Header Ads Widget

Responsive Advertisement

Jaan By Ana Shah Episode 4 - Daily Novels


ناول جان 

قسط نمبر 4 

ناول نگار  ۔ اناشا ھ


❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤


وہ اپنی فرینڈ ذانیلا اور عینی کے ساتھ ساحل سمندر پر موجود تھی ۔ننگے پاؤں ساحل سمندر پر دور تک لوگ ہی لوگ تھے۔ ۔امروز یہ! سمندر دیکھو !انیلہ نے  امروزیہ کی طرف دیکھتے ہوئے کہا !امروز یہ جو پہلے ہی اس کے سحر میں کھوئی ہوئی تھی کیونکہ یہ مغرب کا وقت تھا

 اور اور سورج غروب ہو رہا تھا اور ایسا لگ رہا تھا جیسے کوئی آگ کا گو لا پانی کے اندر جا رہا ہے 

"سمندر میں کیسا جادو ہے سڑیل سے سڑیل آدمی کو بھی خوش مزاج  بنا دیتا ہے "امروز یا نے اونچی آواز میں کہا !!!

مائنڈ یو !محترمہ "

" میں پہلے سے ہی ایک خوش مزاج آدمی ہو "

امروزیہ نے کہا تو اپنی فرینڈ سے تھا لیکن اس کا جواب اس کو اپنےپیچھے  سے ملا تھا ۔

تینوں نے بیک وقت اپنی گردنیں گھما کر دیکھا 🐽🐽🐽

کندھے تک آتے بال جسے پونی

ٹیل کی مدد سے بندھا ہوا تھا اس کی آنکھوں میں ایک سحرتھا اور وہ ان ھی  شوخ  آنکھوں سے ان کے جواب کا منتظر کھڑاتھا۔  دونوں ہاتھ پینٹ کی جیب میں ڈالے ہوئے تھے اس کی گھنی مونچھیں اور داڑھی اس کی سحر انگیزی میں اضافہ کر رہی تھیں لیکن امروزیہ تو ایسے کھڑی تھی جیسے کاٹو تو بدن میں لہو نہیں ۔۔۔کیونکہ وہ کوئی اور نہیں بلکہ وہی تھا ۔۔۔۔۔"سردار بادشاہ "

سردار بادشاہ سے ابھی بھولا نہیں تھا ۔۔۔وہ حیران تھی اور دل میں پریشان بھی ہو گئی تھی کہ یہ کیا میرا پیچھا کرتے کرتے  یہاں پر پہنچایا یہ سب اتفاق  ہے !!!

وہ بھی بڑے غور سے امروزیہ کو دیکھ رہا تھا  کتنے عرصے کے بعد اس کا دیدار نصیب ہوا تھا!!جب سے وہ ام روزی سے ملا تھا اس کا خود پر اختیار نہیں رہا تھا !!!!

!! امروزیہ کے پیچھے ڈوبتاسورج اس کے بالوں کو نارنجی کر رہا تھا اور وہ سونے کی بنی مورت لگ رہی تھی ۔۔

رات ہونے کو تھی اور سمندر پر جادوچڑھنے لگا تھا اور ایسا ہی جادو ان دونوں کی آنکھوں میں تھا امروز یہ تواس سے خوف زدہ تھی ۔۔

امروز یا نے اپنی فرینڈز کو واپسی کا اشارہ دیا اور آگے کی طرف بڑھی سردار بادشاہ  نے بے اختیار اس کا ہاتھ تھام کر اسے اپنے سامنے کیا !!!!!


امروز یہ کا دل عجیب سے انداز میں لرزہ !!

اس کے دوستوں میں لڑکے بھی شامل تھے لیکن ایسے ہاتھ پکڑنے کی اجازت اس نے کسی کو نہ دی تھی ،،،

لیکن یہاں معاملہ الٹا ہو گیا تھا یہاں وہ 

 اجازت مانگ ہی کب رہا تھا !!!دندناتا ہوا دل میں گھسا چلا آ رہا تھا ۔۔۔امروزیہ نے اپنا ہاتھ اس کے ہاتھ سے چھڑانا چاہا جو اس نے جکڑ لیا تھا ۔۔۔۔۔

ڈوبتے سورج کے سامنے دو سائے ایک دوسرے سے ہاتھ چھڑوا تے ایک دوسرے کی آنکھوں میں دیکھتے شاید ایک دوسرے کے دل میں اترنے کو تھے ۔۔۔

وہ اپنا ہاتھ پکڑنے میں کامیاب ہو چکی تھی اور اب وہاں سے دوڑگا چکی تھی انیلا اور عینی بھی اس کے پیچھے بھاگیں۔ ۔۔

