Header Ads Widget

Responsive Advertisement

Aqal E Ishq By Rai Sawera Fatima Episode 2

 قسط نمبر 2 عقل عشق

رائے سویرا فاطمہ

ادیان ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ادیان  روکو 

حبیبہ نے پیچھے سے آواز دی جب ادیان فاروق شاہ سیاہ پینٹ سوٹ اور سیاہ سن گلاسز لگائے ہوئے ہال کے دروازے سے باہر جا رہا تھا 

"جی " ادیان نے پیچھے مڑتے  ہوئے اور  بھنوے چڑھاتے ہوۓ کہا

کدھر جا رہے ہو اور آج پیپر کیسا ہوا ادیان کی ماں حبیبہ نے اس سے نرم لہجے میں پوچھا 

میں دوستوں کے ساتھ گھومنے جا رہا ہوں اور آج ڈنر باہر کرنے کا پلان ہے اور پیپر بھی اچھا ہوگیا ہے ادیان فاروق تمام سوالات کے جواب دیتے ہوئے دوبارہ دروازے کی طرف بڑھا 

اب تم سارے چھٹیاں اس طرح آوارہ گردی میں گزارو گے کہ  اپنے باپ کے ساتھ آفس بھی جاؤ گے ایک بار پھر حبیبہ نے سوال کر کے ادیان کو روک لیا 

اس پر پھر بات کریں گے ابھی مجھے جانا ہے دیر ہو رہی ہے ادیان  یہ کہہ کر ہال کا دروازہ کھولا اور اپنی گاڑی کی طرف بڑھا جو ڈرائیور صاف کر رہا تھا اسے جاتا دیکھنے دیکھ کر حبیبہ نے آہستہ سے کہا "یہ لڑکا اب پتا نہیں کیا کرے گا "

دروازے کی گھنٹی بجی شبو جو کہ ایشال کے گھر اپنی کریمہ ماں اور سجاول بھائی کے ساتھ کام کرتی تھی نے دروازہ  کھولا اور عمر ظفر کو دیکھ کر حیرانگی سے آنکھیں کھولیں اور کہا "چھوٹے شاہ جی  آ گئے ہیں "اور اس کے پیچھے سجاول جو کہ اس گھر میں ڈرائیور کی نوکری کرتا تھا بیگ کے ساتھ کھڑا تھا 

شبو  کی آواز سن کر نانی جان اور ایشال ہال میں داخل ہوئی اور ایک خوبصورت مسکراہٹ کے ساتھ عمر کو دیکھنے لگیں 

السلام علیکم !

عمر نے پرجوش لہجے میں کہا اور نانی نے وعلیکم سلام کا جواب دیا اور کہا جیتے رہو اللہ تمہیں زیادہ ترقی اور کامیابیاں دے اور ہمیشہ خوش رہو 

عمر نے ایشال کو گلے لگایا اور نانی  سے ملنے کے بعد "امی کدھر ہے" کہا

ماں صدقے میرا بیٹا آگیا 

زرتاش نے کچن سے آتے ساتھ کہا اور عمر کو گلے لگایا 

تمہیں پتا ہے کہ تم آج تین مہینوں بعد گھر آئے ہو زرتاش نے جتانے والے لہجے میں کہا ماں تو اداس ہو گئی تھی دونوں بیٹے ہی  گھر اتنی اتنی دیر تک نہیں آتے  گھر کی رونقیں ختم ہوجاتی ہیں 

میں کونسا خود نہیں آتا امی جان اب جاب  ایسی ہے کیپٹن ہوں ذمہ داری ہے مجھ پر ویسے بھی آپ لوگوں نے ہی ہمیں کیڈٹ میں داخل کروایا تھا اور گھر کی رونق تو ایشال کے ساتھ ہے عمر نے ایشال   کے سر پر ہاتھ رکھتے ہوئے اور مسکراتے ہوئے کہا  ۔ ۔ ۔ ۔ 

میرا بس چلتا تو میں تم دونوں کو کبھی بھی کیڈٹ میں داخل نہ کرواتی یہ تمہارے باپ کی ضد تھی کہ اگر انہیں یونیورسٹیز میں نہیں بھیجنا تو انہیں کیڈٹ میں داخل کرواتے ہیں تاکہ ان کا مستقبل بھی تو ہو زرتاش نے عمر کو بتاتے ہوئے کہا اچھا بیٹھو 

شبو جا اور عمر کے لئے پانی وانی لا اور کریمہ سے کہہ دے کہ کھانا لگا دے زرتاش نے شبو کو حکمانہ لہجے میں کہا 

پھر باتیں شروع ہو گیئں 

"ماموں کدھر  ہیں ابھی نہیں آئے آفس سے "عمر نے گھر میں عاصم فاروق کے کمرے کی طرف دیکھتے ہوئے کہا 

نہیں ابھی ابھی گھر سے باہر نکل گیا ہے کسی کا فون آیا تھا شاید زرتاش نے عمر کو بتایا 

"نانی جان ماموں کی شادی کے بارے میں بھی سوچئے ابھی تو رشتے مل سکتے ہیں "

