Header Ads Widget

Responsive Advertisement

Manqabat By Sidra Mohsin Episode 7 - Daily Novels

منقبت

 قسط 7

عافیہ دروازے کو خود سے دور جاتا دیکھ آنکھیں موندے لیتی ہے اور گاڑی ایک اشارے پر تکتی ہے وہاں اس گاڑی کے شیشے پر ایک فقیرنی زور سے دستک دیتی ہے ٹھک ٹھک ٹھک۔۔۔۔۔ عافیہ یک دم چونک کر اُٹھ جاتی ہے حیران پریشان الجھی الجھی اور اس کے ماضی کی یادوں کا ربط کچھ لمحوں کے لیۓ اس دستک سے ٹوٹ جاتا ہے جو اس کے دروازے پر اماں بی دے رہی تھیں۔۔۔۔۔

جی اماں بی کہیۓ۔۔۔ آجائیں اندر ۔۔۔

عافیہ نے اپنے بال سمیٹتے ہوۓ کہا ۔۔۔ اماں بی 

کیا بات ہے عافیہ بی بی آپ ا کی آنکھیں اتنی تھکی ہاری کیوں ہے جیسے ساری رات آنکھوں میں ہی گزار دی آپ نے ۔۔۔

اماں بی ہاں شاید ایسا ہی ہے لیکن آنکھیں تو موندے کی تھیں مگر ماضی آنکھوں میں کچھ اس طرح رقص کر رہا تھا کہ اس کی ہر تال زہر اگلتی جسم کو موت کی سی کیفیت میں مبتلا کر رہی تھی اور میں نا چاہتے ہوۓ بھی اس میں گُم تھی ۔۔۔۔ہب شب کا چاند صبح کی تیز کرن کے آڑ میں چھپ گیا خبر ہی نہ ہوئ ۔۔۔۔۔ 

یہ سن کر اماں بی عافیہ کے پاس بیٹھ جاتی ہیں اور عافیہ کے ہاتھ پر اپنا ہاتھ رکھتی ہیں عافیہ بی۔۔۔ سب ٹھیک ہو جاۓ گا ۔۔۔۔اللہ رب العزت بڑے رحیم ہیں انسان کو اس کی استعداد سے زیادہ تکلیف نہیں دیتے  آپ دیکھیئے گا جیسے وہ تکلیف دہ دن نہیں رہے تو یہ بھی نہیں رہیں گے۔۔۔۔۔

عافیہ کی آنکھوں سے  اشک جاری تھے  وہ سسکتے لبوں اور کانپتے ہاتھوں سے اپنے آنسو صاف کرتی کہتی ہے کہ ۔۔۔اپ جانتی ہیں اماں بی ۔۔۔ میں نے اپنے رات اپنے اس خواب سے جاگنے کی بہت کوشش کی ہاتھ اٹھانے کی کوشش کی کچھ بولنے کی اپنی آنکھیں کھولنے کی لیکن میرا وجود ساکن ہو گیا تھا ایسے جیسے کوئ بوسیدہ درخت ہو اور وہ اپنے سامنے سب موسموں سے ہوتے اثرات دیکھ کر بھی کچھ کہ نہیں پاتا چاہ کر بھی کچھ ہر نہیں پاتا۔۔۔۔ جس سوچ سے بھی میں دور بھاگتی ہوں وہ کیفیت بن کر مجھ پر طاری تھی۔۔۔۔۔ اماں بی ان کا سر اپنے کندھے پر رکھتی ہیں اور کہتی ہیں میں جانتی ہوں العافیہ بی مجھے ابھی بھی وہ دن یاد ہے آپ دونوں  جب یہاں آئ تھیں میں نے آپ کا ہر آنسو آپ کے احساسات آپ کے خوف  کو سمیٹا ہے آپ میرے لیے میری بیٹیوں کی طرح ہیں ماضی سے بھاگنے کی بجاۓ اگر اس کے ساتھ جی کر اس سے جیتیں گی تو آپ کی سانسوں پر پڑا بوجھ ہلکا ہو جاۓ گا اور پھر یہ خوفناک خواب کی صورت آپ کو تنگ نہیں کرے گا 

آپ کو ہمت کرنا ہوگی ۔۔تب ہی عافیہ بی بھی ہمت کریں گی اب آپ فریش ہو جایئں جوس پیئں ورنہ صاحب خفا ہوں گے آپ کو ناشتہ کر کے ہسپتال بھی تو جانا ہے 

