Header Ads Widget

Responsive Advertisement

Hasratain | Episode 2 | By Aneela Anwar - Daily Novels

 


 


 

 

 

 


ہماری ویب سائٹ پر شائع ہونے والے ناولز کے تمام جملہ و حقوق بمعہ مصنف / مصنفہ محفوظ ہیں ۔ انہیں ادارے یا مصنف کی اجازت کے بغیر نقل نہ کیا جائے ۔ ایسا کرنے پر آپ کے خلاف قانونی کارروائی کی جاسکتی ہے ۔ ہمیں پہلی اردو ورچوئل لائبریری کے لیے لکھاریوں کی ضرورت ہے اور اگر آپ ہماری لائبریری میں اپنا ناول ، ناولٹ ، ناولہ ، افسانہ ، کالم ، مضمون ، شاعری قسط وار یا مکمل شائع کروانا چاہتے ہیں تو اردو میں ٹائپ کر کے مندرجہ ذیل ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے بھیج دیجیے ۔

UrduVirtualLibraryPK@gmail.com

+923114976245

ان شاءاللہ آپ کی تحریر ایک ہفتے کے اندر اندر ویب سائٹ پر شائع کردی جائے گی ۔ کسی بھی قسم کی تفصیلات کے لیے اوپر دیے گیے ذرائع پر رابطہ کرسکتے ہیں ۔

شکریہ

ادارہ : اردو ورچوئل لائبریری

 

 

 


 

Text Box: انیلہ انورحسرتیں

Text Box: قسط نمبر02

 


وقت اپنی برق رفتاری  سے گزرتا چلا جاتا ہے کمرے میں نمرہ کی دادی کی نظر ادھر اُدھر دوڑنے لگتی ہے ۔انکھوں کی پتلیاں آسمان کی طرف بلند ہوتی تو کانوں میں فون کی آواز گونجنتی ہے۔

نمرہ کی دادی فون کان کو لگا کر سرسری سی دعا سلام کہ بعد فوراً پوچھتی ہے

"بیٹا کب تک آؤ گے آپ لوگ کب پہنچو گے؟"

دوسری طرف سے ایک بھاری اور بوکھلائی ہوئی آواز نمرہ کی دادی کے کانوں میں سنائی دیتی ہے،

میں انسپکٹر زمان بات کر رہا ہوں۔آواز میں کافی رعب تھا

آپکے گھر والوں کا دوسری کار والے کی نا اہلی کی وجہ سے ایکسیڈنٹ ہو گیا ہے۔آپ جلدی سے ہسپتال پہنچے انکی حالت کافی نازک معلوم ہوتی ہے۔

یہ سننا تھا کہ ہاتھوں نے حرکت کرنا بند کر دی ۔فون زوردار آواز کے ساتھ نیچے گرتا ہے۔

آواز کافی زیادہ ہونے کی وجہ سے نمرہ بھی اپنی جگہ سے اٹھ کر دادی کی طرف بھاگتی۔نمرہ ڈر جاتی ہے

نمرہ کی زبان سوال کے لیے حرکت کرتی۔دادی کس کا فون تھا کیا ہوا۔آپ کچھ بولتی کیوں نہیں

لیکن دادی خبر سننے کے بعد ابھی تک سکتہ میں ہوتی۔

فون گرنے کی آواز زیادہ ہونے کی وجہ سے صحن میں بیٹھے  نمرہ کے دادا بھی اٹھ کر اندر آ جاتے ہیں

نمرہ کی دادی کی یہ کیفیت دیکھنے کے بعد وہ اپنے آپ کو پریشان تو محسوس کرتے  ہیں مگر خود  کو  سنبھالتے ہوئے  حاضر دماغی کا مظاہرہ کرتے ہوئے

ان کے لیے پانی لے کر آتے  ہیں اور نمرہ کی دادی کے لبوں کو لگاتے  ہیں  جو کچھ دیر پہلے فون سننے کے بعد سکتہ میں چلی جاتی ہیں نمرہ کی دادی انہیں دھیمی آواز میں بتاتی ہیں کہ بچوں کا ایکسڈنٹ ہو گیا اور وہ ہسپتال میں ہیں نمرہ کے دادا سنتے ہی گھبراہٹ کی حالت میں اٹھتے ہیں

