Header Ads Widget

Responsive Advertisement

Maulana Tannqeed Ki Zad Main By Fawad Fayyaz - Article

 

 


 

 

 

 

 

"مولانا صاحب تنقید کی زد میں "

از قلم فواد فیاض

 

 

 

 

 


 

 

 

 

ہماری ویب سائٹ پر شائع ہونے والے ناولز کے تمام جملہ و حقوق بمعہ مصنف / مصنفہ محفوظ ہیں ۔ انہیں ادارے یا مصنف کی اجازت کے بغیر نقل نہ کیا جائے ۔ ایسا کرنے پر آپ کے خلاف قانونی کارروائی کی جاسکتی ہے ۔ ہمیں پہلی اردو ورچوئل لائبریری کے لیے لکھاریوں کی ضرورت ہے اور اگر آپ ہماری لائبریری میں اپنا ناول ، ناولٹ ، ناولہ ، افسانہ ، کالم ، مضمون ، شاعری قسط وار یا مکمل شائع کروانا چاہتے ہیں تو اردو میں ٹائپ کر کے مندرجہ ذیل ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے بھیج دیجیے ۔

UrduVirtualLibraryPK@gmail.com

+923114976245

ان شاءاللہ آپ کی تحریر ایک ہفتے کے اندر اندر ویب سائٹ پر شائع کردی جائے گی ۔ کسی بھی قسم کی تفصیلات کے لیے اوپر دیے گیے ذرائع پر رابطہ کرسکتے ہیں ۔

شکریہ

ادارہ : اردو ورچوئل لائبریری

 

 

 

 

"مولانا صاحب تنقید کی زد میں "

از قلم فواد فیاض

ہمارے دیس میں آجکل Establishment اور علماء کرام پر تنقید کرنا ایک ٹرینڈ بنتا جارہا ہے  ۔اس قسم کے تنقید میں کچھ لوگ حق بجانب  ہیں لیکن کچھ ویسے ہی بطور ٹرینڈ کھوکھلے نعرے لگا کر اپنے آپ کو تعلیم یافتہ اور دانشور سمجھنے لگتے ہیں۔ انہی لوگوں کے تنقید کے زد میں آجکل پاکستان بلکہ دنیائے اسلام کے نامور خطیب مولانا طارق جمیل صاحب ہے جب سے مولانا صاحب کو صدارتی ایواڈ برائےحسن کارکردگی سے اس سال نوازا گیا تو یہ تنقید کچھ زیادہ بلکہ حد سے زیادہ ہوگئی ہے ۔ یاد رہے!! مولانا صاحب آج سے تین سال قبل پاکستان کے غیر متنازعہ شخصیت تھے اور اس دیس کے ہر باسی کے آنکھ کا تارا تھے لیکن جب آپ سابق وزیراعظم نوازشریف سے ملاقات کرنے گئے تو تحریک انصاف کے کچھ خاص لوگ خصوصی طور پر ان کی سوشل میڈیا ٹیم مولانا صاحب پر تنقید کے تیر برسانا شروع کردئیے۔ پھر جب پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ جناب عمران خان صاحب ملک کے وزیراعظم منتخب ہوئے اور ملک کو ریاست مدینہ کے طرز پر چلانے کا اعلان کیا تو مولانا صاحب عمران خان کے اس اعلان پر کافی مسرور ہوئے اور عمران خان کی نیت کے بارے میں کہتے ہیں،عمران کی نیت اچھی ہے اللہ تعالی اسے اپنے نیک مقصد میں کامیاب کرئے ۔ادھر مولانا صاحب نے یہ بیان دیا نہیں اور دوسری طرف عمران مخالف یا حکومت مخالف شخص نے اپنے توپوں کا رخ مولانا طارق جمیل صاحب کی طرف کردیا۔میں مانتا ہوں وزیراعظم عمران خان کی کارکردگی نہ ہونے کے برابر ہے ۔ملک کا ہر شخص خواہ امیر ہو یا غریب رو رہا ہے جو اپر مڈل کلاس لوگ تھے وہ لوئر مڈل کلاس میں چلے گئے اور جو لوئر مڈل کلاس تھے وہ غربت کی لکیر میں آگئے ہیں۔ لیکن اب موقع ملا ہے تو عمران کو پانچ سال پورے کرنے دے باقی مولانا صاحب نے تو عمران خان کی نیت کے بارے میں بات کی شاید ان کو عمران خان کی نیت ٹھیک لگ رہی ہو اور اسی نیت کی بنیاد پر انہوں نے عمران خان کے ساتھ دینے کا اعلان کیا ۔اس حوالے سے ہم دو تین دوست الیکشن سے پہلے بیٹھے ہوئے بات کررہے تھے کہ ایک دوست عمران خان پر یہودی ایجنٹ ہونے کا الزام لگا رہا تھا، ہمارے ساتھ بیٹھے ہوئے تیسرے دوست نے کہا کہ باقی سب بڑی پارٹیوں کو آزما کر دیکھ لیا ہے، لیکن کسی طرف سے کوئی واضح بہتری نہیں دیکھی گئی بلکہ ملک مسئلوں کے دلدل میں پھنستا گیا ہم کو چاہیے کہ اگر عمران خان کی نیت آپ کو ٹھیک لگ رہی ہے تو ساتھ دینے میں کیا ہرج ہے باقی اللہ مالک اگر ناکام ہوئے تو اگلے الیکشن میں اس کا بدلہ ووٹ کے ذریعے لے سکتے ہے۔

