Header Ads Widget

Responsive Advertisement

Afat Ki Mari | Episode 7 | By Amir Sohail - Daily Novels



 


 

 

 

 


ہماری ویب سائٹ پر شائع ہونے والے ناولز کے تمام جملہ و حقوق بمعہ مصنف / مصنفہ محفوظ ہیں ۔ انہیں ادارے یا مصنف کی اجازت کے بغیر نقل نہ کیا جائے ۔ ایسا کرنے پر آپ کے خلاف قانونی کارروائی کی جاسکتی ہے ۔ ہمیں پہلی اردو ورچوئل لائبریری کے لیے لکھاریوں کی ضرورت ہے اور اگر آپ ہماری لائبریری میں اپنا ناول ، ناولٹ ، ناولہ ، افسانہ ، کالم ، مضمون ، شاعری قسط وار یا مکمل شائع کروانا چاہتے ہیں تو اردو میں ٹائپ کر کے مندرجہ ذیل ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے بھیج دیجیے ۔

UrduVirtualLibraryPK@gmail.com

+923114976245

ان شاءاللہ آپ کی تحریر ایک ہفتے کے اندر اندر ویب سائٹ پر شائع کردی جائے گی ۔ کسی بھی قسم کی تفصیلات کے لیے اوپر دیے گیے ذرائع پر رابطہ کرسکتے ہیں ۔

شکریہ

ادارہ : اردو ورچوئل لائبریری

 

 

 


 

Text Box: عامرسہیل کے قلم سےآفت کی ماری

Text Box: قسط نمبر7 


اختر تو انتہائی شریف اور با وفا انسان ہے وہ شراب جیسی فالتو اشیا۶ کے قریب کیوں جائے گا؟ شگفتہ نے ٹھنڈی آہ بھری اور اٹھتے ہوئے کہا کہ کاش نمرہ آپی، تم میرے خدشات کو سمجھ پاتی، تمہاری آنکھوں پر ابھی اختر کے اندھے اعتبار کی پٹی بندھی ہے، جب یہ پٹی کھلے گی تو تم پر یہ عقدہ وا ہو گا کہ شگفتہ ہے تو نکھٹو سی اور بے عقل سی اور کتنے کام کی بات کہہ گئی، تب تمہیں حقیقت کا ادراک ہو گا اور یہ باور ہو جانے کے بعد تم دیوار سے سر ٹکراتی پھرو گی دیکھنا، شٹ اپ شگفتہ اور یہاں سے چلی جاؤ، اس سے پہلے کہ میں کوئی بھاری چیز اٹھا کر تمہارے سر پہ دے ماروں ،نمرہ نے غصے میں کہا، شگفتہ چلی گئی، اچانک نمرہ کو دیوار سے کچھ ٹکرانے اور پھر زمین پر کسی کے گرنے کی چاپ سنائی دی اور درد سے کسی کے کراہنے کی آواز بھی، نمرہ دوڑ کر اس سمت گئی، کیا دیکھتی ہے کہ اختر اوندھے منہ لیٹا ہوا ہے اور دیوار میں لگنے کی وجہ سے اس کی پیشانی خون آلود ہے، اختر اٹھو، یہ کیا ہوا تمہیں؟ اٹھو شاباش، جب اس نے اختر کو بازوؤں سے پکڑ کر اٹھانا چاہا تو اسے اختر کے منہ سے شراب کی بو آئی، اختر تم نے شراب پی ہے؟ نہیں میری جان، شبنی تم بھی نا؟ خود شراب پلا دیتی ہو اور خود ہی سوال پوچھتی ہو؟ شبنی؟ یہ شبنی کون ہے؟ نمرہ نے نم آنکھوں سے اختر سے استفسار کیا، مگر تب تک اختر نیند کی وادی میں پہنچ چکا تھا، نمرہ نے اختر کو بیڈ پر سلا دیا اور پوری رات تڑپتی رہی، ایک سوال اس کے ذہن کو بار بار چکرا رہا تھا کہ یہ شبنی کون ہے؟ کیا میرا اختر پہلے بھی شراب پیتا تھا؟ کیا شگفتہ کی چھٹی حس درست تھی؟ انہی سوالات کی تپش میں سلگ سلگ کر اس نے رات گزاری، صبح اٹھی تو سر چکرا رہا تھا اور چکر سے آ رہے تھے، اچانک متلی سی ہونے لگی اور وہ بے ہوش ہو کر گر پڑی، جب ہوش آیا تو خود کو ہسپتال میں پایا اور اختر کو اپنے سامنے، اٹھو بے بی شاباش، اختر نے مسکراتے ہوئے کہا، نمرہ میں آج بہت خوش ہوں، کیوں خیریت؟ آج شراب کی دو بوتلیں مل گئیں یا شبنی صاحبہ سے ملاقات ہو گئی؟ نمرہ نے جواب دیا، ارے نمرہ یہ کیا کہہ رہی ہو؟ یہ شبنی کون ہے؟، اور میں بھلا شراب کیوں پیوں گا؟ اختر نے حیرت زدہ ہو کر پوچھا، لگتا ہے گر جانے کی وجہ سے تمہارے سر پہ چوٹ آئی ہے اور تمہارے دماغ پہ اثر ہو گیا ہے، خیر چھوڑو، یہ لو مٹھائی اور منہ میٹھا کرو، کیونکہ میں باپ اور تم ماں بننے والی ہو، نمرہ نے نہ چاہتے ہوئے بھی ایک لڈو اٹھا کر آدھا خود کھایا اور تھوڑا سا اختر کے منہ میں دینے کے بعد باقی شگفتہ کو دے دیا، وہ اصل

