Header Ads Widget

Responsive Advertisement

Momin | Episode 9 | By Ayesha Jabeen - Daily Novels

 



 


 

 

 

 

 


مومن

عائشہ جبین کے قلم سے

قسط نمبر 09

اردو  ورچوئل پبلشرز

 

 

 

 

 

 

ہماری ویب سائٹ پر شائع ہونے والے ناولز کے تمام جملہ و حقوق بمعہ مصنف / مصنفہ محفوظ ہیں ۔ انہیں ادارے یا مصنف کی اجازت کے بغیر نقل نہ کیا جائے ۔ ایسا کرنے پر آپ کے خلاف قانونی کارروائی کی جاسکتی ہے ۔ ہمیں پہلی اردو ورچوئل لائبریری کے لیے لکھاریوں کی ضرورت ہے اور اگر آپ ہماری لائبریری میں اپنا ناول ، ناولٹ ، ناولہ ، افسانہ ، کالم ، مضمون ، شاعری قسط وار یا مکمل شائع کروانا چاہتے ہیں تو اردو میں ٹائپ کر کے مندرجہ ذیل ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے بھیج دیجیے ۔

UrduVirtualLibraryPK@gmail.com

+923114976245

ان شاءاللہ آپ کی تحریر ایک ہفتے کے اندر اندر ویب سائٹ پر شائع کردی جائے گی ۔ کسی بھی قسم کی تفصیلات کے لیے اوپر دیے گیے ذرائع پر رابطہ کرسکتے ہیں ۔

شکریہ

ادارہ : اردو ورچوئل لائبریری

 

 

 


 

Text Box: عائشہ جبینمومن

Text Box: قسط نمبر 09

 


بارش بہت زوروں کی ہورہی تھے گزشتہ دو دنوں سے

لگتا تھا بارش نہیں روکنی۔  وہ کمرے میں میں بیٹھا سوچا رہا تھا اگر وہ جانتا ہوتا ہے کہ محبت  اس کو ایسےرنگ دکھاۓ گی ایسے اس کو بے بس کردے گی   تو وہ کبھی بھی نہ کرتا وہ یہ بات نہیں جانتا تھا محبت کی نہیں جاتی یہ ہوجاتی ہے  اس پر ہمارا اختیار نہیں ہوتا  محبت تو ایک  تحفہ ہے جو خاص لوگوں کو ملتا ہے۔

یہ  سب کی بس میں اس کی حفاظت اور اس کو کرنا اس کو نبھانا سب کے نصیب میں نہیں لکھا ہوتا  حفاظت  کیسے کریں اس کی  سوال یہ بھی اٹھتا ہے ۔ حفاظت محبت میں اپنی نظر کی کرنی اپنی زبان کی کرنی ہے اپنے جذبات کی کرنی ہے ۔ کہ ایسا کچھ نہ بو ل دو  جو محبت کی توہین ھو نظروں میں احترام ہونا چاہیے نہ کہ ۔۔۔۔۔۔اگر ایسا کچھ ہے تووہ محبت نہیں ہے ۔ محبت تو وہ جو محبوب سامنے ہوچھونا تو دور نظراٹھاکر نہ دیکھا جاۓ ۔اگر محبت کے نام پر عجیب تقاضے  ہیں تو  وہ کچھ بھی ہوسکتا ہے سواۓ محبت  کے

 

########

یہ ایک اسلامک سینٹر کا لیکچر روم ہے جہاں سنان ہفتے میں دو مرتبہ لیکچر دینےآتاہے۔ آج وہ اپنے ساتھ زبردستی مومن کو لایا تھا  کل رات سے وہ بہت ڈسٹرب تھا  اس کو کسی پل سکون میسر نہ تھا ۔وہ ایک آگ میں جل رہا تھا آگ جو جلا دیتی ہے جو بھسم کر دیتی ہے راکھ کردیتی ہے خاک کر دیتی ہے مٹا دیتی ہے آگ جس میں گرمی ہوتی ہےتپش ہوتی ہے جلن ہوتی ہے  وہ بھی ایک آگ میں جل رہا ندامت کی آگ پچھتاوۓ کی آگ ۔

