Header Ads Widget

Responsive Advertisement

Watan Ki Matti Gawah Rehna By Ramzan Shakir | Article

وطن کی مٹی گواہ رہنا

محمد رمضان شاکر پاکپتن

چھ ستمبر 1965ء کا دن قوم کیسے بھول سکتی ہے جب منہ اندھیرے میں بزدل دشمن نے ہماری پاک سر زمین پہ اپنے ناپاک قدم رکھنے کی کوشش کی۔طاقت اور غرور کے نشے میں چور دشمن پاکستان کو تر نوالہ سمجھ کر حملہ تو کر بیٹھا مگر جب ارض وطن کے جیالوں نے منہ توڑ جواب دینے شروع کیے تو اسے جان چھڑانی مشکل ہو گئی۔پاک فوج کی بھرپور جوابی کارروائی نے جلد ہی دشمن کے دانت کھٹے کر دیے۔عوام کا جوش و جذبہ اور پاک فوج کے تابڑ توڑ حملوں نے دشمن کی کمر توڑ کے رکھ دی۔دشمن بوکھلا اٹھا اور پاگلوں کی طرح ادھر ادھر ٹامک ٹوئیاں مارنے لگا۔صبح ایک محاذ پہ جنگ چھیڑتا تو شام کو دوسرے محاذ پہ۔لیکن ہر محاذ پہ اسےشرم ناک شکست کا مزہ چکھنا پڑا۔پاک فوج کے شیر جوانوں نے وہ ہمت اور بہادری دکھائی کہ دنیا حیران رہ گئی۔ایک طرف انتہائی طاقتور اور سازو سامان سے لیس مغرور فوج اور دوسری طرف محدود تعداد محدود اسلحہ لیکن قوت ایمانی کے جذبے سے سرشار پاک فوج کے جوان دشمن پر ایسے ٹوٹے ایسے ٹوٹے کہ کشتوں کے پشتے لگا دیے۔ ہر ہر محاذ پہ دشمن کو مار پڑ رہی تھی۔وہ کہتے ہیں نا کہ گیدڑ کی جب موت آتی ہے تو وہ شہر کا رخ کرتا ہے یہی حال دشمن کی فوج کا ہو رہا تھا ۔ہر جگہ ہر محاذ پہ اسے پاک فوج کے جوانوں کی سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔لیکن ان کی ایک بھی چال کامیاب نہیں ہو رہی تھی دشمن اپنی طرف سے چالاکی مار کے پاک فوج کو مختلف محاذوں پہ الجھا رہا تھا تاکہ ان کی طاقت کم ہو تو وہ اپنی چال کو کامیاب بنا سکیں۔لیکن۔جس جس محاذ کو بھی انہوں نے کمزور سمجھ کے نشانہ بنایا وہاں انہیں اس شدت سے جواب ملا کہ دم دبا کے بھاگنے کے سوا کوئی چارہ نہ رہا۔ایک محاذ پہ دشمن کا ٹکراؤ میجر عزیز بھٹی شہید سے ہوا۔میجر عزیز بھٹی شہید نے ایک انچ بھی دشمن کو آگے نہیں بڑھنے دیا۔کم نفری کے باوجود ڈٹ کے مقابلہ کیا اور دشمن کو پسپا کر دیا۔اس جرات و بہادری پہ انہیں قومی اعزاز نشان حیدر سے نوازا گیا۔قومی ہیرو محمد محمود عالم جو ایم ایم عالم کے نام سے بھی مشہور ہیں۔انہوں نے پینسٹھ کی جنگ میں مجموعی طور پر نو اور ایک منٹ میں پانچ لڑاکا طیارے مار گرائے اور ورلڈ ریکارڈ قائم کر دیا جو آج تک برقرار ہے اور اور اسے کوئی نہیں توڑ سکا ہے۔ دنیا کی سب سے بڑی ٹینکوں کی لڑائی سیالکوٹ کے مقام پہ لڑی گئی۔جس میں دشمن کے ساڑھے تین سو ٹینکوں نے حصہ لیا۔یہ ٹینکوں کی کسی بھی جنگ میں لڑی جانے والی سب سے بڑی لڑائی تھی۔دشمن اندھی طاقت کے نشے میں چور بدمست ہاتھی کی طرح آگے بڑھا چلا آ رہا تھا۔اس کے ذہن میں یہ تھا کہ پاکستان کو کچل کے رکھ دینا ہے۔تباہ و برباد کر دینا ہے۔ ان کی اینٹ سے اینٹ بجا دینی ہے مگر پھر چشم فلک نے دیکھا کہ ان ٹینکوں کا کیا حشر ہوا۔گھمسان کا رن پڑا۔دونوں فوجیں آپس میں برسر پیکار ہو گئیں بارود اور خون کا وہ بازار گرم ہوا کہ جس نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا۔پاک فوج کے جوانوں نے اپنی جانوں کی پروا نہ کرتے ہوئے اپنے سینوں پہ بم باندھ لیے۔اور دشمن کے ٹینکوں کے آگے سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑے ہو گئے

