Header Ads Widget

Responsive Advertisement

Dil Se Dil Tak Episode 15 | By Sidra Shah - Daily Novels

 _ساجن میرا قلفی کمار 

__ســـــــدرہ شـــــاہ 

قسط___20

*****


عاینہ یہ میں کیا سن رہا ہوں ۔۔۔۔۔؟ 


جب شاویز کو  پتہ چلا کہ عاینہ  امریکہ جا رہی ہے 

 تو فوراً عاینہ کہ روم میں آیا ۔

مسٹر شاویز پہلی بات کسی  لڑکی کے روم میں بنا نوک کئے  نہیں آتے اور آپ نے کیا سنا مجھے نہیں آپکو بہتر  پتا ہو گا ۔

عاینہ نے آرام سے کندھے اچکاتے  کہا ۔

تـ تم ۔۔۔۔۔۔۔نہیں جارہی ہو 

شاویز کی آوازہ ڈوب کر ابھری  جو عاینہ کہ بھی دل دھڑکا گی 

عاینہ کہہ دور جانے کے خیال سے ہی اس کو  عجیب سی بےچینی ہو رہی تھی ۔

میں کیسی  کی پابند نہیں اور میری پرسنل لائف سے آپ دور ہی رہیں تو آپ کے لیے بہتر ہو گا ۔

عاینہ غصہ سے ناک پھلا کر بولی ۔


اور شاویز تو اس کے اندازہ پر دنگ ہی رہ گیا 


ڈور وہاں ہیں ۔

عاینہ نے دروازے کی طرف اشارہ کیا ۔

تو میں کیا کروں....؟ 

شاویز نے ناسمجھی سے پوچھا 


مطلب آپ جاسکتے ہیں 

عاینہ نے بڑے آرام سے اپنے خوبصورت بڑے بڑے ناخون کو نیل پالش سے رنگتے ہوئے بےپروا اندازہ سے کہا ۔۔۔۔!!!


مطلب کے حد ہی ہو گی میری  جان یہاں ہلکان ہے  اور میڈم کو کوئی پرو ہی نہیں 

شاویز منہ ہی منہ میں بڑبڑا کر کہتا وہاں سے چلا گیا ۔۔۔۔۔//


عاینہ نے سکون کا سانس لیا 

جتنا میں دور جارہی رہی ہو تم سے اتنا ہی درد کیوں ہورہا ہے 

اور تمھارے چہرے پر میرے جانے سے  پریشانی دیکھ کر کیوں نجانے اچھا سا لگ رہا ہے 


اوفففف ہوش  میں آؤ۔۔۔۔

 عاینہ  یہ تم کیا کہہ رہی ہو اور میں اس لنگور کے  بارے میں سوچ ہی کیوں رہی ہوں  

وہ خود کو سرزنش کرتی آپنے پیکنگ کرنے میں مصروف ہو گی اس بات سے انجان کہ  محبت کی  ننھی سی کلی اس کے دل میں کھل چکی ہے  ۔۔۔

****

کھا لو نہ تھوڑا سا اور امی گل  امارے لئے 

پر سامنے بیٹھا وجود خالی خالی نظروں سے اس کو دیکھ رہا تھا ۔

پلیز تم امارا بات نہیں مانے گا 

مہرو نے التجا کی ۔

انھوں  نے مخص سر ہلایا 

ٹیک اے آپ آرام کرو امی گل 

مہرو نے تھک ہار کر ٹرے سائڈ ٹیبل پر رکھ دی 

اور ان پر چادر ڈالتی انکی روم کی لائٹ آف کر کے نکل آئی ۔

کچن میں برتن دھو کر وہ آپنے روم آئی ۔ 

یہ ایک معمولی سا کمرہ تھا بیڈ اور الماری کے سوا اور کوئی سامان نہ  تھا  

ابھی تھوڑی ہی دیر گزری تھی کہ اس کے سیل پر فون آیا ۔

اس نے کل پیک کی ۔


السلام علیکم  جی ہم پہنچ گے ہیں  

پھر دوسری طرف سے کچھ کہا گیا ۔

مجھے کسی کا خوف نہیں  خان بابا آپکا شکریہ آپ نے اماری مدد کی پر اب میں خود کو حالات سے مقابلہ کرنے کے لے تیار کر چکی ہوں ۔

وہ نڈر لہجے میں بولی ۔

ٹھیک ہے  بیٹا آپنا خیال رکھنا

&&&&&&&


شام سیندوری ہورہی تھی خنکی بڑھ گئی تھی اور ہوا سرد ہو چلی تھی 

ہریالی اور گھنے درختوں میں گھری وسیع و عریض رقبے پر پھیلی سفید شاندار محل نما مرمریں کوٹھی کے دروازے کے سامنے اس کی ٹیکسی روکی 