میں اختر اور اپنی بابت کسی کو بتانا نہیں چاہتی تھی کہ معاملات خراب ہو رہے ہیں، اس لیے یہ سب کچھ کر رہی تھی، اختر میں تمہیں بعد میں دیکھ لوں گی ،ابھی جاؤ میرے لیے جوس لے آؤ، اور خدارا اس میں زہر نہ ملا دینا، ہاہاہاہاہاہا اختر نے زوردار قہقہ لگایا اور ہسپتال کے کمرے سے باہر نکل گیا اور نمرہ شگفتہ کو گلے لگا کر بہت روئی اور صرف اتنا کہہ پائی کہ شگفتہ تمہارا ڈر ٹھیک تھا کچھ نہ کچھ گڑ بڑ کر رہا ہے یہ اختر۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جب اختر دفتر پہنچا تو سر بھاری تھا اور پرسوں رات کی اور پھر کل رات کی پی ہوئی ابھی اتری نہیں تھی، اوپر سے پرسوں رات گھر نہ جانے اور کل رات کو نمرہ کو سب معلوم ہونے اور آج صبح کو نمرہ کے رویے کی وجہ سے اسے شدید تشویش ہو رہی تھی، مگر وہ سب کسے بتائے؟ شبنی کو؟ وہ یہی سوچ رہا تھا کہ شبنی اچانک آن وارد ہوئی اور بغل گیر ہونے کے بعد اختر سے دریافت کیا کہ کہاں گم ہو؟ آج دفتر بھی کافی لیٹ آئے اور لگتے بھی پریشان پریشان سے ہو؟ سب خیریت تو ہے نا؟ نہیں شبنی، کچھ بھی ٹھیک نہیں، نمرہ کو مجھ پر شک ہو گیا ہے اور شراب کے نشے میں دھت ہو کر میں نے بھی سب کچھ اگل دیا، اب نمرہ نہیں معلوم میرے بارے کیا سوچ رہی ہو گی؟ اختر نے غصے میں کہا، کیا اگل دیا اختر؟ شبنی نے پوچھا، بس تمہارا نام اور پھر میرے منہ کی بو سے اسے میری شراب نوشی کی خصلت کا بھی اسے معلوم ہو گیا، وہ ابھی صبح بھی طعنے دے رہی تھی، اور میں تمہیں یہ بتانا تو بھول گیا کہ میں باپ بننے والا ہوں، باپ؟ اختر یہ کیسی خبر سنا دی تم نے، موڈ خراب کر دیا، تم بھی نا، اب اس لڑکی سے اپنے بچے کو جنم دلواؤ گے جسے دنیا کے بارے کچھ باور ہی نہیں، سیدھی سادھی ان پڑھ گنوار سی لڑکی ہے، اس سے جو بچے پیدا ہوں گے وہ بھی اللہ میاں کی گائے ہوں گے، تم ضرور یہ بچہ پیدا نہیں ہونے دو گے، مجھ سے وعدہ کرو، شبنی یہ تم کیا کہہ رہی ہو؟ اتنی مشکل سے رب نے سنی میری اور تم ہو کہ اب یہ کہہ رہی ہو؟ ارے اختر اس کا مطلب تم مجھ سے محبت کا ڈھونگ رچاتے ہو اور حقیقت کچھ اور ہے، تم مجھ سے محبت کرتے ہی نہیں، نہیں شبنی میں تم سے بے انتہا پیار کرتا ہوں، مگر تم بھی سمجھو کہ باپ بننے کا کتنا شوق ہوتا ہے ایک مرد کو، ہاں تو بن جانا با باپ، شبنی نے غصہ چباتے ہوئے کہا، اختر تم باپ بن جانا، مگر تمہارا بچہ مجھ جیسی سلجھی ہوئی لڑکی کے بطن سے جنم لے نہ کہ اس ایک نمبر کی بدھو سے ،ورنہ میں یہی سمجھوں گی کہ تم مجھ سے محبت کے جھوٹے دعوے کرتے ہو، ٹھیک ہے شبنی، جیسے تمہاری مرضی، اب تمہارے سامنے تو کسی کام سے نہیں نا کی جا سکتی، میں کوئی ترغیب لڑاتا ہوں، مجھے تھوڑا وقت دو، اختر نے کہا ترغیب کیا یار؟ میں تمہیں طریقہ بتاتی ہوں، آسان سا ہے اور تمہارے اوپر کوئی قدغن بھی نہیں لگے گی اور سارا ملبہ بھی نمرہ پہ آئے گا، ادھر کان لاؤ، اور شبنی نے سب اختر کو بتا دیا، اختر مسکرایا اور لب جو ہوا کہ میں تیار ہوں بس تمہاری مدد شامل حال رہی تو سب ممکن ہو جائے گا، اچھا اب چائے منگواؤ اور یہ ادھر میرے بالکل ساتھ کرسی پر بیٹھو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