۔اور پھر دنیا نے دیکھا کہ کس طرح ٹینکوں اور ٹینک  والوں کی تباہی ہوئی۔دشمن اپنے ٹینک اور لاشیں چھوڑ کر ایسے بھاگا کہ پھر اسے ٹینکوں کا حملہ کرنے کی جرات نہیں ہوئی۔دنیا کا سب سے بڑا محاذ جنگ دنیا کی سب سے بڑی ٹینکوں کی لڑائی کا فیصلہ وطن کے رکھوالوں نے کر دکھایا تھا۔اس عظیم الشان معرکے میں دشمن کے نیست و نابود ہونے والے ٹینک آج بھی گزری داستان سناتے نظر آتے ہیں بری بحری اور فضائی  ہر محاذ پر دشمن کو ذلت آمیز شکست سے دو چار ہونا پڑا۔عوام اپنی بہادر فوج کے شانہ بشانہ رہی اور جس جس جگہ اور جہاں جہاں ضرورت پڑی اپنی جان تک پیش کی۔قوم کی وطن سے محبت کا یہ عالم تھا کہ عام سے عام آدمی بھی فوجی بھائیوں کو خون دینے پہنچ رہے تھے۔اپنے خون کا آخری قطرہ تک عطیہ کرنے کو تیار تھے۔مائیں بہنیں پاک فوج کے جوانوں کے لیے حلوہ چاول اور رنگ برنگ کے کھانے بنا کر محاذ جنگ پر بھجوا رہیں تھیں اور دوسری طرف بےچارہ دشمن جو رات کا ہی بھوکا تھا اور اس آس پہ آیا تھا کہ ناشتہ لاہور جا کے کریں گے۔میدان جنگ میں بھوکا پیاسا ذلیل و خوار ہو رہا تھا۔سترہ دن جاری رہنے والی اس جنگ نے دنیا پر ثابت کر دیا تھا کہ پاکستان کوئی تر نوالہ نہیں ہے۔اللہ نے وطن عزیز کو فتح و نصرت سے ہم کنار کیا اور ساری دنیا پہ افواج پاکستان کی دھاک بٹھا دی۔قوم اور فوج نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر کےوطن کی مٹی کو گواہ بنا لیا کہ ہم نے کوئی کسر نہیں چھوڑی۔جب جب چھ ستمبر آتا ہے دشمن کی ہوا اکھڑ جاتی ہے اور وہ شرمساری سے منہ چھپانے پر مجبور ہو جاتا ہے۔اور ان شاءاللہ آئندہ بھی ہوتا رہے گا۔ دشمن کو یہ یاد رکھنا چاہیے کہ اس نے کس قوم کو للکارا ہے۔ یہ قوم اپنے وطن کی خاطر اپنا تن من دھن سب کچھ قربان کر سکتی ہے مگر وطن پہ آنچ آئے یہ گوارہ نہیں کر سکتی ۔ پاک فوج زندہ باد پاکستان پائندہ باد۔۔۔

Post a Comment

0 Comments