Header Ads Widget

Responsive Advertisement

Aqal E Ishq By Rai Sawera Fatima Episode 3 - Read Online

قسط نمبر 3

ایشال . . . .  ایشال تمہاری دوست  ایمن کا فون ہے  ۔ ۔ فون پر بات کرنے کے بعد زرتاش  نے اونچی آواز سے کہا 

باجی ایشال  آپ کی نا دوست کا فون آیا ہے  ایشال کے کمرے کے دروازے پر جا کر شبو نے کہا سن لیا ہے میں آ رہی ہوں کیا شور مچا رکھا  ہےایشال ناراضگی والے لہجے میں اپنا دوپٹہ سیٹ کرتے ہوئے کہا 

"کیسی ہو "ایشال نے ماں سے فون پکڑ کر ایمن کو کہا 

"میں ٹھیک ہوں تم کیسی ہو" تم نے ایشال سے کہا 

"میں بھی ٹھیک ہوں پیپرز کی تھکن اتر گئی تمہاری اور نئی پوری کرلی تم نے ایشال نے ایمن پوچھا 

ہاں اب نارمل زندگی ہوگئی ہے ایک ٹائڈ روٹین کے بعد  ۔ ۔ ۔ 

اچھا تمہاری تو چھٹیاں عمر بھائی کی منگنی کی تیاریوں میں گزر رہی ہوں گی ایمن  نے پوچھا 

ہاں ابھی آج بھی شاپنگ کے لیے جانا ہے آج انٹیاں آجائیں گی پھر جائیں گے زرش آنٹی تو آج ہی آ جائے گی لیکن ہے زویا آنٹی شاید کل آئیں گی ان  کی چھوٹی سی بچی ہے نہ تو وہ ادھر آکر نۓ  لوگوں میں اڈجسٹ  نہیں کر پاتی  ایشال نے ایمن کو بتایا

زرش آنٹی کے بچے بڑے ہیں کیا ایمن نے ایشال سے پوچھا

نہیں  ۔ ۔ ۔ ایک فائیو میں پڑھتا ہے اور بیٹی تو ابھی چھوٹی ہے ایشال نے کہا 

ایشال جب ہم 10th  میں تھے تو زویا آنٹی کی شادی ہوئی تھی نا ایمن نے ایشال سے پوچھا 

"ہاں"

تم پھر منگنی میں آ رہی ہوں نہ ایشال نے موضوع بدلتے ہوئے ایمن سے پوچھا 

نہیں یار تم لوگوں کا فیملی فنکشن ہے تو میں کہا آؤں گی ایمن نے کہا 

نہیں پہلے ہی صبا اپنی آنٹی کے پاس گئی ہوئی ہے اور اب تم بھی نہیں آؤں گی ہم نے کونسا چاچو کے گھر جاکر منگنی کرنی ہے انہوں نے ادھر ہی آنا ہے تو ہمارے ہاں ہیں منگنی کی رسم ہوگی ایمن کو یہ سب ایشال نے ایک سانس میں کہا  ۔ ۔ 

تو نتاشا آپی بھی یہی آئے گی کیا ایمن نے حیرانگی  سے پوچھا 

اور نہیں تو کیا ہاں وہ بھی ادھر ہی آئے گی ایشال نے ایمن سے کہا 

اچھا تم بس آ رہی ہو میں آپ کوئی بہانہ نہیں سنوں گی ایشال اسرار آمیز انداز میں کہا 

اچھا میں آنے کی ضرورت کوشش کروں گی ایمن نے ہچکچاتے ہوئے حامی بھری 

اوکے اللہ حافظ دونوں نے ایک دوسرے کو کہا اور فون رکھ دیے

جب زمان فاروق گھر آئے تو حبیبہ نے ادیان کی شکایت کے انبار لگا دئیے 

"جب سے چھٹیاں ہوئی ہیں یہ لڑکا ایک دن بھی شام کو گھر میں نہیں دیکھا رات دیر تک گھر سے باہر رہتا ہے اور اب تو پوری پوری رات دوستوں کے ساتھ ہوتا ہے کل  ۔ صبح کو گھر آیا ہے جب آپ ناشتہ کر کے جا چکے تھے "یہ تمام باتیں حبیبہ نے بیڈ کی سائیڈ ٹیبل پر   کتاب رکھتے ہوئے اور وہاں سے روشن اٹھا کر ہاتھوں پر لگاتے ہوئے کہا 

کچھ نہیں ہوتا اب اسے چھٹیاں ہوئی ہیں تو اسے انجوائے کرنے دو نہیں بگڑتا تیرا لاڈلا  ۔ ۔  ۔ زمان فاروق نہیں بہت تحمل سے کہا 

میں تو کہتی ہوں کی چھٹیاں اپنے ماموں کے پاس کیوں نہیں چلا جاتا اب اس نے اس طرح آوارہ گردی کرنی ہے  اور وہاں بھابھی اور زیمل  بھی تو اکیلی ہی ہوگیں  کیونکہ زاہد بھائی تو تمہیں پتا ہے نا کل کی فلائٹ سے بزنس کے سلسلے میں پاکستان آ رہے ہیں حبیبہ نے سمجھانے والے انداز میں کہا 

اچھا میں بات کرتا ہوں ادیان سے اور اس کے لیے سیٹ کنفرم کرواتا ہوں زمان فاروق نے بات کو ختم کرنے والے لہجے میں کہا  ۔ ۔ ۔ ۔

Post a Comment

0 Comments