طفیل مہرو کے پاس گیا مہرو سو رہی تھی، اس نے جب مہرو کو سر تا پا دیکھا تو اس پر فریضتہ ہو گیا، کیونکہ مہرو کو کھانے پینے کی کمی نہ تھی، جوان تھی اور غضب کی حسین بھی، طفیل ویسے بھی کمینہ انسان تھا، جا کر مہرو کو بہت بے ڈھنگے انداز سے جگایا اور اس بار بیٹا کہنے کی بجائے اس کے نام سے مخاطب کر کے کہا کہ پیسے اٹھا دو، مہرو لجائی اور پیسے اٹھا دیے، مہرو نے کہا کہ چاچا بیٹھو چائے پی کر جانا، ارے مہرو ایک شرط پر چائے پیوں گا اگر چاچا نہ کہو تو، طفیل نے کہا ،مہرو شرمائی اور بولی کہ اچھا طفیل بیٹھو چائے پی کر جاؤ، ہائے دل موہ لیا، بناؤ مہرو جی چائے، طفیل نے کہا ادھر بیگم کی آواز آئی کہ مہرو بیٹا میں ہمسائے کے گھر جا رہی ہوں، چاچو طفیل کو پیسے دے کر پھر چائے پلا کر بھیج دینا اور دروازہ بند کر دینا،مہرو نے جواب دیا کہ جی امی جی، طفیل من ہی من بہت خوش ہوا، اور اس نے جوتے اتارے اور آرام سے بیٹھ گیا، مہرو چائے لائی اور بولی یہ لو طفیل چائے، طفیل نے چائے لی اور مہرو کو قریب بیٹھنے کو کہا، مہرو قریب بیٹھ گئی، سیٹھ طفیل بولا کہ مہرو میں تمہیں کیسے لگتا ہوں؟ مہرو بولی کہ بس ٹھیک ہو، بس یہ بال کالے کروا لو تو لڑکے لگو گے، ہائے مر جاواں، واقعی؟ یہ طفیل واقعی، اس کے بعد طفیل نے مہرو کو شیشے میں اتارنے کیلئے اس کی بہت زیادہ تعریف کی اور اسے اور قریب بیٹھنے کو کہا، مہرو اور قریب ہوئی اور آخر اتنی قریب ہو گئی کہ دونوں کی دوری مٹ گئی۔۔۔۔۔۔۔تھوڑی دیر بعد مہرو نے طفیل سے کہا کہ آج بہت مزا آیا طفیل، تم مجھے بہت پسند ہو، امی سے بچ بچا کے آ جایا کرو، ہم باتیں کریں گے اور وقت گزاریں گے، طفیل نے کہا کہ مہرو جی، پھر مجھے تھوڑے تھوڑے پیسے دینے ہوں گے، طفیل اس فکر کو چھوڑو، میں تمہیں جتنے کہو گے پیسے دے دوں گی، اب تم جاؤ امی آ گئی تو کہے گی کہ ابھی تک بیٹھے ہو  ،طفیل چلا گیا تو مہرو نے دروازہ بند کر دیا، من ہی من میں طفیل کے بارے میں سوچنے لگی اور ساتھ ہی یہ سوچنے لگی کہ اب امی کو کیسے ہر بار چکمہ دوں گی کہ انہیں بھنک نہ پڑے، انہیں سوچوں میں گم تھی کہ دروازے پہ دستک ہوئی، مہرو نے پوچھا کون ہے؟جواب آیا میں آپ کے ہمسائے کا بیٹا ہوں، آپ کی امی نے سوئی اٹھانے واسطے بھیجا ہے، مہرو نے سوئی اٹھا کر دی، اس نے جونہی دروازہ کھولا تو ہمسائے کے لڑکے کا حسن دیکھ کر حیران ہو گئی اور ہمسایہ اس کے دل میں اتر گیا، آنکھیں چار ہوئیں اور پھر دونوں نے ایک دوسرے سے تھوڑی باتیں کیں اور لڑکا چلا گیا، سیٹھ طفیل نے مہرو کی بہت تعریف کی تھی اور مہرو کا ذہن اس طرف موڑ دیا جہاں سے واپسی مشکل سے ممکن ہوتی ہے، مہرو نے ہمسائے کے لڑکے کے خواب سجانے شروع کر دیے اور ساتھ ہی طفیل کو اپنی زندگی سے نکالنے کے طریقے بھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جاری ہے

