Header Ads Widget

Responsive Advertisement

Hasratain Episode 6 By Aneela Anwar - Daily Novels

ناول : حسرتیں 
ناول نگار : انیلہ انور 
قسط نمبر : 6
نمرہ کو ہر روز  خود سے نئی سے نئی  جنگ لڑنا پڑتی حالات نے اسے بڑا تو کر دیا لیکن اسے مضبوط بنانے میں ناکام رہے پھر بھی کسی سے شکایت نہ کرتی بلکہ ہر دکھ کو  اپنے  دوپٹے کے ایک  کونے میں باندھ لیتی اور سہہ جاتی.  آفان بھی سکول جاتا تھا  وہ اب سمجھدار ہو گیا تھا اور اپنی ساری ذمہ داریاں اچھی طرح سنبھال لیتا تھا. امبرین بھی وقت کے ساتھ سنبھلتی جا رہی تھی عورت چاہے کتنی بھی بوڑھی کیوں نہ ہو جائے اللہ حالات سے لڑنے کے لیے اس کے اندر پیدا کی گئی طاقت کو کبھی ختم نہیں کرتا بلکہ وقت کے ساتھ ساتھ اسے بڑھاتا چلا جاتا ہے امبرین بھی ہر درد کا خاموشی کرنے لگی وہ  اپنے سارے غم کو بھولا کر اپنے دونوں بچوں پر توجہ دینے لگی بچے بھی ماں کو دیکھ کر  خوش ہوتے اور ان کے دادا دادی بھی   مسکراتے  چہرے دیکھ کر  خوش ہوتے. 
امبرین اب سوچنے لگی کہ میں کوئی  چھوٹی موٹی جاب کر لیتی ہوں کہ بچوں کے اخراجات بڑھتے جا رہے ہیں اور گزارا کرنا تھوڑا مشکل ہو گیا ہے. اس نے اس بارے میں نمرہ کے دادا سے بات کی کہ آٹا جان!  میں جاب کرنا چاہتی ہوں بچوں کے اخراجات میں مشکل پیش ہو رہی ہے اور میں اپنے بچوں  کی ہر ضروریات پوری کرنا چاہتی ہوں وہ کسی کو دیکھ کر کسی بھی قسم کی کمی محسوس نہیں کریں.  یہ سنتے ہی نمرہ کے دادا نے کہا  بیٹا! میں نے کبھی بھی آپ کو کسی بات سے منع نہیں کیا  بلکہ مجھے تو خوشی ہے کہ آپ ہم سب کے بارے میں اتنا سوچتی ہیں ہمیشہ خوش رہو  دعا ہے کہ اللہ آپ کو اپنے حفظ و امان میں رکھے نمرہ کے دادا امبرین کے سر پر ہاتھ رکھتے ہیں اور اپنے کمرے میں  چلے جاتے ہیں
دوسرے ہی دن امبرین اپنے تمام کاموں سے فارغ ہو کر جاب کی تلاش میں نکلتی پڑتی اور وہ کچھ  جگہوں پر  جاب کے لیے سی-وی دے دیتی کہ کہیں نہ کہیں اس کی جاب ہو جاۓ.   
امبرین گھر آتی اور نمرہ کو آواز دے کر ایک گلاس پانی کا کہتی نمرہ امبرین کے لیے پانی لے کر آتی اور ساتھ ہی پو چھتی کہ امی آپ کہاں گئی تھی امبرین اسے سارا ماجرا بتا دیتی جاب کے لیے گئی تھی.  یہ سنتے اور اپنی ماں کو دیکھ کر نمرہ بھی مضبوط ہونے لگی
وہ اب اپنی کلاس فیلوز کی باتوں پر زیادہ توجہ نہ دیتی اس نے اپنے دل میں یہ ارادہ کر لیا تھا کہ وہ اب کلاس میں اول آۓ گی اور والدین کا نام روشن کرے گی وہ اسی کوششوں میں لگل گئی جن کے ادادے پختہ ہوتے ہیں ان کی منزل کامیابی ہوتی ہے وہ دن بہ دن محنت کرتی جا رہی تھی اور جس سے اس کے ٹیچرز  بھی اس سے خوش ہونے لگے گنا باہر سے ہوتا بہت سخت ہے لیکن جب اس کو چھیلا جاتا تو وہ اپنے رس سے انسان کا منہ میٹھا کر دیتا  اس کی کارکردگی دیکھ کر اب اس کی بہت ساری دوست بن گئی نمرہ بھی ان کے ساتھ  خوش رہنے لگی نمرہ کے اندر جو دکھوں کے پہاڑ  تھے  ان کی بلندی  کم ہونے لگی اور وہ اپنا ہر کام پوری تو جہ سے کرنے لگی  .
انسان کی زندگی میں بُرے حالات زیادہ دیر کے لیے نہیں رہتے اچھے حالات آ کر بُرے حالات کی جگہ لے کر دکھ بھلا دیتے.
نمرہ  زیادہ سے زیادہ وقت اپنے گھر والوں کے ساتھ گزرنے لگی  اور اپنی ماں امبرین سے ہر بات کرتی امبرین بھی اس کی باتیں سن کر خوش ہوتی اور کہتی بیٹا!  دکھ آزمائش کے لیے ہوتے ہیں ورنہ جو رب ستر ماؤں سے زیادہ پیار کرتا ہے وہ انسان کو تکلیف میں کیسے دیکھ سکتا ہے. نمرہ کا اعتبار اللہ پر اور زیادہ پختہ ہوتا گیا اور وہ جب تنہا ہوتی آسمان کی طرف دیکھتی اس کی آنکھیں خوشی سے نم ہو جاتی اور وہ خدا کا شکر ادا کرتی کہ دکھ ہماری زندگی سے کوسوں دور  چلے گئے. اللہ اب سب ٹھیک رکھنا جو چیزیں میری  حسرتیں بن گئی ہیں اب مجھے ان کے لیے بھی آپ سے کوئی گلہ نہیں  ...!

Post a Comment

0 Comments