Header Ads Widget

Responsive Advertisement

Jaan By Ana Shah Episode 8 - Online

ناول جان 
ناول نگار اناشاہ
قسط نمبر 8
امروزیہ انیلا کی طرف جانے کو تیار ہو رہی تھی جیسے ہی وہ  لاؤنج میں ای  تو سامنے ہی دامیر شاہ صاحب بیٹھے تھے امروزیہ کا حلق تک کڑوا ہوگیا ۔۔۔۔پتا نہیں اسے اس بندے سے کیا مسئلہ تھا خود کو کمپوزڈ کرتی وحدانی شاہ کے سامنے بیٹھ چکی تھی جی شاہ صاحب کیسے ہیں آپ اس کے بات کرنے کے انداز میں دامیر کو مسکرانے پر مجبور کر دیا تھا میں ٹھیک ھوں تم سناؤ کیسی ہو اور فضول کاموں کے علاوہ پڑھائی بھی کرتی ہو یا نہیں اس نے   مسکراہٹ دباتے ہوئے وار کیا جو لگا بھی نشانے پر۔!!! دامیر  دل ہی دل میں امروزیہ کتاثرات پر مسکرا رہا تھا اور دوسری طرف امروزیہ نے بھرے بھرے منہ بنانے کے بجائے اس کی چالاکی سمجھتے ہوئے اس کراتے ہوئے جی کہا تھا امروزیہ پنک ڈریس میں بہت خوبصورت لگ رہی تھی اور آپ کی نوکری کیسی جا رہی ہے""نوکری "" پر زور دیتے ہوئے کہا تھا وہ بغیر کوئی تاثر دیےبولا!! بہت" اچھی"" تم دادو کے پاس گاؤں کیوں نہیں گئیں وہ فورااصل بات پر آ چکا تھا  ۔۔۔۔ُ۔ 
 "وہ تمہیں بہت یاد کر رہی ہیں تایا سے بات کر لی میں نے!!!وہ ایک سیکنڈ رکا۔۔۔امروذیا کی طرف دیکھا اسے اندازہ تھا کہ وہ جو کہنے جا رہا ہے امروزیہ کو شوق ہی لگے گا ۔۔۔۔ "" اتوار کو تیار رہنا ہم گاؤں جا رہے ہیں دادو بہت اداس ہیں"""ہم" !!!؟؟؟؟؟؟؟
 اور امروذیا صاحبہ کاٹو تو بدن میں لہو نہیں والی کیفیت میں سکتے میں ہی تھی۔۔۔۔ 
اسے یقین نہیں آرہا تھا کہ پاپا کیسے؟ کیسے ؟دا میر کے ساتھ اسے بھیج سکتے تھے اور وہ کیسے اس بندے کے ساتھ جائے گی کچھ تو تھا جو اس سے چھپایا جا رہا تھا ایسی کیا بات تھی جس کی وجہ سے پاپا اسے اس کے ساتھ بھیج رہے تھے دا میراس کی سکتے والی کیفیت دیکھ کر ضبط کیے  بیٹھا تھا امروزیہ کا چہرہ کہہ رہا تھا کہ وہ اس کے ساتھ جانا نہیں چاہتی اچانک ام روز ی وہاں سے واک آوٹ کر گئی تھی پیچھے دامیر بہت کچھ سوچتے ہوئے مسکرا رہا تھا ********

سردار پاشا اپنے لگثری  بیڈ روم میں نیم دراز تھا اور موبائل سے کسی کا نمبر ڈائیل کر رہا تھا لیکن جس کوہ کال کر رہا تھا وہ کال اٹھانے کو تیار نہیں تھا دس سے بارہ بارکی ناکامی کے بعد اس نے موبائل اٹھا کر سامنے ڈریسنگ پر دے مارا تھا ڈریسنگ کا شیشہ ٹوٹ کر چکنا چور ہو چکا اس کے گارڈ جلدی سے اندر آئے تھے۔۔۔۔ُ۔ ۔ *گیٹ آؤٹ *وہ دھارا تھا ۔۔۔وہ اسی تیزی سے باہر نکل گئے ۔۔۔اب اس کی ڈیول سوچیں اس کے ساتھ تھیں۔ ۔۔وہ کچھ بڑا کرنے کا سوچنے لگا ۔۔۔"تمہیں شرافت کی زبان سمجھ نہیں آئی"" """*روزی *""""""
"کتنے ایس ایم ایس کتنی کالز کی لیکن تم ایسی پتھر دل کے بعد سننے کو تیار نہیں کوئی بات نہیں اس پتھر کو اپنے لئے موم میں کروں گا !!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!
*
تمہارا دل میرے لیے ہی دھڑکے گا تمہیں صرف میری کال اور میری صورت کا انتظار ہوگا ۔۔۔۔اس پوری دنیا میں تم مجھ سے زیادہ کسی پر بھروسہ نہیں کروگی """وہ امروزیہ کے خیالی پیکر سے مخاطب دل کے پھپھولے پھوڑ رہا تھا ۔۔۔۔۔۔۔
 🧡🧡🧡🧡🧡🧡🧡🧡🧡🧡🧡🧡🧡🧡🧡

