Header Ads Widget

Responsive Advertisement

Ishq E Yazdaan By Gohar Arshad Episode 10 | Daily Novels

ناول: عشقِ یزداں

قسط:10

میرے پاس کچھ پیسے تھے وہ اس کو دیے،اس کو آئس کریم لے کر دی وہ خوش ہوگیا،اتنے میں اس کی امی آگئی،اس کی امی کو میں نے سلام کیا اور ان سے کہا کہ میں اس کو لے کر جھولے پر بیٹھ جاؤں،انھوں نے اجازت دے دی،میں اس کو لے کر جھولے پر بیٹھنے چلی گئی۔امی ابو ادھر ادھر کی دنیا میں محو ہو گے ان کو میرا خیال نہ رہا۔میں اس بچے کو لے کر اس جھولے پر گئی جو گول گول گھومتا ہے،اور اس کی سیٹ ایک دوسرے کے سامنے ہوتی ہیں،جوں ہی میں اس پر بیٹھی مجھ خیال نہ رہا کہ اس کے اندر پہلے سے کوئی موجود ہو سکتا ہے،میں بچے کو پیار کرنے میں مصروف تھی کہ جھولا چلنا شروع ہوگیا،جھولا جوں ہی اوپر سے نیچے آنا شروع ہوا میرا دل گھبرانا شروع ہو گیا اور اک چیخ نکل گئی وہ سامنے موجود تھا اس نے زور زور سے ہنسنا شروع کر دیا۔مجھے اس کو سامنے دیکھ کر عجیب سا کچھ ہو گیا تھا،پہلے تو بہت گھبراہٹ ہوئی لیکن آہستہ آہستہ ٹھیک ہوگئی۔اس کو اس طرح ہنستے دیکھ کر ذرہ بھی غصہ نہیں آیا۔میں نے پوچھا آپ یہاں؟

اس نے جواب دیا جی میں ہی ہوں 

آپ کا نام کیا ہے اس نے بڑی سادگی سے پوچھا؟؟؟

میں نے جواب دیا شفق اور آپ کا؟؟؟

میرا نام ندیم ہے میں ادھر سے کافی دور رہتا ہوں میرے گھر میں میرے امی ابو اور ہم تین بھائی رہتے ہیں،دو بھائی مجھ سے چھوٹے ہیں،ابو اک عام سے مزدور ہیں،دونوں بھائی ابھی ابھی سکول جانا شروع ہوئے ہیں میں ادھر کچھ دن کے لیے دوکان پر آیا تھا پر اب پیپر ہو گئے ہیں اپنے گاؤں میں جانے کا کوئی خاص فوائد نہیں ہے اس لیے سوچ رہا ہوں ادھر ہی دوکان پر کام کر لوں اسی بہانے سے ابو کی کچھ تھوڑی مدد ہو جائے گئی،آپ کیا کچھ کرتی ہیں ؟؟

جی میں تعلیم کچھ زیادہ تو حاصل نہیں کر سکی لیکن اک حد تک جہاں تک انسان کو سب باتوں کی سمجھ آنا شروع ہو جاتی ہے وہاں تک گئی ہوں،باقی گھر میں کچھ بچوں کو پڑھاتی ہوں،اور گھر کے کام کاج اور کپڑے وغیرہ سلائی؟؟؟

اچھا اچھا یہ تو اور اچھی بات ہے انسان کو ضرور گھر والوں کے ساتھ کام کرنا چاہیے،ان کی ہر حوالے سے مدد کرنی چاہیے کیونکہ وہ ہمارے لیے اپنی زندگی کو صرف کر دیتے ہیں۔یہ بچے کون ہے؟؟آپ کا بھائی ہے کیا؟؟؟

نہیں نہیں میں پارک کے اندر آئی تو اک سائیڈ پر کھڑا رو رہا تھا اب دیکھیں ناں ہر اک بچے کی خواہش ہوتی ہے کہ اس کے پاس عید پر اچھے کپڑے ہوں اچھے جوتے ہوں لیکن قدرت کا اپنا ہی طریقہ کار ہے کچھ کو اتنا نواز دیتا ہے کہ وہ ہزاروں اچھی چیزیں خرید سکتے ہیں ہر طرح کا کھانا کھا سکتے ہیں لیکن کچھ کو دو وقت کا کھانا بھی عید والے دن نصیب نہیں ہوتا بس قدرت کے فیصلہ پر ہم کو راضی رہنا آنا چاہیے 

