مسجد میں امام کے علاوہ باقی کسی کے پاس کوئی عہدہ نہیں ہوتا خواہ وہ وقت کا صدر ہو ملک کا وزیر اعظم ہو صوبے کا گورنر یاوزیر اعلی ہو ضلع کا ڈی سی ہو یا کسی بھی شعبے سے تعلق رکھتا ہو لیکن مسجد میں اس کا مرتبہ امام سے کم ہی ہو گا اور ہونا بھی چاہیے لیکن مسجد میں جماعت کے بعد ایک صف سے سے آدمی کھڑا ہوتا ہے اور کہتا ہے کہ میں ضرورت مند ہوں میرا کمانے والا کوئی نہیں ہے اللہ کے واسطے میری مدد کرو لیکن امام کے علاوہ باقی سب اس کو بری نظر سے دیکھ رہے ہوتے ہیں اور اندر ہی اندر اس کو کوس رہے ہوتے ہیں اور کہتے ہیں تندرست ہے توانا ہے کماتا نہیں ہے طرح طرح کے القابات سے پکارنہ یہ تو وتیرہ ہے ہم سب کا
لیکن ۱۰ یا ۲۰ کے پیچھے اتنا اس کو کوستے ہیں کہ بس چلے تو اس کا پیچھا کریں اس کے گھر تک پہنچے پہنچنے والے پہنچتے ہیں لیکن دوسرا رخ کسی افسر کو پیسے دتیے ہٰیں اب وہ منہ مانگے لیتا ہے اور ہم دیتے ہیں اور یہ ہمارے ملک کا وتیرہ ہے جایز یا نہ جائز کام کے لیئے پسہ تو دینے ہونگے اور کوئی ان سے پوچھنے والا بھی کیا سوال کرنے والا بھی نہیں کیونکہ اس کے پاس عہدہ ہے طاقت ہے دولت ہے لیکن ہم یہ بھول گئے ہیں کے جو طاقت اس غریب کے پاس ہے یعنی وہ اپنا دکھ اللہ کو سنائے گا کیونکہ غریب کو اللہ تعالی نے آپ کے بیجھا ہے اور امیر کے پاس اآپ خود گئے ہیں خدرا سوچ بڑی کیجئے
بقلم ثاقب جاوید
1 Comments
I genuinely appreciate how incredible you are and your work
ReplyDeleteThe way you have put up all your efforts on this work deserves every bit of appreciation. You will be rewarded for your work! Well done.!