ ہوتے ہیں وہاں برے لوگ بھی ہوتے ہیں اور یہ دنیا میں رواج رہا ہے اور اسی کے ساتھ دنیا آگے بڑھ رہی ہے۔

"لفافہ ڈائن " خواتین صحافیوں کے گرد گھومتی کہانی ہے کہ کس طرح چینل مالکان خواتین صحافیوں کا استعمال کرتے ہیں۔خواتین کو سکرین کی چکاچوند خواب دکھا کر اسے کیسے اپنے مٹھی میں قید کرلیتے ہیں ۔اس سریز میں مرکزی کردار ادکارہ مشال خان نے ادا کیا ہے جو "علینہ علی"نامی ٹاپ کلاس اینکر پرسن ہے ۔اس سریز کے پروڈیوسر فرحان گوہر ہے۔بی بی سی اردو سے بات چیت کرتے ہوئے فرحان گوہر نے بتایا کہ ہم لوگ روزانہ کی بنیاد پر "لفافہ" کا لفظ سنتے آرہے ہیں اور یہ سریز بناتے وقت میرے ذہن میں کچھ خاص لوگ نہیں تھے لیکن ہمارے نیوز انڈسڑی میں ایسی خواتین اور ایسے پرائیوٹ چینلز مالکان پائے جاتے ہیں۔اداکارہ مشال خان نے اس سریز میں کافی بولڈ رول ادا کیا ہے جو طاقت اور پیسے کی وجہ سے غلط راستے پر چل پڑتی ہے ۔بی بی سی اردو سے بات چیت کرتے ہوئے مشال خان نے موقف اختیار کیا جب اس کردار کے لیے مجھے پیشکش ہوئی تو میں نے اپنے آپ سے کہا کہ اسی کردار کی ہی میں متلاش تھی ۔ مجھے کافی عرصے سے اور اسی کردار میں خود کو ڈھالنے کے لیے میں نے کئی روز تک خود کو کمرے میں بند کیے رکھا اور شوٹنگ کے دوران جب میں کانپنے لگتی تو لوگ سمجھتے کہ میں نے واقعی ہی سگریٹ نوشی اور شراب نوشی کی ہے حالانکہ ایسا نہیں تھا اور علینہ علی ایک ایسا کردار ہے جو لاکھ بری اینکر سہی لیکن آخر میں ہم سب کو اس پر ترس آتا ہے ۔

اس سریز کی پوری کہانی تو میں زیر قلم نہیں لاسکتا لیکن علینہ علی لیکن علینہ علی ایک عام سی لڑکی کو چینل مالک اٹھا کر ٹاپ کلاس کی اینکر بناتا ہے اور پھر سکرین کے نشے  اختیارات کے غلط استعمال میں ایسی پھنستی چلی جاتی ہے کہ اپنے ذات اور پیسے کے علاوہ اس کو کچھ نظر نہیں آتا اور جب اس دلدل سے نکلنے کی کوشش کرتی ہے تو مزید اس میں دھنستی چلی جاتی ہے اور آخر میں خودکشی ہی اس کا مقدر ٹھہرتی ہے ۔اس سریز کی کہانی تھوڑی بہت بھارت میں فیشن انڈسڑی پر بننے والی فلم " Peeplilive"سے ملتی جلتی ہے اس سریز کو جہاں پذیرائی ملی وہاں اس پرتنقید کے تیر بھی برسائے گئے کہ کیوں عورت کو چینل مالکان یا سیاستدانوں کے لیے جنسی کھلونا کے طور پر پیش کیا گیا شاید ہو بھی میڈیا میں لیکن جس طرح اس سریز میں دکھایا گیا ہے اتنا بھی نہیں ۔ملک کی معروف اینکر پرسن کرن ناز نے اس سریز پہ تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ میں نے تو پانچ سے چھ چینلز کے ساتھ کام کید لیکن ایسا کچھ نہ دیکھنے کو نہ ملا لیکن اس سریز سے ذاتی طور پر جو بات میں نے سیکھی کہ آپ کو زندگی میں شارٹ کٹ راستے ملیں گے لیکن شارٹ کٹ اپنانے کی بجائے آپ لوگوں نے صبر اور محنت سے کام لینا ہے ۔سیدھی راہ پہ چلنا آسان کام نہیں لیکن زندگی تو پھولوں کا بستر نہیں بلکہ کانٹوں کی سیج ہے اور ان کانٹوں کی سیج پہ آپ نے پاؤں رکھ کر چھلنی کردینے ہیں جب آپ کے پاوں زخمی ہوجائیں تب آپ کو دوسروں کے دکھ درد کا احساس ہوگا اور تبھی میں اور آپ اس معاشرے کے لیے کارآمد ثابت ہوسکتے ہیں ۔اگر اس سچ اور سیدھی راہ میں منزل تک پہنچ بھی نہ سکے تو سفر سے بہت کچھ سیکھ سیکھتے ہیں اور اس سے نہ صرف زندگی گزر سکتے ہیں بلکہ جی بھی سکتے ہے.  جبکہ دوسری طرف شارٹ کٹ کا راستہ سراب کے سوا کچھ بھی نہیں ہوتا۔

 

 

ہماری ویب سائٹ پر شائع ہونے والے ناولز کے تمام جملہ و حقوق بمعہ مصنف / مصنفہ محفوظ ہیں ۔ انہیں ادارے یا مصنف کی اجازت کے بغیر نقل نہ کیا جائے ۔ ایسا کرنے پر آپ کے خلاف قانونی کارروائی کی جاسکتی ہے ۔ ہمیں پہلی اردو ورچوئل لائبریری کے لیے لکھاریوں کی ضرورت ہے اور اگر آپ ہماری لائبریری میں اپنا ناول ، ناولٹ ، ناولہ ، افسانہ ، کالم ، مضمون ، شاعری قسط وار یا مکمل شائع کروانا چاہتے ہیں تو اردو میں ٹائپ کر کے مندرجہ ذیل ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے بھیج دیجیے ۔

UrduVirtualLibraryPK@gmail.com

+923114976245

ان شاءاللہ آپ کی تحریر ایک ہفتے کے اندر اندر ویب سائٹ پر شائع کردی جائے گی ۔ کسی بھی قسم کی تفصیلات کے لیے اوپر دیے گیے ذرائع پر رابطہ کرسکتے ہیں ۔

شکریہ

ادارہ : اردو ورچوئل لائبریری

۔

 

Post a Comment

1 Comments

  1. Favts are highlighted... now is the time to bringbe the chGe

    ReplyDelete