کیونکہ کچھ لوگوں کو وہ دے کر آزماتا ہے کچھ سے لے کر آزماتا ہے۔

جی جی آپ بلکل ٹھیک کہہ رہی ہیں ہمیں اپنے رب کے ہر فیصلے کو  تسلیم کرنا چاہیے۔آپ اگر برا نہ محسوس نہ کرے تو میرا یہ نمبر رکھ لے،جب کبھی ایزی ہوں تو مجھے مس کال دے دے میں کال کر لوں گا؟؟

جی ٹھیک ہے پر میرے پاس اپنا موبائل نہیں ہے،میں امی کے نمبر سے مس کال دوں گی۔ابھی جھولا روکنے والا ہے میں چلتی ہوں،اس بچے کی امی بھی انتظار کر رہی ہوں گئی اللہ حافظ 

یہ سب کہہ کر جھولا روکا تو میں باہر نکل کر اس بچے کی امی کو دیکھنے لگی وہ سامنے ہی کھڑی تھی،میں نے پلٹ کر واپس دیکھا تو وہ کئی موجود نہ تھا وہ پیسے جو میں نے بچہ کو دیے تھے اس کی ماں کو دے دیے اور اس کو کہا کہ اس کو اچھا کھانا کھلانا اور نئے کپڑے کے کر دینا اس نے میرا شکریہ ادا کیا اور بچہ کو چومتے ہوئے ساتھ لے گئی،ماں کا بچوں کے لیے پیار اس کی بات ہی کچھ اور ہے؟

ابو اتنی دیر میں میرے پاس آگئے انھوں نے آتے ہی سوال کیا کدھر رہ گئی تھی گھر نہیں واپس چلنا جلدی کرو شام ہونے والی ہے؟؟

میں نے مسکراتے ہوئے ہاں میں سر ہلایا اور ان کے ساتھ چل دی۔امی اور بھائی اک کونے میں کھڑے تھے،ہورا دن پارک میں کچھ چھوٹی موٹی چیزیں کھا کر اتنے مصروف رہے کہ بارہ بجے کا کھانا کھایا ہی نہیں۔اب گھر واپسی کا پروگرام بنا تو سورج غروب ہونا شروع ہو گیا تھا ہر طرف لوگ اپنا اپنا سامان سمیٹ کر اپنے گھروں کو جانے کے لیے تیار تھے۔پارک کی لائیٹس جلنا شروع ہو گئی تھی۔ہم پارک سے باہر نکل کر گاڑی پر سوار ہوئے جو شائد ہمارے ہی انتظار ہیں تھی،شام کی اذان سے تھوڑی دیر بعد گھر میں پہنچے۔شام کا کھانا ہم راستے میں اک ہوٹل پر کھا کر آئے تھے۔بس عشاء کے بعد امی نے سب کو چائے پلائی اور سب اپنے اپنے بستر پر چلے گئے۔پارک سے واپس آکر ساری رات اس  کشمکش میں گزاری کے امی کا موبائل کسی طرح لوں وہ موبائل ہمیشہ اپنے پاس رکھتی تھی،میں نے اس سے پہلے کبھی زیادہ امی کو موبائل کے لیے نہیں کہا تھا،لیکن آج پتہ نہیں کیوں بے چینی کچھ زیادہ ہی بڑھتی جاتی تھی۔اس رات تو موبائل امی کے پاس ہی رہا لیکن میں نے پکا ارادہ کر لیا تھا کہ کل رات ضرور امی سے موبائل لے لوں گی۔دوسری دن گزارا اور مغرب کے وقت ہی امی نے موبائل کو چارج پر لگنے کو مجھے دیا تو خود باورچی خانے کے کاموں میں مصروف ہوگئی میں نے موبائل چارج پر لگایا۔امی نے سب ہو کھانا دیا باقی کام کاج سے فارغ ہو کر انھوں نے نماز پڑھی اور اپنے کمرے میں چلی گئی اور ان کو موبائل کا ذہن میں ہی نہ رہا دس بجے تک سب سو گئے موبائل جہاں چارج لگا تھا وہ بلکل میرے کمرے کے دروازے کے ساتھ تھا۔میں کمرے سے نکلی موبائل لیا اور واپس کمرے میں آگئی اب موبائل تو مل گیا لیکن دل میں الگ طرح کا خوف مس کال دوں یا نہ دوں،اس موبائل میں اگر صبح کے وقت اس نے کال کر دی تو ؟؟اس طرح کے کہیں اور سوال لیکن اپنے ہی اندر کوئی شخص تھا جو حوصلہ دے رہا تھا کہ کچھ نہیں ہوتا مس کال کر دوں۔ابھی ہمت کر کے مس کال دینے کا سوچا ہی تھا کہ امی کے جاگنے کی آواز آئی وہ اپنے کمرے سے نکل کر باہر آئی تو میں نے سوچا پکا موبائل لینے آئی ہوں گئی لیکن خوش قسمتی سے وہ کچن میں پانی کے لیے گئی پانی لے کر اپنے کمرے کی طرف چلی گئی۔اب ہمت کر کے میں نے مس کال دے تو دی،ساڑھ دس کا وقت تھا ہر طرف خاموشی تھی موبائل کو اپنے پاس میں نے دبا کر رکھا ہوا تھا اتنے میں خیال آیا کہ اس کی بال آن ہوئی تو امی جاگ جائے گئی اس کی بال بند کیا اب مس کال دیے ہوئے دس پندرہ منٹ ہوچکے تھے ادھر سے ابھی تک کوئی جواب نہیں آیا اب مجھے غصے آرہا تھا اور ساتھ میں یہ ڈر کہ کہیں غلط نمبر نہ ملا دیا ہو؟؟