اماں بی یہ کہ کر کمرے سے باہر چلی جاتی ہیں اور عافیہ کچھ سوچتی جوس کا گھونٹ پیتی ہے اور ڈریسنگ روم میں تیار ہونے چلی جاتی ہے ۔

دوسری جانب آبدار رافیعہ کے ساتھ گزرے لمحوں میں گُم اس کے سرہانے بیٹھا رافیعہ تکتا اشکبار تھا ۔۔۔ رافیعہ  اسے اس کی زندگی کا سب سے خوبصورت تحفے کے بارے میں بتانے کو بیتاب تھی لیکن اس کو وہ موقع ہی حاصل ہی نہ ہوا بلکہ اس کو اسی اذیت میں مبتلا کر دیا گیا جس سے نکالنے میں ابرار نے اپنی مکمل محبت سرف کی تھی ۔۔۔اس کے نکاح میں عافیہ اور رافیعہ دونوں تھیں لیکن وہ رافیعہ سے شدت کی محبت کرتا تھا اور وجہ اس کی معصومیت تھی اس کے دل کی پاکیزگی تھی جسے اس نے کیچڑ میں رہنے کے باوجود خدا کی محبت سے پاک رکھا تھا ۔۔۔ رافیعہ کے وجود سے اسے ہمیشہ مہکتا گُل کا احساس ہوا تھا ۔۔جسے اس نے بہت سنبھال رکھا تھا لیکن آج کسی نے اس کے اس گل کو دبوچنے کی کوشش میں اس کی خوشی کو ماند کردیا

ڈاکٹر کمرے میں آتے ہیں اور رافیعہ کو چیک کرنے لگتے ہیں ابرار ان سے استفسار کرتا ہے کہ کب تک ہوش میں آۓ گی رافیعہ تو ڈاکٹرز اس کو حوصلہ دیتے ہیں کہ ہو جاۓ گی ٹھیک لیکن مسئلہ یہ ہے کہ وہ ذہنی دباؤ کا شکار کچھ اس طرح ہوئ ہیں کہ وہ خود بھی ہوش میں آنا نہیں چاہتی وہ کوشش نہیں کر رہی ہیں اور ان کے اندر پلتی جان کو بچانے کی خاطر ہم پوری کوشش کریں گے بس آپ دعا کریں 

ڈاکٹرز چلے جاتے ہیں اور ابتدا کو آسان کی آواز سنائ دیتی ہے تو وہ آسمان کی جانب۔ دیکھتا ہے پھر رافیعہ کی طرف باہر جا کر وضو کرتا ہے اور وہ جگہ جو نماز کے لیے مختص کی گئی ہوتی ہے وہاں نماز ادا کرتا دعا میں رافیعہ کی صحت مانگتا ہے اپنے گناہوں کی توبہ کرتا اپنی اولاد اور رافیعہ سے جڑے ہر لمحے کو رب کے مان میں کرتا اپنے حال دل کو بیاں کرتا ہے وہ چھوٹے چلبچے کی طرح ہچکیاں لیتا اپنے رب سے فریاد کرتا کرتا سکدے میں جا گرتا ہے اور سکون کو اس سجدے میں تلاشتا اس سجدے کو طویل کر دیتا ہے کافی دیر سجدے میں دعائیں ادائیں دینے پر اسے رب کی طرف سے ایسا سکوں عنایت ہوتا ہے جس کا تصور بھی نہیں کیا تھا اس کو حوصلہ ملتا ہے امید کی کرن جاگ جاتی ہے کہ رب نے مجھ جیسے غافل انسان کو سجدے کے لیے بلایا ہے تو اس کی فریاد کو بھی رد نہیں کرے گا ان شاءاللہ

اوروہ سجدے سے اٹھتا رافیعہ ہے پاس جا کر اس پر پھونک مارتا اس کے ماتھے پر بوسہ دیتا ہے اور کہتا ہے کہ تمہیں ٹھیک ہونا ہوگا میرے لئے ہمارے بچے ہماری خوشیوں کی خاطر۔۔۔اور اسی لمحے رافیعہ کے ہاتھ کی انگلی میں جنبش ہوتی ہے۔۔۔۔۔۔۔

جاری ہے۔۔۔۔

Post a Comment

0 Comments