اور نمرہ سے مخاطب ہو کر کہتے ہیں کہ تم اپنی دادی کے پاس رکو "میں تمہارے بابا کو لے کر آتا ہوں"

اور ہسپتال کی طرف روانہ ہو جاتے ہے۔

نمرہ بہت زیادہ خوف ذدہ ہوتی ہے اسکی بے چینی برھتی ہی چلی جاتی ہے۔جیسے گھر کی ہر دیوار اسے کہتی میں تمہاری ہوں تمہارے لیے بنائ گئی ہوں  ۔وہ کسی ایک دیوار کے ساتھ کونے میں اپنے دل کو سہارا دینے اور اپنے آپ کو سنبھالنے کے بیٹھ جاتی ہے اور

دیوار پر لگی اپنے امی ابو کی تصویر کو پلک جھپکے بغیر دیر تک تکتی رہتی ہے جیسے کوئی بچہ اپنی گمشدہ چیز کے لیے پریشان ہو۔

نمرہ کے دادا ہسپتال پہنچے پر دیکھتے ہیں کہ امبرین سٹریچر پر بےہوش پڑی ہوئی اور احمد ICU میں نازک حالت میں بے جان جیسے لیٹا ہوا ہے

چاروں اطراف ڈاکٹرز کی تیزی سے معلوم کیا جا سکتا تھا کہ حالت کافی خراب ہے اور آپریشن چل رہا ہے۔

نمرہ کے دادا یہ منظر دیکھتے ہی آسمان کر طرف سر اٹھا کر دیکھتے ہوئے نم آنکھوں سے دعا مانگنے لگتے ہے کہ یہ کیسی آزمائش ہے میرے رب۔

اور گھر نمرہ کی بے چینی نے دم توڑا تو صحن میں نظر آتا آسمان پر روشنی سے لبریز چاند کو دیکھنے لگتی ہے اسکی آنکھوں میں بے بسی دیکھی جا سکتی تھی۔نمرہ کی آنکھیں آنسوؤں کی روانی سے سوجن زدہ معلوم ہوتے ہیں  اور لبوں سے بے ساختہ پریشانی کے عالم میں نکلتا۔" اللہ امی ابو کو جلدی بھیج دے نا"

نمرہ جو ابھی لڑکپن میں تھی اسے کیا پتا تھا کہ وہ بچپن میں یتیم ہو کر رہ جائے گی۔زمانے کی حقیقت اس عمر میں ہی اس پر کھل جائے گی۔اور ساری عمر اپنے دل میں ایک بوجھ دباتے ہوئے گزار دے گی۔

آپریشن تھیٹر کی لائیٹس بند ہوتی ڈاکٹرز باہر آتے ۔

نمرہ کے دادا ابو ڈاکٹر کی طرف بڑھتے ہیں ان کے قدموں کی تیزی بتاتی کہ وہ اس اذیت کو برادشت کرنے کے قابل نہیں ہیں ۔

ڈاکٹر صاحب کیا ہوا؟

ڈاکٹر جو گھنٹوں سے اسکو دیکھ رہے تھے وہ بولنے لگے تو انکی آواز کافی دھیمی تھکاوٹ زدہ سر جھکا ہوا۔لبوں نے حرکت کی تو  بس اتنا ہی کہہ سکے۔ "i am sorry sir"

احمد صاحب اب اس دنیا میں نہیں رہے۔اتنا کہنا تھا کہ جیسے نمرہ کے دادا ابو کے پیروں تلے زمین کھسک گئی ۔وہ وہی کھڑے کھڑے گرنے لگتے۔

ڈاکٹرز یہ کہ کر اپنی راہ کو چل دیتے

"جوان اولاد کی موت کسی بھی باپ کو وقت سے پہلے زندہ لاش بنا دیتی ہے ہے"

وہ خود پر قابو نہیں رکھ پاتے اور زارو قطار رونے لگتے ہیں

وہاں نمرہ کی حالت عجیب تر ہوتی جاتی جیسے زندگی اسکو بہت بڑا صدمہ دینے والی ہو۔

نمرہ کے دادی نمرہ کو دیکھتے ہی نمرہ کے دادا کو فون کرتی ہے

نمرہ کے دادا روتے روتے اچانک فون کو دیکھتے ہے اور چپ ہو جاتے ہیں اور فون اٹھاتے ہیں