بڑی مشکل سے دوبارہ نمبر چیک کیا تو نمبر درست تھا اب بیس منٹ ہو گئے کوئی جواب نہیں میں نے موبائل کو اک طرف رکھا اور سو گئی،پورے گیارہ بجے موبائل کی آواز میرے کانوں میں پڑی اک دم سے اٹھی شاید نیند کی وجہ سے میں نے یہ سمجھا کہ الارم بولا ہے لیکن سامنے اک نمبر سے کال آرہی تھی اب بوکھلاہٹ میں کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا،میں نے کال کاٹ دی اور آہستہ سے جا کر دروازے کو بند کر دیا۔کال دوبارہ آنا شروع ہوئی اب خوشی اور خوف کے یکساں جذبات میں میں نے کال اٹھیں اور دوسری طرف سے آواز آئی شفق بول رہی ہیں آپ؟؟

اب تھوڑا حوصلہ ہوا کہ وہی ہے گھبراہٹ میں یہی لفظ نکلا ہاں شفق ہی ہوں،

اس نے نرم لہجے میں پوچھا کیا ہوا اتنی گھبرائی ہوئی کیوں ہیں خیر تو ہے ؟؟

جی جی خیر ہے کچھ نہیں ہوا آپ نے بہت دیر سے کال کی میں سو گئی تھی تو اس وجہ سے باقی کوئی مسئلہ نہیں

او آپ کو نیند سے جاگا دیا معذرت چاہتا ہوں اصل میں جب آپ کی کال آئی تو موبائل چارج پر تھا تو واپس کال کرنے میں دیر ہوگئی،آپ سو جاؤ 

میں نے اپنی بوکھلاہٹ جو کنڑول کرتے ہوئے کہا ایسا کوئی مسئلہ نہیں میں ٹھیک ہوں نیند نہیں آئی مجھے آپ بولے آپ کیسے ہیں؟؟

اچھا اچھا میں ٹھیک ہوں آج ہی دوکان والے سے بات کی ہے کل سے دوکان پر جاؤ گا ادھر ہی آپ کے علاقے میں کچھ رشتےدار رہتے ہیں ان کے گھر ہی رہوں گا۔آپ کی باتوں سے محسوس ہو رہا ہے آپ بہت معصوم ہیں لیکن جب دوکان پر آپ سے بات ہوئی تو ایسا کچھ نہیں تھا ؟؟؟