سابق وزیر اعظم نواز شریف کی اہلیہ کا نماز جنازہ ادا کرنے جب مولانا تشریف لے گئے تب بھی مولانا صاحب شدید تنقید کی زد میں آگئے اور ان پہ طرح طرح کہ الزامات لگے کہ وہ صرف اپر کلاس لوگوں کا جنازہ پڑھاتے ہیں اور ان کی ہاں میں "ہاں" ملاتے ہیں لیکن تنقید کرنے والوں نے کیا مولانا صاحب کے ساری زندگی کا مطالعہ کیا ہے ؟ کیا وہ مولانا صاحب کے دن رات کے چوبیس گھنٹوں سے واقف ہیں کہ وہ کیا کرتے پھرتے ہیں۔اتنا تو 23 مارچ کو مجھے پتہ چلا جب آپ کو ایوارڈ دیتے وقت تعارف میں یہ کہا گیا کہ وہ غریب مریضوں کو ہسپتال تک رسائی کے لیے فری ایمبلنس سروس مہیا کرتے ہیں۔دو تین دن پہلے سوشل میڈیا پہ ایک تصویر وائرل ہوئی MTJ کے سپیشل نمبر پلیٹ سے جس پر چند لوگوں نے سوشل میڈیا پہ ایک طوفان کھڑا کردیا ۔مولانا صاحب نے اس گاڑی سے لاتعلقی کا اظہار کیا لیکن اگر یہ گاڑی مولانا صاحب کی تھی بھی تو تنقید کا ایک جواز بنتا تھا وہ بھی صرف اس کا نمبر پلیٹ جو کہ آئین پاکستان اور قانوناً جائز نہیں باقی کیا پتہ مولانا صاحب خاندانی امیر ہے اور ان کے بس میں ہیلی کاپٹر تک ہو لیکن مولانا صاحب نے اسی گاڑی کو ترجیح دی۔ اس حوالے سے مجھے اپنے کلاس فیلو سلمان عالم کی یہ بات یاد آرہی ہے کہ مثلا کسی کے بس میں ہو وہ ہونڈا سویزک خرید لے لیکن صرف اپنے ضرورت کے لیے وہ الٹو گاڑی کو ترجیح دے ۔کسی کی استطاعت الٹو گاڑی کی ہو وہ موٹر سائیکل خرید لے اور اسی سے اپنی ضروریات پوری کرنے لگے تو ہم کو جو نظر آتا ہے تو اس کی بجائے شاید اس نے میانہ روی اختیار کی ہو جیسے مولانا صاحب ،شاید مولانا صاحب کے بس میں آسانی سے ہیلی کاپٹر اور پرائیوٹ جہاز ہو لیکن انہوں نے صرف اپنی ضرورت کے لیے یہ گاڑی خرید لی ہو ۔مولانا صاحب نے مہینے پہلے ایک فیشن برانڈ MTJ کے نام سے متعارف کروانے کا اعلان کیا اور ساتھ میں یہ بھی کہا کہ اس کا جو بھی منافع ہوگا وہ ہم مدرسہ اور مدرسہ میں تعلیم حاصل کرنے والے بچوں پر لگائیں گے ۔مولانا صاحب کے مدرسوں کا بجٹ سالانہ 155 ملین روپے ہے لیکن مولانا صاحب کے اس اقدام پر بھی تنقید کی گئی۔ وہ بھی بلاجواز تنقید ، بلاجواز تنقید میں اس لیے کہہ رہا ہو کہ یا تو وہ لوگ اس کے خلاف ہے یا جو سرے سے مدرسوں کو مانتے ہی نہیں اور یا وہ لوگ ہیں جو علمائے کرام کو یہ طعنے دیتے پھرتے تھے کہ صرف مدرسوں میں بچوں کو پڑھانا آپ کا کام نہیں بلکہ ساتھ میں کوئی کاروبار وغیرہ بھی کرلیا کریں ۔مولانا صاحب کے اس اقدام کو جہاں تنقید کا سامنا کرنا پڑا وہاں اس کی پذائرئی بھی کی گئی جیسے معروف مذہبی سکالر جاوید احمد غامدی نے اس حوالے سے کہا کہ مولانا صاحب کا یہ کافی اچھا اقدام ہے اللہ تعالی اسے ثابت قدم رہنے کے ساتھ کامیابی بھی عطا فرمائے ساتھ مزید کہتے ہوئے کہا اسی سے ہمارے مدرسے چندہ کلچر سے بچ جائیں گے۔ یہ چندہ کلچر ہمارے برصغیر میں تب آیا جب گورے یہاں قبضہ جمانے آئے بلکہ مولانا طارق جمیل صاحب نے خود کہا کہ میں اپنے بھائیوں کو کہتا ہوں کسی کے آگے ہاتھ مت پھیلاؤ خود سے کماو مدرسے میں دس کی بجائے پانچ لوگ رکھ لیں لیکن اس کی صیح تربیت کرو۔