ایک پل کو دل بے ترتیبی سے دھڑکا مگر اگلے ہی لمحے وہ پر عزم نظر آنے لگی -

اور اپنی گرد لپٹی کالی شال کو مظبوطی سے پکڑا اور بیل بجائی ۔۔۔۔

میڈم کس سے ملنا ہے آپ کو 

چوکیدار نے پوچھا 

اس نے اخبار کی کٹنگ بیگ سے نکالتے ہوئے اس کی بڑھائی 

چوکیدار نے عبارت پر نظریں دوڑائیں-- 

تشریف لائیے پلیز 

چوکیدار نے مین دوازدہ کھول کر اس کو راستہ دیا 

وہ لمبی سانس لئے خود کو ریلکس کرتی اس خوبصورت محل نما مرمریں کوٹھی میں داخل ہوگی 

لان کو عبور کرتی وہ سفید خوشبودار پھولوں والی خوبصورت بیل سے لدی جافری کے دروازے سے اندر چلی گی 


ملازمہ نے اس کو ڈرائنگ روم میں بیٹھا دیا اور انتظار کرنے کو کہا ۔۔۔۔۔

وہ نرویس سی بیٹھ گی 


تھوڑی ہی دیر میں ڈرائنگ روم میں نفیس سی خاتون اندر آئی 

وہ احتراماً کھڑی ہوگی 

ارے بچے بیٹھوں بیٹھوں 

عالیہ  ایوان نے شفقت سے کہا 

وہ بھی نرمی سے مسکرا کر بیٹھ گی سارے ڈر خوف جیسے اڑن چھو ہوگے اس کے 


کیا نام ہے بیٹی تمہارا ۔۔۔۔؟ 


عالیہ ایوان نے عینک لگاتے ہوئے پیار سے پوچھا 

جی وہ ۔۔۔۔۔امارا نام مہرو ہے 

مہرو نے اٹک کر کہا 

ماشاءاللہ بہت پیارا نام ہے آپ کا بالکل آپ کی طرح 

عالیہ ایوان نے مسکراتے ہوئے کہا 


بیٹی تم ہمیں اس جاب کے لئے پرفیکٹ لگی ہو مگر ایک مسئلہ ہے تمھیں  یہی پر رہائش اختیار کرنی ہوگی 

اور مہرو کی آنکھیں چمک اٹھی 

اس نے دل میں ہی رب العالمین کا شکر ادا کیا کہ وہ محفوظ ہوگی 

جی جی میڈم کوئی مسئلہ نہیں میری امی گل  اور میں یہی رہے گا 

مہرو نے جلدی سے کہا 

 امی گل کون بیٹی ؟ 

عالیہ ایوان نے حیرانگی سے پوچھا 

وہ امارا ماں ہے ام اس کو پیار سے امی گل کہتا ہے 

اوہ ۔۔۔۔۔۔۔اچھا چلو پھر کل تم لوگ یہی شفٹ ہوجاو 

ارے یہ لڑکی کون ہے بی جان 

ناعیمہ ایوان نے انجان لڑکی کو بی جان سے باتیں کرتا دیکھ حیرانگی سے استفادہ کیا 

یہ جاب کے لئے آئی ہے تمھیں میرے کاموں سے ہی  فرصت نہیں ملتی تو اس لئے میں نے کرام دین سے کہہ کر اخبار میں اشتہار دے دیا تھا کہ ہمیں ایک لڑکی کی ضرورت ہے جو ہمارا گھر سنبھالے اور سب نوکروں پر نظر بھی رکھے 

بی جان نے مسکراتے ہوئے کہا 


ماشاءاللہ کتنی پیاری بچی ہے یہ 

بیٹی نام کیا ہے تمہارا دیکھنے میں تو پٹھان ہی لگتی ہو انہی کی طرح مکھن ملائی جیسی ہو 

ناعیمہ ایوان نے ہنستے ہوئے پوچھا 

جی وہ امارا نام مہرو 

اچھا باقی باتیں بعد میں ابھی بچی کو جانے دو رات ہونے کو آرہی ہے 

بیٹی تم جاؤ نسیم جاؤ تم ڈرائیور سے بولو مہرو کو اس کے گھر تک چھوڑ کر آئے جوان بچی ہے یوں اکیلے جانا رات کو ٹھیک نہیں ہے 

عالیہ ایوان نے ہدایت دیتے ہوئے کہا 

اور مہرو نے دل میں پھر سے شکر ادا کیا وہ یہی سوچ کر پریشان تھی کہ اگی تو ہے مگر جائے گی کیسے اتنی رات کو 

اللہ جو بھی کرتا ہے بہتری کے لیے کرتا یے وہ نرمی سے مسکرا دی ۔۔۔۔۔۔

جاری ہے

Post a Comment

0 Comments