Header Ads Widget

Responsive Advertisement

Afat Ki Mari By Amir Sohail Episode 13

ناول۔۔۔آفت کی ماری

ناول نگار۔۔۔عامر سہیل

قسط۔۔۔13


ان سبھی باتوں کو سوچ لینے کے بعد ایک اور سوچ نے اس کے ذہن میں جگہ لینی شروع کر دی، جس سے اسے ملال بھی ہوا کہ اگر وہ وقاص کے گھر کو چھوڑ دیتی ہے تو پھر رہے گی کہاں؟ اس کا کوئی بھی تو اپنا نہیں بچا، مگر جو بھی ہو میں نے ان لوگوں پر تو ہرگز ہرگز بوجھ نہیں بننا، وہ اٹھی اور وقاص کی امی کے ساتھ مارکیٹ سے تھوڑا سامان لینے کے واسطے چل دی، مارکیٹ کی نکڑ میں جیسے اسے لگا کہ ڈینگی کھڑا ہے اور اس کے ساتھ ایک لڑکی بھی ہے، اس کے ذہن میں خیال ابھرا کہ ہو سکتا ہے اختر کے دوست ہونے کی وجہ سے ڈینگی شگفتہ کے متعلق کچھ جانتا ہو، وہ تھوڑی آگے بڑھی تو کیا دیکھتی ہے کہ شگفتہ بھی ڈینگی کے ساتھ کھڑی ہے، اسے یہ دیکھ کر تعجب بھی ہوا اور حیرانی بھی، وہ پہلے تو ششدر نظروں سے دونوں کو دیکھتی رہی اور پھر جا کر ڈینگی کو بلایا کہ ڈینگی یہ شگفتہ تمہارے ساتھ کیسے؟ اختر کہاں ہے؟ اختر میرا مجرم، ڈینگی نے جواب دیا کہ کون ہو تم؟ میں تمہیں نہیں جانتا، اور کس اختر کی بات کر رہی ہو؟ یہ شگفتہ کون ہے؟ آپ کو ضرور کوئی غلط فہمی ہوئی ہے بی بی میرا نام ڈینگی نہیں بلکہ الطاف ہے اور میرے ساتھ یہ لڑکی جسے تم شگفتہ گمان کر رہی ہو یہ شگفتہ نہیں میری بیوی رانی ہے، نمرہ نے ڈینگی کو ایک تھپڑ رسید کیا اور بولی کہ پہلے بھی تم لوگوں کے انہی کرتوتوں اور جھوٹوں کی وجہ سے میں دربدر کے دھکے کھاتی پھر رہی ہوں اور آج پھر تم آج اتنا بڑا جھوٹ بول رہے ہو، کچھ خدا کا خوف کرو ڈینگی، یہ کیسی واہیات قسم کی باتیں کر رہے ہو، میں اپنی بہن کو نہیں پہچان سکتی، ڈینگی نے واویلا شروع کر دیا کہ یہ عورت خواہ مخواہ مجھے کوئی ڈینگی بنانے پہ تلی ہے میں کسی ڈینگی یا شگفتہ کو نہیں جانتا، لوگ جمع ہو گئے اور نمرہ سے اس بات کا ثبوت مانگنے لگے تا کہ اصل بات کا کھوج لگے اور معاملہ رفع دفع ہو، نمرہ سوچنے لگی کہ اب میں کیا ثبوت دوں کہ میں سچی ہوں اور یہ مویا ڈینگی جھوٹا۔۔۔