 

 

 

 

 

 

 

 

ہماری ویب سائٹ پر شائع ہونے والے ناولز کے تمام جملہ و حقوق بمعہ مصنف / مصنفہ محفوظ ہیں ۔ انہیں ادارے یا مصنف کی اجازت کے بغیر نقل نہ کیا جائے ۔ ایسا کرنے پر آپ کے خلاف قانونی کارروائی کی جاسکتی ہے ۔ ہمیں پہلی اردو ورچوئل لائبریری کے لیے لکھاریوں کی ضرورت ہے اور اگر آپ ہماری لائبریری میں اپنا ناول ، ناولٹ ، ناولہ ، افسانہ ، کالم ، مضمون ، شاعری قسط وار یا مکمل شائع کروانا چاہتے ہیں تو اردو میں ٹائپ کر کے مندرجہ ذیل ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے بھیج دیجیے ۔

UrduVirtualLibraryPK@gmail.com

+923114976245

ان شاءاللہ آپ کی تحریر ایک ہفتے کے اندر اندر ویب سائٹ پر شائع کردی جائے گی ۔ کسی بھی قسم کی تفصیلات کے لیے اوپر دیے گیے ذرائع پر رابطہ کرسکتے ہیں ۔

شکریہ

ادارہ : اردو ورچوئل لائبریری

۔

 

Post a Comment

0 Comments