اور دوسری طرف سے آواز آتی ہے ۔۔کہاں ہیں آپ؟

آپ آئے نہیں ابھی تک۔کیا کہتے ڈاکٹرز۔سب ٹھیک تو ہے نہ

نمرہ کے دادا بس اتنا بول پاتے"آ رہا ہوں"  اور فون بند کر دیتے

اٹھنے کی کوشش کرتے تو گرنے لگتے ہے۔وہاں راہداری سے گزرتا ہوا ایک شخص انکی یہ حالت دیکھ کر انکو سہارا دیتا ہے۔

شکریہ بیٹا میں ٹھیک ہوں" نمرہ کے دادا کہتے ہے

احمد کی لاش کو کمرے سے باہر لایا جاتا تو نمرہ کے دادا کی آنکھوں سے بے ساختہ آنسو بہنے لگتے  ہیں ۔

امبرین کی دنیا برباد ہو گئی تھی۔ہنستی کھیلتی نمرہ بھی رونے کی حالت میں آنے والی تھی۔

امبرین کو ہوش آتا ہے۔

دائیں بائیں نظر دوڑاتی تو کوئی نظر نہ آتا۔

میرے ساتھ میرے شوہر بھی تھے وہ کہاں ہیں ؟ امبرین نرس سے پوچھتی ہے۔

وہ اب اس دنیا میں نہیں رہے۔نرس کاندھے ہر ہاتھ رکھتے ہوئے جواب دیتی ہے اور وہاں سے چلی جاتی ہے۔

امبرین جو پہلے ہی کافی نازک حالت میں تھی یہ خبر سننے کے بعد اسکی حالت میں اور بگاڑ آ جاتا ہے ۔اسکی آنکھیں بھی آنسوؤں کو روکنے میں ناکام رہتی  ہیں ۔اور وہ صدمہ میں چلی جاتی ہے۔

نمرہ کے دادا کو نرس جا کر بتاتی کہ آپ کے مریض کو ہوش آ گیا ہے۔

نمرہ کے دادا امبرین کے پاس جا کر اس کے سر پر ہاتھ رکھتے ہیں

امبرین انکی طرف دیکھتی ہے ۔اور اسکی آنکھوں سے آنسو بہنے لگتے ہیں ۔

اسکی آنکھوں سے نکلنے والے آنسو ہر سوال کا جواب دے رہا ہوتا ہے۔

اور  ہر آنسو  اللہ سے شکوہ کرنے کے لیے بھی تیار ہوتا ہے پر وہ شکوہ نہیں کرتی۔

نمرہ کے دادا اپنے سینے میں چھپے پہاڑ جیسے غم کو چھپاتے ہوئے امبرین کو حوصلہ دیتے ہیںجاری ہے.....!!!

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

ہماری ویب سائٹ پر شائع ہونے والے ناولز کے تمام جملہ و حقوق بمعہ مصنف / مصنفہ محفوظ ہیں ۔ انہیں ادارے یا مصنف کی اجازت کے بغیر نقل نہ کیا جائے ۔ ایسا کرنے پر آپ کے خلاف قانونی کارروائی کی جاسکتی ہے ۔ ہمیں پہلی اردو ورچوئل لائبریری کے لیے لکھاریوں کی ضرورت ہے اور اگر آپ ہماری لائبریری میں اپنا ناول ، ناولٹ ، ناولہ ، افسانہ ، کالم ، مضمون ، شاعری قسط وار یا مکمل شائع کروانا چاہتے ہیں تو اردو میں ٹائپ کر کے مندرجہ ذیل ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے بھیج دیجیے ۔

UrduVirtualLibraryPK@gmail.com

+923114976245

ان شاءاللہ آپ کی تحریر ایک ہفتے کے اندر اندر ویب سائٹ پر شائع کردی جائے گی ۔ کسی بھی قسم کی تفصیلات کے لیے اوپر دیے گیے ذرائع پر رابطہ کرسکتے ہیں ۔

شکریہ

ادارہ : اردو ورچوئل لائبریری

۔

 

 

Post a Comment

0 Comments