Header Ads Widget

Responsive Advertisement

Hasratain Episode 4 | By Aneela Anwar - Daily Novels

حسرتیں

انیلہ انور

قسط 04

اس واقعے کے گزرنے کے بعد نمرہ کے اندر سکوت طاری ہو گیا تھا۔وہ سب کے سامنے تو تھی پر اس نے اپنے اوپر بہت بڑے غم کا خول تان لیا تھا۔اسے دلاسے سمجھ تو آتے تھے پر اس کے دل کا قرار لوٹانے کے قابل نہ ہوتے۔وہ اپنی انگلیوں کی پوروں کو دیکھتی رہتی جن انگلیوں نے اپنے بابا کا ہاتھ پکڑ کر چلنا سیکھا تھا پھر جھٹک کر ہاتھ آنکھوں سے دور کر دیتی۔وہ خود میں محو رہنے لگی تھی۔دیواروں پر لگی پینٹنگز( Paintings)  ہو یا اس کے چھوٹے سے باغیچے کے نیلوفر کے پھول کوئی بھی اسکے غم کو کم کرنے کے لیے کافی نا تھے۔

پھر ایک دن صبح کے 11بجنے پر دروازے پر لگی bell کی آواز گھر  میں چھائی سکونت میں خلل پیدا کرتی۔جس کی آواز سن کر گھر میں موجود تمام افراد کے چہرے بلند ہوئے اور آنکھیں دروازے پر جم جاتی۔

نمرہ جا کر دروازہ کھولتی اور دیکھتی کہ اس کی خالہ اور خالو گھر میں داخل ہونے کے لیے قدم بڑھانے لگتے۔نمرہ نے سلام لیے بغیر انکو اندر آنے کو کہا اور خود وہ تیز قدموں سے اپنے کمرے کی طرف چلی گئی تھی۔

نمرہ کی خالہ نمرہ کے یہ تیور دیکھنے کے بعد خود کو حیران نظروں سے دیکھتی کہ اسکا رویہ میرے ساتھ غیر معمولی کیوں تھا۔۔نمرہ کی خالہ ایک لمبی سانس لے کر اپنے زہن میں آنے والے تمام سوالات کو جھٹک کر پھینک دیتی۔اور چائے کے میز پر بیٹھے نمرہ کے دادا کو سلام پیش کرکے ان سے دعائیہ الفاظ کو اپنے لیے سمیٹتے ہوئے نمرہ کی دادی کے گلے جا ملی تھی اور دونوں کی آنکھیں پرنم دکھائی دے رہی تھی۔

زیادہ غم انسان کو بہت سی نئی چیزیں سکھانے کو آتا ہے اس غم نے تمام افراد کو صبر کے معنی سمجھا دیے تھے۔اللہ کی رضا میں راضی ہو کر صبر کرنا سکھا دیا تھا۔تکالیف کو برداشت کرنے کے عمل سے بھی سب کا گزر ہوا تو پتا چلا تھا کہ جو چیزیں یا وہ لوگ جن کے جانے سے ہمیں وہم ہوتا کہ ان کے جانے سے ہم مر جائیں گے ایسی چیزوں سے گزرنے کے بعد واضح ہوا تھا کہ "اللہ کریم کسی کو اس کی طاقت سے زیادہ غم نہیں دیتا۔" اللہ کریم اسے اتنا ہی غم دیتا ہے جتنا وہ برداشت کر سکے۔"بیشک وہ کریم ذات جسکا کوئی شریک نہیں وہ ہر چیز پر قادر ہے"۔نمرہ کی پھپھو بھی پہلے سے وہاں ہوتی ہیں بھائی کا اچانک اس دنیا سے چلے جانا ان کے لیے بھی تکلیف دہ بات ہوتی ہے . نمرہ کی خالہ ان کی طرف جاتی ہیں اور انہیں ملنے لگتی ہیں لیکن وہ انہیں دیکھ کر غصے سے آگ بگولہ ہو گئی اور ان سے منہ پھیر لیا نمرہ کی خالہ ان کا یہ رویہ دیکھ الٹے پاؤں پیچھے ہو جاتی ہے اور پھر ٹیبل پر بیٹھی امبرین کے پاس جاتی ہے اور اسے گلے لگا کر حوصلہ دیتی دوسری طرف کمرے میں بیٹھی نمرہ کتاب پر سر رکھے اور احمد کو یاد کر رہی ہوتے اور اپنی اندر پیدا ہونے والی سوچوں سے لڑ رہی ہوتی کہ اتنے میں اونچی اونچی آوازیں اس کے کانوں کو سنائی دینے لگتیں نمرہ آنسوؤں سے بھری آنکھیں صاف کرتی اور باہر نکل کر دیکھتی کہ اس کی پھپھو امبرین پر چلا رہے ہوتی تمہاری وجہ سے میرا بھائی اس دنیا میں نہیں رہا اب کس کو مارنا چاہتی ہو نکل جاؤ ہمارے گھر سے تمہارا اب یہاں کوئی نہیں ہے میرے بھائی کو تم لے ڈوبی امبرین خاموش ہو کر اس کی باتیں سنتی رہتی امبرین کی آنکھوں میں آنسو اس کے چہرے کی زینت بننے کی کوشش تو کرتے ہیں لیکن امبرین انہیں آنکھوں کے اندر ہی کہیں چھپا لیتی ہے.  یہ سب دیکھتے ہوئے احمد کی دادی کی حالت ناساز ہونے لگتی ہے اس کے دادا یہ دیکھتے کہتے کہ کیوں گھر میں طوفان مچھا رکھا ہے اللہ کی امانت تھا احمد اس نے اپنی امانت واپس لے لی ہم سے یہ بات سن کر سب خاموش ہو جاتے ہیں نمرہ کی خالہ امبرین کو دیکھتی جو چپ ہو کر کونے میں بے حال کھڑی تھی اسے کندھوں سے پکڑے کمرے میں لے جاتی اور ان کے ساتھ نمرہ بھی کمرے کی طرف چل پڑتی کمرے میں  نمرہ کی خالہ امبرین کو بیٹھاتی  تو امبرین کی حالت دیکھ کر نمرہ زاروقطار رونے لگتی  اور خالہ کی گود میں سر رکھ کر پوچھتی کہ کیوں میری ماں کو اچھا نہیں سمجھا جاتا کیوں میری ماں پر پھپھو الزامات لگاتی کیوں میری ماں کو نیچے دیکھانے کی انہیں گرانے کی کوشش کی جاتی. نمرہ کی خالہ اس کو چپ کرواتی ہیں اور کہتی ہیں کہ یہ زندگی کا اصول ہے بیٹا یہاں  زندگی کو جہنم بنانے والے ہزاروں ہیں اور زندگی کو سنوارنے والے بہت کم لوگ دوسروں کو گرانے والوں کو جب خود ٹھوکر لگتی ہے نہ میری جان تو وہ خود گرتے ہوئے اس انسان کے در پر ضرور جاتے ہیں جن کو انہوں نے گرایا ہوتا ہے اور وہ ان کا مکافات عمل ہوتا ہے اس لیے مضبوط بنو خود کو سنبھالو اور ساتھ ساتھ اپنی ماں کا بھی سہارا بننے کی کوشش کرو اللہ بہتر انصاف کرنے والا ہے

Post a Comment

0 Comments