اب 23 مارچ کو جب صدر پاکستان نے مولانا صاحب کو ایوارڈ سے نوازا تب یہ بات کی گئی کہ یہ کس خوشی میں ؟ تو میرے نزدیک مولانا صاحب کا جو سب سے بڑا کارنامہ ہے اس ملک میں وہ بین المذاہب ہم آہنگی ،فرقہ ورایت کی روک تھام ،فرقہ اس سے سے بڑا کارنامہ اس ملک میں اور کیا ہوسکتا ہے اگر میرے لکھے ہوئے اس بات پہ یقین نہیں تو ہر فرقہ والوں سے پوچھ لے سب کی نظر میں مولانا صاحب کتنے معتبر اور عزت دار شخصیت کے مالک ہے۔

کوئی بھی انسان کامل نہیں ہوتا مکمل صرف اللہ کی ذات ہے ۔مولانا صاحب پہ جو تنقید ہوئی ہے ان میں سے کچھ کسی نہ کسی حد تک صیح بھی ہے جیسے کہ مسنگ پرسنز کے حوالے سے بات نہ کرنا اپنے خطبوں اور تقاریر میں اور اے این پی یا دوسری قوم پرست جماعتیں اسی وجہ سے مولانا پہ تنقید کرتے ہے اور ان کو "سرکاری مولوی" کے لقب سے نوازتے ہیں لیکن کوئی ان اے این پی والوں سے پوچھے جب حیدر ہوتی وزیر اعلی خبیر پختون خوا تھے تب انہوں نے کتنی دفعہ مسنگ پرسن کے حوالے سے بات کی تھی؟؟

ایک اور تنقید جس کو میں ذاتی طور پر جائز مانتا ہوں جب مولانا صاحب نے میڈیا کو جھوٹا قرار دیا اس میں کوئی شک نہیں کہ ہمارا ۸۰ فیصد میڈیا ریٹنگ کے چکر میں جھوٹ اور فحاشی پھیلانے میں پیش پیش ہے۔لیکن مولانا صاحب نے ایک چینل کو ٹارگٹ کیا چینل کا نام لیے بغیر جس پر میڈیا کے کچھ لوگ آگ بگولہ ہوئے اور اس بات کی تفصیل مانگنے لگے اور مولانا صاحب کو تفصیل دینی چاہے تھی تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجاتا لیکن مولانا صاحب نے معافی مانگ کر اس وقت معاملے کو رفع دفعہ کر دیا۔معافی مانگنا بڑے پن کی علامت ہے لیکن پھر آپ نے یہ بات کی تو اس شخص کو سامنے لاتے تاکہ عوام اس کو پہچان سکے کیونکہ آپ تو دس ملک کے غریب عوام کی طرح ہے اور نہ مالی طور پر کمزور ۔خیر اللہ ہمیں علمائے کرام کی عزت کرنا سکھائیں۔

 

ہماری ویب سائٹ پر شائع ہونے والے ناولز کے تمام جملہ و حقوق بمعہ مصنف / مصنفہ محفوظ ہیں ۔ انہیں ادارے یا مصنف کی اجازت کے بغیر نقل نہ کیا جائے ۔ ایسا کرنے پر آپ کے خلاف قانونی کارروائی کی جاسکتی ہے ۔ ہمیں پہلی اردو ورچوئل لائبریری کے لیے لکھاریوں کی ضرورت ہے اور اگر آپ ہماری لائبریری میں اپنا ناول ، ناولٹ ، ناولہ ، افسانہ ، کالم ، مضمون ، شاعری قسط وار یا مکمل شائع کروانا چاہتے ہیں تو اردو میں ٹائپ کر کے مندرجہ ذیل ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے بھیج دیجیے ۔

UrduVirtualLibraryPK@gmail.com

+923114976245

ان شاءاللہ آپ کی تحریر ایک ہفتے کے اندر اندر ویب سائٹ پر شائع کردی جائے گی ۔ کسی بھی قسم کی تفصیلات کے لیے اوپر دیے گیے ذرائع پر رابطہ کرسکتے ہیں ۔

شکریہ

ادارہ : اردو ورچوئل لائبریری

۔

 

Post a Comment

2 Comments

  1. Masha Allah zbrdast likha ha apny..hr dalil k sth bt ko bian kia ha..baki logo k Zameer mrty jarhy hn..or ye log na kisi ko khush dykh kr Khush hoty na dukhi dykh kr bs ilzam or ghubat tanz ki tak mn lgy bethy hoty hn...Allah pak sbko hidayat dy ameeen suma ameen

    ReplyDelete