وہ ندامت سے آنسو بہا رہا تھا  اس نے اپنی جوانی کے دن  کیسے گزارے تھے۔  اللہ کی نافرمانی کرتے ہوئے دنیا کی رنگینیوں میں گم ہو کر شب وروز اللہ کی نافرمانی میں گزار رہا تھا ۔

جب کہ جوانی تو اس کا دل مطلق نے  اس کو اس لیے دی تھی  کہ وہ میں اس کی  دی وہ نعمتوں کا شکر ادا کر اس کی عبادت کرے  مگر وہ کیا کرتا رہا  ہے اس اپنے مالک کی اطاعت گزاری  نہیں کی اپنی جوانی میں طاقت  میں وہ بھول گیا کہ اس کو چاہیے تھا وہ اپنے ماں باپ کاسہارا بنتا  مگر  وہ اپنے زور بازو پر کمائے اور اپنے اہل و عیال کی کفالت کرنے کی بجاۓ ابھی تک اپنے باپ دادا کے پیسے پہ عیش کرتا آرہا تھا یہ کہنا غلط نہ تھا کہ پیسہ آڑہا تھا جوانی برباد کر رہا تھا گناہ کما رہا تھا اپنی آخرت کو خطرے میں ڈالے ہوئے تھا اپنے ہی ہاتھوں خود کو برباد کر رہا تھا۔

اب  اس کو سچی محبت ہوئی تھی اب وہ دنیا سے اکتا رہا تھا   وجہ  تھی اس محبت کا اس پر سے اعتبار اٹھ جانا اور اس کو گنہگار سمجھنا جو  وہ کسی طرح قبول نہیں کر پا رہا تھا۔

وہ  اللہ  کو منانا چاہتا تھا اس کو  اپنی غلطیوں پر اپنی کوتاہیوں پر ندامت تھی۔   وہ چاہتا تھا کہ کوئی ایسا عمل کر دے  جو  اس کو بالکل شفاف کردے  اور  دعا کو اس پر اعتبار  آجاۓ  شاید وہ اس بات سےانجان تھا اگر کسی سے اعتبار اٹھ جاتا ہے تو شاید ہی واپس آتا ہے  اور اللہ تو اپنے بندوں کو امعاف کر دیتا ہے مگر انسان کسی کو معاف  نہیں کرتے ۔

####

وہ لیکچر روم کے آخری کونے میں بیٹھا ہوا تھا جبکہ سنان سامنے ڈاٸس پر کھڑا لیکچر دے رہاتھا اس کی نرم سی آواز ہال میں گونج رہی تھی  ایک جادو تھا اس کی آواز میں اس کے الفاظ میں سب خاموشی سے اس کو سنے رہے تھے ۔

اور جب تیرے رب نے فرشتوں سے کہا میں زمین میں ایک نائب بنانے والا ہوں فرشتوں نے کہا کیا تو زمین میں ایسے شخص کو نائب بنانا چاہتا ہے جو فساد پھیلائے اور خون بہائے حالانکہ ہم تیری حمد کے ساتھ تسبیح بیان کرتے ہیں اور تیری پاکی بیان کرتی ہیں فرمایا جو کچھ میں جانتا ہوں وہ تم نہیں جانتے اور اللہ نے آدم کو سب چیزوں کے نام سکھائے اور پھر ان کے سامنے پیش کیا فرمایا اگر تم سچے ہو تو  ان کے نام بتاو انہوں نے کہا کہ ہم تو اتنا ہی جانتے ہیں جتنا تو نے ہمیں بتایا  تو بڑے علم اور حکمت والا ہے ہے فرمایا اے آدم ان چیزوں کے نام بتاؤ کہ جب آدم نے انہیں ان کے نام بتا دیئے فرمایا کہ میں نے تمہیں نہیں کہا تھا کہ میں زمین و آسمان میں چھپی ہوئی چیزوں کو جانتا ہوں اور جو تم ظاہر کرتے ہو اور جو تم چھپاتے ہو اسے جانتا ہوں اور جب ہم نے فرشتوں سے کہا کہ آدم کو سجدہ کرو تو انہوں نے سجدہ کیا مگر ابلیس نے انکار کیا اورتکبر کیا اورکافروں میں سے ہو گیا۔

