Header Ads Widget

Responsive Advertisement

Meri Maan By Noor E Subha | Article | Poetry

بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم،،،

عنوان: ( میری ماں):::

.....ازقلم، مصنفہ، نور الصباح ( جونیجو+کوندھر)

وہ جو غم میں بھی مسکراتی ہے،

وہ جو ہر درد خوشی خوشی اٹھاتی ہے،

وہ ماں ہے میری، وہ ماں ہے میری،

وہ جو دکھوں کے راز اپنے سینے میں دفناتی ہے،

وہ جو خود بھوکی رہ کر اپنے بچوں کو کھانا کھلاتی ہے،

وہ ماں ہے میری، وہ ماں ہے میری،

وہ جو دن رات کرتی ہے دعائیں اپنے اللہ سے،

وہ جو اپنی ہر ہر دعا میں مانگے اچھا نصیب اپنے بچوں کا،

وہ ماں ہے میری، وہ ماں ہے میری،

وہ جو اپنی نیندیں اڑا کہ کرے میری پارسائی،

وہ جو ہر موڑ پہ مانگے اللہ سے میری رہائی،

وہ ماں ہے میری،وہ ماں ہے میری،

وہ جس کے ہونے سے مکاں میں ہو ہر سو اجالا،

وہ جس کو ہنستا دیکھہ کر ہوتا ہے دل میں میرے اجالا،

وہ جس کے نہ ہونے سے ہیں ویرانیاں،

وہ ایک نہیں تو لگتی ہے ساری دنیا مجھ کو بیگانی،

اس کے ہونے سے تھی گھر میں گلابوں اور شبنم سی خوشبو،

وہ ماں ہے میری، وہ ماں ہے میری،

میری فطرت میں اظہار محبت نہ تھا،

کر نہ پائی کبھی اپنی اظہار  محبت ان سے،

مگر یوں کرنا کبھی نہ تم ایسا،،

وہ زندگی تھی میری،

وہ دوستی تھی میری،

وہ عاشقی تھی میری،

محبت کی ابتدا بھی انہیں سے تھی اور انتہا بھی انہیں پہ،

وہ ماں ہے میری،وہ ماں ہے میری،

وہ ایک وجود تھا میرے جینے کی وجہ،

مگر راضی ہوں فقط میرے اللہ تیری رضا میں،

میرے مالک تو درجات بلند کرنا ان کے، 

رکھنا انہیں جنت الفردوس کے باغات میں،

اور دینا انہیں گھر اپنے محبوب کے پڑوس میں،،،،،،

آمین یارب العالمین،،،

وہ جس کی ایک جھلک کو ہیں یہ آنکھیں منتظر،

وہ جن کے دیدار کو ترستی ہیں میری نگاہیں،،،

اے اہل جہاں، سنو..!!!!!!

وہ ماں ہے میری، وہ ماں ہے میری،،،

****

ماں کی محبت میں کیا لکھیں ہم کہ انکی محبت میں لکھتے لکھتے دن ختم ہو جائیں راتیں گزر جائے مگر انکی محبت کی داستاں ختم نہ ہوئے، 

ایک ماں اپنے بچے کو پیٹ میں رکھتی ہے نو یا دس ماہ تک  اسے سنبھالتی ہے، خود تکلف میں رہ کر بھی اپنے بچوں کو خوشیاں میسر کرتی ہے، دوران حمل کہی گرنے کی نوبت پیش آجائے تو آگے کی طرف نہیں بلکہ خود کو پیچھے کی طرف پلٹاتی ہے تاکہ اگر چوٹ آئے تو بھی اسے خود کو آئے اسکا بچہ محفوظ رہے، 

پھر پیدائش سے لے کر اسکے بڑے ہوتے تک اس کو سنبھالتی ہے اس کی اچھی پرورش کرتی ہے ہر روز اسکے لئے ڈھیروں دعائیں، جب بھی گھر سے باہر بچہ جاتا ہے تو دعاؤں کے حصار میں اسے روانہ کرتی ہے بہت محنت و مشقت سے اسے بڑا کر کہ اسکی پرورش کرتی ہے،

لیکن،،،،،،،،،؟؟

جب وہی بچہ بڑا ہو کر اچھا انسان بنتا ہے اپنی ماں کی دعاؤں کی بدولت تو وہی ایک روز کہتا ہے کہ ، تم نے میرے لئے کیا ہی کیا ہے،؟؟؟؟

افسوس،،!!!!!!

کہاں کا یہ انصاف ہے،؟

ہمارے معاشرے میں آج کل تقریباً ہر گھر میں ماں روتی ہے،

ہر گھر میں ماں کی بے بسی عروج پہ ہوتی ہے،

ہر گھر میں ماں کے لئے وقت نہیں ہوتا،

ہر گھر میں ماں کو ایک عام سا وجود سمجھہ کر چھوڑ دیا جاتا ہے،

مگر،،،؟؟؟

مگر پھر ندامت تب ہوتی ہے جب ہماری مائیں بیچاری اپنا وقت گزار کر مٹی تلے جا کر سو جاتی ہیں، 

اور پھر بعد میں ان کے ایک الفاظ سننے کو بندہ ترس رہا ہوتا ہے،

خدارا اپنی ماؤں کے ساتھ اچھا سلوک کریں،

»»»» میرے رب نے ماں کے روپ میں کیا عجیب تحفہ سے نوازا ہے مجھے،،

کہ جس کو ایک نظر مسکرا کہ دیکھنے سے مقبول حج و عمرہ کا اجر ہے،»»»»»

سبحان ہمارا دین کتنا پیارا ہے نہ کہ جس میں ماں اور باپ کی زیارت پر مقبول حج و عمرہ کا اجر ہے،

ان عظیم ہستیوں کی قدر کریں،

اگر آپ کے ماں باپ زندہ ہیں اور آپ بہت خوش نصیب ہیں،

جن کے والدین زندہ ہیں اللہ پاک ہمیشہ ان پہ ان کا سایہ سلامت رکھے،

اور جن کے والدین اس دنیا سے رخصت ہوگئے ہیں تو اللہ پاک انہیں جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے اور گھروالوں کو صبر کے بدلے اجر عظیم عطا فرمائے،،

آمین یارب العالمین،

والسلام،

دعاؤں کی طلبگار،،،

***

Post a Comment

0 Comments