عمر نے اٹھ کر نانی کے پاس صوفے پر بیٹھتے ہوئے کہا 

نانی نے ایک ٹھنڈی سانس لی اور کہا کیا عمر ہم اسے نہیں کہتے ۔ ۔ ۔ ۔  وہ مانتا ہی نہیں ہے

اب دیکھو بھئ میری منگنی ہونے جا رہی ہے اور میرے ماموں ابھی شادی کے بارے میں سوچنا ہی نہیں چاہتے تھوڑا عجیب نہیں ہے  ۔ ۔ کیوں نانی جان ۔ ۔   عمر نے مذاق کے انداز میں کہا

سب اس بات پر ہنسنے لگ گئے  ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 

حسن ظفر شاہ اپنے ہاسٹل کے کمرے کے باہر رات کو چہل قدمی کر رہا تھا کہ جب اس کے فون پر گھنٹی بجھنے لگی اور سکرین "جان جی" کے نام سے جگمگانے لگی 

ان کو دیکھ کر حسن کے چہرے پر ایک مسکراہٹ کی لہر دوڑ گئی تھی 

"ہاۓ سید حسن ظفر شاہ از اسپیکنگ" حسن نے قہقہے دار آواز میں کہا 

دوسری طرف سے جو قہقہ سنائی دیا وہ کسی اور کا نہیں بلکہ نانی جان کا تھا 

"تم اپنے سارے خاندان کا نام اپنے نام کے ساتھ کیوں نہیں لکھ لیتے یہ تو کم نہیں "نانی نے اپنے قہقہے  پر قابو ڈالتے ہوئے کہا 

"نہیں ۔ ۔ ۔  اگر یہ نام آپ کو کم لگ رہا ہے تو ساتھ نانا جان کا اور دادا کا بھی ایڈ کر لیتا ہوں "حسن نے نانی کے سوال کا جواب مذاق میں دیا

"سناؤ کیسے ہو " نانی نے موضوع  بدلتے ہوئے کہا 

کیسا ہوں گا تم لوگوں نے میری زندگی خراب کر دی ہے پوری زندگی مجھے ہر خوشی سے محروم کردیا یار ۔ ۔ ۔  مجھے نہیں آرمی جوائن کرنی میں یہ کہتا رہا لیکن تم لوگوں نے میری ایک نہ سنی  ۔ ۔ 

میں بھی کوئی بی-  ایس_ سی  کرکے ماموں عاصم کے ساتھ اور بابا کے ساتھ بزنس سنبھالتا ۔"مجبورا مجھے بھی آرمی جوائن  کرنی پڑی" حسن نے ایک لمبے سانس  کے ساتھ  یہ بات کی

تم میں حب الوطنی کا جذبہ نہیں ہے کہ تم اپنے ملک کی حفاظت کرو نانی نے نرم لہجے میں حسن سے سوال کیا  

او کم اون نانی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ خیر ایسی بھی کوئی بات نہیں ہے اور بتاؤ تم کیسی ہو "میری جان" حسن موضوع بدلتے ہوئے شرارتاً کہا 

نانی کو ایک بار پھر اس کے جان کہنے پر زوردار قہقہے کے  ساتھ ہنسی آئی 

"اچھا تم کب آرہے ہو "نانی نے حسن سے پوچھا 

"کیوں آپ کا لاڈلا عمر تو آگیا ہے گھر میں میرے آنے کی آپ کو کونسی خوشی ہوگی حسن نے  ناراضگی والے لہجے میں کہا "

عمر اپنی ماں کا لاڈلا ہوگا میرا تو حسن ہی لاڈلا ہے ۔ ۔ ۔ ۔ تم نہیں آئے ہو نہ تو مجھے اچھا نہیں لگ رہا اور تم جانتے ہو کہ عمر کی منگنی بھی کرنی ہے تم نے چھٹیاں کیوں نہیں لے لیتے  ۔ ۔ ۔ ۔ نانی نے حسن سے کہا

"اب میری جان نے کہہ دیا ہے تو میں ہوسٹل سے بھاگ کر بھی آ جاؤں گا حسن نے ایک بار پھر نانی  سے مذاق کرتے ہوئے کہا

اس بات پر ایک بار پھر نانی  اور حسن زوردار قہقہے کے  ساتھ ہنسے 

اچھا پھر کل آؤ گے یا پرسوں نانی نے حسن سے پوچھا   . 

"آپ جب کہیں "حسن نے کہا 

میں تو کہتی ہوں منگنی  سے ایک دن پہلے ہی آ جانا . . .  نانی نے حسن سے کہا 

"جو حکم میری جان کا  "

اچھا میں رکھتا ہوں صبح جلدی ہوسٹل والے اٹھا لیتے ہیں اوکے خداحافظ حسن نے کہا 

"خدا حافظ "نانی نے اس کا جواب دیا  ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 


ایشال ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ایشال تمہاری دوست ایمن کا فون ہے 

فون پر بات کرنے کے بعد زرتاش  نے اونچی آواز سے کہا. . . . 

 

Post a Comment

0 Comments