 

آپ کہہ دیں اے اللہ بادشاہی کے مالک تو جسے چاہے چاہتا ہے سلطنت دیتاہے اور جس سے چاہے سلطنت چھین لیتا ہے تو جسے چاہتا ہے عزت دیتا ہے اور جسے چاہے ذلیل کرتا ہے سب خوبی تیرے ہاتھ میں ہے بے شک تو ہر چیز پر قادر ہے تو دن  کو رات میں  داخل کرتا ہے اور رات کو دن میں داخل کرتا ہے اور زندہ کو مردہ سے نکالتا ہے اور مردہ کو زندہ سے نکالتا ہے اور جسے چاہتا ہے بے حساب رزق دیتا ہے ہے ہے کہہ دو اگر تم اللہ سے محبت رکھتے ہو تو میری تابعداری کرو تاکہ تم سے اللہ محبت کرے اور تمہارے گناہ بخش دی اور اللہ بخشنے والا ہے ۔

سنان اپنا لیکچر مکمل کر چکا تھا ۔ اب وہ ہال میں موجود لوگوں سے ملنے کے بعد مومن کے پاس آیا جو سرجھکاۓ بیٹھا تھا ۔

 

#####

دو دن گزر چکے تھے  مگر وہ آج بھی بری طرح روہی تھی اس کے ساتھ آسمان بھی رورہاتھا دودن سے جاری بارش کبھی روک جاتی اور روز پکڑ لیتی جیسے اس نے سب بہا دینے کی قسم کھاٸی  ہو

وہ اس وقت  جاۓ نماز پر بیٹھی ہوٸی نماز ادا کررہی تھی ۔ رو رو کر اس کی آنکھیں بری طرح سوجھ  گی تھی ۔ صوفیہ کافی دیر سےاس سے بات کرنا چاہتی تھی مگر اس وقت وہ  خاموشی سے اس کے نماز پڑھنے کا انتظار کررہی تھی نماز مکمل کرنے کے بعد اس نے دعا کرنے کے لیے ہاتھ اٹھا تو ایک بار پھر آنسو کی لڑیاں جاری ھوگیں  صوفیہ اٹھ کر دعا کے پاس آٸی

" بس کرو دعا اور کتنا رونا ہے  اپنی آنکھیں اور حالت تو دیکھو ذرا "

" ہم کیسے نہ رویں ھلا صوفیہ ہمہیں ہمارے گناہ کی معافی کیسے ملےگی جانتی ہواس جرم کی کیا سزا ہے ہمارے دین  سو کوڑے  اور"

وہ بولتے بولتے یک دم خاموش ھوگی ۔

اس کے اس طرح خاموش ہونے پرصوفیہ اس کو سوالیہ انداز میں دیکھنے لگی کچھ دیر بعد بولی

" دیکھو دعا ہوسکتا ہے تمہیں غلطفہمی بھی تو ہوسکتی ہے جیسا تم سمجھ رہی ہو ویسا کچھ نہ ہوا اور مومن بے قصور ہو "

" ہم اپنے غلط ہونے کی شدت سے دعا کررہیے ہیں "

"اور اگرایسا ہوا تو تب تم کیا کروگی "