کیا مطلب ہے معصوم کا اور دوکان پر کیا ہوا تھا میں نے تو آپ کو کچھ نہیں۔ کہا تھا پھر آپ نے یہ اندازہ کہاں سے لگایا کہ میں معصوم نہیں ہوں؟؟؟

معافی چاہتا ہوں میں نے ایسا ہی کہا آپ کو تو غصہ آگیا میرا کہنے کا مطلب ہے کہ آپ کو دوکان پر دیکھ کر لگ رہا تھا آپ بہت شرارتی ہو گئی مگر آپ کی آواز آپ کا لہجہ اور انداز بہت معصوم جیسا ہے۔

ہاں میں ایسی ہی ہوں اس دن شاید میں جلدی میں تھی اس لیے آپ کو ایسا لگا ہو گا باقی جہاں تک بات ہے شرافت کی یہ معصومیت کی تو وہ صرف بولنے کی حد تک ہے شرارت بھی کبھی کبھی ہوجاتی ہے۔

آپ کچھ اپنے بارے میں بتائیں ناں کیا کچھ پسند ہے؟؟

اپنے بارے میں کیا بتاؤ میں نے بچپن ہی سے غربت ہی دیکھی ہے غربت میں پسند ناپسند کہاں ہوتی ہے جو کچھ مل جائے اسی پر آمین کہنا پڑتا ہے پسند تو تب ہوتی ہے جب انسان کہ پاس بشمار دولت ہو پھر اپنی پسند کے کپڑے کھانے اور جوتے وغیرہ حاصل کرتا ہے اپنی پسند کی گاڑی موٹر سائیکل وغیرہ خریدنے کا خواب دیکھتا ہے بلکہ ان کو پورا کرنے کی بھرپور صلاحیت بھی رکھتا ہے ہمارے ہاں تو ابو دن رات محنت مزدوری کرکے اتنے پیسے لاتے ہیں جن سے ہمارے گھر کا نظام چل جائے ہمیں تین وقت کا کھانا میسر آسکیں اس سے زیادہ کا خواب کبھی باپ نے دیکھنے ہی نہیں دیا۔پھر بھی رب کریم کا شکر ہے کہ اس نے کبھی بھوکا ننگا سونے نہیں دیا۔

سوری سوری اگر میری وجہ سے تمہارے جذبات کو ٹھیس پہنچی تو میں ویسے ہی پوچھ رہی تھی ،خواہشات کی جہاں تک بات ہے تو وہ میری بھی بہت محدود رہی ہیں حالانکہ میرے ابو کی تنخواہ ٹھیک ہے اس سے میری خواہشات کو بآسانی پورا کیا جا سکتا ہے لیکن اس کے باوجود میں نے کبھی ان کو کچھ نہیں کہا جو مل گیا اس پر رب تعالیٰ کا شکر ادا کیا اور وہی کچھ پسند کیا جو ابو نے لا کر دیا وہ چاہے کپڑے ہوں کھانے کی کوئی شے ہو یا جوتے وغیرہ 

اچھا تو یہ بتاؤ نماز کی پابندی کرتے ہو یا نہیں لیکن تمہیں دیکھ کر مجھے لگا تھا کہ تم باقاعدہ نماز کا اہتمام کرتے ہوگئے ،سچ سچ بتانا نماز پڑھتے ہو ناں آپ

ابھی آپ نے کہا ہے سچ تو سچ ہی بولوں گا نماز کی پابندی تو نہیں کرتا لیکن ہاں کوشیش یہی ہوتی ہے کہ پانچوں وقت نماز ادا کروں اور آپ سے اس حوالے سے کیا پوچھوں آپ نے پوچھا ہے تو آپ تو پابندی کرتی ہوں گئی،میں یہ جانتا ہوں کہ نماز ہر حال میں ضروری ہے مگر بعض ٹائم رہ جاتی ہے 

جاری ہے

Post a Comment

0 Comments