دا میں شاہ جب گھر میں داخل ہوا تو کافی تھکا ہوا تھا اس کا ارادہ باتھ لے کر سونے کا تھا لیکن لاؤنج میں داخل ہوتے ہی اسے عجیب سا احساس ہوا تھا اس سے پہلے وہ پوری طرح سمجھتا ڈرائنگ روم کا دروازہ کھول کر حیات بیگم جو کہ ان کی پڑوسن تھیں داخل ہوئیں۔ ۔۔
۔۔۔۔۔۔
 وہ انہیں یہاں دیکھ کر حیران ہوا !!!آپ؟؟؟ 
بیٹا ویسے ہی میں نے کہا آپ سے پوچھ لو کچھ چاہیے تو نہیں!!!!یہ آنٹی اسکا کافی خیال رکھتی تھیں ان کی اپنی کوئی اولاد نہیں تھی لیکن یہ اکثر کسی نہ کسی لڑکی سے ملو آتی رہتی تھیں اور وہ ان کی حرکت پر مسکرا دیتا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 اس نے ابھی ان کو یہ نہیں بتایا تھا کہ وہ پہلے سے ہی کسی کے ساتھ انگیج  ہے ۔۔۔
"" بس آپ سناؤ کیسے ہو ؟؟ان کے ساتھ ایک اور لڑکی بھی تھی جو کافی خوبصورت اوربولڈ  تھی اور گھور کر اسے ہی دیکھ رہی تھی جی آئیں بیٹھے سبا یہ دامیر  م آپ کو شوق تھا کسی سی ایس ایس  آفیسر سے ملنے کا تو آج ملو جو پوچھنا ہے اور جاننا ہے ایک دوسرے سے پوچھ لو وہ مسکرا کر بولیں۔ ۔۔
دامیر  اس ٹائم اتنا تھکا ہوا تھا کہ اس کا کسی بھی قسم کا انٹرویو دینے کا کوئی ارادہ نہیں تھا ۔۔۔۔۔
لیکن آنٹی کی بات کو رد کر کے ان کی بےعزتی بھی نہیں کروا سکتا تھا ۔۔
""آپ بیٹھیں" ""
 اسے بیٹھنے کا کہہ کر وہ خود بھی اس کے سامنے بیٹھ گیا تھا ابھی وہ سوچ رہا تھا کہ کیا پوچھے جب وہ خود ہی بول پڑی:::::
""آنٹی بتا رہی تھیں آپ نے سی ایس ایس کر رکھا ہے؟؟؟؟ دامیر نے نظر اٹھا کر اسے دیکھا وہ اسے ہی دیکھ رہی تھی۔۔۔۔
" جی"
" اس کے بعد آپ نے پولیس فورس جوائن کی؟"
 اب بھی اس نے جی کی صورت میں مختصر جواب دیا انٹرویو لینا اسے چاہیے تھے اور لے وہ رہی تھی یہھیں
 دا میر کو اندازہ ہوگیا  کے لڑکی کافی کانفیڈینٹ ھے۔ ۔ُ۔ ۔۔
"کچھ دن پہلے میں نے اخبار میں آپ کے بارے میں پڑھا تھا آپ نے  سمگلر کےبہت بڑے گروہ کو پکڑا تھا !!!
میں آپ سے بہت امپریس ہوئی تھی!!
 میں نے کبھی سوچا نہیں تھا کبھی یونہی آپ کے سامنے بیٹھی ہوگی میں آپ کو بتا نہیں سکتی میں کیسا محسوس کر رہی ہوں*"""""""""""""
 اس کی آواز سے ایک دم ایکسائٹمنٹ جھلکنے لگی تھی ۔۔۔۔
دامیر کی سمجھ میں نہیں آرہا تھا وہ اب کیا کہے وہ کوئی شرمیلا بندہ نہیں تھا ۔۔۔۔۔
بہت بولڈ تھا لیکن لڑکیوں سے اس کی بات چیت نہ ہونے کے برابر تھی اسے خاموش دیکھ کر وہ دوبارہ بولی تھی "آپ میرے بارے میں کچھ نہیں پوچھیں گے؟؟""
 "آپ خود بتا دیں "
اس نے یہ کہہ کر قصہ ھی ختم کردیا ایک پل کے لئے تووہ اس کا چہرہ دیکھ کر رہ گئ۔ ۔۔
 پھر مسکرا کر بولی!!!!
 میرا نام صبا ہے میں ڈاکٹر ھوں دو سال سے جاب کر رہی ہو ہم دونوں بہنوں میں میں  سب سے بڑی ہوں آنٹی سے کچھ دن پہلے ہماری ملاقات ہوئی تھی آج انہوں نے ہمیں انوائٹ کیا آپ کو معلوم ہوگاھم لوگ کیوں مل رہے ہیں دا میر نے چونک کر اسے دیکھا اس سے پہلے وہ جواب دیتا ۔
آنٹی لاؤنج میں داخل ہوئیں وہدونوں کھڑے ہو گئے اوکے بیٹا اجازت دے آپ سے مل کر بہت اچھا لگا امید ہے جلد آپ سے ملاقات ہوگی۔۔۔۔
 جانے سے پہلے نورین اس کے قریب ہوئ تھی ""آپ سے مل کر مجھے واقعی بہت اچھا لگا دامیر کے مسکرانے پر وہ آگے بڑھ گئی تھی ۔۔۔۔۔
اور دامیر سوچ رہا تھا کہ اس کے فرشتوں کو بھی نہیں پتا کہ یہ کیوں آئی تھیں اور آنٹی اسے کیوں لایں تھیں۔ ۔۔۔۔
آنٹی کی اس بات پر وہ مسکرا اٹھا تھا اور اسے لگ رہا تھا کہ معاملہ بہت زیادہ ہی سنجیدہ ہو رہا ہے اسے آنٹی کو سچ بتانا پڑے گا ۔۔۔

Post a Comment

1 Comments