******************

نمرہ جب گاڑی سے اتر کر آفس میں داخل ہوئی تو دیکھا کہ آفس میں ایک ادھیڑ عمر شخص بیٹھا ہے، کرخت سا چہرہ لیے اور منہ میں سگریٹ لیے، شرٹ کے بٹن بھی آدھے کھلے ہوئے اور بال بکھرے ہوئے، آنکھیں لال اور چہرے کی ہوائیاں بھی اڑی ہوئیں، اس کے دل میں خیال آیا کہ یہ کیسا انسان ہے؟ یہ کیسی طبعیت کا ہو گا؟ ہو گا کوئی نوکر وغیرہ اس آفس کا، خیر مجھے اس کی شباہت سے کیا لینا مجھے تو رضی صاحب نے کال کی تھی مجھے نوکری بھی اسی نے دینی ہے، اس نے جا کر اس شخص سے کہا کہ رضی صاحب کو بلاؤ، وہ بولا کہ اے لڑکی یہ آپ کے سامنے جو خوب رو اور خوب صورت شخصیت کا مالک اس کرسی پر براجمان ہے نا یہی رضی ہے، بندہ نا چیز ہی رضی ہے، آپ کا تعارف محترمہ، جی وہ آپ نے نوکری کے انٹرویو کے سلسلے میں مجھے کال کی تھی تو اسی سلسلے میں حاضر ہوئی ہوں، او اچھا اچھا تو آپ نمرہ جی ہیں، نمرہ کو اس کے بولنے کا لہجہ بھی گنواروں جیسا اور جاہل لوگوں کے جیسا لگا، وہ سوچنے لگی کہ یہ کیسا انسان ہے؟ یہ مجھے نوکری دے گا؟ یہ میری داد رسی کرے گا؟ خیر دیکھتی ہوں، آپ پہلے بھی کہیں کام کرتی تھیں، جی نہیں نمرہ نے کہا، ہوں، ٹھیک ہے مسٹر رضی بولا، ٹھیک ہے آپ کل سے کام پر آ جائیں ابھی میں آپ کو فقط تیس ہزار روپے ہی دے سکوں گا مہینے کا، رہائش کی سہولت بھی دوں گا اور پھر تنخواہ بڑھتی جائے گی، نمرہ کو تو جیسے اپنے کانوں پر یقین ہی نہیں آیا، اس نے مسٹر رضی کا. بار بار شکریہ ادا کیا اور پھر خوشی خوشی وقاص کو کال کی کہ مجھے نوکری مل گئی ہے آپ جلدی مجھے لینے آ جاؤ تا کہ میں اپنا جو تھوڑا بہت سامان ہے وہ یہاں شفٹ کر دوں، وقاص سوچنے لگا کہ اس نا تجربہ کار لڑکی کو اس نے نوکری کیسے دے دی، ضرور کچھ گڑ بڑ ہے، مجھے اس شخص کے بارے ٹوہ لگانا ہو گا، خیر ابھی تو نمرہ کو لے آؤں۔۔۔

******************

ہمسایہ مہرو کو لے کر ایک عجیب سی جگہ پہ پہنچا اور اسے کہا کہ آج رات فقط ہم یہاں پہ رہیں گے اور پھر ابھی میرے کچھ دوست آئیں گے جو رہائش کا بندوبست کریں گے اور کل سے ہم وہاں شفٹ ہو جائیں گے، مہرو نے دیکھا کہ چند پل بعد دو لڑکے آئے انہوں نے ہمسائے کو بلایا اور کچھ کھانے کا بھی دیا اور پہروں باتیں کرنے کے بعد اسے کچھ پیسے دیے اور پھر چلے گئے، ہمسایہ وہ پیسے جیب میں لیے واپس مہرو کے پاس آیا، اور یہ بھانپتے ہوئے کہ مہرو اکیلی بوریت محسوس کر رہی ہے اسے کہا کہ دور شہر میں ایک بہترین گھر کا انتظام ہو گیا ہے جہاں چند دن بعد شادی کے بعد ہم نے رہنا ہے، ابھی وہاں پہ ویسے ہی رہیں گے اور کل صبح یہاں سے نکل جائیں گے، ادھر جب مہرو کی ماں کو معلوم ہوا تو اس نے پولیس کو بھاری رقم دی اور کہا کہ جو مرضی ہو جائے اس کی بیٹی چاہیے اسے، ہمسایہ اگلے دن مہرو کو لے کر شہر میں ایک بنگلہ نما گھر میں پہنچا، جہاں پر اس کا ایک دوست جس کے پاس ہتھیار وغیرہ بھی تھا وہ بھی رہتا، وہ دونوں ایک کمرے میں سوتے جبکہ دوست دوسرے کمرے میں، مہرو کو اس دوست میں عجیب باتیں دیکھنے کو ملیں، وہ اکثر رات کو جاگتی تو دوست اپنے کمرے میں نہ ہوتا، وہ ان کے کمرے کے چکر کاٹتا، دن کو عجیب عجیب نظروں سے مہرو کو دیکھتا، مہرو کو وہ ایک انکھ نہ بھاتا تھا، حالانکہ مہرو تو ہر لڑکے میں دلچسپی لیتی تھی، مگر یہ لڑکا اسے نہ بھاتا، مہرو ایک بہت ہی خوبصورت لڑکی تھی جس پر کوئی بھی مرد دیکھتے ہی مر جاتا، یہ لڑکا بھی شاید اس پر مر مٹا تھا یا پھر بات کچھ اور تھی، یہ سب مہرو کیلئے ایک عجیب امر تھا اور قابلِ تکلیف بھی، مہرو نے سوچا کہ ہمسایہ کو بتایا جائے مگر پھر نہ جانے کیا سوچ کر نہ بتایا۔۔


Post a Comment

0 Comments