اور وہاں پہ کھڑے ڈوبتے سورج کو دیکھتے سردار بادشاہ سے اب اور برداشت کرنا مشکل تھا ۔۔۔

ایک اندیکھی آگ میں جلتے سلگتے اس نے کئی بار اپنے ذہن کو جھٹکا لیکن اسے ذہن پھر وہی لا کھڑا کر رہا تھا ۔۔۔۔

❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

پتا نہیں اللہ نے اس دنیا میں بے وقوف کیوں بھیجے ہیں اور ناشکرے۔۔۔۔ تم جیسے ۔۔انیلا نے کار میں آتے ہیاایم روز یہ کی کلاس لینا شروع کر دی تھی ۔۔۔۔۔اتنا نائس بندہ تم سے بات کر رہا تھا اور تموہاں سے بھاگ گئی!!!!!!!!! تمہیں اصل بات کا نہیں پتا اگر پتہ لگ جائے تو تم بھی وہاں سے دوڑ لگا دیتی ۔۔۔۔امروز یا نے اکتا کر کہا تھا جب سے وہ سردار بادشاہ سے مل کر آئی تھی تب سے وہ پریشان تھی ۔۔۔۔۔انیلا اور عینی کو جب اس نے یہ بتایا کہ یہ وہی ہے جس نے مجھے اغوا کیا تھا تو بے اختیار دونوں کا ہاتھ منہ پر چلا گیا ۔۔۔۔۔ آخر انیلا ہی بولی !!ایم روز یا تمہیں یہ بات اپنے کزن دامیر شاہ کو بتانی چاہیے وہ تمہارے پیچھے کیوں آیا اور تم سے مخاطب کیوں ہوا!!انیلا اگر میں نے اپنے گھر والوں کو یاد امیر شاہ کو بتا دیا تو وہ میرا باہر نکلنا بند کر دیں گے اور میں اپنی زندگی انجوآئے کرنا چاہتی ہوں !!!اگر وہ تمہارا راستہ دوبارہ روکے تو تم اپنے گھر والوں کو ضرور انفارم کروں گی !!!انیلہ کی بات پہ امروزیہ نے سر ہلایا !!!  وہ دونوں انیلا کی گاڑی پر تھی اس لیے انیلا نے پہلے عینی کو اور پھر اسے گھر ڈراپ کیا ۔۔۔اور گاڑی زن سے بھگا لے گی ۔۔۔۔

وہ لاؤنج میں داخل ہوئی تو آگےمما بیٹھی اپنا کوئی پروگرام دیکھ رہی تھیں اور شاید اس کا انتظار کر رہی تھیں۔۔وہ بھی فریش ہو کر لاؤنج میں ہی آ کر بیٹھ گئی ۔۔امروزیہ !!مجھے کیوں ایسا لگ رہا ہے جیسے تم کچھ پریشان ہو کوئی پرابلم ہے بیٹا تو شیئر کرو !!مما نے اس کا ماتھا چومتے ہوئے کہا!!!ان کی آواز پر وہ اپنے خیالوں سے چونکی  تھی ۔۔۔

❤❤❤❤❤❤❤❤


دا میرشاہ لاری اس وقت اپنے آبائی گاؤں میں موجود تھا۔۔۔اور اپنی اماں جان کے پاس بیٹھا تھا ۔۔اماں جان نے سارے حویلی کے نوکروں کو کچن میں مصروف کیا ہوا تھا اور شاہ کے لئے مختلف قسم کی ڈشیز بنوا رہی تھیں۔۔وہ ان کی اس قدر محبت پر سرشار ہو رہا تھا ۔۔!!"*بیٹا تمہارے چچا خیریت سے تھے اور تم کیا ان کی طرف چکر لگاتے بھی ہو کہ نہیں "!!! 

اماں جان نے کتنے ہی سوال ایک ساتھ پوچھ لیے تھے ۔۔۔۔اور وہ انہیں سب کی خیریت کا بتانے لگا ۔۔""۔بیٹا آپ تمہاری بھی شادی ہو جانی چاہیے میں جب بھی تم سے شادی کی بات کرتی ہو تم دور بھاگتے ہوں ""

"اماں آپ کو میں اس طرح آزادبرا لگتا ہوں" کچھ جھنجحلاکر اس نے کہا تھا ۔۔۔اماں کو اس کا انداز بالکل بھی نیانھیں لگا وہ پہلے بھی ایسے ہی چڑتا تھا اس ان کے ہونٹوں پر مسکراہٹ درآئی تھی ۔۔۔

❤❤❤❤❤❤

Post a Comment

0 Comments