صوفیہ کے بولنے دعا اس کو خالی خالی نظروں سے دیکھنے لگی

" ہم کچھ نہیں جانتے ہم کیا کریگے ہماری سوچنے سمجھنےکی صلاحیت مفلوج ہوگی ہے "

وہ بے بسی سےبولی

" مجھے لگتا ہے تمہیں ایک بار مومن سے ملنا چاہیے اور اس سے بات کرنی چاہیے "

صوفیہ کے اس طرح بولنے پر وہ اس کوتڑپ کردیکھتے ہوۓ بولی

" کیا لگتا ہے آپ کو ہم اس سے جاکر یہ سوال کریگے کہ اس نے اس رات  "

وہ ادھوری چھوڑکر اپنے لب کترنے لگی آنسو کو بے دردی سے صاف کیا اور بولی

" ہرگز نہیں ہم اب اس کا سامنا کبھی نہیں کریگے اور نہ کرسکتے ہیں کچھ پوچھنا اس کی تو ہمت ہم میں بلکل نہیں ہے "

" اگر ایسا نہیں کرو گی کچھ پوچھو گی نہیں تو کیسے سب پتا چلے گا "

صوفیہ نے جھلا کرکہا

" کچھ پتا نہٕیں کرنا ہمیں ہم اپنا معاملہ اللہ کے سپرد کرتے ہیں وہ سب جانتا ہے وہ ہی سب بہتر کریگا  ہمیں اب کسی پراعتبار نہٕیں "

بولتے ہوۓ وہ جاۓ نماز سے اٹھ کر کھڑی ہوٸی اور جاۓ نماز کولپٹ کر ساٸیڈ ٹیبل پررکھا اور خود بیڈ پر لیٹ گیاآنکھوں پر ہاتھ رکھا اور سونے کی کوشش کرنے لگی ۔صوفیہ نے اس کودیکھا اور اس کے پرسکون رہنے کی دعا کرتے ہوۓ وہ اپنے بیڈ کی طرف چلی گی ۔

########

 

"کیا ہوا ایسے کیوں بیٹھے ہو "

سنان نے اس سے سوال  کیا

" مجھے کچھ پوچھنا ہے تم سے  یہ سب جو تم کرتے ہو کیوں کرتےہو"

مومن کا اشارہ اس کے لیکچر کی طرف تھا اورسنان  اس کی بات کا مطلب سمجھ کر دہمیھہ سا مسکرایا تھا

" ہر کام پیسے  اور کسی خاص وجہ کےلیے نہیں ہوتا کچھ  کام سکون کے لیے بھی انسان کرتا کچھ کام بھلاٸی کے لیے کرتا اورکچھ کام اپنا علم دوسرےلوگوں میں منتقل کرنے کے لیے کرتا ہے "

" اپنا عمل کیوں منتقل کرتا ہے کوٸی بھلا "

مومن نے سوال کیا

"وہ اس لیے کہ تاکہ کوٸی اس سے سبق سکیھے  کسی کو اچھی بات پتا چلے  اور بہت بار ہماری چھوٹی سی بات کسی انسان کو بڑے نقصان سے بچالیتی ہے"

سنان نے بولا تو مومن اس کو سر ہلاکر  دیکھنےلگا  اور پھر سوال کیا

" تمھارے پاس تو بہت علم ہے مجھے ایک بات کا جواب دو"

"کیا "

سنان نے کہا

" کیامجھے اللہ معاف کردے گا "

مومن اس سے سوال کیا  وہ اس کو دیکھ کر ہلکا سا مسکرایا تھا اس کے کندھے پر ہاتھ کر بولا

" تم جانتے ہو وہ اپنے بندوں سے ستر ماٶں سے زیادہ پیار کرتا ہے وہ ہر وقت اپنے کی معافی کا منتظر ہوتا ہے کہ ایک بار اس کا بندہ اس سےمعافی مانگے اور وہ اپنی ذات رحمٰن اور رحیم کا جلوہ اس کو دکھاۓ اوراس کی ہر غلطی معاف کردے سواۓ شرک  کے "

 

" بس وہ شرک کا گناہ معاف نہیں کرتا تم خود سوچو جو آپ کو ہرنعمت دے رہا ہو اگر آپ کسی کو اس کے ساتھ شریک کرو گے تو کیا یہ عمل درست ہے "

سنان نے بول کر جیسے آخری میں اس سے سوال کیا تھا

" ایک بات بتاو یہ اللہ کی محبت کو ماں کی محبت سےتشہبہ کیوں دی جاتی ہے"

مومن نے سوال کیا

" میرے بھاٸی اللہ کی محبت  ماں کی محبت کی طرح بےغرض ہے اس کو تمھاری نماز کی تمھاری عبادت  تمھاری کی تسبح  کسی وظیفے کی ضرورت نہیں اس کام کے لیے اس کے فرشتوں کی اتنی تعداد ہےجو تمھاری سوچ سے بھی باہرہے"

سنان بولا  تو مومن بنا پلکیں جھپکے اس کو دیکھنے لگا

" پھر ہم نماز کیوں پڑھتے ہیں جب اس کو ضرورت نہیں "

مومن نے سوال کیا تواس کی بات سن کر سنان  ہنسا

" نماز ہم اپنے لیے پڑھتے ہیں کیوں یہ ہمارے نبی ﷺ کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہیے اس کی ضرورت ہماری جانوں کو تاکہ محشر کے دن جب پہلا سوال  نماز کے بارے میں کیا جاۓ تو اس میں ہم سرخرو ہوجاٸیں"

ایک پل کے لیے سنان روک گیا پھر بولا

" نماز بے حیاٸی سے روکتی ہے ۔ جب انسان طے حیاٸی نہیں کریگے تو کافی گناہوں سے بچے جاۓ  گا ویسے بھی حدیث مبارک  ہے  ( جب تم حیا نہ کرو پھر جو چاہے کرو)اب دیکھو اس میں کیا کچھ پوشیدہ ہے "

مومن اس کی باتیں سن کر خود پر لعنت کررہاتھا اس نے جانے کب سےنماز ادا نہیں کی تھی وہ تو اب روزے بھی نہیں رکھتا  تھا ۔ "کیا دعا سچ بول رہی تھی کہ میں بس  نام کا مومن ہوں "

وہ دل میں سوچتے ہوۓ جی بھرکر شرمندہ ہوا تھا

جاری ہے.....!!!

 

 

 

 

 

ہماری ویب سائٹ پر شائع ہونے والے ناولز کے تمام جملہ و حقوق بمعہ مصنف / مصنفہ محفوظ ہیں ۔ انہیں ادارے یا مصنف کی اجازت کے بغیر نقل نہ کیا جائے ۔ ایسا کرنے پر آپ کے خلاف قانونی کارروائی کی جاسکتی ہے ۔ ہمیں پہلی اردو ورچوئل لائبریری کے لیے لکھاریوں کی ضرورت ہے اور اگر آپ ہماری لائبریری میں اپنا ناول ، ناولٹ ، ناولہ ، افسانہ ، کالم ، مضمون ، شاعری قسط وار یا مکمل شائع کروانا چاہتے ہیں تو اردو میں ٹائپ کر کے مندرجہ ذیل ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے بھیج دیجیے ۔

UrduVirtualLibraryPK@gmail.com

+923114976245

ان شاءاللہ آپ کی تحریر ایک ہفتے کے اندر اندر ویب سائٹ پر شائع کردی جائے گی ۔ کسی بھی قسم کی تفصیلات کے لیے اوپر دیے گیے ذرائع پر رابطہ کرسکتے ہیں ۔

شکریہ

ادارہ : اردو ورچوئل لائبریری

 

 

 

۔

Post a Comment

0 Comments